متفرق مضامین

الفضل کی روشنی وسطی ایشیائی ریاستوں تک

(بشارت احمد شاہدؔ۔ مربی سلسلہ)

الفضل کا نام ذہن میں اور زبان پر آتے ہی ایک عجیب قسم کی عقیدت واحترام کا احساس دل میں ابھرتا ہے۔ اور حقیقت حال بھی یہی ہے کہ الفضل ہمارا وہ محسن، مربی، دوست، پیارااور عزیز اخبارہے جو ہم احمدیوں کی تعلیم وتربیت اور پاکیزہ کردار سازی کے ساتھ ساتھ اسلام کی حقیقی اور صُلح وآشتی سے پُر تعلیم کے نورکو ہر سُو پھیلانے میں بھی بنیادی کردار ادا کررہا ہے۔

خاکسارکا الفضل سے تعلّق اور رشتہ بہت پُرانا ہے۔ یہ 1981ء،1982ءکی بات ہےجب ہم پرائمری سکول میں پڑھا کرتے تھے تو ہمارے گاؤں مالوکے بھلّی (سابق مالوکے بھگت) ضلع سیالکوٹ میں ’روزنامہ الفضل‘ ربوہ بذریعہ ڈاک آیا کرتا تھا اور ہمارے گاؤں کی احمدیہ مسجد کی تمام الماریاں الفضل کے پرچوں سے بھری ہوتی تھیں۔ ہمارے صدر جماعت مکرم بابو محمد یوسف صاحب (مرحوم) والد ماجد مکرم محمد عیسٰی صاحب مبلغ سلسلہ (مرحوم) الفضل سے خطبہ جمعہ اور درس دیا کرتے تھے۔ اُس وقت اگرچہ ہمیں اتنا شعور تو نہیں تھا کہ الفضل کے مضامین کو سمجھ سکیں مگر الفضل سے ایک عقیدت اور پیار کا رشتہ ضرور قائم ہوتا چلاگیا۔

پھر 1984ء میں خاکسار میٹرک کے لیے اوراس کے بعد جامعہ احمدیہ میں داخلہ کے لیے جب سیالکوٹ سےربوہ آگیا تو الفضل سے قائم رشتہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہوگیا اور گہری دوستی میں بدل گیا۔ ربوہ میں الفضل کے مطالعہ کا ایک الگ ہی مزہ تھا کیونکہ الفضل اپنی اشاعت کے کچھ ہی دیر بعد گھروں میں پہنچ جاتا تھا۔

1987ء میں جامعہ احمدیہ میں داخل ہونے کے بعد تو الفضل کے ساتھ ایک اٹوٹ انگ اور لازوال رشتہ قائم ہوگیا جو اللہ تعالیٰ کے فضل سے کئی ایک مراحل سے گزرتے ہوئے اب اس مقام پر پہنچ چکا ہے کہ اب تو الفضل کے بغیرزندگی نامکمّل اور ادھوری دکھائی دیتی ہے۔ میرا یہ جملہ کوئی مبالغہ آرائی نہیں بلکہ میری اس بات کی تصدیق ان شاء اللّٰہ میرے اس مضمون کے آخری حصّہ میں خود بخود ہوجائے گی۔

جامعہ احمدیہ سے تعلیم مکمّل کرنے کے بعد خاکسار کو کچھ عرصہ پاکستان میں خدمت کی توفیق ملی اور اس دوران الفضل سے استفادہ کی سعادت بھی ملتی رہی۔ لیکن اگست 1996ء میں خاکسار کو خدمت سلسلہ کے لیےپاکستان سےازبکستان (Uzbekistan) جانے کا ارشاد ہوا اور خاکسار تعمیل ارشاد میں تاشقند(Tashkent) پہنچا اور پھر کچھ عرصہ بعد بخارا (Bukhara) منتقل ہوگیا اور وہاں قیام کے دوران ازبک (Uzbek) زبان سیکھنے کی توفیق پائی۔ 1997ء میں خاکسار کا ازبکستان سے قرغیزستان (Kyrgyzstan) تبادلہ کردیا گیا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ کی منظوری سےقرغیزستان کے دوسرے بڑے شہر اوش (Osh) کی ’’اوش اسٹیٹ یونیورسٹی‘‘ میں خاکسار نے ازبک زبان اور لٹریچر میں داخلہ لے لیا اور 2002ء میں یونیورسٹی کی تعلیم مکمّل ہوئی توحضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی منظوری سےقرغیزستان کےایک اور شہر کاراکول (Karakol) کی “Issyk-Kul State University” میں قرغیز (Kyrgyz) زبان اور لٹریچر میں داخلہ لے لیا۔

اس دوران 1997ءسے2005ء تک کچھ عرصہ الفضل سے سلسلہ منقطع ہوگیا اورخاکسار الفضل کے فیض اور اس کی برکات سے چند سال محروم رہا۔ پھر اللہ تعالیٰ کے فضل سے ’الفضل انٹرنیشنل‘ لندن سے قرغیزستان آنا شروع ہوگیا اور الفضل سے ایک بار پھر ٹوٹا رشتہ جڑگیا۔ الحمد للہ

ان دنوں خاکسار کی یہ عادت تھی کہ الفضل لے کر مشن ہاؤس آنے والے نومبائعین کو الفضل سے ملفوظات اور دوسرے مضامین اُن کی زبان میں پڑھ کرسنایا کرتا تھا۔ قرغیزستان کے مقامی احمدی بھائیوں کی اکثریت کا تعلق دو قوموں ازبک(Uzbek) اور قرغیز (Kyrgyz)سے ہے اور اللہ تعالیٰ نے محض اپنے فضل وکرم اور خلافت احمدیہ کی برکت سے مجھے ان دونوں زبانوں میں مہارت عطا فرمائی ہے۔ چنانچہ اگر ازبک احمدی آتا تو خاکسار الفضل کا ازبک زبان میں ترجمہ کرتا اور اگرقرغیز احمدی آتا تو خاکسار قرغیز زبان میں الفضل کے مضامین پڑھ کرسناتا۔ اس دوران خاکسار نے یہ بات بارہا مشاہدہ کی کہ جب خاکسار اُن کو الفضل پڑھ کر سنارہا ہوتا تواُن کی آنکھیں آنسوؤں سے بھرجاتیں۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل سے الفضل نے نہ صرف اُردو بولنے والوں بلکہ سابق سوویت یونین کی وسطی ایشیائی ریاستوں کے نومبائعین کی تعلیم وتربیت میں بھی ایک شاندار کردار ادا کیا ہےاور وہ احمدی بھائی بھی اللہ تعالیٰ کے فضل سےاب اخلاص ووفا میں اپنی مثال آپ ہیں۔

اس دوران کچھ عرصہ کے لیے روزنامہ الفضل ربوہ بھی پاکستان سے قرغیزستان آتا رہا۔ خاکسار نے اللہ تعالیٰ کے فضل سے روزنامہ الفضل ربوہ اور الفضل انٹرنیشنل لندن سے اپنے اخلاص وپیار اور عقیدت واحترام کی وجہ سےاُن کے تمام پرچوں کی خوبصورت جلدیں کروائیں اور قرغیزستان کے دارالحکومت بشکیک (Bishkek) میں واقع مشن ہاؤس کی لائبریری میں رکھوادیں جو ان شاء اللہ آئندہ نسلوں کو الفضل کے نور سے منوّر کرتی رہیں گی۔

2012ء میں پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے از راہ شفقت خاکسار کو قرغیز زبان کی ویب سائٹ کا انچارج مقررفرمایا اور اللہ تعالیٰ کے فضل سے 2013ء سے یہ ویب سائٹ قرغیز قوم میں اسلام احمدیّت کی اشاعت کی خدمت بجالارہی ہے اور ہر ماہ ہزاروں لوگ اس ویب سائٹ کو وزٹ (visit) کرتے ہیں اور اسلام احمدیّت کا خوبصورت پیغام گھر گھر پہنچ رہا ہے۔

شروع شروع میں خاکسارwww.alislam.org اور الفضل انٹرنیشنل اور مختلف جماعتی کتب سےمختلف مضامین کا انتخاب کرکے اُن کا قرغیز زبان میں ترجمہ کرکے چھ سات کے قریب قرغیز احمدی بہن بھائیوں کو بھیج کر چیک کرواتا اور پھر اس مواد کو جماعت کی قرغیز ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردیا کرتا تھا۔ اب جب سے خلافت کی برکت ورہ نمائی سے الفضل انٹرنیشنل لندن اور روزنامہ الفضل لندن (آن لائن) کی ویب سائٹس کا اجرا ہوا ہے تو اللہ تعالیٰ کے فضل سے میرا الفضل سے رشتہ اتنا مضبوط اور مستحکم ہوچکا ہے کہ اس کیفیّت اور اس مسرّت کو بیان کرنے کے لیے میرے پاس الفاظ نہیں۔ چنانچہ محض اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم اور پیارے آقا ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی بابرکت دعاؤں کے طفیل اب تک خاکسار الفضل انٹرنیشنل لندن میں شائع شدہ ملفوظات، متفرق مضامین، خطبات جمعہ کا خلاصہ، عالمی جماعتی خبریں اور رپورٹس میں سے بہت سا مواد، نیز روزنامہ الفضل لندن کے شائع شدہ ملفوظات، مضامین، عالمی جماعتی خبریں اور رپورٹس میں سے بہت سا مواد ترجمہ کرکےجماعت کی قرغیز زبان کی ویب سائٹ www.ahmadiyya-islam.org/kg پر شائع کرنے کی توفیق پاچکا ہے۔ چند مثالیں بطور نمونہ ذیل میں پیش کی جارہی ہیں :

https://www.ahmadiyya-islam.org/kg/makalalar/

اوریہ سلسلہ اب پوری آب وتاب سے جاری وساری ہے۔ خاکسار کا طریق یہ ہے کہ ہر روز الفضل انٹرنیشنل لندن اورروزنامہ الفضل (آن لائن ) کی ویب سائٹ پر جاتا ہے اور مختلف مضامین کا انتخاب کرتا ہے اور اُس کا ترجمہ کرکے مقامی قرغیز احمدی بہن بھائیوں کو پڑھنے کے لیے بھجواتا ہے۔ اُن کی طرف سے مواد چیک ہوکرآنے پر اُسے ویب سائٹ پر اَپ لوڈ کردیتا ہے۔ اس طرح اللہ تعالیٰ کے فضل وکرم سے ایک لمبے عرصہ سے الفضل میں شائع ہونے والے حقائق ومعارف قرغیزستان جماعت کے افراد کی روحانی آبیاری کے ساتھ ساتھ ہزاروں غیراحمدی قرغیز لوگوں تک اسلام احمدیّت کا پیغام پہنچانے کا ذریعہ بن رہے ہیں۔ گویاہم کہہ سکتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے اخبار الفضل اُردو بولنے والوں کے ساتھ ساتھ سابق سوویت یونین کا حصّہ رہنے والی وسطی ایشیائی ریاستوں کےباشندوں تک حقیقی اسلام کا پیغام پہنچانے، اُنہیں صحیح اور سچّی اسلامی تعلیمات سے روشناس کروانے، اُن کو عبادات کی روح اور مغز بتانے، اُن کی اولادوں کی اسلامی اقدار کی روشنی میں تعلیم وتربیت اور گھروں کے ماحول کو جنت نظیر بنانے کے لیے ایک اہم کردار ادا کررہا ہے۔ اور وہاں کے مقامی احمدی افرادوقتاً فوقتاً الفضل سے ترجمہ شدہ مختلف مواد کی خوبصورتی اور اہمیت کا اظہار کرتے رہتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ الفضل کے کارکنان کے ساتھ ساتھ قلمی معاونت کرنےوالے تمام افراد کو جزائے خیر سے نوازے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button