حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

تقویٰ کی باریک راہیں روحانی خوبصورتی کے لطیف نقوش اور خوشنما خط وخال ہیں

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام ایک جگہ فرماتے ہیں کہ مومن وہ لوگ ہوتے ہیں جن کے اعمال اُن کے ایمان پر گواہی دیتے ہیں۔ جن کے دل پر ایمان لکھا جاتا ہے اور جو اپنے خدا اور اس کی رضا کو ہر ایک چیز پر مقدم کر لیتے ہیں اور تقویٰ کی باریک تنگ راہوں کو خدا کے لئے اختیار کرتے ہیں اور اس کی محبت میں محو ہو جاتے ہیں اور ہر ایک چیز جو بُت کی طرح خدا سے روکتی ہے خواہ وہ اخلاقی حالت ہو یا اعمال فاسقانہ ہوں یا غفلت اور کسل ہوسب اپنے تئیں دُور کر لئے جاتے ہیں۔ پس جیسا کہ پہلے بھی قرآنی تعلیم کی روشنی میں بیان کرتا آیا ہوں کہ جو بھی عمل اللہ تعالیٰ کی رضا سے دُور لے جانے والا ہے وہ ایمان سے دُور لے جانے والا ہے۔ اللہ تعالیٰ کے قرآن کریم میں بے شمار جگہ جو مومن کی تعریف اور مومنین کے لئے جو احکامات ہیں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے ان کو کھول کر پیش فرمایا ہے اور اپنی جماعت کے افراد کو اس معیار پر دیکھنے کی بار بار تلقین فرمائی ہے جس سے ایمان کے اعلیٰ معیار حاصل ہوں اور ہم میں سے ہر ایک پاک تبدیلیاں پیدا کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ کے اُس سلوک سے حصہ لینے والا بنے جو اللہ تعالیٰ ایک مومن سے فرماتا ہے۔ پس اس سلوک کا حامل بننے کے لئے تقویٰ کی راہوں کی تلاش کرنی ہو گی۔ جیسا کہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام نے فرمایا ہے ’’مومن وہ لوگ ہوتے ہیں جو تقویٰ کی باریک اور تنگ راہوں کو خدا کے لئے اختیار کرتے اور اس کی محبت میں محو ہو جاتے ہیں ‘‘۔ اور تقویٰ کی باریک راہوں کی وضاحت فرماتے ہوئے آپ فرماتے ہیں کہ’’ انسان کی تمام روحانی خوبصورتی تقویٰ کی باریک راہوں پر قدم مارنا ہے۔ تقویٰ کی باریک راہیں روحانی خوبصورتی کے لطیف نقوش اور خوشنما خط وخال ہیں اور ظاہر ہے کہ خداتعالیٰ کی امانتوں اور ایمانی عہدوں کی حتی الوسع رعایت کرنا اور سَر سے پیر تک جتنے قویٰ اور اعضاء ہیں جن میں ظاہری طور پر آنکھیں اور کان اور ہاتھ اور پیر اور دوسرے اعضاء ہیں اور باطنی طور پر دل اور دوسری قوتیں اور اخلاق ہیں ان کو جہاں تک طاقت ہو ٹھیک ٹھیک محل ضرورت پر استعمال کرنا اور ناجائز مواضع سے روکنا اور ان کے پوشیدہ حملوں سے متنبہ رہنا اور اسی کے مقابل پر حقوق عباد کا بھی لحاظ رکھنا یہ وہ طریق ہے کہ انسان کی تمام روحانی خوبصورتی اس سے وابستہ ہے اور خدا تعالیٰ نے قرآن شریف میں تقویٰ کو لباس کے نام سے موسوم کیا ہے۔

(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم۔ روحانی خزائن جلد 21صفحہ210-209)

(خطبہ جمعہ 17؍ اگست 2007ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button