حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی کامل اتباع

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے خطبہ جمعہ 20؍اکتوبر 2017ء میں فرمایا:

ایک جگہ حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام فرماتے ہیں کہ’’ہر ایک شخص کو خود بخود خدا تعالیٰ سے ملاقات کرنے کی طاقت نہیں ہے اس کے واسطے واسطہ ضرور ہے اور وہ واسطہ قرآن شریف اور آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ اس واسطے جو آپ کو چھوڑتا ہے وہ کبھی بامرادنہ ہوگا۔ انسان تو دراصل بندہ یعنی غلام ہے۔ غلام کا کام یہ ہوتا ہے کہ مالک جو حکم کرے اسے قبول کرے۔ اسی طرح اگر تم چاہتے ہو کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے فیض حاصل کرو تو ضرور ہے کہ اس کے غلام ہو جاؤ۔ قرآن کریم میں خدا تعالیٰ فرماتا ہے۔

قُلْ یٰعِبَادِیَ الَّذِیْنَ اَسْرَفُوْا عَلٰٓی اَنْفُسِھِمْ(الزمر:54)

(یعنی کہہ دے اے میرے بندو جنہوں نے اپنی جان پر ظلم کیا۔) فرمایا کہ’’اس جگہ بندوں سے مراد غلام ہی ہیں نہ کہ مخلوق۔ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے بندہ ہونے کے واسطے ضروری ہے کہ آپ پر درود پڑھو اور آپ کے کسی حکم کی نافرمانی نہ کرو۔ سب حکموں پر کاربند رہو۔ جیسے کہ حکم ہے۔

قُلْ اِنْ کُنْتُمْ تُحِبُّوْنَ اللّٰہَ فَاتَّبِعُوْنِیْ یُحْبِبْکُمُ اللّٰہُ۔

یعنی اگر تم خداتعالیٰ سے پیار کرنا چاہتے ہو تو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پورے فرمانبردار بن جاؤ اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی راہ میں فنا ہو جاؤ تب خدا تم سے محبت کرے گا‘‘۔ (ملفوظات جلد 5صفحہ 321-322۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

پس انتہائی گنہگار بھی استغفار کرنے والا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کرنے والا اگر حقیقت میں اپنے آپ میں تبدیلی پیدا کرنا چاہے تو پھر خدا تعالیٰ کا پیارا بن سکتا ہے۔

پھر آپ فرماتے ہیں کہ’’اللہ تعالیٰ کے خوش کرنے کا ایک یہی طریق ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سچی فرمانبرداری کی جاوے۔ دیکھا جاتا ہے کہ لوگ طرح طرح کی رسومات میں گرفتار ہیں۔ کوئی مر جاتا ہے تو قسم قسم کی بدعات اور رسومات کی جاتی ہیں۔ حالانکہ چاہئے کہ مُردہ کے حق میں دعا کریں۔ رسومات کی بجا آوری میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی صرف مخالفت ہی نہیں ہے بلکہ ان کی ہتک بھی کی جاتی ہے…گویا آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کافی نہیں سمجھا جاتا اور اگر کافی خیال کرتے تو اپنی طرف سے رسومات کے گھڑنے کی کیوں ضرورت پڑتی‘‘۔(ملفوظات جلد 5صفحہ 440۔ ایڈیشن 1985ء مطبوعہ انگلستان)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button