متفرق شعراء

مصلح موعودؓ کی ربّانی یاد

آئی ہے پھر مصلح موعودِؓ ربّانی کی یاد!

دل میں ہے تابندہ پھر اس دورِ تابانی کی یاد

جس کی آنکھوں نے وہ دَورِ گُلستاں دیکھا نہیں

اس نے اندازِ بہارِ جاوداں دیکھا نہیں

فکر کی گہرائی فطرت کی نمو، قدرت کا رنگ

آبشارِ چشمۂ باطن کی موجِ جلترنگ

اس کی چشمِ دُور بیں کی کروٹوں میں تھی نہاں

اک سحابِ نور تھا وہ کارواں در کارواں

نقطۂ وحدت کہ روح جسم و جاں جس کو کہیں

خاکۂ عظمت کہ نقشِ جاوداں جس کو کہیں

بامِ رفعت رُوکشِ صد آسماں جس کو کہیں

اک حقیقت داستاں در داستاں جس کو کہیں

وہ لب گویائی بحر بیکراں جس کو کہیں

وہ مسیحائی کہ دستِ گُلفشاں جس کو کہیں

بزم آرائی کہ جُوئے نغمہ خواں جس کو کہیں

رزم آرائی کہ تیغ اصفہاں جس کو کہیں

کون اندازہ کرے اُس قوتِ تعمیر کا

صبح کرنا شام کا لانا ہے جُوئے شیر کا

(عبدالسلام اخترؔ ۔ ایم اے )

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button