متفرق شعراء

سرکارِ مدینہ صلی اللہ علیہ وسلم

آپہنچے مدینہ میں جو سرکارِ مدینہ

تھا جذبۂ خوش بختی انصارِ مدینہ

کیا جلوۂ انوار ہے انوارِ مدینہ

کیا لذّتِ دیدار ہے دیدارِ مدینہ

لمعات فشاں ہیں در و دیوارِ مدینہ

فردوس نشاں خطۂ گلزارِ مدینہ

کیوں نقش نہ ابھرے سرِ ِقرطاسِ نبوّت

خاتم ہیں رسولوں کے جو سرکارِ مدینہ

ہر شاہ و گدا آئے کہ جبریلِ امیں آئیں

واہے ہمہ ساعت درِ دربارِ مدینہ

بکتے ہیں جہاں سینکڑوں یوسف سرِ بازار

کیا مِصر کا بازار ہے بازارِ مدینہ

انوارِ الٰہی کی شعاعوں سے ہیں روشن

ہر سمت سے سقف و در و دیوارِ مدینہ

گنجینۂ دل پُر زرِ ایقاں سے اگر ہے

زرداروں سے زردار ہے نادارِ مدینہ

رکھ دیتا ہے پاؤں سے کچل کر سرِِ شیطاں

رستم کو گرا لیتا ہے بیمارِ مدینہ

سردے کے بھی گاتا ہی رہوں گا میں سرِدار

سردار رسولوں کے ہیں سردارِ مدینہ

ہے آج بھی اُس عہد ِمبارک کا تأثر

اب بھی اثر انداز ہیں آثار مدینہ

مجھ بندۂ ناچیز کی اصلاح کی خاطر

بس ایک نظر، سیّد ابرارِ مدینہ

جس تیغ سے کاٹی گئی تھی کفر کی گردن

اخلاقِ محمدؐ تھے وہ تلوارِ مدینہ

مأمن ہیں مری خانۂ کعبہ کی فصیلیں

سر پر ہے مرے سایۂ دیوارِ مدینہ

ربوہ کی طرف دوڑ کے آئیں وہ بصد شوق

کُھل جائیں اگر اُن پہ بھی اسرارِ مدینہ

اے قیؔس مجھے ہو بھی تو کیوں ہو غمِ دَوراں

کرتا ہوں طوافِ درو دیوارِ مدینہ

(قیس مینائی نجیب آبادی)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button