اختلافی مسائل

کیا آنحضرتﷺ کی بیان فرمودہ ’مسلمان‘ کی تعریف کی رو سے احمدی غیر مسلم ہیں؟

1953ءکی تحقیقاتی عدالت میں مسلمان کی تعریف پر کوئی دو علماء بھی متفق نہ ہوسکے۔ اس کی وجہ بظاہر یہی معلوم ہوتی ہے کہ سب نے نبی کریمﷺ کی بیان فرمودہ مختصر اور جامع تعریف کو بعض مقاصد کے پیشِ نظر پس پشت ڈال دیا۔ غالباً وہ مسلمان کی ایسی تعریف کرنا چاہتے تھے جس سے صرف ان کے منظورِ نظر عقائد کے پیروکار مسلمان کہلا سکیں یا بالفاظ دیگر جماعت احمدیہ کے افراد کو دائرہ اسلام سے باہر نکالا جا سکے۔ ہمارے اکثر غیر احمدی بھائیوں کو شاید علماء یہ بات نہ بتاتے ہوں کہ ’مسلمان‘ کون ہوتا ہے اس کی وضاحت خود نبی کریمﷺ فرما چکے ہیں اور آپؐ سے بڑھ کر کس کی بات قابلِ قبول ہو سکتی ہے۔ چنانچہ مسلمان کی جو تعریف آنحضرتﷺ نے بیان فرمائی ہے وہ انتہائی سادہ، آسان فہم اور جامع ہے۔ صحیح بخاری میں جو اصَحُّ الکتب بعد کتاب اللّٰہ یعنی قرآن کریم کے بعد صحیح ترین کتاب کہلاتی ہےیہ روایت ملتی ہے کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا:

مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَاسْتَقْبَلَ قِبْلَتَنَا وَأَكَلَ ذَبِيْحَتَنَا فَذٰلِكَ الْمُسْلِمُ الَّذِيْ لَهُ ذِمَّةُ اللّٰهِ وَذِمَّةُ رَسُولِهِ فَلَا تُخْفِرُوا اللّٰهَ فِي ذِمَّتِهِ۔

(صحيح البخاري، كتاب الصلوٰة)

یعنی جس نے ہماری طرح نماز پڑھی اور ہماری طرح قبلہ کی طرف منہ کیا اور ہمارے ذبیحہ کو کھایا تو وہ مسلمان ہے جس کے لیے اللہ اور اس کے رسول کی پناہ ہے۔ پس تم اللہ کے ساتھ اس کی دی ہوئی پناہ میں خیانت نہ کرو۔

(صحیح بخاری۔ کتاب الصلوٰۃ باب فضل استقبال القبلۃ۔ ترجمہ و تشریح از محمد داؤد راز)

توفیق الباری شرح صحیح بخاری میں اس حدیث کی تشریح میں لکھا ہے :

’’تین چیزیں ذکر کرکے فرمایا:…کہ ان کا عامل مسلمان ہے۔ جس کے لئے اللہ اور اس کے رسول کا ذمہ(عہد) ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ اسلام کا تعلق انسان کے ظاہری اعمال سے ہے جس نے دین کا ظاہری شعار قائم کیا وہ مسلمان ہی کہلائے گا۔ اسے نقصان پہنچانا جائز نہ ہوگا۔ ‘‘

(توفیق الباری شرح صحیح بخاری جلد 1 کتاب الصلوٰۃ باب فضل استقبال القبلۃ)

آج خدا تعالیٰ کے فضل سے دنیا بھر میں جماعت احمدیہ مسلمہ کے افراد نبی کریمﷺ کے بتائے ہوئے طریق کے مطابق نماز ادا کرتے ہیں، قبلہ کی طرف منہ کرتے ہیں، اور مسلمانوں کے طریق پر جانوروں کو ذبح کرتے اور کھاتے ہیں۔ جبکہ ان تینوں چیزوں پر ہم عامل ہیں تو آنحضرتﷺ کی بیان فرمودہ تعریف کے مطابق ہم مسلمان ہیں۔ ہمارے مسلمان ہونے کی ضمانت خدا کا عظیم رسولﷺ دے رہا ہے۔ جب احمدی ا ٓنحضرتﷺ کی تعریف کے مطابق مسلمان ہیں تو کسی ادارے یا کسی عدالت یا کسی پارلیمنٹ سے مسلمان کے سرٹیفیکیٹ کی بھلا کیا حیثیت۔

آقا و مولا حضرت محمد مصطفیٰﷺ نے جب بعض کام بجا لانے والے ایک شخص کے مسلمان ہونے پر نہ صرف اللہ اور رسول کی ضمانت دی ہے بلکہ اپنے پیروکاروں کو اس ضمانت کا خیال رکھنے کی نصیحت بھی فرمائی ہے تو پھر اس امانت میں خیانت کرنے والوں کو سوچ لینا چاہیے کہ کہیں ایسا تو نہیں کہ وہ اس عمل سے نبی کریمﷺ کی نافرمانی کا موجب بن رہے ہوں!

اگر حبِ رسول میں جان قربان کرنے کا دعویٰ کرنے والے رسولِ خداﷺ کے واضح احکام کی نافرمانی کر رہے ہوں تو پھر کہاں کا عشقِ رسول اور کس مقصد کے لیے جان کی قربانی!

(مرسلہ: ساجد محمود بٹر۔ گھانا)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button