افریقہ (رپورٹس)

تنزانیہ کے ریجن شیانگا(Shinyanga) میں مساجد، مشن ہاؤسز، ریجنل لائبریری اور واٹر پمپ کا افتتاح

(شہاب احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل تنزانیہ)

محض اللہ تعالیٰ کی دی ہوئی توفیق سے جماعت احمدیہ تنزانیہ ملک کے مختلف علاقوں میں ترقیاتی کاموں میں حصہ لے رہی ہے۔ ملک کے شمال میں واقع شیانگا (Shinyanga) ریجن میں تقریباً آٹھ سال قبل تبلیغ کے نتیجہ میں ابتدائی جماعتوں کا قیام عمل میں آیا۔ اس کے بعد ہر سال ریجن کے مختلف مقامات پر اللہ تعالیٰ کی تائید و نصرت کے بے شمار واقعات دیکھنے میں آتے ہیں اور سعید روحیں اسلام احمدیت کے پیغا م کو قبول کررہی ہیں۔الحمد للہ

Lake Victoria کے قریب آباد دیگر ریجنز کے مقابلے میں اس ریجن میں فی الوقت سب سے زیادہ احمدی موجود ہیں۔ یہاں خدا کے فضل سے 54جماعتیں قائم ہوچکی ہیں جن میں تقریباً 5000سے زائد احمدی آباد ہیں۔

نئے شاملین نہایت تیزی کے ساتھ خلیفۂ وقت اور نظام ِ جماعت سے تعلق اور محبت میں بڑھ رہے ہیں۔ ان نئے شاملین کی مستقل بنیادوں پر دینی تعلیم و تربیت کے لیے مختلف علاقوں میں مساجد اور مشن ہاؤس تعمیر کیے جارہے ہیں۔ الحمدللہ ، امسال اس ریجن میں چار نئی مساجد،چار مشن ہاؤسز، ایک واٹر پمپ اور ریجنل لائبریری کا افتتاح عمل میں آیا۔ مکرم طاہر محمود چوہدری صاحب (امیر و مشنری انچارج)نے مورخہ 15تا 19؍نومبر اس ریجن کا دورہ کیا اور ان تمام پروگراموں میں شرکت کی۔

مکرم عمران محمود صاحب (ریجنل مبلغ) تحریر کرتے ہیں کہ

جماعت احمدیہ MANYADA میں مسجد بیت القدوس کا افتتاح

اس جماعت میں احمدیت کا نفوذ تقریباً 4سال قبل ہوا۔ ابتدا میں مخالفت بھی ہوئی مگر یہاں کے نومبائعین ثابت قدم رہے اور چندہ جات کی ادائیگی میں بھی حصہ لیتے رہے۔ احمدی احباب کبھی کسی درخت کے سایہ میں یا بارش کی صورت میں کسی کے گھر جمع ہوکر نماز باجماعت ادا کیا کرتے تھے۔ اس گاؤں میں دیگر مسلمان بھی آباد ہیں لیکن ابھی تک یہاں کسی بھی مکتبہ فکر کی باقاعدہ مسجد نہیں تھی۔ احباب جماعت کی درخواست پر مکرم امیر صاحب نے امسال یہاں مسجد بنوانے کی منظوری دی۔ احباب ِ جماعت نے اپنی مدد آپ کے تحت وقار عمل کے ذریعہ تعمیراتی کام کے لیے درکار پانی مہیا کرکے تقریباً 2لاکھ پچاس ہزار شلنگ کی بچت کی۔ تقریباً 2ماہ میں تعمیر مکمل ہوکر یہ خوبصورت مسجد تیار ہوگئی جو اس گاؤں میں سب سے پہلی مسجد ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اس مسجد کا نام ’’مسجد بیت القدوس‘‘ عطا فرمایا ہے۔

اس مسجد کی افتتاحی تقریب کے مہمانِ خصوصی مکرم امیر صاحب تنزانیہ نے تختی کی نقاب کشائی کرکے اجتماعی دعا کروائی۔ تلاوت قرآن کریم کے بعد مکرم ریجنل پریذیڈنٹ صاحب نے رپورٹ پیش کی اور مہمانوں کو خوش آمدید کہا۔ اس کے بعد گاؤں کے چیئر مین اور دیگر سرکاری عہدیداران نے مسجد کی تعمیر پر جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا اور اپنی طرف سے ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کروائی ۔ اس امر کا بھی اظہار کیا گیا کہ اتنے بڑے گاؤ ں میں اس مسجد کی تعمیر سے احمدی اور غیر از جماعت تمام لوگ ہی بہت خوش ہیں اور یہاں ہی نمازادا کرتے ہیں۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں اسلام میں مساجد کی تعمیر کی اہمیت کے بارہ میں بیان کیا اور احباب جماعت کو اپنے اندر نیک تبدیلی پیدا کرنے کی طرف توجہ دلائی۔

الحمد للہ اس پروگرام کے بعد 15؍افراد نے اقرار کیا کہ جماعت کا تعارف ہونے کے بعد اب ہم اس سےالگ نہیں رہ سکتے اور بیعت کرلی۔ اس مسجد کی تعمیر کا سارا خرچ ڈاکٹر شوکت واہلہ صاحب نے ادا کیاہے۔

Igembyaجماعت میں مسجد بیت السمیع کا افتتاح

اس تقریب کے فوراً بعد محترم امیر صاحب اپنے قافلہ کے ہمراہ تقریباً 25کلومیٹر کے فاصلہ پر واقع جماعت Igembya کی طرف روانہ ہوئے ۔ یہاں بھی ضرورت کے پیش نظر امسال مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ ظاہری سہولیات کے لحاظ سے یہ گاؤں نسبتاً غریب علاقوں میں شمار کیاجاتا ہے لیکن یہاں کے نومبائعین اخلاص و وفا میں تیزی سے ترقی کررہے ہیں۔

الحمدللہ جماعتی روایات کے مطابق اس مسجد کی تعمیر میں بھی بچوں ، بڑوں اور عورتوں نے بھرپور حصہ لیا۔ اس مسجد کی تکمیل سے گاؤں کی زینت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ اس مسجد میں تقریباً 300؍افراد کے نماز پڑھنے کی گنجائش ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ازراہِ شفقت اس مسجد کا نام ’’مسجد بیت السمیع‘‘ عطا فرمایا ہے۔

یہاں بھی تقریباً 700سے زائد افراد نے مکرم امیر صاحب کے قافلہ کا استقبال کیا۔ افتتاحی تقریب میں تلاوتِ قرآن کریم اور نظم کے بعد مہمانان کو خوش آمدید کہا گیا۔ مہمانوں نے اپنے تاثرات میں جماعت احمدیہ کو مسجد کی تعمیر پر مبارکباد دی۔ ایک غیر از جماعت سکول ٹیچر نے جماعت کے کاموں کی تعریف کی اور شمولیت کا وعدہ کیا۔ اکثر افراد نے کہا کہ اس طرح کا پروگرام ہم نے پہلی دفعہ دیکھا ہے۔

مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں اسلام اور جماعت احمدیہ کا تعارف کروایا۔ انہوں نے بتایا کہ جماعت احمدیہ کی مسجد صرف اور صرف خداتعالیٰ کی عبادت کرنے کے لیے بنائی گئی ہے اس لیے تمام مکاتبِ فکر کے لیے اس کے دروازے کھلے ہیں۔ اجتماعی دعا کے ساتھ یہ تقریب اختتام پذیر ہوئی اور اسی روز 20مزید افراد کو بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی توفیق ملی۔

Mitongaجماعت میں مسجد بیت النعیم اور مشن ہاؤس کا افتتاح

اسی طرح Mitonga جماعت میں بھی امسال مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس گاؤں میں بھی چند سال قبل جماعت احمدیہ کا نفوذ ہوا۔ قریبی جماعت Butibuکے قائد خدام الاحمدیہ مکرم Jumanne صاحب نے ذاتی روابط کے ذریعہ یہاں جماعت کا آغاز کیا۔ اس کے بعد معلمین سلسلہ وقتاً فوقتاً تبلیغی وفود کے ہمراہ آتے رہے اور اب الحمدللہ اس گاؤں میں 123 احبابِ جماعت آباد ہیں۔ یہاں اہلِ سنت مکتبہ فکر کی ایک مسجد موجود تھی جن کی طرف سے ابتدا میں مخالفت بھی کی گئی۔ لیکن آہستہ آہستہ خدا تعالیٰ کی تقدیر نے نومبائعین کو نظامِ جماعت کے ساتھ اَور بھی مضبوط کردیا۔ سرکاری طور پر یہ گاؤں آس پاس کے علاقہ کے لیے مرکزی حیثیت رکھتا ہے۔ مکرم امیر صاحب نے امسال یہاں نومبائعین کی تعلیم و تربیت کے لیے مسجد اور مشن ہاؤس کی تعمیر کی اجازت دی۔

یہ بظاہر چھوٹی جماعت اخلاص ووفا میں ترقی کررہی ہے اور باوجود تنگ حالات کے مالی قربانی میں بھی پیش پیش ہے۔ جب مسجد کی تعمیر شروع ہوئی تو مقامی احباب دن بھر اپنے کھیتوں میں کام کرتے لیکن فجر کی نماز سے دو گھنٹے قبل اٹھ کر وقار عمل کے ذریعہ مسجد کی تعمیر کے لیے پانی اکٹھا کردیتے۔ اس طرح وقارِ عمل کے ذریعہ تقریباً 4لاکھ شلنگ کی بچت کی گئی۔ اس مسجد میں تقریباً 250؍افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔ اس مسجد کے قریب ہی معلم سلسلہ کی رہائش کے لیے مشن ہاؤس بھی تعمیر کیا گیا ہے۔

یہاں پر مکرم امیر صاحب کا قافلہ پہنچا تو احمدی احباب کے ساتھ دیگر مہمانان بھی مسجد کے احاطہ میں جمع تھے۔ نمازظہرو عصر کے بعد افتتاحی تقریب کا آغاز ہوا۔ تلاوت قرآن کریم اور رپورٹ کے بعد کونسلر اور لوکل لیڈرز نے مختصر گزارشات میں مسجد بنانے اور لوگوں کو سچی راہ دکھانے پر جماعت احمدیہ کا شکریہ ادا کیا۔ مکرم امیر صاحب نے اپنے خطاب میں گاؤں کے تمام لوگوں کے لیے اسلام احمدیت کی تعلیمات مختصراً بیان کیں۔ اسی طرح احبابِ جماعت کو مسجد اور مشن ہاؤس کو زیادہ سے زیادہ تربیتی مقاصد کی تکمیل کے لیے استعمال کرنے کی ہدایت کی۔ گاؤں میں اس مبارک تقریب کی وجہ سے عید کا سا سماں تھا۔ اسی دن شام کو گاؤں کے کونسلر نے خاکسار کو فون پر کہا کہ اس طرح کے پروگرام دوبارہ بھی کریں تاکہ سب لوگ اسلام کی سچائی کو جان سکیں۔

Bukeneجماعت میں مسجد بیت الحلیم کا افتتاح

Bukeneبھی ایک دیہاتی جماعت ہے جہاں چند سال قبل اسلام احمدیت کا پودا لگا اور آج اس کے شیریں ثمرات نومبائعین کے نظام جماعت سے وابستگی کی صورت میں نظر آرہے ہیں۔ نماز باجماعت کی ادائیگی اور تربیتی معیار میں بہتری کے لیے یہاں مسجد کی ضرورت تھی۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے اس جماعت میں بھی امسال مسجد کی تعمیر مکمل ہوئی۔ اس خوبصورت مسجد میں تقریباً 250 سے 300 نمازیوں کی گنجائش ہے۔ حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہِ شفقت اس مسجد کا نام ’’مسجد بیت الحلیم‘‘ عطا فرمایا ہے۔ اس مسجد کی تعمیر کا خرچ بھی ڈاکٹر شوکت واہلہ صاحب نے ادا کیاہے۔

اس مسجد کی بھی افتتاحی تقریب کاانعقاد کیا گیا جس میں گاؤں کے احبابِ جماعت کے علاوہ دیگر مہمانان کو بھی مدعو کیا گیا تھا۔ تلاوتِ قرآن کریم کے بعد مہمانان کا تعارف کروایا گیا۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں حاضرین کو اس امر کی طرف توجہ دلائی کہ تمام احمدیوں کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے کی ضرورت ہے۔ خود نمازیں ادا کرنا ، اپنے بچوں کو مسجد سے وابستہ کرنااور تعلیمی و تربیتی کلاسز میں شامل کروانا ہمارا اولین فرض ہے۔ دیگر مہمانان نے بھی جماعت کے محبت اوراخوت کے جذبہ کو سراہا۔

Wigehe، Samuye اور Kasomelaجماعتوں میں مشن ہاؤسز اور لائبریری کا افتتاح

ریجن کی یہ تین جماعتیں کچھ سالوں سے قائم ہیں اور یہاں جماعت کی مساجد بھی تعمیر شدہ ہیں۔ ان تینوں جگہوں پر ضرورت کے پیشِ نظر امسال مشن ہاؤسز کی تعمیر کی گئی۔ مکرم امیر صاحب اپنے وفد کے ہمراہ ان تینوں جماعتوں میں تشریف لے گئے جہاں سینکڑوں کی تعداد میں احمدی اور غیر از جماعت احباب جمع تھے۔ خدام الاحمدیہ، انصار اللہ اور ایم ٹی اے کے نمائندگان بھی تشریف لائے ہوئے تھے۔ مشن ہاؤسز چونکہ علاقہ میں مستقل تبلیغی و تربیتی سینٹرز ہوتے ہیں اس لیے ان کی تعمیر پر تمام اہلِ علاقہ بہت خوش تھے۔ ان تینوں جماعتوں میں مشن ہاؤسز کے افتتاح کے الگ الگ پروگرامز منعقد ہوئے۔ مکرم امیر صاحب نے اپنی تقریر میں احبابِ جماعت کو مشن ہاؤسز کی تعمیر سے زیادہ سے زیادہ فائدہ اٹھانے اور دینی تعلیم کے لیے اپنے بچوں کو ان سنٹرز میں بھجوانے کی تلقین فرمائی۔ اس موقع پر شامل ہونے والے سرکاری عہدیداران نے جماعت کی ترقیاتی سرگرمیوں کو سراہا۔ Samuye جماعت میں گاؤں کے چیئر مین نے جماعت کو مبارکباد دی کہ گاؤں میں احمدیت سے قبل لوگوں کا مذہب کی طرف رجحان ہی نہیں تھا جبکہ اب بہت سے افراد قرآن کریم پڑھنا بھی سیکھ گئے ہیں۔

Wigehe جماعت ریجنل صدر مقام Kahama شہر کے بالکل ساتھ واقع ہے۔ جماعتی اعتبار سے بھی یہ ریجنل ہیڈکوارٹر ہے۔ چنانچہ یہاں پہلی مرتبہ ریجنل لائبریری سیٹ کی گئی جس کا افتتاح بھی مکرم امیر صاحب نے دعا کے ساتھ کیا۔ اس موقع پر علاقہ کے سرکاری عہدیداران اور تنزانیہ ریوینیو اتھارٹی کے نمائندگان بھی مدعو تھے۔ اس تقریب میں تقریباً 100 افراد شامل ہوئے۔ لوکل میڈیا نے لوگوں کے تاثرات ریکارڈ کیے اور کوریج دی۔

Ngezi جماعت میں واٹر پمپ کا افتتاح

اس ریجن کی ابتدائی جماعتوں میں سے ایک Ngezi جماعت ہے جہاں چند سال قبل مسجد اور مشن ہاؤس کی تعمیر کی گئی تھی۔ الحمدللہ احمد ی احباب کے حسنِ سلوک اور اخلاق کی وجہ سے پورے گاؤں میں جماعت کی نیک نامی ہے۔ اس گاؤں میں پینے کے صاف پانی کی سخت قلت تھی اور لوگوں کو بہت دور سے پانی لے کر آنا پڑتا تھا۔ امسال اللہ تعالیٰ کے فضل سے سروے کروایا گیا اور مسجد کے قریب کچھ گہرائی پر ہی پینے کا صاف پانی میسر آگیا۔ جماعت احمدیہ کو خدمتِ خلق کے تحت یہاں واٹر پمپ لگوا نے کی توفیق ملی۔ اب اس پمپ کا صاف پانی گاؤں بھر کے لوگوں کی ضرورت کو پورا کررہا ہے۔ اس واٹر پمپ کے افتتاح کے موقع پر مختصر سی تقریب کا انعقاد کیا گیا جس میں علاقہ کے لوگوں نے جماعت کی اس خدمت پر شکریہ ادا کیا۔

اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ ان جماعتوں میں مساجد کی تعمیر تبلیغ کی نئی راہیں کھولے اور نومبائعین کی یہ جماعتیں ایمان و ایقان میں ترقی کرتی چلی جائیں۔ آمین

(رپورٹ: شہاب احمد۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button