ایشیا (رپورٹس)پرسیکیوشن رپورٹسعالمی خبریں

یومِ اساتذہ کے عالمی دن پاکستان کے شہر پشاور میں ایک مخلص احمدی پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک کو دن دہاڑے شہید کر دیا گیا

٭…محب وطن احمدیوں کے خلاف جاری منفی پراپیگنڈہ مہم کے نتیجے میں احمدی عدم تحفظ کا شکار ہو چکے ہیں

٭…پشاورمیں یکے بعد دیگرے احمدیوں پر منظم حملے۔حکومت احمدیوں کے تحفظ میںناکام ہو چکی

٭…ریاستی ادارے احمدیوں کے تحفظ کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کریں : ترجمان جماعت احمدیہ

05؍ اکتوبر2020ء، (پشاور، پاکستان): آج دوپہر ڈیڑھ بجے کے قریب شر پسند مخالفینِ احمدیت نے جماعت احمدیہ پشاور کے ایک مخلص رکن 56سالہ پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک (PhD) کو اندھا دھند فائرنگ کر کے شہید کر دیا۔

اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّآ اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔

شہید مرحوم سپیریئر کالج پشاور میں تدریس کے فرائض سرانجام دینے کے بعد گھر واپس تشریف لے جا رہے تھے کہ باغ روڈ پر موٹرسائیکل سوار شرپسندوں نے ان پر اندھا دھند فائرنگ کر دی۔ موصوف کو پانچ گولیاں لگیں اور آپ موقعے پر ہی جامِ شہادت نوش کر گئے۔مرحوم کے پسماندگان میں بیوہ کے علاوہ تین بیٹیاں اور دو بیٹے شامل ہیں۔

شہیدمرحوم نےزووالوجی(Zoology)میں ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کر رکھی تھی۔آپ صوبہ خیبر پختونخواہ (پاکستان)کے مختلف شہروں کے معروف کالجز میں پڑھانے کے بعد وقتِ شہادت سپیریئر سائنس کالج پشاور میں بطور ایسوسی ایٹ پروفیسر خدمات سرانجام دے رہے تھے۔

یاد رہے کہ گزشتہ چند ماہ سے پاکستان میں عموماً اور پشاورمیں خصوصاً جماعتِ احمدیہ کی مخالفت کی لہر منظم ہونے کے ساتھ ساتھ شدّت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ اس سے قبل 61 سالہ احمدی معراج احمد پر 12؍ اگست 2020ء کے روز اپنے میڈیکل سٹور سے گھر جاتے ہوئے جبکہ 20؍ ستمبر کو 62 سالہ احمدی پر حملہ کیا جا چکا ہے۔ معراج احمد اس حملے میں جامِ شہادت نوش کر گئے تھے۔پروفیسر نعیم الدین خٹک کو احمدی ہونے کی بنا پر مشکلات درپیش تھیں۔ انہیں دھمکیوں اور بائیکاٹ کا بھی سامنا تھا۔

جماعت احمدیہ کے ترجمان سلیم الدین نے پروفیسر ڈاکٹر نعیم الدین خٹک کے وحشیانہ قتل کی سخت مذمت کرتے ہوئے اس واقعہ کو مذہبی منافرت کا نتیجہ قرار دیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بالعموم اور پشاور میں بالخصوص عقیدے کے اختلاف کی بنا پر احمدیوں کو ہراساں کیا جا رہا ہے اور ان کی زندگیوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہےجس سے احمدیوں میں عدم تحفظ کے احساس میں شدت پیدا ہو ئی ہے اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ حکومت احمدیوں کی جان و مال کی حفاظت سے عمداً بے توجہی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ احمدیوں کے خلاف نفرت آمیز مہم میں شدت آگئی ہے ۔ نفرت انگیز مہم چلانے والوں سے مسلسل حکومتی چشم پوشی نے شر پسند عناصر کے حوصلوں کو تقویت دی ہے۔ حکومت احمدیوں کی حفاظت میں ناکام ہو چکی ہے ۔ترجمان نے ریاستی اداروں سے مطالبہ کیا کہ احمدیوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے فوری طور پر موثر اقدامات کیے جائیںاور معصوم اور پرامن احمدیوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر نہ چھوڑا جائے۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button