یورپ (رپورٹس)

جرمنی میں آنے والے تباہ کن سیلاب میں جماعت احمدیہ کی امدادی سرگرمیاں

(عرفان احمد خان۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل جرمنی)

جرمنی میں 10 جولائی 2021ء کو محکمہ موسمیات کی طرف سے خبردار کر دیا گیا کہ جرمنی میں مون سون کے موسم میں معمول سے ہٹ کر بارشوں کا امکان ہے  لیکن اس بات کا اندازہ کسی کو بھی نہ تھا کہ  اس بار آسمان سے برسنے والا پانی نظام زندگی کو درہم برہم کر کے رکھ دے گا۔ چنانچہ گزشتہ ہفتے کے دوران دن رات جاری رہنے والی بارشوں کا جو سلسلہ شروع ہوا اس نے چار روز میں وہ قیامت ڈھائی جس کا اندازہ کرنا مشکل ہے۔ چھوٹے چھوٹے گاؤں صفحہ ٔ ہستی سے مٹ گئے۔ پوری پوری عمارتیں دریاؤں کی روانی کا حصہ بن گئیں۔ اگر حکومتی محکمے بروقت حرکت میں نہ آتے تو جرمنی کے دو صوبوں North Rhine-Westphalia اور Rhineland کا نقشہ بدل جاتا۔ 2002ء میں شدید بارشوں سے دو دریا Elbe اور Oder میں طغیانی سے 4.65 بلین کا نقصان ہوا تھا۔ موجودہ بارشوں میں جرمنی کے جو دو صوبے بارشوں کی زد میں آئے اس میں جرمن انشورنس ایسوسی ایشن کے بیان کے مطابق اب تک پانچ بلین یورو سے زائد کے کلیم داخل کیے جاچکے ہیں اور کلیم داخل کرنے کا یہ سلسلہ ابھی جاری ہے۔ مرکزی حکومت کے ترجمان کے مطابق اس بار کا نقصان کئی  سو بلین کا ہے۔ صرف ریلوے ٹریک اور سڑکوں کی تباہی دو بلین سے زیادہ ہے۔ گھروں، بزنس، بجلی و دیگر نقصانات کے سروے کا کام جاری ہے۔ سر دست حکومت نے چار سو ملین یورو کا امدادی فنڈ جاری کیا ہے جس میں پچاس فیصد مرکزی حکومت اور پچاس فیصد صوبائی حکومتیں ادا کریں گی۔ جرمنی کی حکومت نے یورپین یونین کے EU Solidarity Fund سے بھی مدد مانگ لی ہے۔  خوفناک بارشوں کے دوران 174 افراد ہلاک ہوئے ہیں۔ سینکڑوں بے گھر لوگ کمیونٹی اور سکول ہالز میں پناہ لیے ہوئے ہیں۔

اس صورت حال کا مقابلہ کرنے کے لیے پوری جرمن قوم اٹھ کھڑی ہوئی۔ سرکاری محکموں کے علاوہ کئی رفاعی ادارے اور فلاحی تنظیمیں مدد کے لیے میدان عمل میں موجود ہیں۔

جماعت احمدیہ جرمنی کے نوجوانوں کی تنظیم مجلس خدام الاحمدیہ، نیشنل شعبہ ضیافت، فلاحی تنظیمیں  ہیومینٹی فرسٹ، النصرت  بھی 16 جولائی سے میدان عمل کا حصہ ہیں۔  چنانچہ فوری طور پر چھ مختلف شہروں میں احمدیہ مساجد اور سینٹرز میں کھانا پکانے کا انتظام شروع کر دیا گیا۔ بیت السبوح، فرانکفرٹ سے روزانہ دو بار کھانا تیار کرکے دو سو کلومیٹر فاصلہ پرWittlich شہر پہنچایا جا رہا ہے۔  اس کے علاوہ  Cologne، Aachen، Iserlon، Koblenz اور Neuwied کی مساجد میں کھانا تیار کیا جا رہا ہے۔  Bonn شہر کے قریب Meckenheim میں مکرم سعید احمد بھٹی صاحب نے اپنا گھر اس نیک کام کے لیے پیش کیا۔ جہاں روزانہ  1200 افراد کا کھانا تیار کیا جارہا ہے۔ یاد رہے کہ سعید صاحب کا اپنا گھر سیلاب سے متاثر ہوا اور ان کے وسیع گھر میں دو دو میٹر پانی کھڑا تھا۔  پانی کے اترنے کے بعد پوری فیملی نے مل کر گھر کی صفائی کی اور خدمت خلق پر کمر بستہ ہو گئے۔ چنانچہ ہیومینٹی فرسٹ  کی ٹیم کھانا تیار کر کے خدام کے تعاون سے علاقے میں متاثرہ لوگوں کو پہنچا رہی ہے۔ لوگ شکریہ ادا کرنے اس جگہ پر بھی پہنچ رہے ہیں جہاں کھانا تیار کیا جا رہا ہے۔ چنانچہ علاقے کی دو خواتین نے 250 افراد کا کھانا تقسیم کرنے کی ذمہ داری ادا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا۔  قصبہ Senden میں ایک احمدی دوست کے Pizza ریسٹورنٹ کو ٹرینس بنایا گیا ہے جہاں کھانا تیار کرکے پہنچا دیا جاتا ہے اور لوگ وہاں سے کھانا حاصل کرتے ہیں۔

کام کی تقسیم کار کچھ  اس طرح ہے کہ علاقے میں سروے کا کام مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی اور ہیومینیٹی فرسٹ کرتے ہیں۔ ان کی رپورٹ پر سیکرٹری نیشنل شعبہ ضیافت مکرم ملک ابرار الحق اور ان کی ٹیم ہر سنٹر کو اطلاع دیتی ہے کہ انہوں نے کتنے افراد کا کھانا تیار کرنا ہے۔ اسی طرح اجناس کی خریداری میں بھی ہیومینٹی فرسٹ اور نیشنل شعبہ ضیافت مل کر کام کر رہے ہیں۔  تیار شدہ کھانے کو اس کے مقام تک پہنچانا اور کھانے کی تقسیم کی ذمہ داری مجلس خدام الاحمدیہ کے ذمہ ہے۔  جس کو خدام احمدیت بڑی دلچسپی اور جواں مردی سے سرانجام دے رہے ہیں۔

مکرم اسامہ احمد صاحب نائب صدر مجلس خدام الاحمدیہ نے خاکسار (نمائندہ الفضل انٹرنیشنل) کو بتایا کہ سیلاب سے متاثرہ دونوں صوبوں میں 500 خدام 41 متاثرہ مقامات پر کھانا تقسیم اور لوگوں کی مدد کر رہے ہیں۔ جن میں کپڑے اور دوسری ضروریات کی اشیاء جمع کرکے تقسیم، گھروں، سکول اور دوسری عمارتوں سے پانی اور کیچڑ نکالنے،  سامان نکالنے اور صفائی کرنے میں مدد، ٹرانسپورٹ میں مدد، ایک عارضی ہسپتال کو بنانے میں مدد اور پلوں کی صفائی میں مدد کرنا شامل ہے۔ ہیومینٹی فرسٹ کے خاور افتخار صاحب  نے بتایا کہ ہم نے امدادی کام کرنے والے جرمن فوج کے جوانوں اور پولیس اہلکاروں کو بھی کھانا مہیا کیا۔  خدمت خلق کے اس  کام میں پاکستانی احمدی نوجوانوں  کے علاوہ جرمن، عرب و دیگر قومیتوں کے احمدی نوجوان بھی حصہ لے رہے ہیں۔ ان سب دوستوں نے عید الاضحیٰ کے روز بھی خدمت خلق کے کام کو جاری رکھا ۔

22 جولائی بروز جمعرات کو رات گئے مکرم عبداللہ واگس ہاؤزر صاحب امیر جماعت جرمنی کی صدارت میں ایک اہم میٹنگ ہوئی جس میں صدر مجلس خدام الاحمدیہ مکرم احمد کمال صاحب، چیئرمین ہیومنٹی فرسٹ ڈاکٹر اطہر زبیرصاحب، سیکرٹری ضیافت مکرم ملک ابرار الحق صاحب اور چیئرمین النصرت مکرم فیضان اعجاز صاحب نے شرکت کی اور اب تک کے کام کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ جب تک حالات نارمل نہیں ہو جاتے اور سرکاری محکمے امدادی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں جماعت احمدیہ جرمنی بھی میدان عمل میں امدادی کارروائی جاری رکھے گی۔ بلکہ محترم امیر صاحب نے النصرت کو بھی امدادی ٹیم کا حصہ بننے کی ہدایت کی۔  اسی طرح فیصلہ ہوا کہ جمعہ کے روز سے Bad Marienberg کی جماعت بھی کھانا بنواکر متاثرین میں سپلائی کرے گی۔

 جماعت جرمنی کو اب تک جرمنی کے جن 41 شہروں اور قصبوں میں مدد کرنے کی توفیق ملی ان کے نام ریکارڈ کی غرض سے تحریر کیے جارہے ہیں:

Aachen, Ahrweiler, Altena, Altenahr, Bad Neunahr, Berchtesgaden, Bergisch Gladbach, Bishofswiesen, Breisig, Pruem, Cell, Dernau, Erfstadt, Essen, Euskirchen, Flamersheim, Gemuend, Gerolsheim, Hagen, Heimerzheim, Iller, Leverkusen, Ludendorf, Mayschoss, Meckenheim, Muenstereifel, Neuss, Ramsah, Rech Rheinbach, Remagen, Rheinbach, Rieden, Salzbach, Schleiden, Schoenau, Schuld, Simbach, Stolberg, Trier, Wittlich.

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button