متفرق

صحت مند جسم… خوش و خرم گھرانہ

(افشاں ریان۔ ہالینڈ)

صحت و تندرستی اللہ تعالیٰ کی عطا کردہ نعمتوں میں سے ایک خاص نعمت ہے اس کی ناقدری ہر گز نہیں کرنی چاہیے۔ اپنی صحت کا خیال سب سے پہلے رکھنا چاہیے ۔اگر ہم صحت مند ہوں گے تو نہ صرف اپنے روز مرہ زندگی کے امور خوش اسلوبی سے ادا کر سکیں گے بلکہ اپنی عبادت کا فرض بھی بہت اچھے رنگ میں ادا کرسکتے ہیں۔ کیونکہ اگر جسم صحت مند ہو گا تو ذہن بھی یکسوئی سے خدا تعالیٰ کی طرف توجہ کر سکے گا۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ

اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِیُّ خَیرٌ وَاَحَبُّ اِلَی اللّٰہِ مِنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ

یعنی طاقتور مومن کمزور مومن سے بہتر ہےاور اللہ کو زیادہ پیارا ہے۔

اس حدیث سے ہمیں پتہ چلتا ہے کہ صحت مند انسان ہر وہ کام بہتر انداز میں کر سکتا ہے جسے کمزور اور بیمار انسان کے لیے کرنا مشکل ہوتا ہے۔

اچھی صحت کے لیے چہل قدمی اور ورزش بہت ضروری ہے۔ اس سلسلہ میں ہمارے سامنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کا اسوہ موجود ہے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ

’’انسانی روح اور جسم کا ایسا جوڑ ہے کہ ایک کی خرابی دوسرے پر اثر ڈالے بغیر نہیں رہ سکتی۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس امر میں بھی ہمارے لیے ایک عمدہ مثال قائم کی ہے اور نیکی اور تقویٰ کو صحت کی درستی اور ورزش کا خیال رکھنے کے خلاف نہیںقرار دیاہے۔ تاریخ بتاتی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) اکثر شہر سے باہر باغات میں جاکربیٹھتے تھے۔ گھوڑے کی سواری کرتے تھے۔ اپنے صحابہؓ کو کھیلوں وغیرہ میں مشغول دیکھ کر بجائے ان پر ناراضگی کا اظہار کرنے کے ان کی ہمت بڑھاتے تھے۔ …مرد تو مرد رہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وسلم )عورتوں کو بھی ورزش کرنے کی ترغیب دیتےتھے۔ چنانچہ کئی دفعہ آپؐ اپنی بیویوں کے ساتھ مقابلہ پر دوڑے اور اس طرح عملاً عورتوں اور مردوں کو ورزشِ جسمانی کی تحریک کی۔ ہاں آپؐ اس امر کا خیال ضرور رکھتے تھے کہ انسان کھیل ہی کی طرف راغب نہ ہو جائے اور اس امر کی تعلیم دیتے تھے کہ ورزش مقصد کے حصول کا ایک ذریعہ ہونا چاہیے نہ کہ خود مقصد۔ ‘‘

(انوار العلوم جلد 10صفحہ548)

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ اپنے خطبہ جمعہ مورخہ 22جولائی 2016ءمیں فرماتے ہیں کہ

حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی محنت و مشقت کی عادت اور صحت کو قائم رکھنے اور جسم کو چست رکھنے کے لیے کیا آپؑ کا معمول تھا۔ اس کا ذکر کرتے ہوئے حضرت مصلح موعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ سست ہر گز نہ تھے بلکہ نہایت محنت کش تھے اور خلوت کے دلدادہ ہونے کے باوجود مشقت سے نہ گھبراتے تھے اور بار ہا ایسا ہوتا تھا کہ آپ کو جب کسی سفر پر جانا پڑتا تو سواری کا گھوڑا نوکر کے ہاتھ آگے روانہ کر دیتے اور آپ پا پیادہ بیس پچیس میل کا سفر طے کر کے منزل مقصود پر پہنچ جاتے بلکہ اکثر اوقات آپ پیادہ ہی سفر کرتے۔ پیدل سفر کرتے تھے اور سواری پر کم چڑھتے اور یہ عادت پیادہ چلنے کی آپؑ کو آخری عمر تک تھی اور ستر سال سے متجاوز عمر میں جبکہ بعض سخت بیماریاں آپؑ کو لاحق تھیں اکثر روزانہ ہوا خوری کے لئے جاتے اور چار پانچ میل روزانہ پھر آتے اور بعض اوقات سات میل پیدل پھر لیتے تھے۔

(ماخوذ از ریویو آف ریلیجنز اردو نومبر 1916ء)

ایک خاتون خانہ ہونے کے ناطے اگر بات کی جائے عورتوں کی صحت کے حوالہ سے تو اس سے بہت سی عورتیں نا آشنا ہیں۔ ہم میں سے بہت سی خواتین اپنے گھر کے کاموں میں اتنی الجھی ہوئی ہوتی ہیں کہ انہیں اپنی صحت کا خیال ہی نہیں رہتا۔ گھر کے کاموں میں مصروف رہنے اور اپنے لیے وقت نہ نکالنے کی وجہ سے بہت سی خواتین ذہنی اور جسمانی مریض بن جاتی ہیں۔ اسی وجہ سے ڈپریشن کا شکار ہو جاتی ہیں۔ یہ ظلم ہم صرف اپنی ذات پر ہی نہیں کر رہے ہوتے بلکہ اس سے سب سے زیادہ متاثر ہمارے بچے اور ہمارا گھر ہو رہا ہوتا ہے۔ ہم اپنے گھر کو اسی صورت میں خوش و خرم گھرانہ بنا سکتے ہیں جب ہم اپنی صحت کا خیال رکھیں گے۔ اس کے لیے صبح سویرے خالی پیٹ سیر کرنا ایک بہترین اور آسان ترین ورزش ہے۔ اگر آپ کسی کو اپنے ساتھ لے جا سکتی ہیں تو اچھی بات ہے کیونکہ ایک دوسرے سے بات چیت کرنے سے بھی آپ خود کو ذہنی طور پر ہلکا پھلکا محسوس کرتی ہیں اور اگر اکیلی جاتی ہیں تو سارا راستہ آپ کو دعائیں کرنے کا وقت بھی مل جاتا ہے۔ سیر سے واپسی پر اچھا سا بھر پوراپنی مرضی کا ناشتہ کریں اور اپنے دن کا آغاز خوش مزاجی کے ساتھ کریں جس کا اچھا اثر آپ کے گھر والوں پر بھی ہو گا۔

ورزش اور چہل قدمی کے بے شمار فوائد ہیں

ورزش سے جسم میں ہیمو گلوبن پیدا ہوتی ہے جو آکسیجن پھیپھڑوں سے جسم کے پٹھوں اور دوسرے اعضاء تک پہنچاتی ہے۔ سرخ خلیوں کے بڑھنے سے آکسیجن کی جسم میں مقدار بڑھ جاتی ہے اور انسان بغیر تھکاوٹ کے زیادہ سے زیادہ کام کر لیتا ہے۔

ورزش سے دل زیادہ مضبوط اور توانا رہتا ہے۔ اس کی کارکردگی میں بہتری ہو جاتی ہے۔ باقاعدگی سے ورزش کرنے سے دل کے اندر متبادل خون کا نظام قائم ہو جاتا ہے جس سے اچانک دل کے دورے کی صورت میں موت کا امکان کم ہو جاتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے خون میں شوگر کی مقدار نارمل رہتی ہے۔

خون میں کولیسٹرول کی شرح بھی بہتر ہو جاتی ہے۔ ورزش سے دل کی دھڑکن کے عمل میں بھی باقاعدگی آجاتی ہے۔ ورزش صرف نو جوانوں کے لیے نہیں بلکہ عمر کے ہر حصہ میں کرنےکی ضرورت ہے۔ پس ورزش کی اہمیت کو ہم کسی صورت میں نظر انداز نہیں کر سکتے۔ یہ ہماری ذہنی و جسمانی صحت کے لیے بہت ضروری ہے۔ ورزش کے ساتھ ساتھ اچھی خوراک اور تازہ ہوا بھی ہمارے جسم کے لیے بہت اہم ہے۔ خاص طور پر ڈپریشن کے مریضوں کے لیے۔ جب کو ئی ڈپریشن کا مریض کھلی فضا میں سانس لیتا ہے تو وہ اپنی طبیعت میں واضح فرق محسوس کرتا ہے۔

پس ہمیں چاہیے کہ اپنی اور اپنے اہل خانہ کی صحت کا خاص خیال رکھیں۔ بچوں کی تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت اور خوراک کی طرف بھی خاص توجہ دیں اور جماعت اور معاشرے کے لیےفائدہ مند وجود بنانے کی کوشش کریں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں توفیق عطا فرمائے۔ آمین ثم آمین

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Check Also
Close
Back to top button