خلاصہ خطبہ جمعہ

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 30؍ اپریل 2021ء

رمضان المبارک اور بالخصوص آخری عشرہ کی مناسبت سے درود شریف اور توبہ و استغفار کی اہمیت کا بیان اور ان کے ورد کی تلقین

اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج کل ہم ماہِ رمضان میں سے گزر رہے ہیں اور آخری عشرے میں داخل ہونے والے ہیں ۔ جس کے متعلق آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ آخری عشرے میں جہنم سے نجات دیتا ہے

ہم احمدیوں کے کندھوں پر یہ بہت بڑی ذمہ داری ہےکہ اگر ہم نے تاقیامت ان انعامات و افضال کا وارث بننا ہے تو ہمیں آنحضرتﷺ پر درود و سلام بھیجتے چلے جانا ہوگا۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ کس طرح دشمن کے مکر اور اس کے حربے اللہ تعالیٰ کے فضل سے تباہ و برباد ہوجاتے ہیں

ہمیں ان دنوں خاص طور پر اپنی عبادتوں کو سنوارنے،درود اور توبہ و استغفار نیز بندوں کے حقوق ادا کرنے کی طرف بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے۔

اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی رنگ میں درود اور استغفار کرنے والا بنائے۔ آمین

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ 30؍ اپریل 2021ء بمطابق 30؍شہادت1400ہجری شمسی بمقام مسجد مبارک،اسلام آباد،ٹلفورڈ(سرے)، یوکے

امیرالمومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے مورخہ 30؍ اپریل 2021ء کو مسجد مبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا۔ جمعہ کی اذان دینےکی سعادت مکرم سرفراز باجوہ صاحب کے حصے میں آئی۔تشہد،تعوذ اور سورةالفاتحہ کی تلاوت کے بعد حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

اللہ تعالیٰ کے فضل سے آج کل ہم ماہِ رمضان میں سے گزر رہے ہیں اور آخری عشرے میں داخل ہونے والے ہیں ۔ جس کے متعلق آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ اللہ تعالیٰ آخری عشرے میں جہنم سے نجات دیتا ہے۔پس ہمیں ان دنوں خاص طور پر اپنی عبادتوں کو سنوارنے،درود اور توبہ و استغفار نیز بندوں کے حقوق ادا کرنے کی طرف بہت زیادہ توجہ دینی چاہیے۔ رمضان کے آخری عشرے میں آنحضرتﷺ اتنی کوشش فرماتے کہ جو اس کے علاوہ کبھی دیکھنے میں نہ آتی۔ آنحضرتﷺمومنوں کےلیےاسوۂ حسنہ ہیں پس ہمیں اپنی استعدادوں کے مطابق ان اعلیٰ معیاروں تک پہنچنے کی کوشش کرنی ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ان دنوں میں خاص طور پر دعاؤں میں لگ جائیں ، احمدیوں کو تو خاص طور پر اس طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ۔ پاکستان میں اور باقی مسلمان ممالک میں بھی جماعت کے خلاف مختلف کوششیں ہورہی ہیں اللہ تعالیٰ اس سے ہمیں بچا کے رکھے۔اسی طرح یہ وبا جو پھیلی ہوئی ہے اس سے بھی اللہ تعالیٰ ہمیں محفوظ رکھے۔آمین

ہماری خوش قسمتی ہے کہ ہمیں اللہ تعالیٰ نے آنحضورﷺ اور پھر اِس زمانے میں آپؐ کے غلامِ صادق کے ذریعے دعاؤں کے مقبول ہونے کے طریق سکھلائے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی حمدو ثنا کے ساتھ آنحضرتﷺ پر درود بھیجنا قبولیتِ دعا کےلیے بہت ضروری ہے ورنہ دعائیں زمین و آسمان کے درمیان معلّق ہوجاتی ہیں۔ حضورﷺ نے فرمایا ہے کہ مجھ پر درود بھیجا کرو، تمہارا درود بھیجنا خود تمہاری پاکیزگی اور ترقی کا ذریعہ ہے۔ جو شخص دلی خلوص سے مجھ پر درود بھیجے گا اس پر اللہ تعالیٰ دس بار درود بھیجے گا اور اسے دس درجات کی رفعت بخشے گا۔

ہم جو اس بات کے دعوے دار ہیں کہ ہم نے حضرت مسیح موعودؑ کے ذریعے آنحضرتﷺ کےمقام و مرتبے کا ادراک حاصل کیا ہے ہمارا فرض بنتا ہے کہ درود کی اہمیت کو سمجھیں اور صرف اس لیے درود نہ پڑھیں کہ اس طرح اللہ تعالیٰ ہماری دعاؤں کو سنے بلکہ اس لیے کہ مستقل پاکیزگی ہماری زندگیوں کا حصّہ بن جائے۔ حضرت مسیح موعودؑ اپنے الہام صَلِّ عَلٰی مُحَمَّدٍ وَّآلِ مُحَِمَّدٍ سَیِّدِ وُلْدِ آدَمَ وَ خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ کا تذکرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ سب مراتب اور تفضلات اور عنایات اس کے طفیل اور اسی سے محبت کرنے کا صلہ ہیں۔ سبحان اللہ! اس سرورِ کائنات کے حضرتِ احدیت میں کیا اعلیٰ مراتب ہیں کہ اس کا محبوب خدا کا محبوب اور اس کا خادم ایک دنیا کا مخدوم بن جاتا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ آنحضورﷺ کی غلامی میں آنے والے وہ امّتی نبی ہیں جنہیں آنحضورﷺ کے کام کو پھیلانے کے لیے بھیجا گیا۔ پس آج دنیا میں آپؑ کاجو مقام ہے یہ آنحضرتﷺ کی غلامی کی وجہ سے ہے۔ آپؑ فرماتے ہیں کہ ایک رات اس عاجز نے اس کثرت سے درود شریف پڑھا کہ دل و جان معطر ہوگیا۔ اسی رات خواب میں دیکھا کہ فرشتے نُور کی مشکیں اس عاجز کے مکان پر لیے آتے ہیں اور ان میں سے ایک نے کہا کہ یہ وہی برکات ہیں جو تُونے محمدﷺ کی طرف بھیجی تھیں۔

ہم اس مسیح اور مہدی کے ماننے والے ہیں جس کے متعلق آسمان پر فرشتوں نے بھی کہا تھا کہ ھٰذَا رَجُلٌ یُّحِبُّ رَسُوْلَ اللّٰہ۔ حضورؑ فرماتے ہیں کہ اس قول سےیہ مطلب تھا کہ شرطِ اعظم اس عُہدے یعنی ‘محیی’ کی محبتِ رسولؐ ہے۔پس ہم کہ جنہوں نے اس ‘محیی’ کے مشن کو آگے بڑھانے کا عہد کیا ہے ہمارا فرض ہے کہ آنحضرتﷺ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے اس مسیح و مہدی کے معاون و مددگار بنیں۔ ہم احمدیوں کے کندھوں پر یہ بہت بڑی ذمہ داری ہےکہ اگر ہم نے تاقیامت ان انعامات و افضال کا وارث بننا ہے تو ہمیں آنحضرتﷺ پر درود و سلام بھیجتے چلے جانا ہوگا۔ پھر ہم دیکھیں گے کہ کس طرح دشمن کے مکر اور اس کے حربے اللہ تعالیٰ کے فضل سے تباہ و برباد ہوجاتے ہیں۔

حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں کہ صلوٰة کے معنی دعا کے ہیں اور اللّٰھُمَّ صَلِّ کے معنی ہوئے کہ اے اللہ! تُو رسول کریمﷺ کےلیے دعا کر۔ جب ہم خداتعالیٰ کے بارےمیں کہتے ہیں کہ وہ دعا کرتا ہے تو اس کے معنی ہوئے کہ وہ اپنی مخلوق اور پیدا کی ہوئی سب چیزوں کو کہتا ہے کہ میرے بندے کی تائید کرو۔ پس اللّٰھم صَلِّ کے معنی ہوئے کہ اے اللہ! تُو ہر نیکی اور بھلائی رسول اللہﷺ کےلیے چاہ۔اللّٰھُمَّ بارِککےیہ معنی ہیں کہ اے اللہ! تُو نبی کریمﷺ کےلیے اپنی رحمتیں،فضل اور انعامات کو اتنا بڑھا کہ سارے جہان کی رحمتیں اور برکتیں آپؐ پر اکٹھی ہوجائیں۔

پس جب ہم دل میں درد رکھتے ہوئے آپؐ کے دین کی سربلندی کےلیے دعا کریں گے تو خداتعالیٰ ہمیں بھی ان دعاؤں اور درود سے فیض یاب کرےگا۔لیکن شرط یہ ہے کہ آنحضرتﷺ کی تعلیم پر عمل ہو،حقوق اللہ اور حقوق العباد کی ادائیگی کی طرف توجہ ہو۔ حقیقی آل بننےکا حق ادا کرنے والے ہوں۔ یہ نہیں کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے نام پر ظلم ہوں۔قانون توڑ کر، لوگوں کو تکلیف میں ڈال کر، سڑکیں بلاک کردیں حتیٰ کہ مریض ہسپتال بھی نہ پہنچ سکیں اور پھردرود پڑھ کر کہیں کہ ہم رسول کے عاشق ہیں ہمیں کچھ نہ کہا جائے تو یہ سب باتیں اللہ اور اس کے رسول کے حکموں کی صریح نافرمانی ہیں۔

درود شریف کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے مزید ہوتا ہے کہ قرآن شریف میں مومنوں کو فرمایا گیا ہے کہ نبی کریمﷺ پر درود بھیجا کرو۔ درود کی اتنی اہمیت ہے کہ خداتعالیٰ اور اس کے فرشتے بھی آپؐ پر درود بھیجتے ہیں۔ حضرت مسیح موعودؑ اس آیت (الاحزاب: 57) کی وضاحت میں فرماتے ہیں کہ اس آیت سے ظاہر ہوتا ہے کہ رسول اکرمؐ کے اعمال ایسے تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کی تعریف یا اوصاف کی تحدیدکرنے کے لیے کوئی لفظ خاص نہ فرمایا۔ یعنی آپ کے اعمالِ صالحہ کی تعریف تحدید سے بیرون تھی۔ اس قسم کی آیت کسی نبی کی شان میں استعمال نہ کی۔ آپؐ کی روح میں وہ صدق و صفا تھا اور آپؐ کے اعمال خدا کی نگاہ میں اس قدر پسندیدہ تھے کہ اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ کے لیے حکم دیا کہ آئندہ لوگ شکرگزاری کے طور پر درود بھیجیں۔

اللہ تعالیٰ اس رمضان میں بھی اور بعد میں بھی ہمیں ہمیشہ درود کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے درود بھیجنے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔(آمین)

دوسری بات جس کی طرف مَیں اس وقت خاص طور پر توجہ دلانا چاہتا ہوں وہ استغفار ہے۔ اَسْتَغْفِرُاللّٰہَ رَبِّیْ مِنْ کُلِّ ذَنْبٍ وَّاَتُوْبُ اِلَیْہِ یہ انتہائی اہم دعا ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں کہ استغفار کے اصلی اور حقیقی معنی یہ ہیں کہ خدا سے درخواست کرنا کہ بشریت کی کوئی کمزوری ظاہر نہ ہو اور فطرت کو اپنی طاقت کا سہارا دے۔ ‘غَفَرَ’ ڈھانکنے کو کہتے ہیں سو اس کے معنی یہ ہیں کہ خدا اپنی قوت کے ساتھ شخص مستغفر کی فطرتی کمزوری کو ڈھانک لے۔ لیکن بعد میں عام لوگوں کےلیے اس لفظ کے معنی اور وسیع کیے گئے اور یہ بھی مراد لیا گیا کہ خدا، گناہ جو صادر ہوچکا ہے ڈھانک لے۔خدا انسان کو پیدا کرکے اس سے الگ نہیں ہوا، وہ جیسا کہ انسان کا خالق ہے ویسا ہی وہ انسان کا قیّوم بھی ہےیعنی اپنے سہارے سے محفوظ اور قائم رکھنے والا۔

اس کی طرف اَللّٰہُ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوَ الْحَیُّ الْقَیُّوْمُ میں اشارہ فرمایا گیا ہے۔ جب انسان پیدا ہوگیا تو خالقیت کا کام پورا ہوگیا مگر قیومیت کا کام ہمیشہ کےلیے ہے اسی لیے دائمی استغفار کی ضرورت پیش آئی۔ اسی کی طرف آیت اِیَّاکَ نَعْبُدُ وَاِیَّاکَ نَسْتَعِیْنُ میں اشارہ ہے کہ تیری قیومیت اور ربوبیت ہمیں مدد دے اور ہمیں ٹھوکر سے بچاوے۔

بہت سے نَوجوان اور بچے یہ سوال کرتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کس حد تک بخشتا ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ میری رحمت بہت وسیع ہے ،اس کی کوئی حد نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ انسان حقیقی توبہ کرنے والا ہو۔ آنحضورﷺ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کی توبہ پر اتنا خوش ہوتا ہے کہ اتنا وہ شخص بھی خوش نہیں ہوتا جسے جنگل بیابان میں اپنی گمشدہ اونٹنی مل جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ اگر کوئی ایک ہاتھ میرے قریب آتا ہے تو مَیں دوگنا اس کے قریب ہوتا ہوں۔ پس یہ ہمارا کام ہے کہ اپنے آپ کو گناہوں سے بچانے اور اپنے گناہ معاف کروانے کےلیے اللہ تعالیٰ کی طرف بڑھیں، یہ مہینہ اللہ تعالیٰ نے خاص اس کام کےلیے ہمیں دیا ہے۔ رمضان کا مہینہ قبولیتِ دعا کا مہینہ ہےاور اس کا آخری عشرہ جہنم سے بچانے والا بھی ہے۔ پس اگر ہم اللہ تعالیٰ سے اپنا تعلق جوڑ لیں گے، اگر ہمارے درود اور استغفار اللہ تعالیٰ کی رضا کو حاصل کرنے والے ہوں گے تو دشمن ہزار کوششیں کرلے ہمیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکتا۔ رمضان کی دعاؤں میں مخالفین کے شر سے بچنےکے لیے بہت دعائیں کریں اسی طرح کورونا کی وبا سے محفوظ رہنے کےلیے بھی بہت دعا کریں۔ اللہ تعالیٰ اس بلا سے بھی دنیا کو نجات دے ، ہمیں بھی محفوظ رکھے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں حقیقی رنگ میں درود اور استغفار کرنے والا بنائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button