متفرق مضامین

قرآن مجید میں بیان فرمودہ تشبیہات و تمثیلات

(لبنیٰ سہیل۔ یوکے)

جنت اور جہنم کی مثال

مَثَلُ الۡجَنَّۃِ الَّتِیۡ وُعِدَ الۡمُتَّقُوۡنَ ؕ فِیۡہَاۤ اَنۡہٰرٌ مِّنۡ مَّآءٍ غَیۡرِ اٰسِنٍ ۚ وَ اَنۡہٰرٌ مِّنۡ لَّبَنٍ لَّمۡ یَتَغَیَّرۡ طَعۡمُہٗ ۚ وَ اَنۡہٰرٌ مِّنۡ خَمۡرٍ لَّذَّۃٍ لِّلشّٰرِبِیۡنَ ۬ۚ وَ اَنۡہٰرٌ مِّنۡ عَسَلٍ مُّصَفًّی ؕ وَ لَہُمۡ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ وَ مَغۡفِرَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہِمۡ ؕ کَمَنۡ ہُوَ خَالِدٌ فِی النَّارِ وَ سُقُوۡا مَآءً حَمِیۡمًا فَقَطَّعَ اَمۡعَآءَہُمۡ۔

(سورہ محمد:16)

اُس جنت کی مثال جس کا متقیوں کو وعدہ دیا جاتا ہے (یہ ہے کہ) اُس میں کبھی متعفن نہ ہونے والے پانی کی نہریں ہیں اور دودھ کی نہریں ہیں جس کا مزا متغیر نہیں ہوتا اور شراب کی نہریں ہیں جو پینے والوں کے لئے سراسرلذت ہے۔ اور نہریں ہیں ایسے شہد کی جو خالص ہے۔ اور ان کے لئے اُس میں ہر قسم کے پھل ہوں گے اور ان کے رب کی طرف سے عظیم مغفرت بھی۔ کیا (ایسے لوگ) اُس جیسے ہو سکتے ہیں جو آگ میں لمبے عرصہ تک رہنے والا ہو اور کھولتا ہوا پانی انہیں پلایا جائے پس وہ ان کی انتڑیاں کاٹ کر رکھ دے۔

غیبت کرنے والوں کی مثال

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوا اجۡتَنِبُوۡا کَثِیۡرًا مِّنَ الظَّنِّ ۫ اِنَّ بَعۡضَ الظَّنِّ اِثۡمٌ وَّ لَا تَجَسَّسُوۡا وَ لَا یَغۡتَبۡ بَّعۡضُکُمۡ بَعۡضًا ؕ اَیُحِبُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ یَّاۡکُلَ لَحۡمَ اَخِیۡہِ مَیۡتًا فَکَرِہۡتُمُوۡہُ ؕ وَ اتَّقُوا اللّٰہَ ؕ اِنَّ اللّٰہَ تَوَّابٌ رَّحِیۡمٌ۔

(الحجرات:13)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ظن سے بکثرت اجتناب کیا کرو۔ یقیناً بعض ظن گناہ ہوتے ہیں۔ اور تجسس نہ کیا کرو۔ اور تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ پس تم اس سے سخت کراہت کرتے ہو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناً اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

اللہ کی آزمائش اور ظالمین کی مثال

اِنَّا بَلَوۡنٰہُمۡ کَمَا بَلَوۡنَاۤ اَصۡحٰبَ الۡجَنَّۃِ ۚ اِذۡ اَقۡسَمُوۡا لَیَصۡرِمُنَّہَا مُصۡبِحِیۡنَ۔ وَ لَا یَسۡتَثۡنُوۡنَ۔ فَطَافَ عَلَیۡہَا طَآئِفٌ مِّنۡ رَّبِّکَ وَ ہُمۡ نَآئِمُوۡنَ۔ فَاَصۡبَحَتۡ کَالصَّرِیۡمِ۔ فَتَنَادَوۡا مُصۡبِحِیۡنَ۔ اَنِ اغۡدُوۡا عَلٰی حَرۡثِکُمۡ اِنۡ کُنۡتُمۡ صٰرِمِیۡنَ۔ فَانۡطَلَقُوۡا وَ ہُمۡ یَتَخَافَتُوۡنَ۔ اَنۡ لَّا یَدۡخُلَنَّہَا الۡیَوۡمَ عَلَیۡکُمۡ مِّسۡکِیۡنٌ۔ وَّ غَدَوۡا عَلٰی حَرۡدٍ قٰدِرِیۡنَ۔ فَلَمَّا رَاَوۡہَا قَالُوۡۤا اِنَّا لَضَآلُّوۡنَ۔ بَلۡ نَحۡنُ مَحۡرُوۡمُوۡنَ۔ قَالَ اَوۡسَطُہُمۡ اَلَمۡ اَقُلۡ لَّکُمۡ لَوۡ لَا تُسَبِّحُوۡنَ۔ قَالُوۡا سُبۡحٰنَ رَبِّنَاۤ اِنَّا کُنَّا ظٰلِمِیۡنَ۔

(القلم:18تا30)

ہم نے ان کو آزمایا جیسے گھنے باغ والوں کو آزمایا تھا۔ جب انہوں نے قسم کھائی تھی کہ وہ ضرور پو پھٹتے ہی اس کی فصل کاٹ لیں گے۔ اور وہ کوئی استثناءنہیں کرتے تھے (یعنی ان شاءاللہ نہیں کہتے تھے)۔ پس تیرے ربّ کی طرف سے اُس (باغ) پر ایک گھومنے والا (عذاب) پِھر گیا جبکہ وہ سوئے ہوئے تھے۔ پس وہ (باغ) ایسا ہوگیا جیسے کاٹ دیا گیا ہو۔ پس وہ صبح دم ایک دوسرے کو پکارنے لگے۔ کہ سویرے سویرے اپنے زرعی رقبہ پر پہنچو اگر تم فصل کاٹنے والے ہو پس وہ روانہ ہوئے اور آپس میں سرگوشیاں کرتے جاتے تھے۔ کہ آج اس میں تمہارے مفاد کے خلاف ہرگز کوئی مسکین داخل نہ ہونے پائے۔ وہ کسی کو کچھ نہ دینے کے منصوبے باندھتے ہوئے گئے۔ پس جب انہوں نے اس کو دیکھا (تو) کہا کہ یقیناً ہم تو مارے گئے۔ بلکہ ہم تو محروم (ہوگئے) ہیں۔ ان میں سے بہترین شخص نے کہا کیا میں نے تمہیں کہا نہیں تھا کہ تم تسبیح کیوں نہیں کرتے؟ انہوں نے کہا پاک ہے ہمارا ربّ۔ یقیناً ہم ہی ظالم تھے۔

اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے والوں کی مثال

وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا قَرۡیَۃً کَانَتۡ اٰمِنَۃً مُّطۡمَئِنَّۃً یَّاۡتِیۡہَا رِزۡقُہَا رَغَدًا مِّنۡ کُلِّ مَکَانٍ فَکَفَرَتۡ بِاَنۡعُمِ اللّٰہِ فَاَذَاقَہَا اللّٰہُ لِبَاسَ الۡجُوۡعِ وَ الۡخَوۡفِ بِمَا کَانُوۡا یَصۡنَعُوۡنَ۔

(النحل:113)

اور اللہ ایک ایسی بستی کی مثال بیان کرتا ہے جو بڑی پُرامن اور مطمئن تھی۔ اس کے پاس ہر طرف سے اس کا رزق بافراغت آتا تھا پھر اُس (کے مکینوں ) نے اللہ کی نعمتوں کی ناشکری کی تو اللہ نے اُنہیں بھوک اور خوف کا لباس پہنا دیا ان کاموں کی وجہ سے جو وہ کیا کرتے تھے۔

اللہ کی راہ میں خرچ کرنے والوں کی مثال

مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمۡ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ کَمَثَلِ حَبَّۃٍ اَنۡۢبَتَتۡ سَبۡعَ سَنَابِلَ فِیۡ کُلِّ سُنۡۢبُلَۃٍ مِّائَۃُ حَبَّۃٍ ؕ وَ اللّٰہُ یُضٰعِفُ لِمَنۡ یَّشَآءُ ؕ وَ اللّٰہُ وَاسِعٌ عَلِیۡمٌ۔

(البقرۃ:262)

ان لوگوں کی مثال جو اپنے مال اللہ کی راہ میں خرچ کرتے ہیں ایسے بیج کی طرح ہے جو سات بالیں اُگاتا ہو۔ ہر بالی میں سو دانے ہوں اور اللہ جسے چاہے (اس سے بھی) بہت بڑھا کر دیتا ہے۔ اور اللہ وسعت عطا کرنے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

دکھانے کی خاطر خرچ کرنے والوں کی مثال

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا لَا تُبۡطِلُوۡا صَدَقٰتِکُمۡ بِالۡمَنِّ وَ الۡاَذٰی ۙ کَالَّذِیۡ یُنۡفِقُ مَالَہٗ رِئَآءَ النَّاسِ وَ لَا یُؤۡمِنُ بِاللّٰہِ وَ الۡیَوۡمِ الۡاٰخِرِؕ فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ صَفۡوَانٍ عَلَیۡہِ تُرَابٌ فَاَصَابَہٗ وَابِلٌ فَتَرَکَہٗ صَلۡدًا ؕ لَا یَقۡدِرُوۡنَ عَلٰی شَیۡءٍ مِّمَّا کَسَبُوۡا ؕ وَ اللّٰہُ لَا یَہۡدِی الۡقَوۡمَ الۡکٰفِرِیۡنَ۔

(البقرۃ:265)

اے لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر یا اذیت دے کر ضائع نہ کیا کرو۔ اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کی خاطر خرچ کرتا ہے اور نہ تو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ یومِ آخر پر۔ پس اس کی مثال ایک ایسی چٹان کی طرح ہے جس پر مٹی (کی تہ) ہو۔ پھر اس پر موسلادھار بارش برسے تو اُسے چٹیل چھوڑ جائے۔ جو کچھ وہ کماتے ہیں اس میں سے کسی چیز پر وہ کوئی اختیار نہیں رکھتے۔ اور اللہ کافر قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

اللہ کی رضا کی خاطرخرچ کرنے والوں کی مثال

وَ مَثَلُ الَّذِیۡنَ یُنۡفِقُوۡنَ اَمۡوَالَہُمُ ابۡتِغَآءَ مَرۡضَاتِ اللّٰہِ وَ تَثۡبِیۡتًا مِّنۡ اَنۡفُسِہِمۡ کَمَثَلِ جَنَّۃٍۭ بِرَبۡوَۃٍ اَصَابَہَا وَابِلٌ فَاٰتَتۡ اُکُلَہَا ضِعۡفَیۡنِ ۚ فَاِنۡ لَّمۡ یُصِبۡہَا وَابِلٌ فَطَلٌّ ؕ وَ اللّٰہُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ بَصِیۡرٌ۔

(البقرۃ:266)

اور ان لوگوں کی مثال جو اپنے اموال اللہ کی رضا چاہتے ہوئے اور اپنے نفوس میں سے بعض کوثبات دینے کے لئے خرچ کرتے ہیں، ایسے باغ کی سی ہے جو اونچی جگہ پر واقع ہو اور اُسے تیز بارش پہنچے تو وہ بڑھ چڑھ کر اپنا پھل لائے، اور اگر اسے تیز بارش نہ پہنچے تو شبنم ہی بہت ہو۔ اور اللہ اس پر جو تم کرتے ہو گہری نظر رکھنے والا ہے۔

اللہ کی خاطرخرچ نہ کرنے والوں کی مثال

اَیَوَدُّ اَحَدُکُمۡ اَنۡ تَکُوۡنَ لَہٗ جَنَّۃٌ مِّنۡ نَّخِیۡلٍ وَّ اَعۡنَابٍ تَجۡرِیۡ مِنۡ تَحۡتِہَا الۡاَنۡہٰرُ ۙ لَہٗ فِیۡہَا مِنۡ کُلِّ الثَّمَرٰتِ ۙ وَ اَصَابَہُ الۡکِبَرُ وَ لَہٗ ذُرِّیَّۃٌ ضُعَفَآءُ ۪ۖ فَاَصَابَہَاۤ اِعۡصَارٌ فِیۡہِ نَارٌ فَاحۡتَرَقَتۡ ؕ کَذٰلِکَ یُبَیِّنُ اللّٰہُ لَکُمُ الۡاٰیٰتِ لَعَلَّکُمۡ تَتَفَکَّرُوۡنَ۔

(البقرۃ:267)

کیا تم میں سے کوئی پسند کرے گا کہ اس کے لئے کھجوروں اور انگوروں کا ایک باغ ہو جس کے دامن میں نہریں بہتی ہوں۔ اس کے لئے اس میں ہر قسم کے پھل ہوں نیز اُس پر بڑھاپا آ جائے جبکہ اس کے بچے ابھی کمزور (اور کم سِن) ہوں۔ تب اُس (باغ) کو ایک بگولہ آ لے جس میں آگ (کی تپش) ہو پس وہ جل جائے۔ اسی طرح اللہ تمہارے لئے (اپنے) نشان خوب کھولتا ہے تاکہ تم تفکر کرو۔

دو شخصوں کی مثال

وَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا رَّجُلَیۡنِ اَحَدُہُمَاۤ اَبۡکَمُ لَا یَقۡدِرُ عَلٰی شَیۡءٍ وَّ ہُوَ کَلٌّ عَلٰی مَوۡلٰٮہُ ۙ اَیۡنَمَا یُوَجِّہۡہُّ لَایَاۡتِ بِخَیۡرٍ ؕ ہَلۡ یَسۡتَوِیۡ ہُوَ ۙ وَ مَنۡ یَّاۡمُرُ بِالۡعَدۡلِ ۙ وَ ہُوَ عَلٰی صِرَاطٍ مُّسۡتَقِیۡمٍ۔

(النحل:77)

نیز اللہ دو شخصوں کی مثال بیان کرتا ہے۔ ان دونوں میں سے ایک گونگا ہے جو کسی چیز پر کوئی قدرت نہیں رکھتا اور وہ اپنے مالک پر ایک بوجھ ہے۔ وہ اسے جس طرف بھی بھیجے وہ کوئی خیر (کی خبر) نہیں لاتا۔ کیا وہ شخص اور وہ برابر ہو سکتے ہیں جو عدل کا حکم دیتا ہے اور سیدھے راستے پر (گامزن) ہے؟

دوگروہوں کی مثال… ایمان اورکفر کی مثال

مَثَلُ الۡفَرِیۡقَیۡنِ کَالۡاَعۡمٰی وَ الۡاَصَمِّ وَ الۡبَصِیۡرِ وَ السَّمِیۡعِؕ ہَلۡ یَسۡتَوِیٰنِ مَثَلًا ؕ اَفَلَا تَذَکَّرُوۡنَ۔

(ہود:25)

(ان) دونوں گروہوں کی مثال اندھے اور بہرے اور خوب دیکھنے والے اور خوب سننے والے کی طرح ہے۔ کیا یہ دونوں بحیثیت مثال برابر ہوسکتے ہیں ؟ پس کیا تم نصیحت حاصل نہیں کرو گے۔

دو باغوں کی مثال …مسیحیوں اور مسلمانوں کی مثال

وَ اضۡرِبۡ لَہُمۡ مَّثَلًا رَّجُلَیۡنِ جَعَلۡنَا لِاَحَدِہِمَا جَنَّتَیۡنِ مِنۡ اَعۡنَابٍ وَّ حَفَفۡنٰہُمَا بِنَخۡلٍ وَّ جَعَلۡنَا بَیۡنَہُمَا زَرۡعًا۔ کِلۡتَا الۡجَنَّتَیۡنِ اٰتَتۡ اُکُلَہَا وَ لَمۡ تَظۡلِمۡ مِّنۡہُ شَیۡئًا ۙ وَّ فَجَّرۡنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا۔ وَّ کَانَ لَہٗ ثَمَرٌ ۚ فَقَالَ لِصَاحِبِہٖ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَنَا اَکۡثَرُ مِنۡکَ مَالًا وَّ اَعَزُّ نَفَرًا۔ وَ دَخَلَ جَنَّتَہٗ وَ ہُوَ ظَالِمٌ لِّنَفۡسِہٖ ۚ قَالَ مَاۤ اَظُنُّ اَنۡ تَبِیۡدَ ہٰذِہٖۤ اَبَدًا۔ وَّ مَاۤ اَظُنُّ السَّاعَۃَ قَآئِمَۃً ۙ وَّ لَئِنۡ رُّدِدۡتُّ اِلٰی رَبِّیۡ لَاَجِدَنَّ خَیۡرًا مِّنۡہَا مُنۡقَلَبًا۔ قَالَ لَہٗ صَاحِبُہٗ وَ ہُوَ یُحَاوِرُہٗۤ اَکَفَرۡتَ بِالَّذِیۡ خَلَقَکَ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ مِنۡ نُّطۡفَۃٍ ثُمَّ سَوّٰٮکَ رَجُلًا۔ لٰکِنَّا۠ ہُوَ اللّٰہُ رَبِّیۡ وَ لَاۤ اُشۡرِکُ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا۔ وَ لَوۡ لَاۤ اِذۡ دَخَلۡتَ جَنَّتَکَ قُلۡتَ مَا شَآءَ اللّٰہُ ۙ لَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ ۚ اِنۡ تَرَنِ اَنَا اَقَلَّ مِنۡکَ مَالًا وَّ وَلَدًا۔ فَعَسٰی رَبِّیۡۤ اَنۡ یُّؤۡتِیَنِ خَیۡرًا مِّنۡ جَنَّتِکَ وَ یُرۡسِلَ عَلَیۡہَا حُسۡبَانًا مِّنَ السَّمَآءِ فَتُصۡبِحَ صَعِیۡدًا زَلَقًا۔ اَوۡ یُصۡبِحَ مَآؤُہَا غَوۡرًا فَلَنۡ تَسۡتَطِیۡعَ لَہٗ طَلَبًا۔ وَ اُحِیۡطَ بِثَمَرِہٖ فَاَصۡبَحَ یُقَلِّبُ کَفَّیۡہِ عَلٰی مَاۤ اَنۡفَقَ فِیۡہَا وَ ہِیَ خَاوِیَۃٌ عَلٰی عُرُوۡشِہَا وَ یَقُوۡلُ یٰلَیۡتَنِیۡ لَمۡ اُشۡرِکۡ بِرَبِّیۡۤ اَحَدًا۔ وَ لَمۡ تَکُنۡ لَّہٗ فِئَۃٌ یَّنۡصُرُوۡنَہٗ مِنۡ دُوۡنِ اللّٰہِ وَ مَا کَانَ مُنۡتَصِرًا۔

(الکہف:33تا44)

اور ان کے سامنے دو شخصوں کی مثال بیان کر جن میں سے ایک کے لئے ہم نے انگوروں کے دو باغ بنائے تھے اور ان دونوں کو کھجوروں سے گھیر رکھا تھا اور ان دونوں کے درمیان کھیت بنائے تھے۔ وہ دونوں باغ اپنا پھل لاتے تھے اور اس میں کوئی کمی نہیں کرتے تھے اور ان کے درمیان ہم نے ایک نہر جاری کی تھی۔ اور اس کے بہت پھل (والے باغ) تھے۔ پس اُس نے اپنے ساتھی سے جب کہ وہ اس سے گفتگو کر رہا تھا کہا کہ میں تجھ سے مال میں زیادہ اور جتھے میں قوی تَر ہوں۔ اور وہ اپنے باغ میں اس حال میں داخل ہوا کہ وہ اپنے نفس پر ظلم کرنے والا تھا۔ اس نے کہا میں تو یہ خیال بھی نہیں کر سکتا کہ یہ کبھی برباد ہو جا ئے گا۔ اور میں یقین نہیں کرتا کہ قیامت برپا ہوگی اور اگر میں اپنے ربّ کی طرف لوٹایا بھی گیا تو ضرور اِس سے بہتر لوٹنے کی جگہ پاؤں گا۔ اُس سے اس کے ساتھی نے، جبکہ وہ اس سے گفتگو کر رہا تھا، کہا کیا تو اُس ذات کا انکار کرتا ہے جس نے تجھے مٹی سے پیدا کیا پھر نطفے سے بنایا پھر تجھے ایک چلنے پھرنے والے انسان کی صورت میں ٹھیک ٹھاک کر دیا؟ لیکن (میں کہتا ہوں ) میرا ربّ تو وہی اللہ ہے اور مَیں اپنے ربّ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں ٹھہراؤں گا۔ اور جب تُو اپنے باغ میں داخل ہوا تو کیوں تُو نے ماشاءاللہ نہ کہا اور یہ کہ اللہ کے سوا کسی کو کوئی قوّت حاصل نہیں۔ اگر تو مجھے مال اور اولاد کے اعتبار سے اپنے سے کم تر دیکھ رہا ہے۔ تو بعید نہیں کہ میرا ربّ مجھے تیرے باغ سے بہتر عطا کردے اور اس (تیرے باغ) پر آسمان سے بطور محاسبہ کوئی عذاب اتارے۔ پس وہ چٹیل بنجر زمین میں تبدیل ہو جائے۔ یا اس کا پانی بہت نیچے اُتر جائے پھر تُو ہرگز طاقت نہیں رکھے گا کہ اسے (واپس) کھینچ لائے۔ اور اس کے پھل کو (آفات کے ذریعہ) گھیر لیا گیا اور وہ اُس سرمایہ پر اپنے دونوں ہاتھ ملتا رہ گیا جو اُس نے اُس میں لگایا تھا جبکہ وہ (باغ) اپنے سہاروں سمیت زمین بوس ہو چکا تھا اور وہ کہنے لگا اے کاش! میں کسی کو اپنے ربّ کا شریک نہ ٹھہراتا۔ اور اُس کے لئے کوئی جماعت نہ تھی جو اللہ کے مقابل پر اس کی مدد کر سکتی اور وہ کسی قسم کا انتقام نہ لے سکا۔

توحید اور شرک کی مثال

ضَرَبَ لَکُمۡ مَّثَلًا مِّنۡ اَنۡفُسِکُمۡ ؕ ہَلۡ لَّکُمۡ مِّنۡ مَّا مَلَکَتۡ اَیۡمَانُکُمۡ مِّنۡ شُرَکَآءَ فِیۡ مَا رَزَقۡنٰکُمۡ فَاَنۡتُمۡ فِیۡہِ سَوَآءٌ تَخَافُوۡنَہُمۡ کَخِیۡفَتِکُمۡ اَنۡفُسَکُمۡ ؕ کَذٰلِکَ نُفَصِّلُ الۡاٰیٰتِ لِقَوۡمٍ یَّعۡقِلُوۡنَ۔

(الروم:29)

وہ تمہارے لئے تمہاری اپنی ہی مثال دیتا ہے۔ کیا ان لوگوں میں سے جو تمہارے زیرنگیں ہیں ایسے بھی ہیں کہ اُس رزق میں شریک بنے ہوں جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہے۔ پھر تم اس میں برابر ہو جاؤ (اور) اُن سے اُسی طرح خوف کھاؤ جیسے تم اپنوں سے خوف کھاتے ہو؟ اسی طرح ہم ان لوگوں کے لئے آیات خوب کھول کھول کر بیان کرتے ہیں جو عقل کرتے ہیں۔

توحید اور شرک کے اثرات کی مثال

ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا رَّجُلًا فِیۡہِ شُرَکَآءُ مُتَشٰکِسُوۡنَ وَ رَجُلًا سَلَمًا لِّرَجُلٍ ؕ ہَلۡ یَسۡتَوِیٰنِ مَثَلًا ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ ۚ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ۔

(الزمر:30)

اللہ ایک ایسے شخص کی مثال بیان کرتا ہے جس کے کئی مالک ہوں جو آپس میں ایک دوسرے کے مخالف ہوں، اور ایک ایسے شخص کی بھی جو کلیۃً ایک ہی شخص کا ہو۔ کیا وہ دونوں اپنی حالت کے اعتبار سے برابر ہو سکتے ہیں ؟ تمام کامل تعریف اللہ ہی کی ہے (مگر) حقیقت یہ ہے کہ ان میں سے اکثر نہیں جانتے۔

ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا عَبۡدًا مَّمۡلُوۡکًا لَّا یَقۡدِرُ عَلٰی شَیۡءٍ وَّ مَنۡ رَّزَقۡنٰہُ مِنَّا رِزۡقًا حَسَنًا فَہُوَ یُنۡفِقُ مِنۡہُ سِرًّا وَّ جَہۡرًا ؕ ہَلۡ یَسۡتَوٗنَ ؕ اَلۡحَمۡدُ لِلّٰہِ ؕ بَلۡ اَکۡثَرُہُمۡ لَا یَعۡلَمُوۡنَ۔

(النحل:76)

نیز اللہ مثال بیان کرتا ہے ایک بندے کی جو کسی کی ملکیت ہو اور وہ کسی چیز پر کوئی قدرت نہ رکھتا ہو اور اس کی بھی جسے ہم نے اپنی جناب سے اچھا رزق عطا کیا ہو اور وہ اس میں سے خفیہ طور پر بھی خرچ کرتا ہو اورعلانیہ بھی۔ کیا وہ برابر ہو سکتے ہیں ؟ تمام حمد اللہ ہی کے لئے ہے جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اکثر اُن میں سے نہیں جانتے۔

عیسیٰ کی مثال

اِنَّ مَثَلَ عِیۡسٰی عِنۡدَ اللّٰہِ کَمَثَلِ اٰدَمَ ؕ خَلَقَہٗ مِنۡ تُرَابٍ ثُمَّ قَالَ لَہٗ کُنۡ فَیَکُوۡنُ۔

(آل عمران:60)

یقیناً عیسیٰ کی مثال اللہ کے نزدیک آدم کی مثال کی سی ہے۔ اسے اس نے مٹی سے پیدا کیا پھر اسے کہا کہ ‘‘ہو جا ’’ تو وہ ہونے لگا (اورہو کر رہا)۔

کلمۂ طیّبہ کی مثال

اَلَمۡ تَرَ کَیۡفَ ضَرَبَ اللّٰہُ مَثَلًا کَلِمَۃً طَیِّبَۃً کَشَجَرَۃٍ طَیِّبَۃٍ اَصۡلُہَا ثَابِتٌ وَّ فَرۡعُہَا فِی السَّمَآءِ۔ تُؤۡتِیۡۤ اُکُلَہَا کُلَّ حِیۡنٍۭ بِاِذۡنِ رَبِّہَا ؕ وَ یَضۡرِبُ اللّٰہُ الۡاَمۡثَالَ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمۡ یَتَذَکَّرُوۡنَ۔

(ابراہیم:25تا26)

کیا تو نے غور نہیں کیا کہ کس طرح اللہ نے مثال بیان کی ہے ایک کلمۂ طیّبہ کی ایک شجرۂ طیّبہ سے۔ اس کی جڑ مضبوطی سے پیوستہ ہے اور اس کی چوٹی آسمان میں ہے۔ وہ ہر گھڑی اپنے ربّ کے حکم سے اپنا پھل دیتا ہے۔ اور اللہ انسانوں کے لئے مثالیں بیان کرتا ہے تاکہ وہ نصیحت پکڑیں۔

ناپاک کلمے کی مثال

وَ مَثَلُ کَلِمَۃٍ خَبِیۡثَۃٍ کَشَجَرَۃٍ خَبِیۡثَۃِ ۣاجۡتُثَّتۡ مِنۡ فَوۡقِ الۡاَرۡضِ مَا لَہَا مِنۡ قَرَارٍ۔

(ابراہیم:27)

اور ناپاک کلمے کی مثال ناپاک درخت کی سی ہے جو زمین پر سے اُکھاڑ دیا گیا ہو۔ اس کے لئے (کسی ایک مقام پر) قرار مقدر نہ ہو۔

ہدایت اور گمراہی کی مثال

اَوَ مَنۡ کَانَ مَیۡتًا فَاَحۡیَیۡنٰہُ وَ جَعَلۡنَا لَہٗ نُوۡرًا یَّمۡشِیۡ بِہٖ فِی النَّاسِ کَمَنۡ مَّثَلُہٗ فِی الظُّلُمٰتِ لَیۡسَ بِخَارِجٍ مِّنۡہَا ؕ کَذٰلِکَ زُیِّنَ لِلۡکٰفِرِیۡنَ مَا کَانُوۡا یَعۡمَلُوۡنَ۔

(الانعام:123)

اور کیا وہ جو مُردہ تھا پھر ہم نے اسے زندہ کیا اور ہم نے اس کے لئے وہ نور بنایا جس کے ذریعہ وہ لوگوں کے درمیان پھرتا ہے اس شخص کی طرح ہو سکتا ہے جس کی مثال یہ ہے کہ وہ اندھیروں میں پڑا ہوا ہو (اور) ان سے کبھی نکلنے والا نہ ہو۔ اسی طرح کافروں کے لئے خوبصورت کر کے دکھایا جاتا ہے جو وہ عمل کیا کرتے تھے۔

شیطان کی مثال

کَمَثَلِ الشَّیۡطٰنِ اِذۡ قَالَ لِلۡاِنۡسَانِ اکۡفُرۡ ۚ فَلَمَّا کَفَرَ قَالَ اِنِّیۡ بَرِیۡٓءٌ مِّنۡکَ اِنِّیۡۤ اَخَافُ اللّٰہَ رَبَّ الۡعٰلَمِیۡنَ۔

شیطان کی مثال کی طرح جب اس نے انسان سے کہا انکار کردے۔ پس جب اس نے انکار کردیا تو کہنے لگا کہ یقیناً میں تجھ سے بری الذمہ ہوں۔ یقیناً میں تو تمام جہانوں کے ربّ، اللہ سے ڈرتا ہوں۔

مچھر کی مثال کی حقیقت

اِنَّ اللّٰہَ لَا یَسۡتَحۡیٖۤ اَنۡ یَّضۡرِبَ مَثَلًا مَّا بَعُوۡضَۃً فَمَا فَوۡقَہَا ؕ فَاَمَّا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا فَیَعۡلَمُوۡنَ اَنَّہُ الۡحَقُّ مِنۡ رَّبِّہِمۡ ۚ وَ اَمَّا الَّذِیۡنَ کَفَرُوۡا فَیَقُوۡلُوۡنَ مَا ذَاۤ اَرَادَ اللّٰہُ بِہٰذَا مَثَلًا ۘ یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ۔

(البقرۃ:27)

اللہ ہرگز اس سے نہیں شرماتا کہ کوئی سی مثال پیش کرے جیسے مچھر کی بلکہ اُس کی بھی جو اُس کے اوپر ہے۔ پس جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جو ایمان لائے تو وہ جانتے ہیں کہ یہ ان کے ربّ کی طرف سے حق ہے۔ اور جہاں تک ان لوگوں کا تعلق ہے جنہوں نے انکار کیا تو وہ کہتے ہیں (آخر) یہ مثال پیش کرنے سے اللہ کا مقصد کیا ہے۔ وہ اس (مثال) کے ذریعہ سے بہتوں کو گمراہ ٹھہراتا ہے اور بہتوں کو اس کے ذریعہ سے ہدایت دیتا ہے اور وہ اس کے ذریعہ فاسقوں کے سوا کسی کو گمراہ نہیں ٹھہراتا۔

دل کی سختی کی مثال

ثُمَّ قَسَتۡ قُلُوۡبُکُمۡ مِّنۡۢ بَعۡدِ ذٰلِکَ فَہِیَ کَالۡحِجَارَۃِ اَوۡ اَشَدُّ قَسۡوَۃً ؕ وَ اِنَّ مِنَ الۡحِجَارَۃِ لَمَا یَتَفَجَّرُ مِنۡہُ الۡاَنۡہٰرُ ؕ وَ اِنَّ مِنۡہَا لَمَا یَشَّقَّقُ فَیَخۡرُجُ مِنۡہُ الۡمَآءُ ؕ وَ اِنَّ مِنۡہَا لَمَا یَہۡبِطُ مِنۡ خَشۡیَۃِ اللّٰہِ ؕوَ مَا اللّٰہُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعۡمَلُوۡنَ۔

(البقرۃ:75)

پھر اس کے بعد تمہارے دل سخت ہو گئے گویا وہ پتھروں کی طرح تھے یا پھر سختی میں اس سے بھی بڑھ کر۔ جبکہ پتھروں میں سے بھی یقیناً بعض ایسے ہوتے ہیں کہ اُن سے نہریں پھوٹ پڑتی ہیں۔ اور یقیناً ان میں سے ایسے بھی ہیں کہ جو پھٹ جائیں تو ان میں سے پانی نکلتا ہے۔ پھر ان میں یقیناً ایسے بھی ہیں جو اللہ کی خشیت سے گر پڑتے ہیں۔ اور اللہ اُس سے غافل نہیں ہے جو تم کرتے ہو۔

خوابِ غفلت سے جگانے والی ہولناک آواز

اَلۡقَارِعَۃُ۔ مَا الۡقَارِعَۃُ۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰٮکَ مَا الۡقَارِعَۃُ۔ یَوۡمَ یَکُوۡنُ النَّاسُ کَالۡفَرَاشِ الۡمَبۡثُوۡثِ۔ وَ تَکُوۡنُ الۡجِبَالُ کَالۡعِہۡنِ الۡمَنۡفُوۡشِ۔ فَاَمَّا مَنۡ ثَقُلَتۡ مَوَازِیۡنُہٗ۔ فَہُوَ فِیۡ عِیۡشَۃٍ رَّاضِیَۃٍ۔ وَ اَمَّا مَنۡ خَفَّتۡ مَوَازِیۡنُہٗ۔ فَاُمُّہٗ ہَاوِیَۃٌ۔ وَ مَاۤ اَدۡرٰٮکَ مَا ہِیَہۡ۔ نَارٌ حَامِیَۃٌ۔

(القارعۃ:2تا12)

(خوابِ غفلت سے جگانے والی) ہولناک آواز۔ وہ ہولناک آواز کیا ہے؟اورتُجھےکیا سمجھائے کہ وہ ہولناک آواز کیا ہے؟ جس دن لوگ پراگندہ ٹڈیوں کی طرح ہو جائیں گے۔ اور پہاڑ دُھنکی ہوئی اُون کی طرح ہو جائیں گے۔ پس وہ جس کے وزن بھاری ہوں گے۔ تو وہ ضرور ایک پسندیدہ زندگی میں ہوگا۔ اور وہ جس کے وزن ہلکے ہوں گے۔ تو اُس کی ماں ہاویہ ہوگی۔ اور تُجھے کیا سمجھائے کہ یہ کیا ہے؟ ایک بھڑکتی ہوئی آگ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button