افریقہ (رپورٹس)حضور انور کے ساتھ ملاقات

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے ساتھ نیشنل عاملہ و ممبران مجلس خدام الاحمدیہ نیز ممبران مجلس اطفال الاحمدیہ گیمبیا کی الگ الگ (آن لائن) ملاقات

ملاقات نیشنل مجلس عاملہ مجلس خدام الاحمدیہ گیمبیا

(منعقدہ مورخہ 23؍ مئی 2021ء)

23؍مئی 2021ء کو امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نیشنل مجلس عاملہ خدام الاحمدیہ گیمبیا کو آن لائن ملاقات کا شرف بخشا۔

حضور انور اپنے دفتر اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے اس ملاقات میں رونق افروز تھے جبکہ ممبران نیشنل عاملہ نے ایم ٹی اے انٹرنیشنل سٹوڈیوز گیمبیا (بانجل) سے شرکت کی۔

مہتمم تعلیم جن پر دینی تعلیم سکھانے کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ان سے مخاطب ہو کر حضورِ انور نے فرمایا کہ چند معین دینی کتب خدام کے پڑھنے کے لیے تجویز کرنی چاہئیں۔

مہتمم تربیت جن پر خدام کی اخلاقی اور روحانی تربیت کی ذمہ داری ہے سے مخاطب ہو کر حضور انور نے فرمایا کہ انہیں معین ٹارگٹس اپنانے چاہئیں تاکہ اس امر کی یقین دہانی ہوسکے کہ زیادہ سے زیادہ خدام اپنی نمازوں میں باقاعدہ ہیں، تلاوت قرآن کریم اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی کتب کے مطالعہ میں اور دیگر دینی امور میں باقاعدہ ہیں۔

حضور انور نے فرمایا کہ مؤثر منصوبہ بندی کرنے کے لیے ضروری ہے کہ معین اور درست ڈیٹا اکٹھا کیا جائے تاکہ خدام کی اصل صورتحال کا پتہ چل سکے اور پھر معین ٹارگٹس دیے جائیں اور بہتری لائی جائے۔ بغیر تازہ ترین معلومات اور حقائق کے دیے گئے ٹارگٹس سے یہ ممکن ہی نہیں کہ درست انداز میں معلوم کیا جاسکے کہ کوئی اپنے مقاصد حاصل کر رہا ہے یا نہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا ’جب تک آپ کے پاس ڈیٹا نہ ہو، آپ کو معلوم نہیں ہوسکتا کہ اصل صورتحا ل کیا ہے، آپ کہاں کھڑے ہیں اور آپ کا کیا ٹارگٹ ہونا چاہیے اور کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں۔‘

حضور انور نے مزید فرمایا: ’آپ کو اپنے آ پ کو خود اٹھانا ہوگا۔ باہر سے کوئی آکر آ پ کو نہیں اٹھا سکتا۔ آپ کو خود محنت کرنی ہوگی۔ اگر شعبہ تربیت فعال ہو جائے تو دیگر شعبہ جات بھی فعال ہو جائیں گے اور آپ اپنے خدام میں نمایاں تبدیلی محسوس کریں گے۔ وہ ہمارے نظام سے مزید جڑ جائیں گے اور ممد و معاون ہوں گے، مساجد کا رخ کرنے والے ہوں گے اور اللہ تعالیٰ سے ذاتی تعلق بنانے والے ہوں گے اور بری عادات سے بچنے والے ہوں گے۔‘

مہتمم امورِ طلباء ، جن پر طلباء سے متعلقہ امور کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کوخدام کی کیریئر پلاننگ کے متعلق نصیحت کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا ’خدام کی حوصلہ افزائی کریں کہ زیادہ سے زیادہ میڈیسن، سائنس اور ریسرچ کے شعبوں کو اختیار کریں۔‘

مہتمم امور طلباء نے عرض کیا کہ چند طلباء زراعت اور ایجوکیشن میں جا رہے ہیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ’زراعت بھی بہت اچھا مضمون ہے جیساکہ ایجوکیشن اور وکالت بھی ہیں۔‘

رپورٹس اور ان پر تبصرہ کی اہمیت کو اجاگر کر تے ہوئے، صدر مجلس خدام الاحمدیہ کو مخاطب کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا کہ مجالس سے آنے والی رپورٹس کا مستقل جائزہ لینا ضروری ہے اور پھر ان کو وصولی کا خط اور تبصرہ بھجوائیں۔ حضورِانور نے فرمایا کہ نیشنل سطح کے عہدیداران کے لیے یہ بات لازمی ہے کہ ان کا مستقل اور قریبی تعلق گیمبیا کی لوکل مجالس کے خدام کے ساتھ ہو۔

میٹنگ کے اختتام پر حاضرین میں سے ایک صاحب نے پوچھا کہ وہ سوشل میڈیا کا بہترین استعمال تبلیغ کے لیے کیسے کر سکتے ہیں۔ اس کے جواب میں حضور انور نے فرمایا ’آپ سوشل میڈیا کا بہترین استعمال تبلیغ کے لیے یوں کرسکتے ہیں کہ مضبوط دلائل قرآنی آیات کی صورت میں پوسٹ کریں، احادیث نبویﷺ اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے اقتباسات بھی جو معین و مددگار ہوں۔ مختلف طبائع کے لوگوں کے مختلف سوالات ہوتے ہیں۔‘

مجلس خدام الاحمدیہ کے جملہ ممبران کو صبر و تحمل سے کام لینا چاہیے اور لڑائی جھگڑے یا گالی گلوچ نہیں کرنی چاہیے، اس بارہ میں حضور انور نے فرمایا ’اگر کوئی گندی زبان یا گالی گلوچ کر رہا ہے تو رد عمل نہ دکھائیں، اگر وہ اچھا ضابطہ اخلاق اختیار نہیں کررہا تو ایسے شخص سے دوری اختیار کریں ، احتیاط برتیں۔ اگر آپ Facebook اور دیگر سوشل میڈیا پر بھی تبلیغ کرنا چاہتے ہیں تو اخلاقیات کا پورا پورا خیال رکھیں اور انہیں قرآن کریم کی تعلیمات بتائیں اور احا دیث نبویﷺ اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی تعلیمات بتائیں۔‘

ملاقات ممبران مجلس خدام الاحمدیہ گیمبیا

(منعقدہ مورخہ 29؍ مئی 2021ء)

29؍مئی 2021ء کو امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ممبران مجلس خدام الاحمدیہ گیمبیا کو آن لائن ملاقات کا شرف بخشا۔

حضور انور اپنے دفتر اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے اس ملاقات میں رونق افروز تھے جبکہ ممبران مجلس خدام الاحمدیہ نے جماعت احمدیہ گیمبیا کے ہیڈ کوارٹرز (بانجل) سے شرکت کی۔

اجلاس کی رسمی کارروائی کے بعد جس میں مجلس خدام الاحمدیہ گیمبیا کی مساعی پر ایک ویڈیو بھی دکھائی گئی تھی، حاضرین مجلس کو حضور انور سے بعض دینی امور اور حالاتِ حاضرہ کے بارے میں سوالات پوچھنے کا موقع ملا۔

ایک خادم نے پوچھا کہ وہ کس طرح اپنے ملک میں جماعت احمدیہ مسلمہ کی خدمت کر سکتا ہے۔ اس کی تفصیل سے آگاہی فرماتے ہوئے کہ کس طرح ایک خادم بہترین طریقے سے جماعت کی خدمت کر سکتا ہے حضور انور نے فرمایا ’آپ خدام الاحمدیہ ہیں۔ یعنی اللہ کے خادم، ا س لیے بہترین طریق یہی ہے کہ آپ مخلص ہوتے ہوئے اور ایمانداری کے ساتھ اپنے جملہ فرائض نبھائیں۔ بہترین طریقہ کار یہ ہے کہ ایک خادم ہوتے ہوئے جو بھی کام احمدیہ مسلم جماعت کی خدمت کے حوالے سے آپ کے ذمہ لگایا جائے اس کو مستعدی کے ساتھ کرنے کے لیے تیار ہوجائیں۔‘

اس بارہ میں نصیحت کرتے ہوئے کہ کس طرح احمدی مسلم نوجوانوں کو اپنے ملک کی خدمت کرنی چاہیے حضور انور نے فرمایا ’اپنے ملک کی خدمت کرنے کے لیے آ پ کو ہمیشہ ایماندار اور مخلص رہنا چاہیے۔ مثال کے طور پر اگر آپ کسی حکومتی شعبہ میں کام کر رہے ہیں تو آپ کو ایمانداری اور اخلاص سے کام کرنا چاہیے۔ لوگوں کو پتہ ہو کہ یہ وہ شخص ہے جو محنت، ایمانداری اور اخلاص سے کام کرنے والا ہے۔ یہ قوم و ملک کا وفا دار ہے۔ یہ اپنے وطن سے محبت کرنے والا ہے۔ ہم ہمیشہ کہتے ہیں کہ وطن کی محبت ایمان کا حصہ ہے۔ اس لیے اگر یہ چیز آپ کے ذہن میں ہوگی تو پھر آ پ اپنے ملک کی خدمت اپنے ایمان کا لازمی جزو سمجھ کر کر رہے ہوں گے۔ تو یہ وہ باتیں ہیں جو آپ کو ہمیشہ مستحضر رہنی چاہئیں۔ یعنی مخلص رہیں، اپنے کام کو ایمانداری سے نبھائیں خواہ آپ احمدیہ مسلم جماعت کی خدمت کر رہے ہوں یا ملک و قوم کی۔‘

ایک اَور خاد م نے پوچھا کہ افریقہ کیونکر خود مختار اور ترقی یافتہ بن سکتا ہے۔ اس پر تفصیلی راہنمائی فرماتے ہوئے حضور انور نے فرمایا ’ہر قوم جو محنت کرتی ہے وہ ترقی کرتی ہے اور اپنے مقاصد حاصل کر لیتی ہے۔ پہلی چیز یہ ہے کہ آپ تعلیم پر زور دیں۔ آپ کی خواندگی کی شرح بہت بلند ہونی چاہیے۔ صرف یہ نہیں کہ ہر طالب علم پرائمری تک تعلیم حاصل کر رہاہو بلکہ افریقن ممالک کی حکومتوں کا یہ ٹارگٹ ہونا چاہیے کہ ہر لڑکا یا لڑکی، مرد یا عورت بہت زیادہ تعلیم یافتہ ہو۔ کم از کم تعلیم سیکنڈری ایجوکیشن ہو اور اگر گریجوایشن (یونیورسٹی سے) ہو تو یہ زیادہ بہتر ہے۔ اگر آپ پڑھے لکھے ہیں اور آپ کی خواندگی کی شرح بلند ہے تو یہ چیز آپ کے دماغ کو کشادگی عطا کرے گی۔ آ پ یہ دیکھنے کی کوشش کریں گے کہ دنیاکیا کر رہی ہے، دنیا کس طرف جا رہی ہے اور پھر اپنے ہدف مقرر کریں گے اور اپنے ٹارگٹس اور مقاصد سامنے رکھیں گے۔‘

حضور انور نے مزید فرمایا ’اپنے کام میں ایماندار اور مخلص رہیں ۔ اگر آپ استادہیں تو اپنے شاگردوں کو پوری تیاری کے ساتھ پڑھانے پر توجہ مرکوز کریں۔ اگر آپ بیوروکریٹ ہیں تو اپنے کام کے ساتھ نہایت مخلص اور ایماندار رہیں اور اپنی اسائنمنٹ کے اہداف کو حاصل کرنے کی کوشش کریں اور مقررہ وقت میں اسے مکمل کریں۔ پس بھرپور محنت کریں، ایمانداری اور اخلاص سے اپنے ملک کے لیے کام کریں، یہ (چیز) آپ کو ترقی کرنے میں مدد کرے گی۔ بنیادی چیز جیساکہ میں نے کہا ہے تعلیم ہے۔ ہر فردِواحد کو بہترین تعلیم کے حصول کی کوشش کرنی چاہیے اور پھر اس علم اور حکمت کو اپنے ملک و قوم کی ترقی کے لیے بروئے کار لانا چاہیے۔‘

پھر ایک اور سوال کے جواب میں کہ مادہ پرستی سے کیونکر چھٹکارا حاصل کیا جاسکتا ہے تاکہ اپنے ایمان کی حفاظت کی جاسکے حضور انور نے فرمایا ’بہترین طریقہ یہ ہے کہ اللہ کی عبادت کرکے جو حقوق اللہ آپ کے ذمہ ہیں، ان فرائض کو ادا کریں۔ اپنے ایمان پر مضبوطی سے قائم رہیں، اس ایمان کے ساتھ کہ اللہ آپ کی دعائیں سنتا ہے اور اس سے دعا کریں کہ وہ آپ کو مادہ پرستی سے بچائے۔‘

حضور انور نے مزید فرمایا ’پھر جو احکامات قرآن کریم نے ہمیں دیے ہیں ان پر عمل پیرا ہونے کی کوشش کریں اور آنحضرتﷺ کی سنت پر عمل کریں۔ آپ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ایسے شخص کی طرف نظریں مت لگاؤ جو دنیا وی لحاظ سے یا مال و دولت میں تم سے بہتر ہے۔ ہمیشہ ایسے شخص کی طرف دیکھو جو دنیاوی مال و متاع کے لحاظ سے تم سے کم درجہ پر ہے۔ تاہم اخلاقی یا روحانی طور پر ایسے شخص کی طرف دیکھو جو اعلیٰ مرتبہ و مقام رکھتا ہو۔ اس طرح آپ اپنی ترجیحات بدل سکتے ہیں۔ مادہ پرستی کی چیزوں کے پیچھے چلنے کی بجائے یا ایسے لوگوں کے پیچھے جو مادہ پرست ہوں آ پ ایسے لوگوں کے پیچھے چلیں جو اخلاقی اور روحانی طور پر بہتر ہوں۔ ‘

حاضرین مجلس میں سے ایک نے سوال کیا کہ کیا حضور ان آن لائن ملاقاتوں سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جو جماعت احمدیہ عالمگیر کی مختلف جماعتوں میں منعقد ہو رہی ہیں۔ حضورانور نے اس سے استفسار فرمایا کہ کیا وہ ان ملاقاتوں سے فائدہ اٹھا رہاہے۔ اس پر اس نے جواب دیا کہ وہ یقیناً ان سے مستفید ہو رہا ہے، حضور انور کی نصائح اور جوابات سے جو وہ You Tube پر ویڈیو کلپس کی صورت میں دیکھتا ہے جو ایم ٹی اے انٹرنیشنل کے ذریعہ سابقہ آن لائن ملاقاتوں کی دکھائی جاتی ہیں۔ پھر حضور انور نے اظہار فرمایا کہ کس طرح یہ آن لائن ملاقاتیں حضور انور کے لیے موقع فراہم کرتی ہیں کہ آپ براہ راست احمدیہ مسلم جماعت کے ممبران کے ایمان و ایقان اور جذبات کا مشاہدہ کریں۔

حضور انور نے فرمایا ’کم از کم ایک فائدہ جو مجھے ان آن لائن ملاقاتوں کا ہو اہے یہ ہے کہ میں آپ کے چہرے دیکھ سکتا ہوں ۔ میں دیکھ سکتاہوں کہ جماعت احمدیہ کے افراد اپنے ایمان و ایقان میں کس قدر مضبوط اور غیر متزلزل ہیں۔ میں ان کے چہروں پر خلافت کی محبت دیکھ سکتا ہوں۔ جیساکہ میں آپ کے چہرے پر دیکھ رہا ہوں۔ تو یہ فائدہ ہے جو میں بھی ان آن لائن ملاقاتوں سے اٹھا رہا ہوں۔‘

ایک اَور خادم نے حضور انور سے سوال پوچھا کہ اخروی زندگی کو کس طرح ثابت کیا جا سکتا ہے۔ حضور انور نے فرمایا کہ خدا کے نبیوں کی پیشگوئیاں سچ ثابت ہوتی ہیں۔ اس لیے اخروی زندگی کے متعلق بھی ان کی شہادت مومنوں کے لیے کافی ہونی چاہیے۔

حضورِ انور نے فرمایا ’جملہ انبیاء جب مبعوث ہوئے تو وہ ہمیں بشارات بھی دیتے ہیں اور بعض چیزوں کے متعلق ہمیں ہوشیار بھی کرتے ہیں۔ وہ پیشگوئیاں کرتے ہیں اور ہم دیکھتے ہیں کہ کس طرح وہ پیشگوئیاں پوری ہوتی ہیں۔ تو ہمارا تجربہ بتاتا ہے کہ جو بھی انبیاء بتاتے ہیں وہ سچ ہوتا ہے۔ اور انہوں نے ہمیں بتایا ہے کہ موت کے بعد بھی ایک زندگی ہے جو ابدی ہے اور اللہ تعالیٰ اس دنیا میں نیک کام کرنے والوں کو جزا دے گا اور ان کو سزا دے گا جو اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل نہیں کرتے، جو اس کے مقرر کردہ فرائض کو ادا نہیں کرتے اور نہ حقوق العباد کا خیال رکھتے ہیں۔ ‘

حضور انور نے مزید فرمایا ’ اگر آپ خدا پر یقین رکھتے ہیں تو وہ بھی آپ کو کچھ نشان دکھلائے گا۔ بہت سے لوگ ایسے ہیں جنہوں نے اپنی خوابوں میں دیکھا ہے یا اللہ تعالیٰ نے انہیں کسی اور ذریعہ سے دکھایا ہے کہ موت کے بعد بھی ایک زندگی ہے۔ ‘

ملاقات ممبران مجلس اطفال الاحمدیہ گیمبیا

(منعقدہ مورخہ 30؍مئی 2021ء)

30؍مئی 2021ء کو امام جماعت احمدیہ عالمگیر حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ممبران مجلس اطفال الاحمدیہ گیمبیا کو آن لائن ملاقات کا شرف بخشا۔

حضور انور نے اس میٹنگ کی صدارت اپنے دفتر اسلام آباد (ٹلفورڈ) سے فرمائی جبکہ ممبران مجلس اطفال الاحمدیہ نے جماعت احمدیہ گیمبیا کے ہیڈ کوارٹرز (بانجل) سے شرکت کی ۔

اجلاس کی رسمی کارروائی کا آغاز تلاوت قرآن کریم سے ہوا، ممبران مجلس اطفال الاحمدیہ کو اپنے عقائد اور دورِ حاضر کے مسائل کی بابت حضور انور سے سوالات پوچھنے کا موقع ملا۔

حاضرین مجلس میں سے ایک طفل نے حضور انور سے پوچھا کہ خدا تعالیٰ سے مضبوط تعلق اپنانے کا بہترین طریقہ کیاہے۔

حضور انور نے فرمایا:

’بہترین طریقہ یہ ہے کہ تم ہمیشہ یہ خیال رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ جو کچھ بھی تم کرتے ہو وہ اللہ تعالیٰ دیکھ رہا ہے۔ جب یہ بات تمہارے ذہن نشین ہوجائے گی تو تم برائی سے بچ جاؤ گے اور جو باتیں اللہ تعالیٰ نے کرنے کا حکم دیاہے وہ کرنے کی کوشش کروگے اور ان تمام چیزوں کو چھوڑ دو گے جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے حکم دیا ہے کہ تم نہ کرو۔ اس لیے ہمیشہ یہ خیال رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارا ہر عمل دیکھ رہا ہے۔ جہاں کہیں بھی تم ہو۔ تم لوگوں سے اپنا آپ چھپا سکتے ہو لیکن اللہ تعالیٰ سے نہیں چھپ سکتے۔‘

مزیدوضاحت کرتےہوئےحضورانورنےفرمایا ’دوسرا یہ کہ اللہ تعالیٰ نے نماز پنجوقتہ کو فرض قرار دیا ہے۔ تمہیں ان پانچ نمازوں کو روزانہ لازماًً ادا کرنا چاہیے اور سجدوں میں یہ دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ تمہیں ایمان و ایقان میں مضبوطی عطا کرے اور یہ بھی کہ تمہارا اللہ تعالیٰ سے مضبوط تعلق قائم ہوجائے اور وہ تمہاری دعائیں قبول کرے۔‘

ایک اور طفل نے حضور انور سے پوچھا کہ ایک طالب علم کس طرح کامیاب ہو سکتا ہے اور وقت کے ساتھ ساتھ مزید ترقی کر سکتا ہے۔ حضور انور نے فرمایا ’ایک طالب علم ہوتے ہوئے تمہیں اپنی ذمہ داریوں کا احساس ہونا چاہیے ۔ تمہیں ایک ہدف اور ٹارگٹ رکھنا چاہیے ۔ اگر تم ڈاکٹر بننا چاہتے ہو تو بہت محنت کرنی ہوگی۔ اسی طرح اگر تم انجینئر بننا چاہتے ہو یا وکیل بننا چاہتے ہو یا کسی بھی دوسرے شعبے میں جانا چاہتے ہو ۔ پس اپنا ایک ٹارگٹ مقرر کرو اور پھر اس کو حاصل کرنے کے لیے خوب محنت کرو۔‘

ایک اور طفل نے حضور انور سے دریافت کیا کہ کیا ایک مسلمان کے لیے سالگرہ منانا مناسب ہے؟ حضور انور نے فرمایا :

’احمدی مسلمان بچے ہوتے ہوئے تم اپنے گھروں میں اپنی سالگرہ منا سکتے ہو لیکن دوسروں کو بلا کر پیسے ضائع کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ تم اپنی فیملی کے ساتھ بیٹھ کر کچھ میٹھا بنا کر اچھا وقت گزار سکتے ہو۔ لیکن بہت سے لوگوں کو بلانا اور فضول خرچی کرنا، اس کی اجازت نہیں ہے۔ہم آنحضرتﷺ کی سالگرہ کبھی نہیں مناتے نہ ہی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی ، نہ ہی کسی اور فرد ِاحد کی۔ تو اگر تم آنحضرتﷺ کی سالگرہ نہیں مناتے تو پھر ہماری اپنی سالگرہ منانے کی کیا ضرورت ہے؟ اس لیے تم اپنی فیملی کے افراد کے ساتھ منا سکتے ہو اور تمہاری امی تمہارے لیے کچھ اچھا کھانا بنا سکتی ہیں، جیسے کیک یا پیسٹری یا کچھ میٹھا یا جو بھی تمہیں پسند ہو۔‘

حضور انور نے مزید فرمایا:

’ جیساکہ میں نے کہا ہے کہ تم گھر پر (سالگرہ ) منا سکتے ہو لیکن اپنے دوستوں اور ساتھیوں کو دعوت مت دو، یہ پیسوں اور وقت کا ضیاع ہے۔ اس کی بجائے اگر تمہارے پاس زیادہ پیسے ہیں تو کچھ صدقہ و خیرات کرنی چاہیے تاکہ غریب لوگ بھی تمہارے پیسوں سے کچھ کھا کر مزہ اٹھا سکیں۔ دنیا میں کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کو ہر روز کھانے کو نہیں ملتا وہ شدید غربت میں ڈوبے ہوئے ہیں اور تکلیف میں ہیں۔ اس لیے فضول چیزوں پر پیسے ضائع کرنے کی بجائے تمہیں غریبو ں کی مدد کرنی چاہیے۔ ‘

اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرنے کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے حضور انور نے فرمایا ’ تمہیں اپنی سالگرہ دو نوافل پڑھ کر منانی چاہیے۔ اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے کہ اس نے تمہیں یہ زندگی عطا کی ہے اور تمہیں بے شمار چیزیں عطا فرمائی ہیں اور اس سے مدد مانگنی چاہیے اور دعا کرنی چاہیے کہ وہ تمہیں مزید دیتا چلا جائے تاکہ تم اپنی جماعت اور ملک کے لیے قیمتی وجود بن سکو۔‘

ایک اور طفل نے حضور انور سے سوال کیا کہ وہ کس طرح منصب خلافت کی خدمت اور محبت کا اظہار کر سکتا ہے؟

حضور انور نے فرمایا ’ اگر تم اللہ تعالیٰ کے احکامات پر عمل کر رہے ہو اور خلیفہ وقت کی ہدایات پر عمل کررہے ہو تو اس کا مطلب ہے کہ تم منصب ِ خلافت سے محبت کرتے ہو۔‘

پھر خلیفہ وقت کی ہدایات پر عمل کرنے کی اہمیت اجاگر کرتے ہوئے حضور انور نے مزید فرمایا:

’ خلیفہ وقت کی طرف سے جو بھی ہدایات تمہیں ملتی ہیں ان پر عمل کرو کیونکہ خلیفہ وقت تمہیں ہمیشہ قرآن کریم کی تعلیمات کے مطابق اور سنت رسول ﷺ کے مطابق اور جو ان کی تشریح حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے فرمائی ہے اس کے مطابق ہدایات دیتا ہے۔ اس لیے اگر تم خلیفۃ المسیح کی ہدایات پر عمل کر رہے ہو اور اس کے خطبات سن رہے ہو تو اس کا مطلب ہے کہ تم خلیفۃ المسیح سے محبت کرتے ہو اور تم منصب خلافت کے مددگار اور محافظ بننے کے حقدار ہو۔‘

ایک طفل نے اس خواہش کا اظہارکیا کہ حضور انور جلد گیمبیا تشریف لائیں۔ اس پر حضور انور نے فرمایا:

’اچھا، پھر اس کے لیے دعا کرو۔ دعا کرو کہ اللہ تعالیٰ مجھے جلد سے جلد گیمبیا کادورہ کرنے کی توفیق دے۔ میں بھی گیمبیا کا دورہ کرنا چاہتا ہوں ۔ میں نہیں بتا سکتا کہ تم میرے دورہ کے لیے زیادہ مشتاق ہو یا میں ۔ ہم دونوں کو دعاکرنی چاہیے ۔ جب اللہ تعالیٰ ہماری دعا قبول کرے گا تو میں گیمبیا کا دورہ کروں گا ، انشا ء اللہ اور وہاں تم سے بھی ذاتی ملاقات کروں گا۔‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button