ارشادِ نبوی

ارشاد نبویﷺ

حضرت معاذؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے مجھے حاکم بنا کر بھیجا اور فرمایا کہ تجھے بعض اوقات اہلِ کتاب کے لوگوں (عیسائیوں اور یہودیوں) سے واسطہ پڑے گا تو انہیں اس بات کی دعوت دینا کہ وہ گواہی دیں کہ اللہ تعالیٰ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اللہ تعالیٰ کا رسول ہوں۔ اگر وہ تیری یہ بات مان لیں تو ان کو بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر دن میں پانچ نمازیں فرض کی ہیں اگر وہ یہ بات بھی مان لیں تو ان کو بتانا کہ اللہ تعالیٰ نے ان پر صدقہ فرض کیا ہے جو اُن کے دولتمندوں سے لیا جائے گا اور غریبوں کو دے دیا جائے گا۔ اگر وہ یہ بھی مان لیں تو ان کے زیادہ بہتر مال لینے سے بچیو (صدقہ کی وصولی درمیانے مال سے کرنا)۔ مظلوم کی دعا سے بچنا۔ کیونکہ اس کی دعا اور اللہ تعالیٰ کے درمیان کوئی روک حائل نہیں یعنی وہ سیدھی دربارِ الٰہی میں پہنچتی اور قبول ہوتی ہے۔

(بخاری کتاب الزکوٰۃ باب لا تؤخذ کرائم اموال الناس فی الصدقۃ)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button