افریقہ (رپورٹس)

سالانہ ورزشی مقابلہ جات 2020ء جامعہ احمدیہ تنزانیہ

اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم سے امسال جامعہ احمدیہ تنزانیہ کو مورخہ 23 اور 24ستمبر 2020ء سالانہ ورزشی مقابلہ جات کے انعقاد کی توفیق ملی۔ الحمد للہ علیٰ ذٰلک

جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں طلبہ کی تعلیم و تربیت کے ساتھ ساتھ ان کی صحت پر بھی توجہ دی جاتی ہے۔ حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کے قول مبارک ’الموٴمن القوی خیر من الموٴمن الضعیف‘کے مطابق طلبہ کی جسمانی و ذہنی صحت و سلامتی کا بھی خاص خیال رکھا جاتا ہے۔ اسی بنیادپر کھیل جامعہ کی لازمی سرگرمیوں میں سے ایک اہم سرگرمی اور روز مرہ معمول کا ایک لازمی جزو ہیں۔ روزانہ کی بنیاد پر جامعہ میں فٹبال،والی بال، ٹیبل ٹینس اور اتھلیٹکس (Athletics) کے کھیل کھیلے جاتے ہیں اور ہر سال طلبہ جامعہ کے مابین ورزشی مقابلہ جات کروائے جاتے ہیں۔

دیگر ممالک کے جامعات میں سالانہ ورزشی مقابلہ جات کے لیے ایک مخصوص دن یا اوقات مقرر کیے جاتے ہیں۔ اسی روایت کو مد نظر رکھتے ہوئے جامعہ احمدیہ تنزانیہ میں بھی’سپورٹس ڈے ‘کا اجرا عمل میں آیا۔ اور سال 2016ء سے ہر سال مسلسل یہ پروگرام اسی طریق پر منعقد ہورہا ہے۔ الحمدللہ

جملہ طلبہ جامعہ کو کھیلوں کے لحاظ سے تین گروہوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن کے نام امانت،شجاعت اور شفقت ہیں۔ اجتماعی مقابلہ جات جیسا کہ فٹ بال، رسہ کشی،والی بال، ٹیبل ٹینس اور باڑی کے ابتدائی مقابلہ جات دوران سال منعقد کروائے گئے۔ نیز بعض انفرادی مقابلہ جات مثلاً دوڑ سو میٹر اور 1600 میٹر دوڑ، دوڑ تین ٹانگ اور فراگ ریس سپورٹس ڈے سے قبل ہی کروا لیے گئے تھے۔ نیز گزشتہ دوسال سے ’روک دوڑ‘ کا مقابلہ بھی جامعہ کے سالانہ کھیلوں کا ایک اہم حصہ ہے۔

اس سپورٹس ڈے میں مہمان خصوصی گزشتہ سال کی طرح امیر و مبلغ انچارج تنزانیہ محترم طاہر محمود چوہدری صاحب تھے جنہوں نے اپنے قیمتی اوقات میں سے وقت نکال کر طلبہ جامعہ کی حوصلہ افزائی کی غرض سے دونوں ایام میں شرکت کی۔

سالانہ سپورٹس کا باقاعدہ آغاز محترم امیر صاحب کی صدارت میں افتتاحی تقریب سے ہوا۔ گزشتہ دو سالوں سے روایتاً ایک استاد جامعہ، بالترتیب عرصہ خدمت، افتتاحی تقریب میں طلبہ کو نصائح کرتا ہے۔ امسال مکرم عثمان ٹکاٹو صاحب معلم سلسلہ نے طلبہ سے مختصرخطاب کیا۔ بعد ازاں امیر صاحب نے افتتاحی دعا کراوئی۔ تمام طلبہ اپنے اپنے گروپس کی مخصوص وردی میں ملبوس ایک خوبصورت منظر پیش کر رہے تھے۔ الحمدللہ

اجتماعی مقابلہ جات میں والی بال، رسہ کشی، ٹیبل ٹینس، فٹ بال اور باڑی کے مقابلہ جات کے فائنلز ان ایام میں منعقد ہوئے۔ جبکہ انفرادی مقابلہ جات میں پنجہ آزمائی،دوڑ سومیٹر، دوڑ سولہ سو میٹر، نشانہ غلیل، ثابت قدمی، لانگ جمپ، ہائی جمپ، دوڑ تین ٹانگ اور فراگ ریس شامل ہیں۔ حفظ کلاس کے بعض مقابلہ جات علیحدہ بھی کروائے جاتے ہیں۔ جن میں لانگ جمپ، ثابت قدمی اور دوڑ سو میٹر کے مقابلہ جات شامل ہیں۔ اسی طرح سٹاف جامعہ احمدیہ تنزانیہ کے بھی مقابلہ جات ہوتے ہیں جن میں ہاتھ سے بوتل میں پانی بھرنا، میوزیکل چیئر اور منہ کی مدد سے چمچ پکڑ کر کانچ کی گولی کو متوازن رکھتے ہوئے ایک مخصوص فاصلہ طے کرنا جیسے مقابلہ جات شامل ہیں۔

امسال بعض نئے مقابلہ جات کا بھی اضافہ عمل میں آیا۔ انفرادی مقابلہ جات میں ہائی جمپ، سٹاف جامعہ کے مقابلہ جات میں بھی ایک مقابلہ کا اضافہ ہوا اور باڑی کا کھیل اس سال سے باقاعدہ جامعہ کے اجتماعی مقابلہ جات میں شامل کیا گیا ہے۔

ورزشی مقابلہ جات اور سالانہ سپورٹس کے ان ایام کو کامیاب بنانے کے لیے طلبہ جامعہ کو اساتذہ کی نگرانی میں مختلف امور سپرد کیے گئے۔ یعنی باقاعدہ طور پر مختلف کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ جیسا کہ نظم و ضبط، میدان عمل، صفائی و وقار عمل، روک دوڑ ، استقبال مہمانان، ریفریشمنٹ، تیاری سٹیج اور سمعی وبصری۔

مورخہ 24ستمبر کو بعد نماز عصر اختتامی تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ جس میں محترم امیر صاحب تنزانیہ نےاعزاز پانے والے طلبہ و اساتذہ میں انعامات تقسیم کیے۔ گزشتہ برس مجموعی طور پر امانت گروپ فاتح قرار پایا تھا اور امسال شجاعت گروپ نے زیادہ کھیلوں کے فائنلز جیت کر پہلی پوزیشن اپنے نام کی اور اس طرح امانت گروپ سے انعامی ٹرافی شجاعت گروپ میں منتقل ہوئی۔ بارک اللہ لھم و للجمیع

اختتامی تقریب میں بعض معزز مہمانان نے بھی شرکت کی جن میں مکرم شیخ بکری عبیدی کلوٹا صاحب نائب امیر، مکرم آصف محمود بٹ صاحب ریجنل مبلغ سلسلہ موروگورو، مکرم ڈاکٹر فضل الرحمٰن صاحب انچارج احمدیہ میڈیکل کلینک موروگورو، مکرم شیخ شعبان عثمان شونڈا صاحب، مکرم شیخ حسین نگامیلو صاحب اور کارکنان ایم ٹی اے تنزانیہ اسٹوڈیو شامل تھے۔

آخر پر محترم امیر صاحب تنزانیہ نے طلبہ کو نصائح کیں۔ آپ نے طلبہ کو وقف کی روح سمجھاتے ہوئے اللہ تعالیٰ سے ہمیشہ وفا کا تعلق رکھنے کی تاکید کی۔ خلیفۂ وقت اور خلافت احمدیہ کے جان نثار خدام بننے کی نصیحت کی۔ نیز طلبہ پر ’فاستبقوا الخیرات‘ کا مفہوم بھی واضح کیا۔

آخر پر محترم عابد محمود بھٹی صاحب پرنسپل جامعہ احمدیہ تنزانیہ نے مہمان خصوصی کا شکریہ ادا کیا۔ اختتامی دعا امیر صاحب نے کروائی۔ بعد ازاں نماز مغرب و عشاء کی ادائیگی کے بعد شاملین کو طعام پیش کیا گیا۔

اللہ تعالیٰ ہمیں وقف کے تقاضے پورے کرنے والا بنائے اور اسلام احمدیت کے لیے مفید اور عاجزی اختیار کرنے والے وجود بنائے۔ آمین

(رپورٹ: عبد الناصر باجوہ۔نمائندہ الفضل انٹرنیشنل)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button