از افاضاتِ خلفائے احمدیت

گھر کی حرمت

( تحریر :حضرت مرزا ناصر احمد خلیفۃ المسیح الثالث رحمہ اللہ تعالیٰ )

حرمت کعبہ کے ساتھ ساتھ اسلام نے ہر گھر کو ایک حرمت عطاکی ہے۔انسان کا گھر ایک قلعہ ہے جس پر خدائی احکام کے پہرہ دار پہرہ دے رہے ہیں ۔اسلام نے اس طرح امیر و غریب کے ایک اور غلط فرق کو مٹا دیا ہے مگر کام کی ان باتوں کو ہم اکثر بھول جا تے ہیں حا لانکہ ان کے بغیر ہم اُن مکارم اخلاق کے حامل نہیں ہو سکتے جنہیں اسلام ہم میں پیدا کرنا چاہتا ہے۔نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہٖ وسلم نے فرمایا ہے کہ میری بعثت کی ایک غرض یہ بھی ہے کہ میں اخلاق اور آداب کی تکمیل کروں۔پس ہمارے لئے ضروری ہے کہ ہم ان باتوں کو کبھی فراموش نہ کریں ،ہمیشہ اس پر عمل پیرا ہوں تا دنیا ہمیں ایک مہذب ترین عاشق رسولؐ ہی کی حیثیت سے دیکھے اور پہچانے۔

(۱)پہلا حکم یہ دیا کہ دوسروں کے گھروں میں اپنا تعارف کرائے اور گھر اور گھر والوں کی اجازت حا صل کئے بغیر داخل نہ ہوا کرو کہ اس سے بہت سے دنیوی فسادات اورجھگڑے مٹ جا ئیں گے اور انسان بہت سے ایسے مواقع سے بچ جا ئے گا جن کی وجہ سے وہ اتہام کا نشانہ بن سکتا ہو کہ یہ چوری یا بد نظری کی غرض سے آیا ہے ۔نیز بہت سوں کو بدظنی کے مواقع سے بچائے گا اور آپس کے تعلقات میں کشیدگی پیدا نہ ہو گی۔

(۲) اجازت کا یہ طریق بتایا کہ اپنا تعارف کراتے ہوئے گھر والوں کو سلام کرو۔ اگر وہ سلام سن کر اور تمہیں پہچاننے کے بعد اندر آنے کی اجازت دے دیں تو ان گھروں میں جاؤورنہ واپس لوٹ آؤ۔احا دیث سے یہ بھی پتہ لگتا ہے کہ اگر پہلے سلام پر جواب نہ ملے تو وقفہ وقفہ کے بعد تین دفعہ سلام کہنا چا ہیے اور اگر پھر بھی جواب نہ ملے تو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ گھر والے کسی کام میں ایسے مشغول ہیں کہ سلام کی آواز ان کے کانوں تک نہیںپہنچ رہی ۔پس تمہیں چا ہیے کہ اس صورت میں دوسروں کے کا موں میں حا رج نہ ہواور واپس چلے آؤ،یہ نہیں کہ پھر بیسیوں سلاموں کی بھر مار کردو کیونکہ تمہارے معاشرہ کی اسی میں بھلائی ہے اور نیکی کی یہ چھوٹی چھوٹی با تیں ہی مل کر تزکیہ نفس کیا کرتی ہیں۔

(۳)اگر تمہا را سلام سن کر صا حبِ خا نہ یہ جواب دے کہ اس وقت فرصت نہیں ،ملنے سے معذور ہو ں تو تمہیں چاہیے کہ تم واپس چلے جاؤاور ملاقات پر اصرار نہ کرو اور دھرنا مار کر نہ بیٹھ جاؤکہ ہم تو ملاقات کر کے ہی جا ئیں گے صاحب خانہ کا یہ جواب اسلام کی نگاہ میں کوئی بد اخلاقی نہیں کیونکہ وہ اپنے گھر کا مالک ہے اور اپنے حالات اور مشاغل کو خوب جانتا ہے۔اور تم نہیں جانتے کہ وہ کس قدر ضروری کاموں میں مصروف ہے۔البتہ اگر تم ملاقات کے لئے دھرنا مار کر بیٹھ جاؤگے تو یہ تمہاری پا کیزگی اخلاق کے خلاف ہوگا۔اوربداخلاقی کا ایک معیوب مظاہرہ اس نکتہ کو نہ سمجھتے ہوئے ہم نے بہتوں کو یہ کہتے سنا ہے کہ ’’جی فلاں شخص بہت ہی بداخلاق ہے ہم اس کی ملاقات کو اس کےگھر گئے مگر اس نے ملنے سے انکار کردیا۔‘‘خداتعالیٰ فرماتا ہے کہ وہ تو بد اخلاق نہیں البتہ تمہاری ذہنیت بداخلاقی کی غمّازی کر رہی ہے۔

(۴)اگر صاحب خانہ گھر پر موجود نہ ہوتو گھروالوں کی غیرحاضری میں ان کے گھر میں نہ جا ؤاور مواقع اتہام سے بچو اور مواقع سُوئِ ظن سے دوسروں کو بچاؤ،سوائے اس کے کہ گہرے تعلقات کی بنا پر یا کام کی اہمیت کے پیش نظر صاحب خانہ نے تمہیں پہلے سے اپنی موجودگی میں اپنے گھر میں انتظار کرنے کی اجازت دی ہو۔

(۵)اگر کوئی گھر مستقل یا عارضی طور پر غیر آباد ہو اوروہاں کسی کی سکونت نہ ہوتو ایسے گھروں میں بھی مالک کی اجازت کے بغیر مت داخل ہو کہ تمہا را یہ فعل بھی بعض معاشرتی الجھنوں کا باعث بن سکتا ہے ۔

(۶) اگر گھر غیر آباد ہوں مگر عملاً تمہارے قبضہ میں ہوں اور اُن میں تمہارا کو ئی سامان پڑا ہوتو ایسے گھروں میں خود اپنی مرضی سے جا سکتے ہو مگر یہ کبھی نہ بھولنا کہ تمہارے ظاہر وباطن کو خدا تعا لیٰ خوب جا نتا ہے اور یہ پا بندیاں تمہیں تکلیف میں ڈا لنے کے لئے نہیں لگا ئی گئیں ۔یہ ہدا یتیں تو اس لئے دی گئی ہیں کہ اپنے معاشرہ میں تم احتیاطی تدابیر اختیار کرو اور معاشرہ کی ہر قسم کی الجھنوں سے محفوظ رہو۔

(۷)گھروں پر بیرونی پہرہ کے علاوہ اندرونی پہرہ دار بھی مقرر کئے گئے ہیں چنانچہ ارشاد فرمایا کہ تمہارے نوکر اور وہ نابالغ بچے جو تمہارے ساتھ ہی تمہارےگھروں میں رہتے ہیں اُن کے لئے بھی ضروری ہے کہ وہ تین وقتوں میں تمہارے کمروں میںبلا اجازت نہ آ یا کریں یعنی اول نمازفجر سے پہلے ،دوم بعد دوپہر جو تمہارے قیلولہ کا وقت ہوتا ہے اور جب تم شب خوانی کے لباس میں ہوتے ہو اور سوم نماز عشاء کے بعد کیونکہ یہ تمہارے اندرونی پردہ کے اوقات ہیں ہاں ان اوقات کے علاوہ نوکر چاکر اور گھروں میں رہنے والے بچے اجازت کے بغیر تمہارے کمروں میں آ ئیں جا ئیں تو حرج نہیں۔ان احکام میں اس طرف بھی اشارہ کیا کہ غفلت کے اوقات میں بھی احتیاطی تدابیر اختیار کرنامومن کے فرائض میں سے ہے ۔ مومن پر کسی وقت بھی کلی غفلت طاری نہیں ہو تی اسی وجہ سے شیطان ہمیشہ اس سے مایوس رہتا ہے۔

(۸) یہ بھی ارشاد فرمایا کہ تمہارے رشتہ دار اور تمہارے دوست و غیرہ ہی نہیں بلکہ خود تمہارے بچے بھی جب بڑے ہو جا ئیں اور اپنے گھر آباد کر لیں تو ان کے لئے بھی یہ ضروری ہے کہ وہ پہلے بتائے ہو ئے احکام کی پا بندی کر یں ۔

دیکھو کس طرح خدا تعالیٰ نے ہماری چھوٹی چھوٹی ضروریات کا خیال رکھا ہے اور ہمارے گھروں پر اپنے احکام کے پہرے کھڑے کر دیئے ہیں تا ہمیں کو ئی تکلیف نہ پہنچے۔ان باتوں کو دیکھ کر دل سے بے اختیار خدا کی حمد نکلتی ہے اور ہمارا رواں رواں اس کے شکر سے بھر جا تا ہے اور ہمارا ذرہ ذرہ

اَلْحَمْدُ لِلّٰہِ، الْحَمْدُ لِلّٰہِ

کی صدا بلند کرنے لگتا ہے۔اے خدا توہم نا چیزبندوں کے اس ترانہ حمد کو قبول فرما اور اپنی رحمتوں سے ہمیں نواز۔آمین

(مضامین ناصرصفحہ132-134)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button