سیرت حضرت مسیح موعود علیہ السلام

احمد علیہ السلام۔ سیرت و سوانح

(’اے ولیم‘)

حضرت اقدس علیہ السلام نے تبلیغ واشاعت اسلام کے لیے جہاں دوسرے مختلف ذرائع کواستعمال فرمایا وہاں اخبارات ورسائل کوبھی اس مقصدکے لیے بروئے کارلاتے ہوئے دنیاکے کونے کونے تک توحیدکے پیغام کوعام کیا

اخبارات کا تعارف (حصہ دوم)

دھرم جیون: لاہور محلہ بھدر کال متصل بچھو والی سے 15 روزہ اخبار نکلا۔ 8 صفحات پر مشتمل تھا۔ مالک پنڈت شیونرائن اگنی ہوتری تھے۔ ایڈیٹر پربھ باوی ستیہ نند اگن ہوتری تھے۔ یہ اخبار قومی سنیاس دھرم کا تھا۔ مطبع برامہہ پرچار میں چھپتا تھا۔

شحنہ ہند میرٹھ: میرٹھ محلہ اندرکوٹ مکان مرزا حسین بیگ سے یہ ہفتہ وار اخبار 20جنوری 1883ء کو شائع ہوا۔ صفحات میں کوئی تخصیص نہیں تھی۔ مالک و ایڈیٹر جناب مولوی احمد حسن صاحب شوکت تھے۔

وزیر ہند: سیالکوٹ محلہ موری دروازہ سے ہفتہ وار اخبار 1884ء کو شائع ہوناشروع ہوا۔ 16صفحات پر مشتمل تھا۔ ایڈیٹر جناب مرزا موحد جالندھری تھے۔ مطبع مرزا پریس میں چھپتا تھا۔

سراج الاخبار: جہلم سے ہفتہ وار اخبار5جنوری 1885ء کو نکلنا شروع ہوا۔ 8 صفحات پر مشتمل تھا۔ مالک و ایڈیٹر مولوی فقیر محمد خاں صاحب تھے۔

خیر خواہ عام: گجرات سے ہفتہ وار اخبار 8صفحات پر مشتمل 1885ءکو نکلنا شروع ہوا۔ مالک و منشی رلا رام صاحب تھے۔ مطبع خیر خواہ عام میں طباعت ہوتی تھی۔

آریہ گزٹ: فیروز پور سے ہفتہ وار اخبار 15 جولائی 1885 ء کو ظہور میں آیا۔ 16 صفحات پر مشتمل تھا۔

ناظم الہند: ناظم الہند کا دوسرا نام سفیر گورنمنٹ تھا۔ لاہور چھاؤنی انار کلی محلہ ککر دیوی سے ہفتہ وار اخبار یکم جولائی 1885ءکو جاری ہوا۔ مالک سید ناظر حسین ناظم صاحب تھے۔ 12صفحات پر مشتمل تھا۔ منشی للتا پرشاد صاحب بھی اس کے ایڈیٹر رہ چکے تھے۔

ناظم الہند کا دوسرا نام سفیر گورنمنٹ تھا۔

ریاض ہند: امرتسر محلہ ہال بازار سے یکم جنوری 1886ء کو ہفتہ وار اخبار نکلنا شروع ہوا۔ 8 صفحات پر مشتمل تھا۔ مالک محمد حسین تھے۔ اور مہتمم نور احمد تھے۔

آفتاب ہند: جالندھر سے ہفتہ وار شائع ہوتا تھا۔ 1881ء میں جاری ہوا۔ اس کے بانی برکت علی شوکت صاحب تھے اور مہتمم منشی سلطان علی صولت تھے۔ یہ مطبع قیصری میں چھپتا تھا۔

پنجاب سماچار: قصبہ و تحصیل اونہ ضلع ہوشیار پور سے عشرہ وار اخبار 25؍اکتوبر 1886ء کو جلوہ افروز ہوا۔ 8صفحات پر مشتمل تھا۔ مالک سردار پرتاب سنگھ تھے۔ مطبع قیصری جالندھر میں چھپتا تھا۔

پیسہ اخبار: آغازمیں گجرانوالہ مقام فیروز والا سے یہ ہفتہ وار اخبار 1887ء کو جلوہ افروز ہوا۔ 8صفحات پر مشتمل تھا ایڈیٹر و مالک منشی محبو ب عالم صاحب تھے۔ مطبع خادم التعلیم میں چھپتا تھا بعد میں لاہور سے چھپنے لگا۔ اس کا پہلا نام ہمت تھا بعد میں پیسہ اخبار ہو گیا۔

پنجاب سماچار: یہ ہفتہ وار اخبار لاہور سے 1891ء میں جاری ہوا۔ مالک لالہ ہیرا لا ل کپور تھے۔ منشی پولو مل اور پنڈت روپ لال مینیجر تھے۔ مطبع کھتری سماچارمیں چھپتا تھا۔

وکیل: 1895ء میں یہ ہفتہ وار اخبار امرتسر سے شائع ہونا شروع ہوا۔ مہتمم شیخ غلام احمد صاحب تھے۔ 12 صفحات پر مشتمل تھا۔ بازار پریس میں طباعت ہوتی تھی۔

چودھویں صدی: راولپنڈی سے یکم مارچ 1895ء کو ہفتہ وار اخبار جاری ہوا۔ 12 صفحات پر مشتمل تھا۔ چودھویں صدی پریس میں چھپائی ہوتی تھی۔

انیس ہند: آگرہ محلہ حاجی حسن سے یکم ستمبر 1883ء کو پندرہ روزہ اخبار شائع ہونا شروع ہوا۔ مالک مرزا اشتیاق حسین تھے۔ ایڈیٹر سید لیاقت علی تھے۔

تہذیب الاخلاق: 12؍دسمبر1870ء کو یہ رسالہ مسلمانوں کے مذہبی خیالات کی اصلاح اور ان کی ترقی کی طرف مائل کرنے کے لیے سر سید نے انگلستان سے واپس آکر جاری کیا۔ یہ قوم کی فلاح و بہبود کے لیے جاری ہوا تھا۔ تہذیب الاخلاق میں علمی اور دینی مسائل پر تحقیقی اور اصلاحی، تنقیدی، سماجی، معاشرتی اور تمدنی مضامین شائع ہوتے تھے۔

آفتاب پنجاب: یکم جولائی 1873ء کو لاہور سے دیوان بوٹا سنگھ نے آفتاب پنجاب کا اجراکیا۔ یہ ہفتہ وار اخبار 16 صفحات پر مشتمل تھا۔ مدیر مولوی نبی بخش صاحب تھے۔

(اصول صحافت BA علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایڈیشن دوم ص68 )

شمس الاخبار: (1)یہ اخبار1859ء میں مدراس سے جاری ہوا اور 1884ء تک شائع ہوتا رہا۔ اس کی تقطیع پہلے چھوٹی تھی پھر بڑی کے چار صفحات پر مشتمل ہوتا تھا۔ اس کے پہلے مدیر عبد الستار سینن تھے۔

(اصول صحافت BA علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی ایڈیشن دوم ص69 )

مطبع شمشیر میں چھپتا تھا اور غالباً 1910ء میں بند ہو گیا تھا۔

(2)کلکتہ کا ہفتہ وار اخبار تھا۔ 1823 ء میں نکلا۔ مالک و مدیر مارتھر موہن اور منی رام تھے۔ یہ بنگووت اسڑیٹ کلکتہ سے شائع ہوتا تھا۔ اس میں بمبئی، اکبر آباد، ملتان اور لاہور کے خبر نامہ باقاعدگی سے شامل ہوتے تھے۔

(اخبار نویسی کی مختصر تاریخ از ایم ایس ناز ص 119 )

منشور محمدی: اس اخبار کو25؍اگست 1872ء میں بنگلور سے جاری کیا گیا۔ پہلے مطبع چامراج پریس سے باہتمام منشی محمد قاسم غم طبع ہوا اور پھر باہتمام محمد شریف مطبع بحر الاسلام میں چھپنے لگا۔

(تاریخ صحافت اردو جلدنمبر 2 امداد صابری ص 421)

اخبار عام: یہ یکم جنوری 1871ء کو لاہور سے جاری ہوا۔ مالک پنڈت رام اور مدیر پنڈت گوپی سنگھ تھے۔ اخبار عام پہلے ہفت روزہ تھا پھر بعد میں 3 بار نکلنے لگا۔ بعد میں روزنامہ ہو گیا۔

’’آخری زمانہ میں اخبار عام کو یہ عزت حاصل تھی کہ آپؑ روزانہ اخبار عام خریدتے تھے اور جب تک اسے مکمل پڑھ نہ لیتے رومال میں باندھ رکھتے تھے۔ اور بعض اوقات اخبار عام میں اپنا کوئی مضمون بھی بھیج دیتے تھے اخبار عام کی بے تعصبی اور معتدل پالیسی کو پسند فرماتے تھے۔‘‘

(سیرت حضرت مسیح موعودؑ از یعقوب علی عرفانی صاحب ص 71 )

آفتاب پنجاب: لاہور سے نکلتا تھا۔پہلا شمارہ یکم جولائی 1873ء کو نکلا۔ مالک و مدیر دیوان بوٹا سنگھ تھے۔ ادارت مولوی نبی بخش صاحب کے سپرد تھی۔ ہندوؤں کا خاص اخبار تھا۔ مطبع آفتاب پنجاب میں چھپتا تھا۔

سول اینڈ ملٹری گزٹ: (1)اینگلو انڈین اخبار تھا۔ اور 1876ء سے روزانہ لاہور میں شائع ہوتا تھا۔

روزانہ کا اخبار تھا اور لاہور سے 1870ء میںنکلنا شروع ہوا۔

(the newspaper press and dictionary 1951 pg: 520 )

ٹربیون:(1)1881ءمیں لاہور سے نکلا۔ ٹربیون کانگریس کا حامی تھا۔ آغاز میں ہفت روزہ تھا پھر 1906ء میں روزنامہ ہو گیا۔

( اخبار نویسی کی مختصر تاریخ از ایم ایس ناز ص 310)

(2)انبالہ سے روزانہ شائع ہوتا تھا۔1881ءمیں جاری ہوا۔

(the newspaper press and dictionary 1951 pg: 495)

رہبر ہند: لاہور سے چھپتا تھا۔ اس کا مقصد سیاسی اور عام خبریں دینا تھا۔ اس کی زبان اردو تھی۔ ہفتہ میں دو بار چھپتا تھا اور اس کے سر کلیشن 244تھی۔

(Gazetteer of the Lahore district 1893-1894 by G.C Esquire pg: 329 )

آریہ درپن: ماہانہ رسالہ تھا۔ اردو اور ہندی میں چھپتا تھا۔ ایڈیٹر منشی بختاور سنگھ تھے۔ یکم جنوری 1878ء کو جاری ہوا۔ شاہ جہان پور سے شائع ہوتا تھا۔ مذہبی اور سوشل رسالہ تھا۔ مطبع آریہ بھوشن میں چھپتا تھا۔

برادر ہند: ہفت روزہ تھا۔ اردو زبان میں چھپتا تھا۔ لاہور سے شائع ہوتا تھا۔ ایڈیٹر پنڈت شو نرائن تھے۔ 1880ء میں جاری ہوا۔

شحنہ ہند: مالک و ایڈیٹر مولوی احمد دین شوکت صاحب نے یکم جنوری 1883 ء کو میرٹھ سے ہفت روزہ شحنہ ہند کا آغاز کیا۔ اہل حدیث کا تھا۔

نور افشاں: ہفت روزہ تھا۔ لدھیانہ سے شائع ہوتا تھا۔ اردو کا اخبار تھا۔ ایڈیٹربابو بنسی ویلی تھے۔ یکم مارچ 1873ء میں جاری ہوا۔ مطبع امریکن مشین پریس سے شائع ہوتا تھا۔ مہتمم ای ایم وی تھے۔

انوار الاسلام: سیالکوٹ سے پندرہ روزہ چھپتا تھا۔ اس کے ایڈیٹر و مالک منشی کریم بخشی تھے۔ 1898ء میں جاری ہوا۔ مفید عام پریس میں چھپتا تھا۔

پنجہ فولاد: لاہور سے شائع ہوتا تھا۔ ہفتہ وار اخبار تھا۔ منشی محمد الدین فوق نے نومبر 1901ء میں پنجہ فولاد کے نام سے اپنا اخبار جاری کیا اور یہ لالہ دینا ناتھ کے حافظ آباد پریس شاہ عالم گیٹ لاہور سے چھپتا تھا۔

مفید عام اخبار: آگرہ سے شائع ہوتا تھا۔ مالک احمد جان صوفی اور مہتمم وزیر خان تھے۔ مطبع مفید عام سے شائع ہوتا تھا۔ 1869ء میں جاری ہوا۔

پائینیر: پائینیر پریس الٰہ آباد سے چھپتا تھا۔ مقصد: پولیٹیکل اینگلو انڈین سربراودھ اخبار۔

ابزرور: بیرون دہلی دروازہ لاہور سے ہر ہفتہ اور بدھ کے روز شائع ہوتا تھا۔

شبھ چنتک: ہفتہ وار اخبار تھا۔ قادیان کی آریہ سماج کی طرف سے بالخصوص حضرت اقدسؑ کی مخالفت میں یہ اخبارجاری ہوااور حضورؑ کی دعاؤں سے ہی اس کے ایڈیٹرطاعون کی عبرتناک سزاکاایک نشان بن گئے۔

ہندو باندھو: لاہور سے شائع ہوتا تھا۔ مدیر پنڈت شو نرائن اگنی ہوتری تھا۔ ہندو برادری کا ترجمان تھا۔ اور معاشرتی اصلاح کا دعویدار تھا۔

وکیل ہندوستان: امرتسر سے یکم جنوری 1874ء کو ہفتہ واراخبار جاری ہوا۔ مالک و ایڈیٹر پادری رجب علی ایچ۔ ایم۔ ای۔ سی ہیں۔ مطبع وکیل ہند میں طباعت ہوتی تھی۔ یہ اخبار عیسائیوں کا آرگن تھا۔

ہندو پرکاش: امرتسر سے یہ ہفتہ وار اخبار نکلتا تھا۔ آنریری مہتمم لالہ گورکمند رائے و سیکرٹری دھرم سبھا مہتمم سنتوکھ سنگھ اور ایڈیٹر پادری رجب علی تھے۔ مطبع ہندو پرکاش میں چھپتا تھا۔ یہ اخبار 1873ءیا 1874ءمیں شروع ہوا۔

اخبار اہل حدیث: ہفتہ میں دو بار امرتسر سے شائع ہوتاتھا۔ اس کا آغاز اکتوبر 1903ء میں ہوا۔ یہ اہل حدیث کا اخبار تھا اور اس کے مالک و ایڈیٹر مولوی ابو الوفاء تھے۔

خالصہ پرکاش: یہ اخبار لاہور سے چھپتا تھا۔ اس میں عام خبریں اور سیاسی خبریں چھپتی تھیں۔ اس کی زبان گورمکھی تھی۔ ہفتہ وار تھا اور اس کی سرکلیشن 300 کے قریب تھی۔

(Gazetteer of the Lahore district 1893.-1894 by G.C Esquire pg: 329 )

مخبر دکن: مدراس سے یہ ماہانہ رسالہ27؍جون 1895ء میں نکلنا شروع ہوا۔ اس کے بانی سید عبد القادر تھے۔ 12صفحات پر مشتمل تھا۔ او ر سلطانی پریس میں چھپتا تھا۔

ان میں سے بیشتراخبارات کاتعارف تاریخ صحافت اردوازامدادعلی صابری سے لیاگیاہے۔

…………………(باقی آئندہ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button