تاریخ احمدیت

12؍جون1928ء: خاتم النبیینؐ نمبر: رسول اللہ ﷺ کی مدح سرائی اور دفاعِ ناموس کی خاطرالفضل قادیان کے خصوصی نمبر کی وسیع تر اشاعت

(سیف الرحمٰن برق)

حضرت مصلح موعودؓ نے باوجود بیماری اور عدم فرصت کے محض ثواب اورمحبت کی خاطرایک مضمون تحریرفرمایا جس کا عنوان ’’دنیا کوآزادی دینے والا نبی‘‘ تھا

حضرت خلیفة المسیح الثانی المصلح الموعود رضی اللہ عنہ کےارشاد پر ادارہ الفضل قادیان نے 12؍جون 1928ء بمطابق 23؍ذی الحجہ1346ہجری کو بہتّر(72) صفحات پر مشتمل ایک نہایت شاندار شمارہ ’’خاتم النبیینؐ نمبر‘‘ شائع کیا جس میں حضرت اقدس محمد مصطفیٰﷺ کی سیرت طیبہ کےمتعلق حضرت مسیح موعودؑ کی کتب میں سےاقتباسات، حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ اور دوسرے ممتاز بزرگان احمدیت و علمائے سلسلہ اور احمدی و غیر احمدی مستورات کے مضامین کے ساتھ ساتھ بعض مشہور غیر احمدی زعماء اور غیر مسلم اصحاب کے بھی نہایت بلند پایہ مضامین شامل تھے۔ ان مضامین کے علاوہ رسول اللہﷺ کی شان اقدس میں حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت مصلح موعودؓ کی نعمتوں کے ساتھ بعض دیگر احمدی احباب کا کلام بھی درج کیا گیا۔

خاتم النبیینؐ نمبر کے سرِورق پر سب سے اوپر آیت خاتم النبیینﷺ درج ہے جبکہ نصف صفحہ حضرت مسیح موعودؑ کا اپنے آقا و مطاع رسول خداﷺ کے عشق میں سرشار عظیم الشان کلام ’’ہمارا پیشوا‘‘ سرخ روشنائی سے سرِ ورق کو مزین کر رہا ہے اور سرورق کے پچھلی جانب حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ کی مشہور زمانہ نظم درج ہے۔

بدرگاہِ ذیشانِ خیر الانام

شفیع الوریٰ مرجع خاص و عام

اسی طرح حضرت نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ کی نظم بعنوان ’’پاک محمد مصطفیٰ نبیوں کا سردار‘‘ بھی اپنوں اور بیگانوں میں بے حد مقبول رہی۔ جس کا ایک شعر اور مقطع زبانِ زدِ عام ہے:

رکھ پیشِ نظر وہ وقت بہن، جب زندہ گاڑی جاتی تھی

گھر کی دیواریں روتی تھیں، جب دنیا میں تو آتی تھی

اور مقطع:

بھیج درود اس محسن پر تو دن میں سو سو بار

پاک محمدؐ مصطفےٰ نبیوں کا سردار

یہ نظم سرخ روشنائی سے آخری دو صفحات پر طبع ہوئی۔

اشاعت

اس وقت الفضل قادیان کی ادارت کی ذمہ داری مکرم و محترم غلام نبی صاحب کے سپرد تھی۔ 12؍جون 1928ء جلد 15نمبر96، 97کا شمارہ عبد الرحمٰن قادیانی پرنٹر و پبلشر نے ضیاء الاسلام پریس قادیان سے چھاپا۔ شروع میں ’’خاتم النبیینؐ نمبر‘‘ سات ہزار کی تعداد میں چھاپا گیا جو کہ چند دنوں میں ہی ختم ہوگیا۔ احباب کرام کے بے حد اشتیاق اور پے درپے اصرارپر باوجودمالی اخراجات کی کمی اورمشکلات کےدوبارہ شائع کیاگیا۔

پس منظر

جب ہندوؤں کی طرف سےکتاب ’’رنگیلا رسول‘‘ اور رسالہ ’’ورتمان‘‘ میں آنحضرتﷺ کی شان مبارک کے خلاف گستاخیاں انتہا کو پہنچ گئیں اور ملک میں فرقہ وارانہ کشیدگی نہایت خطرناک شکل اختیارکرگئی تو حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ نے آنحضرتﷺ کی ناموس اورحرمت کی حفاظت کے لیے 1927ء کے آخر میں خدا تعالیٰ کی طرف سے القاء کی گئی ایک تحریک اور مہم ملک کےطول وعرض میں جاری فرمائی۔ حضرت مصلح موعودؓ نے رسول اللہﷺ کی زندگی کےحالات، پاک سیرت کے درخشاں واقعات اور عالمگیر احسانات کے تذکروں کے لیے جلسوں کے علاوہ نظم و نثر پر مشتمل ایک خاتم النبیین نمبر بھی اس بابرکت سکیم میں شامل فرمایا۔

اس نمبر میں سیرت النبیﷺ کےمتعلق کل 35مضامین شائع کیےگئےجن کو حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ، احمدی وغیراحمدی علماءومستورات اور غیر مسلم احباب نے بڑے جوش اورمحبت سےتحریرکیا۔

حضرت خلیفة المسیح الثانیؓ کا مضمون

حضرت مصلح موعودؓ نےباوجود بیماری اور عدم فرصت کے محض ثواب اورمحبت کی خاطرایک مضمون تحریرفرمایا جس کا عنوان ’’دنیا کو آزادی دینے والانبی‘‘ تھا۔ حضورؓ نے اس مضمون میں رسول اللہﷺ کےعظیم الشان احسانوں میں سے ایک عظیم احسان عورتوں کو غلامی سےنجات دلانے کےمتعلق رقم فرمایا جس میں عورتوں کےحقوق اور ان پرظلم کےاتلاف کاذکرکیا۔ آپ اس مضمون میں عورتوں کی آزادی کےمتعلق رسول اللہﷺ کی تعلیم کاذکرکرتےہوئےفرماتے ہیں :

’’یہ وہ تعلیم ہےجورسول کریمﷺ نےاس وقت دی جب اس کےبالکل برعکس خیالات دنیامیں رائج تھے۔ آپ نے ان احکام کےذریعہ عورت کواس غلامی سےآزادکرادیاجس میں وہ ہزاروں سال سےمبتلاتھی جس میں وہ ہرملک میں پابندکی جاتی تھی جس کا طوق ہرمذہب اس کی گردن میں ڈالتاتھا۔ ایک شخص نےایک ہی وقت میں ان دیرینہ قیودکو کاٹ دیا اور دنیا بھرکی عورتوں کو آزاد کردیا اور ماؤں کو آزاد کرکے بچوں کو بھی غلامی کے خیالات سے محفوظ کرلیا اور اعلیٰ خیالات اور بلند حوصلگی کےجذبات کےابھرنے کے سامان کردیے۔‘‘

مضامین از بزرگان احمدیت وعلمائے سلسلہ

سلسلہ احمدیہ کے14علماء کو اپنےپیارےآقاﷺ کی سیرت طیبہ اوراوصاف حمیدہ کےبیان میں اپنےمضامین شامل اشاعت کرنےکی سعادت نصیب ہوئی۔ ان بزرگان میں حضرت ڈاکٹرمیرمحمد اسماعیل صاحبؓ، حضرت مولاناشیرعلی صاحبؓ، حضرت مفتی محمدصادق صاحبؓ، حضرت مولوی ذوالفقارعلی صاحبؓ، حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ، چودھری ظہوراحمدصاحب قادیان، حضرت قاضی محمد یوسف صاحبؓ، مولوی عبدالحمیدصاحب سیکرٹری تبلیغ نئی دہلی، شیخ رحمت اللہ صاحب شاکر، حضرت شیخ عبدالرحیم صاحب سابق سردارجگت سنگھ، حضرت قاضی محمد ظہورالدین اکمل صاحبؓ، قاضی محمدنذیرصاحب فاضل لائلپوری، مولوی اللہ دتاصاحب جالندھری اور خواجہ غلام نبی صاحب ایڈیٹر ’’الفضل‘‘ شامل ہیں۔

اس شمارہ میں حضرت صاحبزادہ مرزابشیراحمدصاحبؓ کا ایک مکتوب ’’محمدؐ ہست برہانِ محمدؐ‘‘ بھی درج ہے جس میں انہوں نے اپنےمضمون کےمتعلق تیاری اور انتہائی عدم فرصت کی وجہ سے تحریرنہ کرسکنے اوراپنامکتوب ادارہ الفضل کو بغرض شمولیت ثواب ’’خاتم النبیینؐ نمبر‘‘ میں شائع کرنے کی درخواست کاذکرفرمایا۔

حضرت ڈاکٹر میرمحمداسماعیل صاحبؓ کی نظم کے علاوہ ایک مضمون ’’خاتم النبیین کی پاکیزہ زندگی کاایک خاص پہلو‘‘ اپنی شان میں ایک نمایاں حیثیت رکھتا ہے جس میں آپؓ نے آریوں کی طرف سےحضورﷺکی ذات بابرکات پرلگائے گئے ایک الزام کہ نعوذباللہ ’’آپؐ عیاش تھے‘‘ کا مفصل اور مدلل جواب تحریرفرمایا۔

اسی طرح حضرت مفتی محمدصادق صاحبؓ کامضمون ’’محسن جہاں کا ایک احسان‘‘ بھی پڑھنےوالوں کےلیےبےنظیرہے جس میں آپ نے حضورﷺ کےشراب کو حرام کرنے کےقانون کودنیاپر ایک احسان عظیم کےطورپر ثابت کیا۔

غیراحمدی احباب کےمضامین

اخبار ’’مشرق‘‘ گورکھپورکےایڈیٹرجناب حکیم برہم صاحب کا مضمون ’’رحمة للعالمین‘‘ اور مشہور عالم خواجہ حسن نظامی صاحب دہلوی کا مضمون بعنوان ’’مبلغ اعظم کا استقلال‘‘ شائع ہوا۔

ایک غیر مسلم کا مضمون

جناب لالہ دنی چندصاحب ایڈووکیٹ انبالہ نےاپنا مضمون بعنوان ’’ہادیانِ مذاہب کی نسبت ہمارا طرز عمل  کیا ہونا چاہیئے؟‘‘ تحریرکیا۔ آپ اپنے مضمون میں حضورﷺ کےکارہائے نمایاں کاتذکرہ کرتے ہوئے لکھتے ہیں :

’’اس امر سے کوئی انصاف پسندشخص انکارنہیں کرسکتاکہ آنحضرت محمد صاحب نےدنیاکےاندرغیرمعمولی تبدیلی پیداکی۔ آپ کی پیدائش سےپہلےکازمانہ جاہلیت کےنام سےبجاطورپرموسوم ہے۔ ملک عرب میں کئی قسم کی خرابیاں موجودتھیں وہ آپ نے یک قلم دورکیں۔ انسان کو یہ سبق دیاکہ وہ اشرف المخلوقات ہے اور ایک عالمگیر برادری کی بنیاد ڈالی جس میں ہر ایک انسان کو مساوات کادرجہ دیا۔ …..میں آنحضرت کےمشن کی نسبت خراج تحسین اداکیےبغیرنہیں رہ سکتا۔ ‘‘

احمدی مستورات کے مضامین

اس خاص نمبر میں 14احمدی خواتین کےمضامین شائع کیےگئےجن میں اکثر مضامین کاموضوع بانی اسلام حضرت اقدس محمدمصطفیٰﷺ کا عورتوں کےحقوق اورحسن سلوک قائم فرمانےکےمتعلق تھا۔ یہ مضامین غیرمسلم دنیا کے اسلام پر عورتوں کے حقوق کےمتعلق اعتراض کےجواب میں بےمثال ہیں۔ جن مستورات کےمضامین خاتم النبیین نمبر میں شائع ہوئے ان کے اسماءدرج ذیل ہیں :

فاطمہ بیگم صاحبہ اہلیہ ملک کرم الٰہی صاحب، مریم بیگم صاحبہ اہلیہ حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ، زبیدہ خاتون صاحبہ لاہور، ہاجرہ بیگم صاحبہ اہلیہ ایڈیٹرالفضل، سکینة النساء صاحبہ قادیان، ایس ایس نسیم صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر سید محمد حسین صاحب، زکیہ خاتون صاحبہ اہلیہ مولوی محمدیوسف صاحب مونگھیر، سیدہ فضیلت صاحبہ سیالکوٹ، بنت شیخ مولابخش صاحب مرحوم لاہور، عزیزہ رضیہ صاحبہ اہلیہ مرزا گل محمد صاحب، امة الحفیظ بیگم صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر گورالدین صاحب، فاطمہ بیگم صاحبہ اہلیہ حکیم محمد یعقوب صاحب قریشی لاہور، سیدہ محمودہ بیگم صاحبہ بنت سیدغلام حسین صاحب، اور امة الحق صاحبہ بنت حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ۔

محترمہ امة الحق صاحبہ بنت حضرت حافظ روشن علی صاحبؓ نے اپنے مضمون ’’صنف نازک سےبانی اسلام کاحسن سلوک‘‘ میں لکھا کہ

’’غرض میں بصیرت سے علی الاعلان یہ بات کہنے کےلیےتیارہوں کہ مذہب اسلام کےبانی محمدمصطفیٰﷺ صنف نازک کو حیات روحانی اورجسمانی عطاکرنے میں بےنظیرہیں۔‘‘

غیراحمدی خاتون کامضمون

محترمہ حمیدہ بیگم صاحبہ(لدھیانہ) کا بھی ایک مضمون ’’خاتم النبیین کی کامیابی‘‘ شامل اشاعت ہوا۔

نعتیہ کلام

چونکہ بعض طبائع پر منظوم کلام کا گہرااثر ہوتا ہے چنانچہ ’’خاتم النبیین نمبر‘‘ میں رسول اللہﷺ کی شان اقدس کےمتعلق حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت مصلح موعودؓ کی نظموں کےعلاوہ احمدی شعراء کی اردو اورفارسی زبان کی نعتیں بھی شائع کی گئیں۔

کلام حضرت مسیح موعودؑ

حضرت مسیح موعودؑ کی محبت بھری نظم ’’وہ پیشوا ہمارا جس سے ہے نور سارا‘‘ کے علاوہ چار اردو اور دو فارسی نظمیں شائع ہوئیں۔ حضورکی ایک فارسی نظم کے چند اشعار پیش خدمت ہیں۔

دردلم جوشد ثنائےسرورے

آنکہ درخوبی ندارد ہمسرے

آنکہ جانش عاشق یار ازل

آنکہ روحش واصل آں دلبرے

کلام حضرت مصلح موعودؓ

حضور کی ایک نظم بعنوان’’قوم کےغم کااثر‘‘ اس نمبر میں شائع ہوئی۔

مدت سے پارہ ہائے جگر کھا رہا ہوں میں

رنج و محن کے قبضہ میں آیا ہوا ہوں میں

احمدی شعراء کا کلام

ادارہ الفضل نے خاتم النبیین نمبر میں جن احمدی احباب کا نعتیہ کلام شائع کیا ان خوش نصیب کےاسماء یہ ہیں۔

شعراء میں حضرت ڈاکٹرمیرمحمداسماعیل صاحبؓ، حضرت منشی قاسم علی صاحب رامپوریؓ، مولوی برکت علی صاحب لائق لدھیانہ، حضرت مولوی ذوالفقارعلی خان صاحب گوہرؓ، جناب شیخ محمد احمدصاحب بی اے ایل ایل بی وکیل کپورتھلہ جبکہ شاعرات میں محترمہ فاطمہ بیگم صاحبہ عصمت لاہور اور حضرت سیدہ نواب مبارکہ بیگم صاحبہؓ بنت حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کا کلام شاملِ شمارہ ہے۔

اخبار ’’مشرق‘‘ کا تبصرہ

گورکھپور کےایک اخبار ’’مشرق‘‘ نے 21؍جون 1928ء کےپرچہ میں خاتم النبیینؐ نمبر پر ایک ریویو شائع کیا جوکہ الفضل 3؍جولائی1928ء کی اشاعت میں بھی درج ہے۔ چنانچہ اس نے لکھا کہ

’’اس میں (یعنی خاتم النبیینؐ نمبر میں۔ ناقل)حضرت رسول کریمﷺ کےسوانح حیات وواقعات نبوت پربہت کثرت سے مختلف اوضاع و انواع کے مضامین ہیں اور ہر مضمون پڑھنے کے قابل ہے۔ ایک خصوصیت اس نمبر میں یہ ہے کہ ہندو اصحاب نے بھی اپنے خیالات عالیہ کا اظہار فرمایا ہے جوسب سے بہتر چیز ہندوستان میں بین الاقوامی اتحاد پیدا کرنے کی ہے۔ دوسری خصوصیت یہ ہےکہ مردوں سے زیادہ عورتوں نے اپنے پیغمبر کے حالات پر بہت کچھ لکھاہے۔ ‘‘

(اخبار مشرق 21؍جون1928ءبحوالہ الفضل3جولائی1928ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button