کلام حضرت سیّدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا

ہے یہی ماہِ مبیں جس پر زوال آتا نہیں

السلام! اے ہادیٔ راہِ ہدیٰ جانِ جہاں

والصلوٰۃ اے خیر مطلق اے شہِ کون و مکاں

تیرے ملنے سے ملا ہم کو وہ ’’مقصود حیات‘‘

تجھ کو پا کر ہم نے پایا ’’کام دل‘‘ آرامِ جاں

آپ چل کر تو نے دکھلا دی رہِ وصلِ حبیب

تو نے بتلایا کہ یوں ملتا ہے یارِ بے نشاں

ہے کشادہ آپ کا باب سخا سب کے لئے

زیرِ احساں کیوں نہ ہوں پھر مرد و زَن پیر و جواں

تشنہ روحیں ہو گئیں سیراب تیرے فیض سے

علم و عرفانِ خداوندی کے بحرِ بیکراں!

ایک ہی زینہ ہے اب بامِ مرادِ وصل کا

بے ملے تیرے ملے، ممکن نہیں وہ دل ستاں!

تو وہی آئینہ ہے جس نے منہ دکھایا یار کا

جسم خاکی کو عطا کی روح اے جانِ جہاں

تا قیامت جو رہے تازہ تری تعلیم ہے

تو ہے روحانی مریضوں کا طبیب جاوداں

ہے یہی ماہِ مبیں جس پر زوال آتا نہیں

ہے یہی گلشن جسے چھوتی نہیں بادِ خزاں

یہ دعا ہے میرا دل ہو اور تیرا پیار ہو

میرا سر ہو اور تیرا پاک سنگِ آستاں

(درعدن)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button