متفرق مضامین

یاد کی مَے ہے اور پی سی ہے

(محمود ناصر ثاقب۔ مربی سلسلہ برکینا فاسو)

1991ء میں خاکسار ان خوش قسمت لوگوں میں تھا جن کو قادیان کاویزا ملاعجیب خوشی اور جذبات تھےجب اس مقدس بستی کو دیکھا۔ جلسہ سالانہ کے بعد مسجد مبارک میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ وفود سے ملاقات فرماتے تھے۔ ہماری گجرات کی باری تھی ہم سب لائن میں کھڑے تھے حضور گزرتے ہوئے مصافحہ فرما رہے تھے۔ ہمارے وفد کے شروع میں چودھری رشید دین صاحب امیر ضلع گجرات تھے۔ حضوررحمہ اللہ تشریف لائے توحضور نے ان کے ساتھ معانقہ فرمایا پنچابی میں حال احوال دریافت فرمایا چودھری صاحب نے ہم چک سکندر والوں کا بتایا کہ ہم کھڑے ہیں۔ حضور نے اسیران راہ مولیٰ سے معانقہ فرمایا۔ چودھری صاحب فردًا فردًا سب کا تعارف کرواتے رہے جب خا کسار کی باری آئی تو چودھری صاحب نے بتایا کہ حضور یہ میرا بھانجاہے مربی ہے۔ حضورؒ نے خاکسار سے دریافت فرمایا کہاں ہوتے ہیں میں نےعرض کیا حافظ آباد۔ حضور نے فرمایا اچھا۔ اسی وقت چودھری صاحب نے عرض کیا کہ حضور میرا داماد بھی ہے۔ حضور مڑےمسکرائے اور فرمایا چودھری صاحب فیر انج آکھو ناں۔

میرے لیے بہت ہی پر مسرت لمحات تھے۔ ملاقات میں حضورؒ نے چودھری صاحب سےچک سکندر کے واقعات (1989ءمیں مفسدین نے جو آگ لگائی، شہادتیں اور مقدمات ہوئے) کی تفصیل دریافت فرمائی۔

ایک اور لمحہ اس جلسہ کا بہت یاد گار تھا۔ خاکسار بہشتی مقبرہ دعا کے لیے گیا تو مزار مبارک حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام پر حضرت مولوی محمد حسین صاحبؓ صحابی حضرت مسیح موعود علیہ السلام سبز پگڑی والے کرسی پر بیٹھے تھے۔ محترم میر محمود احمدناصر صاحب ساتھ کھڑے تھے خاکسار بھی اس دعا میں شریک ہوا خاکسار نے اپنا ایک سال کا بیٹا سعود احمد ناصر (واقف زندگی ڈاکٹر)اٹھایا ہوا تھا۔ اس وقت کا ایک فوٹو بھی ہے جو ان لمحات کو ہمیشہ کےلیے امر کر گیا۔ محترم میر صاحب نے ازراہ شفقت سعود احمد کو اٹھا لیا اور مولوی صاحب کے سامنے دعا کے لیے پیش کیا وہ لمحہ بھی بہت یادگار تھا۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔

خاکسار کو1992ءکے جلسہ سالانہ قادیان میں شمولیت کی سعادت نصیب ہوئی اور مکرم مرزا عبد الصمدصاحب کی زیر نگرانی یورپین گیسٹ ہاوس میں ڈیوٹی کی توفیق ملی۔ ایک دن دوپہر کے بعد مکرم و محترم راجہ غالب احمد صاحب جو اس وقت پنجاب ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیئر مین تھے تشریف لائے اور پوچھا کہ کھانا ہے خاکسار نے عرض کیا کہ ختم ہو گیا ہے آپ تھوڑا سا انتظار کریں میں انتظام کرتا ہوں آپ نے میزوں پر پڑے ہوئے روٹی کے ٹکڑے جو دوسرے مہمان چھوڑ کر گئے تھے اکٹھے کرنے شروع کر دیے اور جو سالن دوسرے مہمانوں کا بچا ہوا پلیٹوں میں پڑا تھا اکٹھا کیا اور کھانا شروع کر دیا۔ مجھے شرمندگی ہورہی تھی کہ معزز مہمان کےلیے کچھ نہیں کر سکا تو آپ نے فرمایا بیٹا یہ سب کچھ بچے ہوئے ٹکڑوں کی برکت ہے جو ہمیں نصیب ہو رہی ہے۔ ان کی یہ خوبصورت بات اور ان کی سادگی اور اخلاص کا آج تک مجھ پر گہرا اثر ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button