حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

دنیا کے موجودہ مسائل کے حل کی طرف کسی کی توجہ نہیں: حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

کوئی بعید نہیں کہ اصل جنگ ہو جائے جو نہایت خوفناک جنگ ہو گی

یہ سال مبارک بادوں کا سال اس وقت بنے گاجب ہم لوگوں کو سمجھائیں، دنیا کو سمجھائیں

سالِ نَو کے آغاز پر سربراہانِ مملکت اور جماعت احمدیہ کے لیے حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے زرّیں نصائح

(اسلام آبا د یوکے، یکم جنوری 2021ء)امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمد خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آج سال 2021ء کے آغاز پر اپنے خطبۂ جمعہ میں دنیا کے سربراہانِ مملکت، عوام اور بالخصوص جماعت احمدیہ کو ان کی ذمہ داریوں کی طرف توجہ دلائی۔

موجودہ وبائی حالات کے پیش نظر اپنے خالق و مالک کی جانب سے عاید کردہ حقوق کی ادائیگی کی طرف توجہ دلاتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ ایسا نہ کرنے کی صورت میں دنیا کو سنگین نتائج بھگتنے پڑ سکتے ہیں۔ حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

آج نئے سال کا پہلا دن ہے اور پہلا جمعہ ہے۔ دعا کریں کہ یہ سال جماعت کے لیے، دنیا کے لیے، انسانیت کے لیےبابرکت ہو۔ ہم بھی اپنا فرض ادا کرتے ہوئے پہلے سے بڑھ کر خداتعالیٰ کی طرف جھکنے والے اور اپنی عبادتوں کے معیار بڑھانے والے ہوں۔ اور دنیا والے بھی اپنی پیدائش کے مقصد کو سمجھتے ہوئے اللہ تعالیٰ کا حق ادا کرنے والے بن جائیں اور ایک دوسرے کے حقوق کوپامال کرنے کی بجائے اللہ تعالیٰ کے حکموں پر چلتے ہوئے ایک دوسرے کے حق ادا کرنےو الے بن جائیںورنہ پھر اللہ تعالیٰ اپنے رنگ میں دنیا والوں کو ان کےفرائض کی طرف توجہ دلاتا ہے۔ کاش کہ ہم اور دنیا کے تمام لوگ اس اہم نکتہ کو سمجھ جائیں اور اپنی دنیا و عاقبت سنوار سکیں۔

گذشتہ ایک سال سے ہم ایک نہایت خطرناک وبائی مرض کا سامنا کر رہے ہیں، کہیں کم اور کہیں زیادہ۔اور دنیا کا کوئی ملک بھی اس وبا سے باہر نہیںہے۔ لیکن لگتا ہے کہ دنیا کی اکثریت اس بات کی طرف توجہ نہیں دینا چاہتی کہ کہیں یہ وبا اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہمیں اپنے حقوق و فرائض کی طرف توجہ دلانے کے لیے نہ ہو۔ یہ تو نہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمیں ہلانا چاہتا ہے، بتانا چاہتا ہے، توجہ دلانا چاہتا ہے۔ اس طرف کسی کی سوچ نہیں ۔

٭…حضورِ انور نے موجودہ وبائی حالات کے پیش نظر بعض سربراہانِ مملکت کو لکھے جانے والے خطوط پر ان کی طرف سے موصولہ جوابات کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

چند ماہ پہلے میں نے بہت سے سربراہان حکومت کو اس طرف توجہ دلانے کے لیے خطوط لکھے تھے اور کووِڈ کے حوالہ سے سمجھانے کی کوشش کی تھی۔ اور حضرت مسیح موعودعلیہ الصلوٰۃ والسلام کے الفاظ کے حوالہ سے اس طرف توجہ دلائی تھی کہ یہ آفات خداتعالیٰ کی طرف سے اپنے حقوق و فرائض بھولنے اور ادا نہ کرنے بلکہ ظلم میںبڑھنے کی وجہ سے آتی ہیں۔ اس لیے توجہ کریں۔ بعض سربراہان نے جواب بھی دیے۔ لیکن ان کے دنیاداری والے جواب تھے کہ ہم بھی یہی چاہتے ہیں (دنیا کی نظر سے اُبالی باتیںکیں۔ دین والی بات نہیں کی۔ خدا کا بہت بڑا خانہ جو بیچ میں تھا،میں نے بیان کیا تھا، اس کا ذکر ہی نہیں کیا۔) اور ضرور ایسا ہونا چاہیے۔ لیکن نہ یہ لوگ اپنی حالتوںکو بدلنے کی طرف عملی قدم اُٹھانا چاہتے ہیں نہ قوم کے ہمدردبن کر قوم کو اصل مقصد کی طرف توجہ دلانا چاہتے ہیں۔ یہ جاننے کے باوجود کہ اس وبا کے بعد کے اثرات بہت خطرناک ہوں گے۔ یہ دنیا کے ہر لیڈر کو پتہ ہے۔ ہر عقلمند انسان کو پتہ ہے۔ ہر تجزیہ نگار کو یہ بات پتہ ہے لیکن اس کے باوجود اصل حل کی طرف توجہ نہیں ہے۔ صرف دنیا کی جو کوششیں ہیں اُسی کی طرف توجہ ہے۔

٭…حضورِ انور نے وبائی حالات میں پیدا ہونے والے معاشی بحران کو محض دنیا دارانہ طریق پر حل کرنے کے خوفناک نتائج سے متنبہ کرتے ہوئے فرمایا:

اس بیماری سے معاشی لحاظ سے نہ صرف انفرادی طور پر ہر فرد کمزور ہو رہا ہے۔ صحت کے لحاظ سے جو متاثرین ہیں وہ تو ہو رہے ہیں لیکن عمومی طور پر ہر ایک معاشی لحاظ سے بھی متاثر ہو رہا ہے۔ بلکہ بڑی بڑی امیر حکومتوںکی معیشتوں کی بھی کمریں ٹوٹ رہی ہیں۔دنیا داروں کے پاس اس کا صرف ایک حل ہے کہ جب ایسی صورت حال ہوجائے گی، جب معیشت تبا ہ ہو جائے گی تو دوسرے چھوٹے ملکوں کی معیشتوں پر قبضہ کیا جائے۔ ان کو کسی طرح اپنے جال میں پھنسایا جائے، اپنے دام میںلایا جائے اور پھر بہانے بہانے سے ان کی دولتوں پر قبضہ کیا جائے۔ اس کے لیے بلاک بنیں گے اور بن رہے ہیں۔ سرد جنگ دوبارہ شروع ہوجائے گی۔اور اب کہا جانے لگا ہے کہ ایک طرح سے شروع ہوگئی ہے۔ اور کوئی بعید نہیں کہ اصل ہتھیاروںکی جنگ بھی ہوجائے جو نہایت خوفناک جنگ ہوگی۔ پھر یہ لوگ ایک اَور گہرے کنویں میں گِر جائیں گے۔ غریب ملک تو پہلے ہی پسے ہوئے ہیں، امیر ملکوں کے عوام بھی پسیں گے اور بڑی خوفناک حدتک پسیں گے۔

٭…حضورِ انور نے جماعت احمدیہ عالمگیر کو اس صورتِ حال میں اپنا کردار ادا کرنے کی تلقین کرتے ہوئے فرمایا:

پس اس سے پہلے کہ دنیا اس حالت کو پہنچے، ہمیں اپنا فرض ادا کرتے ہوئے دنیا کو ہوشیار کرنا چاہیے۔ پس یہ سال مبارکبادوں کا سال اُس وقت بنے گا جب ہم اپنے فرائض کو اس نہج پر ادا کرنے والے ہوں گےکہ لوگوںکو سمجھائیں،دنیا کو سمجھائیں۔ اور ظاہر ہے کہ یہ سب کرنے کے لیے ہمیں اپنی حالتوں کے بھی جائزے لینے ہوں گے۔ ہم جو زمانہ کے امام مسیح موعود اور مہدی معہودؑ کو ماننے والے ہیں۔ کیا ہماری اپنی حالتیں ایسی ہو چکی ہیں کہ ہم اللہ تعالیٰ کے حقوق ادا کرنے کے ساتھ خالصتاً للہ اس کے بندوں کے حقوق بھی ادا کرنے والے ہیں۔ یاابھی ہمیں اپنی اصلاح کرنے اور ایک دوسرے سے پیار و محبت کے جذبات کو غیرمعمولی معیاروں تک لانے کی ضرورت ہے۔ پس ہر احمدی کو غور کرنا چاہیے کہ اس کے سپرد ایک بہت بڑا کام کیا گیا ہے۔ اور اس کے سرانجام دینے کے لیے پہلے اپنے اندر، اپنے معاشرے میں، احمدی معاشرے میں، پیار اور محبت اور بھائی چارے کی فضا کو پیدا کریں اور پھر دنیا کو اس جھنڈے کے نیچے لائیں جو اللہ تعالیٰ کی توحید کا جھنڈا ہے، جو حضرت محمدرسول اللہﷺ نے بلند کیا تھا۔ تبھی ہم اپنی بیعت کے مقصد میں کامیاب ہو سکتے ہیں۔ تبھی ہم بیعت کا حق ادا کرنے والے بن سکتے ہیں۔ تبھی ہم اللہ تعالیٰ کے فضلوںکے وارث ہو سکتے ہیں۔ اور تبھی ہم نئے سال کی مبارکباد ینے کے اور لینے کے مستحق قرار دیے جا سکتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ ہمیں اس کی توفیق عطا فرمائے اور ہر احمدی مَرد،عورت،جوان، بچہ اور بوڑھا اس بات کو سمجھتے ہوئے یہ عہد کرے کہ اس سال میںنے دنیا میں ایک انقلاب پیدا کرنے کے لیے اپنی تمام تر صلاحیتوں کو استعمال کرنا ہے۔ اللہ تعالیٰ ہر ایک احمدی کو اس کی توفیق عطا فرمائے،آمین۔

٭…حضورِ انور نے الجزائر اور پاکستان میں احمدیوں کی مخالفت کے پیش نظر دعا کی تحریک کرتے ہوئے فرمایا:

آج کل پاکستان کے احمدیوںکے لیے اورالجزائر کے احمدیوںکے لیے دعا کی طرف بھی مَیں توجہ دلا رہا ہوں۔ ان کو اپنی دعاؤں میں بھی یادرکھیں۔ پاکستان میں بعض جگہ بعض مولوی اور سرکاری اہلکار ظلموں پر اُترے ہوئے ہیں۔ اللہ تعالیٰ ایسے ناقابلِ اصلاح لوگوںکی جلد پکڑ کے سامان کرے۔ اللہ تعالیٰ کو تو علم ہے کن کی اصلاح ہونی ہے اور کن کی نہیں ہونی۔ جن کی نہیں ہونی تو پھر ان کی جلد پکڑ کے سامان پیدا فرمائے۔ توہین رسالت کے جس قانون کے تحت یہ لوگ احمدیوں پر ظلم کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور احمدیوں کی اپنی تربیت کے لیے جو بھی ہمارے بعض ذرائع ہیں، ہر ذریعہ پر پابندی لگانے کی کوشش کر رہے ہیں، اس کو اللہ تعالیٰ جلد اُن سے دور فرمائےاور ہمیں ان سے نجات دلائے۔اصل میں تو رحمۃ للعالمین کے نام کو یہ بدنام کرنے والے لوگ ہیں۔ احمدی تو ناموس رسالتﷺ کے لیے اپنی جانیں قربان کرنے والے ہیں۔ آج دنیا کو محمدرسول اللہﷺکے جھنڈے کے نیچے لانے والے سب سے زیادہ کام بلکہ حقیقی کام احمدی کر رہے ہیں۔ بلکہ کہنا چاہیے کہ اگر کوئی یہ کام کر رہا ہے تووہ صرف احمدی ہیں۔ پس یہ دنیادار دنیاوی حکومت اور دولت کے بل بوتے پر ہم پر ظلم تو کر سکتے ہیں۔ لیکن یہ یاد رکھیں کہ ہم اس خدا کو ماننے والے ہیں جو نِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْر ہے۔ وہ خدا ہے جو نِعْمَ الْمَوْلٰی ہے اور نِعْمَ النَّصِیْرہے۔ یقیناً اس کی مدد آتی ہے اور ضرور آتی ہے۔ اور اس وقت جب اللہ تعالیٰ کی مدد اور نصرت آتی ہےپھر ان دنیاداروں اور اپنے زعم میں طاقت اور ثروت رکھنے والے جو لوگ ہیں، ان کی خاک بھی نظر نہیں آتی ۔ پس ہمارا کام ہے کہ دعاؤں سے اپنی عبادتوںکو مزید سجائیں۔ اور اگر ہم یہ کرلیں گےتو پھر ہی ہم کامیاب ہیں۔

الجزائر کے بارہ میں مَیں نے کہا تھا کہ سب کو بَری کر دیا گیا ہے۔ وہاں ایک کورٹ میں، ایک عدالت میںسب کو بَری کیا تھا ۔ دوسرے نے بھی معمولی جرمانہ کرکے تقریباً ساروں کو فارغ کر دیا۔ لیکن اس کے باوجود بھی وہاں ابھی کچھ لوگ ہیں جو جیل میں اسیر ہیں۔ اُن کے لیے بھی دعا کریں کہ اُن کی جلد رہائی کے سامان ہوں۔ پاکستان کے اسیروں کی رہائی کے لیے بھی دعا کریں۔ ہماری خوشیاں چاہے وہ سال کے شروع کی ہوں یا عید کی، اصل تو اس وقت ہوں گی جب ہم دنیا میں ہرطرف اللہ تعالیٰ کی توحید کا جھنڈا لہرانے والے بنیں گے جسے لے کر حضرت محمدرسول اللہﷺ آئے تھے۔ خوشیاں اُسی وقت ہوں گی جب انسانیت انسانی قدروں کو پہچاننے والی بنے گی، جب آپس کی نفرتیں محبتوں میں بدل جائیں گی۔اللہ تعالیٰ اس خوشی کے سامان بھی ہمیں جلد پہنچائے۔مسلم اُمہ کو بھی عقل دے کہ وہ آنے والے مسیح موعود اور مہدی معہود کو مان لیں۔ دنیا کو بھی عقل دے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے بندوں کے حقوق ادا کرنے کی طرف توجہ دینے والے ہوں۔ اللہ تعالیٰ ہر ملک میں ہر احمدی کو اپنی حفظ و امان میں رکھے اور یہ سال ہر احمدی کے لیے، ہر انسان کے لیے رحمتوں اور برکتوں کا سال بن کر آئے اور جو کوتاہیاں اور کمیاں گذشتہ سالوں میں ہم سے ہوگئیں جو اللہ تعالیٰ کی ناراضگی کا باعث بنیں یا ہمیں بعض انعاموں سے محروم رکھنے کا باعث بنیں، ان سے اللہ تعالیٰ ہمیں بچائےاور اپنے انعاموں کا اور فضلوں کا وارث بنائے اورہم حقیقی مومن بن جائیں۔ اللہ تعالیٰ ہمیں ان دعاؤں کی بھی توفیق عطا فرمائے۔آمین۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button