اختلافی مسائل

حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو غیر زبانوں میں الہامات کیوں ہوئے؟

(ابن قدسی)

غیر احمدیوں کی طرف سے ایک یہ اعتراض پیش کیا جاتا ہے کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو کئی زبانوں میں الہامات ہوئے حالانکہ نبی کو اس کی قوم کی زبان میں ہی الہام ہوتا ہے۔ بطور دلیل قرآن کریم کی یہ آیت پیش کرتے ہیں کہ

وَ مَاۤ اَرۡسَلۡنَا مِنۡ رَّسُوۡلٍ اِلَّا بِلِسَانِ قَوۡمِہٖ لِیُبَیِّنَ لَہُمۡ (ابراہیم:5)

سب سے پہلے اس آیت کا ترجمہ دیکھتے ہیں کہ کیا اس آیت میں یہی مضمون بیان ہوا ہے جس پر اعتراض کی بنیاد رکھی گئی ہے۔ ایک غیر احمدی عالم جناب مفتی تقی عثمانی صاحب اس آیت کا ترجمہ کچھ یوں بیان کرتے ہیں کہ ’’اور ہم نے جب بھی کوئی رسول بھیجا خود اس کی قوم کی زبان میں بھیجا تاکہ وہ ان کے سامنے حق کو اچھی طرح واضح کرسکے۔ ‘‘

(توضیح القرآن از مفتی تقی عثمانی صفحہ نمبر 549زیر آیت ہٰذا، مکتبہ معارف القرآن کراچی )

اس آیت میں یہ بیان کیا گیا ہے کہ نبی اپنی قوم کی زبان میں بات کرتا ہے تاکہ وہ اپنی بات کو اچھی طرح سمجھا سکے۔ اگر نبی ایسی زبان بولتا ہو جو قوم سمجھ ہی نہ سکے تو وہ اللہ تعالیٰ کا پیغام کیسے پہنچا سکتا ہے۔

معروف تفاسیر میں آیت زیر بحث کے معنی

گذشتہ مفسرین نے بھی اس آیت کی یہی تفسیر کی ہے۔ چنانچہ تفسیر روح المعانی میں لکھا ہے:

اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ اَیْ مُتَکَلِّمًا بِلُغَةِ مَنْ اُرْسِلَ اِلَیْھِمْ مِنَ الْاُمَمِ۔

(تفسیر روح المعانی از شہاب الدین السید محمود الالوسی جلد نمبر13 صفحہ 184 ادارہ الطباعۃ المنیریہ بیروت لبنان )

ترجمہ:

اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ

کا یہ مطلب ہے کہ نبی اس قوم کی زبان بولا کرتا ہے جس کی طرف وہ مبعوث ہوتا ہے۔

تفسیر مدارک التنزیل میں لکھا ہے:

اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ اِلَّا مُتَکَلِّمًا بِلُغَتِھِمْ۔

(تفسیر النسفی المسمی بمدارک التنزیل وحقائق التاویل جلد نمبر 1 صفحہ نمبر 550 زیر آیت مَا اَرْسَلْنَا مِن رَّسُوْلٍ)

ترجمہ:

اِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِہٖ

کا مطلب ہے کہ نبی اپنی قوم کی زبان بولا کرتا ہے۔

اس آیت میں نبی کا اپنی قوم سے کلام کرنے کا ذکر ہے کہ وہ نبی اپنی قوم کو اس کی زبان میں ہی مخاطب کرتا ہے جس سے ان کو سمجھ لگ جاتی ہے۔ اور وہ نبی اپنی قوم کی فصیح وبلیغ زبان استعمال کرتا ہے۔ اس آیت میں اللہ تعالیٰ کے کلام کرنے کا ذکر نہیں کہ اللہ تعالیٰ کس طرح نبی پر اپنا الہام نازل کرتا ہے صرف نبی کی زبان کا ذکر ہے کہ وہ اپنی قوم کی زبان بولتا ہے۔ اس لیے غیر احمدیوں کا اپنے اعتراض کے لیے بطور دلیل اس آیت کو پیش کرنا درست نہیں ہے کیونکہ آیت کریمہ میں وہ مضمون بیان ہی نہیں ہوا جس پر اعتراض کی بنیاد رکھی جا رہی ہے۔

ویسے بھی اس آیت میں گذشتہ انبیاء کے حوالے سے بیان ہوا ہے اور گذشتہ انبیاء مخصوص اقوام کی طرف مبعوث ہوتے تھے لیکن رسول کریمﷺ کی بعثت کل انسانیت کی طرف تھی۔ جیسے کہ اس حدیث میں بیان ہوا ہے۔

عَن ابْن عبَّاس قَالَ: إنَّ اللّٰه تَعَالىٰ فضل مُحَمَّدًا صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ وَعَلَى أَهْلِ السَّمَاءِ …قَالُوا:وَمَا فَضْلُهُ عَلَى الْأَنْبِيَاءِ؟ قَالَ: قَالَ اللّٰهُ تَعَالىٰ: (وَمَآ أَرْسَلْنَا مِنْ رَّسُولٍ إِلَّا بِلِسَانِ قَوْمِهٖ لِيُبَيِّنَ لَهُمْ فَيُضِلُّ اللّٰهُ مَنْ يَّشَآء)الْآيَةَ وَقَالَ اللّٰهُ تَعَالىٰ لِمُحَمَّدٍ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسلم: (وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا كَافَّةً لِّلنَّاسِ) فَأرْسلهُ إِلَى الْجِنّ وَالْإِنْس

(مشکوٰۃ المصابیح، حدیث نمبر 5773، کتاب:فضائل اور خصائل کا بیان، باب:سید المرسلین صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہٖ ‌وسلم کے فضائل و مناقب کا بیان)

’’حضرت ابن عباسؓ بیان کرتے ہیں، اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہٖ ‌وسلم کو تمام انبیاؑ اور آسمان والوں پر فضیلت عطا فرمائی ہے …انہوں نے کہا: آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہٖ ‌وسلم کی دوسرے انبیاءؑ پر کون سی فضیلت ہے؟ انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’ ہم نے ہر رسول کو اس کی قوم کی زبان کے ساتھ مبعوث فرمایا تا کہ وہ انہیں وضاحت کر سکے، اللہ تعالیٰ جسے چاہتا ہے گمراہ کر دیتا ہے۔ ‘‘جبکہ اللہ تعالیٰ نے محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہٖ ‌وسلم سے فرمایا:’’ہم نے آپ کو تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ ‘‘سو اللہ تعالیٰ نے آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو تمام جنوں اور تمام انسانوں کی طرف مبعوث فرمایا۔ ‘‘

(مترجم مشکوۃ المصابیح از ابو انس محمد سرور گوہر جلد نمبر 3صفحہ نمبر 391مکتبہ اسلامیہ)

اگربغیر کسی دلیل کے اس بات پر ہی اصرار کرنا ہے کہ قوم کی زبان میں ہی نبی پر الہام نازل ہوتا ہے تو گذشتہ انبیاء کے مخاطبین مخصوص تھے اور ایک ہی زبان بولنے والے تھے توان کی طرف مبعوث ہونے والے نبی پر کلام الٰہی کا نزول اسی زبان میں ہوتا تھا۔ مثلاً عبرانی زبان جاننے والی قوم کی طرف وہی زبان بولنے والا نبی اور اللہ تعالیٰ کا کلام بھی اسی زبان میں نازل ہوا۔ کوئی اور زبان جاننے والی قوم اور ان کے نبی کے ساتھ بھی یہی معاملہ ہوا لیکن رسول کریمﷺ کی بعثت کل انسانیت کی طرف ہوئی اوررسول کریمﷺ کی غلامی وپیروی کی وجہ سے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃالسلام کے مخاطبین بھی تمام اقوام ہیں تو اس صورت میں اللہ تعالیٰ نے جیسے پہلے مختلف انبیاء سے مختلف زبانوں میں کلام کیا ویسے ہی حضرت مسیح موعود علیہ السلام سے مختلف اقوام کی وجہ سے مختلف زبانوں میں کلام کیا۔ حضرت مسیح موعود علیہ السلاام کے مخاطبین میں پنجابی، اردو، ہندی، انگریزی جاننے اوربولنے والے شامل تھے تو اللہ تعالیٰ آپ سے انہیں زبانوں میں ہم کلام ہوا تو اس میں اعتراض والی کیا بات ہے۔

اللہ تعالیٰ مختلف زبانوں میں کلام کرتا ہے۔ خواجہ شمس الدین سیالوی کے ملفوظات میں لکھا ہے کہ

’’بعد ازاں، کلامِ الٰہی کا موضوع چھڑا۔ فرمایا۔ خدا نے فارسی زبان میں بھی گفتگو کی ہے اور وہ جملہ یہ ہے۔ ’’چہ کنم بایں مشتِ خاک جز آنکہ بیآمرزم‘‘ سید اللہ بخش لانگری نے پوچھا کہ ہندی زبان میں بھی کلامِ الٰہی ہے یا نہیں؟ فرمایا۔ اس کی ذات کا ظہور ہر زبان اور ہر مظہر میں ہے۔ ‘‘

(پُر گوھر اردو ترجمہ مرآت العاشقین مرتبہ سید محمد سعید صفحہ نمبر 278 تصوف فاؤنڈیشن، المعارف گنج بخش روڈ لاہور )

اگر یہ کہا جائے کہ نبی صرف اپنی قوم کی زبان سیکھتا اور بولتا ہے اور اسے کوئی زبان نہیں آتی تو ایسا بھی درست نہیں کیونکہ قرآن کریم میں حضرت سلیمان علیہ السلام کا قول ہے:

وَ قَالَ یٰۤاَیُّہَا النَّاسُ عُلِّمۡنَا مَنۡطِقَ الطَّیۡرِ۔ (النمل:17)

ترجمہ: اور اس نے کہا کہ اے لوگو!ہمیں پرندوں کی بولی سکھائی گئی ہے۔

پرندوں کی بولی حضرت سلیمان علیہ السلام کی قوم کی زبان نہیں تھی۔ قرآن کریم میں خاص طور پر اس کا ذکر ہونا بتاتا ہے کہ یہ ایک نشان تھا۔ اوریہ نشان اسی صورت میں ہے کہ اللہ تعالیٰ نے الہام کے ذریعہ حضرت سلیمان علیہ السلام کو پرندوں کی زبان سکھائی۔ اگر حضرت سلیمان علیہ السلام نے کسی انسان سے سیکھی ہوتی تو وہ انسان بھی اس نشان میں شریک ہوتا نیز حضرت سلیمان علیہ السلام کی اس میں خصوصیت نہ رہتی کہ اس کا ذکر اس طرح بطور نشان قرآن کریم میں ہوتا۔

حضرت سلیمان علیہ السلام کو بذریعہ الہام پرندوں کی زبان سکھائی گئی تو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کو انگریزی، ہندی، فارسی وغیرہ میں الہام ہونا کیسے قابل اعتراض ہے

(ابن قدسی)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button