افریقہ (رپورٹس)

تنزانیہ کے انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر میں جماعت احمدیہ کی قرآن نمائش اور بک سٹال

(شہاب احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل تنزانیہ)

07؍جولائی 1954ء کا دن تنزانیہ کی تاریخ میں ایک اہم دن ہے کیونکہ اس روز ملک کی پہلی سیاسی جماعت Tanu (ٹانگا نیکا افریقن یونین) معرضِ وجود میں آئی اور غیر ملکی استعمار سے آزادی کی جدو جہد کا آغاز ہوا۔ آزاد ی کے بعد بانی قوم اور پہلے صدر جولیس Nyerere صاحب نے ہر سال جولائی کی سات تاریخ  خصوصی جشن منانے کے لیے مقرر کی۔

لہٰذا جولائی کے آغاز میں تنزانیہ کے سب سے بڑے شہر دارِالسلام میں انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر منعقد کیا جاتا ہے جسے ہزاروں کی تعداد میں لوگ وزٹ کرتے ہیں۔

جماعت احمدیہ تنزانیہ تبلیغ کے اس موقع سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے اس قومی تہوار کو منانے میں بھر پور حصہ لیتی ہے۔ اس نمائش کے لیے ٹریڈ فیئر کے احاطہ میں جماعت نے ایک مستقل ہال نما عمارت بنائی ہوئی ہے جس میں ہر سال قرآن نمائش اور بک سٹال لگایا جاتا ہے۔ چونکہ یہ نمائش عموماً کاروباری اور صنعتی خرید و فروخت کے لیے منعقد کی جاتی ہے اس لیے اس جگہ بک سٹال کے لیے جگہ حاصل کرنا مشکل اور مہنگا امر ہے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے جماعت احمدیہ ہی وہ واحد دینی جماعت ہے جو اس انٹرنیشنل ٹریڈ فیئر میں شرکت کرتی ہے۔

  امسال 28 جون تا 13 جولائی 2021ء اس ٹریڈ فیئر کا انعقاد ہوا اور خدا تعالیٰ کے فضل سے جماعت کو اپنا سٹال لگانے کی تو فیق ملی۔ اس سٹال کا بنیادی حصہ ’’قرآن  نمائش‘‘ تھا۔ دنیا بھرمیں شائع کیے جانے والے قرآن کریم کے تقریباً 45تراجم نمائش کے لیے رکھے گئے تھے۔ نیز سواحیلی اور انگریزی زبانوں میں متعدد جماعتی کتب اس سٹال کی زینت تھیں۔ جماعتی اخبار Mapenzi ya Mungu کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ   اسلامی عقائد اور تعلیمات پر مشتمل پہلا  اخبار ہے جو سواحیلی زبان میں شائع ہوا اور 1936ء سے اب تک جاری ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ اور خلفائے سلسلہ کی تصاویر اور مختلف قسم  کے چارٹس اور بینرز سے اس سٹال کو سجایا گیا  تھا۔ ان چارٹس اور بینرز پر جماعت احمدیہ کے تعارف اور مسیح موعود و مہدی معہود کی آمد کے حوالہ سے عبارتیں درج تھیں۔ اسی طرح ملک بھر میں نصرت جہاں سکیم، ہیومینٹی فرسٹ اور IAAAE کی طرف سے خدمتِ خلق کے مختلف   پراجیکٹس کا بھی ذکر تھا۔

سٹال میں ایک بڑی سکرین کے ذریعہ MTA  افریقہ اور دیگر سواحیلی پروگرامز  دکھانے کا بھی انتظام تھا۔   مرکزی دروازے  پر ہر وزٹر کو”اسلامی جہاد کی حقیقت“ اور ’’جماعتی تعارف‘‘  کے بارہ میں پمفلٹس دیے جاتے۔ خدام سٹال پر آنے والے مہمانوں کو خوش آمدید کہتے اور دینی کتب کا تعارف کرواتے ۔ معلمین کرام اور خدام  نے مہمانوں کے سوالات کے تسلی بخش جواب دیے۔ اسی طرح خدام  نے اپنی اپنی ڈیوٹی پر سارے احاطہ میں جاکر جماعتی تعارف پر مشتمل  تقریباً 5000پمفلٹس اور فولڈرز  تقسیم کیے۔

بعض مہمانان کو جماعتی اخبار Mapenzi ya Munguبھی تحفۃً پیش کیا گیا۔ بہت سے لوگوں نے حضرت مسیح موعودؑ و امام مہدیؑ کی بعثت اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے موضوعات میں دلچسپی لی۔  حال ہی میں  کتاب ’’Islam’s Response to Contemporary Issues‘‘ کا سواحیلی ترجمہ شائع ہوا ہے۔ اس کی روشنی میں اسلام کے بنیادی عقائد کے بارہ میں غلط فہمیوں کا ازالہ کیا گیا۔

ایک خاتون ہمارے سٹال پر تشریف لائیں جن کے ہاتھ میں جماعت کی طرف سے شائع کردہ سواحیلی ترجمۃ القرآن تھا۔ انہوں نے بتایا کہ دو سال قبل انہوں نے اسی سٹال سے قرآن کریم کا یہ نسخہ خریدا تھا جسے وہ  گھر پر روز انہ پڑھا کرتی تھیں۔ ایک دن ان کے شوہر کو علم ہوا  کہ یہ ترجمہ احمدیوں کی طرف سے کیا گیا ہے تو وہ ان پر بہت ناراض ہوئے اور انہیں منع کیا کہ وہ آئندہ یہ ترجمہ نہ پڑھیں کیونکہ احمدی لوگ مسلمان نہیں ہیں۔ اس خاتون نے جواب دیا کہ میں نے اس ترجمہ کا مطالعہ کیا ہے مجھے تو اس میں بڑی معقول باتیں نظر آئی ہیں۔ اگر یہ لوگ مسلمان نہ ہوتے تو ان کی باتیں قرآن کریم کے خلاف ہوتیں۔ لیکن مجھے تو ان کی سب باتیں بھلی معلوم ہوتی ہیں۔ اس پر سارے خاندان اور ارد گرد کے لوگوں کی طرف سے انہیں سمجھایا گیا کہ وہ قرآن کریم واپس کردیں ورنہ ان  کا بائیکاٹ  کردیا  جا ئے گا۔  انہوں نے امسال ہمارے سٹال پر واپس آکر بتایا کہ میں ذاتی طور پر ان سب باتوں سے اتفاق کرتی ہوں جو اس قرآن کریم کے ترجمہ اور تشریحی نوٹس میں لکھی ہوئی ہیں لیکن عزیز واقرباء کے دباؤ کی وجہ سے میں یہ نسخہ  تحفۃً واپس کرنا چاہتی ہوں۔ انہیں اطمینان دلایا گیا کہ جماعت احمدیہ معاشرہ میں امن و سلامتی کی تعلیم پھیلانے کے لئے کوشاں ہے اور انشاء اللہ یہ امن پسند تعلیم لوگوں کے دلوں میں گھر کر لے گی۔ اللہ تعالیٰ انہیں احمدیت قبول کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین

اسی طرح ایک غیر از جماعت بزرگ  جو انگریزی  زبان جانتے ہیں ہمارے سٹال پر تشریف لائے اور بتایا کہ انہوں نے حضرت خلیفۃ المسیح الرابع ؒ کی کتاب Revelation, Rationality, Knowledge and Truth  پڑھی ہے اور وہ اس سے بہت متاثر ہیں۔ انہیں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی کتاب World Crisis and Pathway to Peace  دکھائی گئی جو انہوں نے خرید لی۔ اللہ تعالیٰ انہیں بھی  سیدھی راہ کی طرف ہدایت دے۔ آمین

زنزبار کے علاقہ Pemba سے تعلق رکھنے والے ایک غیر از جماعت عالم نے سٹال کا وزٹ کیا اور بتایا کہ وہ  حال ہی میں عمان سے اسلامیات اور عربی میں ڈگری حاصل کرکے  واپس آئے  ہیں۔ انہیں جماعت کا تفصیلی تعارف کروایا گیا اور سواحیلی ترجمۃ القرآن تحفۃً پیش کیا گیا۔  اس پر وہ بہت خوش ہوئے اور وعدہ کیا کہ وہ جماعت کے بارہ میں مزید علم حاصل کرنے کی کوشش  کریں گے۔ غرضیکہ یہ سٹال اپنی انفرادیت اور افادیت کے لحاظ سے کامیاب ذریعۂ تبلیغ ثابت ہوا۔

 6 جولائی کو مکرم طاہر محمود چودھری صاحب (امیر و مشنری انچارج تنزانیہ) نے اپنے وفد کے ساتھ اس ٹریڈ فیئر کا دورہ کیا۔ احاطہ میں پہنچتے ہی اس ٹریڈ فیئر کے انچارج  صاحب نے اپنے دفتر میں  مدعو کیا جہاں مکرم امیر صاحب کو باقاعدہ خوش آمدید کہا گیا اور انہوں نے خصوصی مہمانان  کے تاثرات  والی کتاب پر دستخط کیے۔ انتظامیہ کی طرف سے VIP پروٹوکول میں اس وفد کو مختلف ادارہ جات اور کمپنیوں کے سٹالز کا دورہ کروایا گیا۔ گزشتہ چند سالوں سے حکومت کی طرف سے لوکل انڈسٹری کو فروغ  دینے کی طرف توجہ دی جارہی ہے۔ ان سٹالز میں خاص طور پر ان اشیاء  کی نمائش کی گئی تھی جن کی پیداوار مقامی سطح پر کی جاتی  ہے۔  لکڑی اور چمڑے سے بنائی جانے والی مصنوعات کے بھی سٹالز تھے۔  کالجز اور یونیورسٹیوں کے سٹالز میں مختلف ڈگری کورسز کا تعارف کروایا گیا۔اسی طرح دیگر سٹالز پر مختلف حکومتی ادارہ جات  کے طریقِ کار کے متعلق مختصراً بتایا گیا۔ امسال کورونا وبا کے مخصوص  حالات کی وجہ سے  تمام احتیاطی تدابیر  کا خصوصی خیال رکھا جارہا تھا۔  

الحمدللہ، اس ٹریڈ فیئر پر آنے والے ہزاروں لوگوں تک آنحضورﷺ اور آپ کے غلام صادق حضرت مسیح موعود ؑ کا پیغام پہنچانے کا موقع ملا۔ دعا ہے کہ  اللہ تعالیٰ ہماری عاجزانہ کوششوں میں برکت عطا فرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button