حضرت مصلح موعود ؓ

فضائل القرآن (قسط سوم)

حضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ

قرآن کریم کے اثرات

(23) قرآن کریم کے اثرات پر بھی بحث کرنی ہو گی۔

متشابہات کا حل

(24) آیات متشابہات کو حل کرنا بھی ضروری ہے۔قرآن کریم یہ تو کہتا ہے کہ اس میں کچھ آیات متشابہات ہیں مگر یہ نہیں بتاتا کہ کون کون سی ہیں۔جب تک ان آیات کا پتہ نہ ہو سارے قرآن کو متشابہات کہنا پڑے گا۔مجھے اللہ تعالیٰ نے اس بارے میں بھی ایسا علم عطا فرمایا ہے کہ معمولی سے معمولی علم رکھنے والے کے لئے بھی متشابہات کا پتہ لگانا مشکل نہیں رہ جاتا اور نیز یہ کہ آیات متشابہات قرآن کریم کی صداقت کا ایک زبردست ثبوت ہیں۔

حروف مقطعات کا حل

(25) حروف مقطعات پر بحث کرنی بھی ضروری ہے کہ ان کی کیا ضرورت اور غرض ہے؟

سات قراءتوں سے کیا مراد ہے

(26) یہ جو کہا جاتا ہے کہ قرآن کریم کی سات قراءتیں ہیں ان سے کیا مراد ہے؟ یہ بحث بھی ضروری ہے۔

خَلقِ قرآن کا مسئلہ

(27) کلام الٰہی کو خدا تعالیٰ کے علم سے کیا نسبت ہے۔پہلے زمانہ میں اس پر بہت بڑی بحث ہوئی ہے۔اور بڑے بڑے علماء کو خلق قرآن کے مسئلہ پر ماریں پڑی ہیں۔حضرت امام احمد بن حنبلؒ کو عباسی خلیفہ نے مار مار کر اتنا چُور کر دیا کہ وہ فوت ہو گئے۔غرض خَلقِ قرآن کے مسئلہ پر بھی بحث ضروری ہے یعنی خدا کے کلام کو خدا سے کیا نسبت ہے۔

قرآن کریم ایک زندہ کتاب ہے

(28) پھر ایک بحث یہ بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم ایک زندہ کتاب ہے۔کسی کتاب کی پیشگوئیاں بتا دینا کہ وہ پوری ہو رہی ہیں اس کی زندگی کا ثبوت نہیں۔تورات اور انجیل کی بعض پیشگوئیاں بھی اب تک پوری ہو رہی ہیں۔لیکن ان کتب سے وہ مقصد پورا نہیں ہو رہا جو ان کے نازل ہونے کے وقت مدنظر تھا۔مگر قرآن کریم آج بھی وہ مقصد پورا کر رہا ہے جسے لے کر وہ نازل ہوا تھا۔

قرآن کریم کِن کِن علوم کا ذکر کرتا ہے

(29) پھر یہ بیان کرنا بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم کِن کِن علوم کا ذکر کرتا ہے۔یعنی سوال یہ ہے کہ مذہب کو کہاں تک دوسری بحثوں سے تعلق ہے۔اخلاق، سیاست، تمدن وغیرہ مذہب میں شامل ہیں یا نہیں۔

قرآن ذوالمعارف ہے

(30) یہ بحث بھی ضروری ہے کہ قرآن ذوالمعارف ہے اور یہ اس کی خوبی ہے نقص نہیں کہ ایک آیت کے کئی کئی معنے ہوتے ہیں۔

قرآن کامل کتاب ہے

(31) اس بات پر بحث کرنی بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم کامل کتاب ہے اور اب کسی اَور آسمانی کتاب کی ضرورت نہیں۔مگر اس کے باوجود سنت اور حدیث کی ضرورت ہے اور اس سے قرآن کریم کے کمال میں نقص پیدا نہیں ہوتا۔

قرآن کریم کی فصاحت

(32) قرآن کریم جو فصیح ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔اس کا کیا مطلب ہے اور یہ کہ وہ کس طرح بے مثل ہے اور کیوں کوئی اس کی مثل نہیں لا سکتا۔

قرآن کریم کا دوسری الہامی کتب سے مقابلہ

(33) قرآن اور دوسری کتابوں کی تعلیم کا مقابلہ بھی ضروری ہے۔

ایک بے نظیر روحانی، جسمانی،تمدنی اور سیاسی قانون

(34) ا جمالی طور پر اس امر پر بحث کرنا بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم بے نظیر روحانی، جسمانی، تمدنی اور سیاسی قانون ہے۔

قرآن کریم کے استعارات

(35) قرآن کریم میں استعارات کیوں آئے ہیں۔ان کی کیا ضرورت ہے۔یہ سوال بھی قابل حل ہے۔

تراجِم قرآن کی ضرورت

(36)یہ بھی کہ قرآن کو ترجمہ کے ساتھ شائع کرنا کیوں ضروری ہے؟

حفاظت قرآن کے ذرائع

(37) قرآن کریم کی حفاظت کا جو دعویٰ کیا گیا ہے اس پر بحث کرنا ضروری ہے کہ اس دعویٰ کے لئے کیا ذرائع اختیار کئے گئے ہیں۔

قرآن کریم کو شعر کیوں کہا گیا ہے

(38) قرآن کریم کو جو اس زمانہ کے لوگوں نے کہا کہ یہ ایک شاعر کا کلام ہے اور قرآن کریم نے اس کی تردید کی ہے(الحآقّۃ:42) اس کا کیا مطلب ہے۔یعنی قرآن میں شعر کا کیا مفہوم ہے۔اور جب خدا تعالیٰ قرآن کریم کے متعلق کہتا ہے کہ یہ کسی شاعر کا کلام نہیں تو اس کا کیا مطلب ہے۔

قرآن کریم آہستہ آہستہ کیوں نازل ہوا

(39) یہ بحث بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم ٹکڑے ٹکڑے کر کے کیوں نازل ہوا۔کیوں نہ ایک ہی دفعہ نازل ہو گیا۔

قرآن کریم کا کوئی ترجمہ اس کے سارے مضامین پر حاوی نہیں ہو سکتا

(40) یہ ثابت کرنا بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم کا کوئی ترجمہ اس کے سارے مضامین پر حاوی نہیں ہو سکتا۔

قرآن کریم کے تمام الفاظ الہامی ہیں

(41) یہ بحث بھی ضروری ہے کہ قرآن کریم کے وہی الفاظ ہیں جو خدا تعالیٰ نے نازل کئے یا محمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں جو خیال آیا۔اسے آپؐ نے اپنے لفظوں میں لکھوا دیا؟

یورپ اس دوسری صورت کو ثابت کرنے کے لئے بڑا زور لگاتا ہے۔وجہ یہ کہ انجیل کے نسخوں میں چونکہ اختلاف ہے۔اس لئے وہ کہتے ہیں کہ الفاظ الہامی نہیں بلکہ مطلب الہامی ہے۔اگر الفاظ میں اختلاف ہے تو کوئی حرج نہیں۔کہتے ہیں کسی گیڈر کی دُم کٹ گئی تھی۔اس نے سب گیڈروں کو جمع کر کے تحریک کی کہ ہر ایک کو اپنی دُم کٹوا دینی چاہئے۔اس نے دُم کے کئی ایک نقصان بتائے۔کئی گیڈر اس کے لئے تیار ہو گئے۔لیکن ایک بوڑھے گیڈر نے کہا کہ پہلے دُم کٹانے کی تحریک کرنے والا اٹھ کر دکھائے کہ اس کی اپنی دُم ہے یا نہیں۔اگر اس کی دُم پہلے ہی کٹی ہوئی ہے تو معلوم ہوا کہ وہ سب کو اپنے جیسا بنانا چاہتا ہے۔یہی حال یورپ والوں کا ہے۔ان کی انجیلوں میں چونکہ اختلاف پایا جاتا ہے۔اس لئے وہ قرآن کے متعلق بھی یہ ثابت کرنا چاہتے ہیں کہ اس کے الفاظ الہامی نہیں۔

قرآن کریم ہر قسم کے شیطانی کلام سے مُنزّہ ہے

(42) یہ بھی ایک اہم سوال ہے کہ قرآن کریم میں کوئی شیطانی کلام بھی شامل ہو سکتا ہے یا نہیں؟ اس سوال کا سامان مسلمانوں نے ہی بہم پہنچایا ہے کیونکہ وہ کہتے ہیں کہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان پر نَعُوْذُ بِاللّٰہِبعض شیطانی فقرے جاری ہو گئے تھے جن کے متعلق جبریل علیہ السلام نے بتایا کہ یہ خدا تعالیٰ کی طرف سے نہیں۔یوروپین لوگ کہتے ہیں مخالفین کو خوش کرنے کے لئے آپﷺ نے کچھ کلمات کہے تھے لیکن بعد میں ان پر پچھتائے اور کہہ دیا کہ منسوخ ہو گئے ہیں۔اس اعتراض کو بھی غلط ثابت کرنا ضروری ہے۔

قرآن کریم کے مخاطب کون تھے؟

(43) ایک یہ بھی سوال ہے کہ قرآن کریم کے مخاطب کون لوگ تھے۔صرف اہل عرب یا ساری دنیا کے لوگ؟ اور پھر یہ بھی کہ شروع میں صرف اہلِ عرب مخاطب تھے اور بعد میں اَور لوگ۔یا سب کے سب شروع سے ہی مخاطب تھے؟

قرآن کریم کا ترجمہ لفظی ہونا چاہئے یا بامحاورہ

(44) پھر یہ بھی ایک سوال ہے کہ قرآن کریم کا ترجمہ لفظی ہو یا بامحاورہ؟ عام طور پر لوگ لفظی ترجمہ پسند کرتے ہیں۔مگر اس طرح عربی کی سمجھ آتی ہے۔مطلب سمجھ میں نہیں آتا۔وجہ یہ کہ لفظ کے نیچے لفظ ہوتا ہے۔اس سے یہ تو معلوم ہو جاتا ہے کہ اوپر کے عربی لفظ کا ترجمہ یہ ہے۔لیکن سارے فقرے کا مطلب سمجھ میں نہیں آتا۔کیونکہ دونوں زبانوں کے الفاظ کے استعمال میں فرق ہے۔لفظی ترجمہ کرنا ایسی ہی بات ہے جیسے اردو میں کہتے ہیں۔فلاں کی آنکھ بیٹھ گئی۔اس کا انگریزی میں ترجمہ کرنے والا اگر یہ ترجمہ کرے کہ

’’HIS EYE HAD SAT‘‘

اور عربی میں یہ کرے کہ

جَلَسَتْ عَیْنُہُتو

صاف ظاہر ہے کہ یہ لفظی ترجمہ اصل مفہوم کو ظاہر نہیں کرے گا۔کیونکہ آنکھ بیٹھنے کا جو مفہوم اردو میں ہے وہ دوسری زبانوں کے لفظی ترجمہ میں نہیں پایا جاتا۔ترجمہ کی غرض چونکہ مطلب سمجھانا ہے اس لئے ایسا ہونا چاہئے کہ مطلب سمجھ میں آجائے، چاہے محاورہ بدلنا ہی پڑے۔

یہ سوالات ہیں جن پر مقدمہ قرآن میں بحث کی ضرورت ہے۔ارادہ ہے کہ اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو ان امور پر بحث کروں۔ (جاری ہے )

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button