متفرق مضامین

پیغام حق پہنچانے میں پریس اور میڈیا سے کس طرح کام لیا جا سکتا ہے (قسط سوم)

(سید شمشاد احمد ناصر۔ مبلغ سلسلہ امریکہ)

ہیوسٹن

خاکسار کی مارچ 1992ء میں ہیوسٹن تقرری ہوئی۔ یہاں پر مبلغ کا کام کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نےصدرجماعت کی ذمہ داری بھی خاکسار کے سپرد کی۔ یہاں آتے ہی پریس کے ساتھ رابطہ کیا۔ مکرم داؤد منیر احمد صاحب، مکرم بابر چوہدری صاحب ابن محمد یونس چوہدری صاحب نے اس سلسلہ میں خاص طور پر خاکسار کے ساتھ تعاون کیا۔ فجزا ھم اللہ احسن الجزاء

خبر کے لیے اہم بات یہ ہوتی ہے کہ خبر وقت پر بنا کر اخبار کو دی جائے۔ یا پریس ریلیز وقت سے پہلے بنا کر اخبارات اور TV چینلز کو دی جائیں تاکہ وہ انہیں وقت پر پہنچے اوراپنی اشاعت یا نشریات میں شامل کر سکیں۔

یہ محض اللہ تعالیٰ کا فضل اور خلافت کی رہ نمائی کا ثمرہ ہے کہ امریکہ کی مختلف جماعتوں میں جہاں بھی خاکسار کو کام کرنے کا موقع ملا وہاں یہ بات مشاہدہ کی کہ جماعت احمدیہ کے ذریعہ ہی پریس اور میڈیا کو اسلام اور احمدیت کے بارے میں شعور ملا ہے۔ اس سے قبل مسلمانوں کی کوئی تنظیم باقاعدہ طور پر پریس کےساتھ رابطہ نہ رکھتی تھی۔ تاہم جب وہ دیکھتے کہ جماعت احمدیہ کی اتنی خبریں میڈیا میں آرہی ہیں تو انہوں نے بھی پریس کے ساتھ رابطہ کیا اور چونکہ مسلمانوں کے گروہوں کو مختلف مسلمان حکومتوں سے پیسہ بھی ملتا ہے جس کی وجہ سے انہوں نے بڑی بڑی عالیشان مساجد اور مراکز بنائے ہیں اس لیے پریس اور میڈیا کا زیادہ رجحان ان کی طرف ہو گیا اور جب کوئی مسئلہ کھڑا ہوتا تو وہ ان کی طرف رخ کرتے۔ لیکن اللہ تعالیٰ کا فضل ہے کہ اب بھی جماعت کی بات ہر سطح پر سنی جارہی ہے اور کوریج مل رہی ہے۔ نیشنل لیول پر بھی ہمارےبیانات آتے ہیں۔ اسی طرح ٹیلی ویژن پر بھی ہمیں بلایا جاتا ہے۔ اور اس طرح جماعت کے محدود وسائل کے با وجود ہماری معمولی کوششوں میں اللہ تعالیٰ بہت برکت ڈالتا ہے اور خلافت کی رہ نمائی میں اسلام احمدیت کا پیغام عوام تک پہنچ رہا ہے۔ فالحمدللہ علی ذالک

ہیوسٹن میں آکر خاکسار نے پھر نئے سرے سے کام کرنا تھا۔ ڈیٹن سے روانگی کے وقت ڈیٹن ڈیلی نیوز نے خاکسار کی تصویر کے ساتھ یہ خبر دی کہ

Muslim Leader Takes Texas Post, Imam‘s Sect believes in latter-day Messiah

(ڈیٹن ڈیلی نیوز 29؍فروری 1992ءصفحہ5C)

یعنی مسلم لیڈر ڈیٹن سے ٹیکساس جا کر کام کرے گا۔ اس کا فرقہ اس بات پر یقین رکھتا ہے کہ آخری زمانہ میں آنےو الا مسیح موعود آچکا ہے۔

٭…ہیوسٹن پوسٹ میں ہماری سب سے پہلے ایک چھوٹی سی خبر سے کام کا آغاز ہوا کہ مسیح موعود ڈے اتوار کو شام ½4 بجےاحمدیہ سینٹر 8121 Fairbanks White Daks Rd میں ہو گا۔ سید شمشاد احمد ناصر مشنری تقریر کریں گے۔ یہ غالباً یہاں کی پہلی خبر ہے جو اخبار کے کیلنڈر میں شائع ہوئی ہے۔ اس پتہ پر ہمارا مشن ہاؤس ہوتا تھا۔ اب اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہیوسٹن میں ایک عالی شان مسجد بن چکی ہے۔ الحمدللہ

٭…ہیوسٹن کرونیکل یہاں کا سب سے بڑا اخبار ہے۔ 4؍اپریل 1992ء صفحہ 3Eپر اس نے ہماری خبر دی ہے کہ مسلمان عید الفطر منا رہے ہیں اور ساتھ ہمارے سینٹر کا ایڈریس دیا۔

٭…اسی اخبار کی 23؍مئی 1992ء کی اشاعت کے صفحہ 2Eپر خبر شائع ہوئی کہ خدام الاحمدیہ اپنا کنونشن منعقد کر رہی ہےجس کا مقصد نوجوانوں کی روحانی اور اخلاقی تربیت ہو گا۔ اس کے علاوہ علمی و ورزشی مقابلہ جات بھی ہوں گے۔ اس کے بعد خبر میں جماعت کا اور حضرت مسیح موعودؑ کا تعارف شامل تھا۔

٭…لیڈر ایک اخبار کا نام ہے۔ اس نے 28؍مئی 1992ء کی اشاعت میں قریباًنصف سے زائد صفحہ پر ہماری خبر دی اور Rob Vanyaنے خاکسار کا انٹرویو دیا۔ اوپر تصویر میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بڑی تصویر کے ایک طرف مکرم بشیر شمس صاحب (نیوآرلینز جماعت کے صدر) اوردوسری طرف خاکسار خدام الاحمدیہ کے سکارف میںکھڑا تھا۔ اور نیچے مجلس خدام الاحمدیہ کے اجتماع کی خبر شائع ہوئی۔

اس خبر میں جماعت احمدیہ میں نوجوانوں کی تنظیم کی اہمیت کا ذکر تھا کہ یہ جماعت کے لیےریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں اور ان کی اصلاح کے بغیر قوم کی اصلاح نہیں ہو سکتی۔

اخبار نے جماعتی عقائد کا بھی ذکر کیا ہے اور حضرت عیسیٰ کے بارے میں ہمارے عقیدے کا خاص طور پر ذکر کیا۔

اس اجتماع میں ٹیکساس سٹیٹ، اوکلاہوما، فلوریڈا، لوزیانا، ٹے نیسی سٹیٹس سے نوجوان شامل ہوئے۔

٭…ہیوسٹن پوسٹ نے بھی 23؍ مئی 1992ء صفحہ 2E پر اجتماع مجلس خدام الاحمدیہ کی خبر شائع کی۔

٭…ہیوسٹن کے ایک اَور اخبار انڈیا نیوز نے اپنی مئی 1992ء کی اشاعت میں پاکستان میں ہونے والے احمدیوں پر مظالم اور ان کے خلاف پولیس کی کارروائیوں اور پولیس سٹیشن میں درج ہونے والے کیسز کی ایک رپورٹ خاکسار کی طرف سے شائع کی ہے۔

٭…انڈیا نیوز ہی نے اسی اشاعت میں ایک اور خبر دی کہ فورٹ عباس میں ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ آف بہاولپور نے تحفظ ختم نبوت والوں کی ایک درخواست پر فیصلہ دیا ہے کہ ’’جماعت احمدیہ کے ممبر متوفی مبشر احمد کی قبر کو اکھاڑا جائے اور کسی اَور جگہ دفن کیا جائے۔ یہ فیصلہ اس آئینی ترمیم کی روشنی میں کیا گیا ہے جو 1984ء میں جنرل ضیاء نے جماعت احمدیہ کے خلاف کیا تھا۔‘‘

انہوں نے اپنے فیصلہ میں لکھا ہے کہ چونکہ قادیانی آئین کی رُو سے غیرمسلم ہیں اس لیے ان کے کسی شخص کی تدفین مسلمانوں کے قبرستان میں نہیں ہو سکتی۔ اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ اگر احمدیہ جماعت کا کوئی فرد آئین کی خلاف ورزی کرے یعنی اپنے آپ کو مسلمان ظاہر کرے تو اسے سزائے موت بھی ہو سکتی ہے۔

٭…دی ہیوسٹن پوسٹ نے 12؍جون 1992ء کے صفحہ 21Aپر جماعت احمدیہ ہیوسٹن کی عیدالاضحی کے بارے خبردی۔ اس کےساتھ ہمارے ایک احمدی سیرالیونین دوست حاجی عمر دین صاحب کی تصویر بھی دی۔

٭…عیدالاضحی منانے کی ہی خبر لیڈر اخبار نے اپنی اشاعت 11؍جون 1992ء میں صفحہ 25پردی۔

٭…ہیوسٹن کمیونٹی کے ایک اخبار The 1960 Sun میں ہمارا اشتہار

Promised Messiah has come

شائع ہوا۔ جس میں حضرت مسیح موعودؑ کی تصویر اور جماعت کا تعارف اور رابطہ کے لیے معلومات شامل تھیں۔

٭…دی لیڈر اخبار نے اپنی اشاعت 3؍دسمبر 1992ء میں ہماری یہ خبر دی کہ

جماعت احمدیہ پریسبیٹیرین چرچ کے ساتھ مل کر ایک سیمینار منعقدکر رہی ہے جو کہ 5؍دسمبر 1992ء کو احمدیہ سینٹر میں ہو گا۔ ایڈیٹر صاحب اخبار Mr. Bob White اس کی صدارت کریں گے اور پادری Stuart Sacks عیسائی مذہب سے اپنا نقطہ نگاہ بیان کریں گے جبکہ جماعت احمدیہ کے مشنر ی اسلامی نقطہ نگاہ بیان کریں گے۔ سیمینار کا عنوان ’’مسیح کی آمد کا نظریہ‘‘ہوگا۔ سیمینار کے بعد سوال و جواب بھی ہوں گے۔

٭…نارتھ ویسٹ سائپرس فیئر: اخبار میں ہمارا اشتہار بعنوان

Promised Messiah has come

شائع ہوا۔ جس میں جماعت کا تعارف دیاگیا کہ اس وقت تک کتنے ملکوں میں مشن قائم ہیں، مساجد اور مختلف زبانوں میں قرآن کریم کےتراجم کی تعداد نیز حضرت مسیح موعودؑ کا تعارف اور آپ کی تصویر شائع ہوئی۔

٭…دی لیڈر اخبار نے اپنی اشاعت 13؍مئی 1993ء کی اشاعت میں صفحہ 24پر جماعت احمدیہ ہیوسٹن کی یوم مسیح موعودؑ کے حوالے سے خبر

Ahmadiyya Movement honors Messiah Day

کے عنوان سے شائع کی۔

اخبار نےلکھاکہ اس دن بانی جماعت احمدیہؑ کے متعلق تقاریر کی جائیں گی کہ انہوں نے دنیا میں آ کر کیا کام کیا۔

اس میٹنگ میں چرچ کے لوگ بھی شامل ہوئے۔ چرچ کے پادری Stuart Sacks نے بھی اس موقع پر تقریر کی۔ پروگرام کے آخر پر سوالوں کے جواب کا پروگرام بھی منعقدکیا گیا۔

٭…وائس آف ایشیااخبارنے19؍اپریل 1993ء کو ہماری خبر اس عنوان سے شائع کی

Seminar on The Messiah

خبرمیں لکھا کہ جماعت احمدیہ پریسبیٹیرین چرچ کے ساتھ مل کر ایک سیمینار منعقدکر رہی ہے جس کا عنوان ہے

Remarkable Accomplishments of The Messiah

اس میں چرچ کے پادری اور جماعت احمدیہ کے مبلغ تقریر کریں گے۔ یہ سیمینار مسیح موعودؑ کی آمد ثانی کے بارے میں ہو گا۔

٭…ہیوسٹن سے نکلنے والے ایک اخباروائس آف ایشیا نے 22؍ فروری 1993ء کی اشاعت میں خاکسار کا ایک مضمون شائع کیاجس کا عنوان

America‘s Double Standards Towards Bosnia

یعنی امریکہ کی بوسنیاکے بارے میں دوغلی پالیسی۔

خاکسا رنے اس مضمون میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے ارشادات کی روشنی میں بوسنیا کے حوالے سے باتیں لکھیں۔

اس میں امریکی حکومت کی پالیسی پر تنقید کی کیونکہ امریکہ اس بات کا اعلان کرتا تھا کہ امریکہ میں آزاد ی بھی ہے اور آزادی کا پرچار اورحمایت کرتا ہے۔

اس مضمون میں اسرائیل کا کھلے بندوں اپنے عزائم کو پورا کرنے پر تنقید کی اور عراق پر بلاوجہ پابندیاں لگانے کے خلاف بھی لکھا گیا۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی 15؍اپریل 1993ء کی اشاعت صفحہ 45پر ہماری عید الفطر کی خبر جلی حروف میں تصاویر کے ساتھ دی۔ اخبار نے لکھاکہ عید کے خطبہ میں دیگر امور کے علاوہ بوسنین مسلمانوں پر مظالم کے خاتمے کے لیے بھی دعاؤں کی تحریک کی گئی۔

اخبار نے لکھا کہ خطبہ عید میں مشنری نے جماعت احمدیہ کے عالمگیر روحانی پیشوا حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ کا پیغام پڑھ کر سنایا جس میں انہوں نے بوسنین قوم پر مظالم کے خلاف آواز اٹھائی اور ان کی ہر قسم کی مدد اور ان کےلیے دعا ؤں کی تحریک فرمائی تھی۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی 10؍مئی 1993ءکی اشاعت صفحہ55پر قریباً پورے صفحہ پریوم مسیح موعودؑ کی خبر تصاویر کے ساتھ شائع کی۔ یہ خبر داؤد منیر صاحب کے حوالےسے دی گئی تھی۔ اس میں بتایا گیا کہ جماعت احمدیہ اس بات پر ایمان لاتی اور یقین رکھتی ہے کہ آخری زمانہ میں آنے والے مصلح اور ’’مسیح‘‘حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ آچکے ہیں جنہوں نے مارچ 1889ء میں جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی۔ آپ بانی اسلام حضرت محمد مصطفیٰ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی پیشگوئیوں کے مطابق آئے۔ اس میٹنگ میں چرچ کے لوگ بھی شامل ہوئے۔

تلاوت قرآن کریم کے بعد بائبل سے ایک دعائیہ حصہ پڑھا گیا۔ داؤد منیر نے میٹنگ کا پس منظر اور تعارف پیش کیا۔ چرچ کے پادری Mr. Stuart Sacks اور مشنری شمشاد احمد نے تقاریر کیں۔ پادری نے بائبل میں مذکور حضرت مسیحؑ کے معجزات کا ذکر کیا جبکہ شمشاد احمد نے اپنی تقاریر میں حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ کے آنے کا مقصد یہ بیان کیا کہ تا مخلوق اپنے پیدا کرنےو الے خدا کے ساتھ اپنے تعلق کو بڑھاسکے۔

حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ نے 80 سے زائد کتب لکھیں جن میں سے ایک کتاب ’’مسیح ہندوستان میں ‘‘ ہے۔ اس کتاب میں آپ نے تاریخی شواہد سے بتایا کہ مسیحؑ صلیب پر فوت نہیں ہوئے بلکہ زندہ اتارےگئے اور بعد ازاں کشمیر کی طرف ہجرت کر گئے۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی 3؍مئی 1993ء کی اشاعت صفحہ 42پر نصف صفحہ سے زائد پر جماعت احمدیہ ہیوسٹن کے بچوں کی تصاویر کے ساتھ خبر شائع کی۔ اس خبر میں 6 بچوں کی قرآن مجیدکا پہلا دَور ختم کرنےپر ان کی تقریب آمین کی تصویر تھی۔ تصویر میں مکرم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب بھی تھے جنہوں نے آمین اور دعا کروائی۔

٭…دی لیڈر اخبار نے بھی ہمارے بچوں کی آمین کی خبر 6؍مئی 1993ء کی اشاعت میںصفحہ 24 پر دی۔

٭…ہیوسٹن کرونیکل نے اپنی اشاعت20؍مارچ 1993ء میں ہماری عید الفطر کی خبر شائع کی جس میں لکھا کہ احمدیہ جماعت بدھ کے دن عید منائے گی جبکہ دیگر مسلمان (اسلامک سوسائٹی آف گریٹر ہیوسٹن) بدھ کو یا جمعرات کو عید منائیں گے۔

٭…وائس آف ایشیا نے 24؍مئی 1993ء کی اشاعت صفحہ 49پر یہ سرخی دی:

AhmadiyyaMission‘s Convention

اخبار نے ساؤتھ ریجن کے خدام و اطفال اور لجنہ اماءاللہ کے اجتماعات کے بارے میں خبرشائع کی۔

پروگرام کے مطابق باجماعت نماز تہجد، پانچوں نمازیں، درس قرآن، درس حدیث اور ملفوظات کا درس بھی دیا جائے گا۔ علمی و ورزشی مقابلہ جات بھی ہوں گے۔ اس خبر میں اجتماعات میں مقررین کے اسماء بھی درج تھے ۔

اسی طرح اخبار نے یوم خلافت کے بارے میں بھی اعلان شائع کیا کہ اس موقع پر جماعت احمدیہ عالمگیر کےروحانی پیشوا حضرت مرزا طاہر احمد صاحبؒ کی ایک تقریر ویڈیو کے ذریعہ سنائی جائے گی۔

٭…ہیوسٹن کا اخبار 1960 West Sun 28؍اپریل 1993ء کی اشاعت میں ہمارے بچوں کی آمین کی خبر دیتا ہے کہ

Seven Children complete reading.

٭…ہیوسٹن کرونیکل نے اپنی اشاعت22؍مئی 1993ء میں ہمارے ریجنل اجتماعات کی خبر دی۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی اشاعت31؍مئی 1993ء میں یہ خبر دی کہ

’’عیدالاضحی یکم جون 1993ء‘‘

یہ دراصل خاکسار کا عید الاضحی کے بارے میں ایک تعارفی مضمون تھا۔

٭…دی لیڈر اخبار 13؍مئی 1993ء نے صفحہ 24پر خبر دی کہ ’’احمدیہ مشن نےیوم مسیح موعودؑ منایا‘‘

٭…وائس آف ایشیا 23؍اگست 1993ء صفحہ 13پر ایک اعلان غیراحمدی مسلمانوں کی طرف سے شائع ہوا ہے۔

Message to All

اس میں انہوں نے اعلان کروایاکہ احمدیوں کےبہت سارے مضامین اورخبریں اسلام اور مسلمانوں کے عنوان کے تحت شائع ہو رہی ہیں۔ ہم اعلان کرتے کہ احمدی ؍قادیانی، غیرمسلم (کافر) ہیں۔ اگرچہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں کیونکہ وہ آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین (آخری نبی) نہیں مانتے۔

یہ اعلان جمیعۃ العلماء آف ہیوسٹن کی طرف سے شائع ہوا۔

نوٹ: اول تو یہ سراسر جھوٹا الزام ہے کہ احمدی آنحضرتﷺ کو خاتم النبیین نہیں مانتے۔ دوسرے اس اعلان کا خداتعالیٰ کے فضل سے کسی اخبار TV یا کسی اَور ادارہ پر اثر نہیں پڑا۔ خدا تعالیٰ کے خاص فضل سےہماری خبریں، مضامین اسی طرح، بلکہ پہلے سے بڑھ کر شائع ہوتی رہیں۔

وائس آف ایشیا میں ہم نے جب مندرجہ بالا اعلان پڑھا کہ (نعوذباللہ احمدی مسلمان نہیں ہیں بلکہ کافر ہیں)تو ہم نے حضرت اقدس مسیح موعودؑ کی تحریرات اردو اور انگریزی میں اسی اخبار میں شائع کرائیں جن میں آنحضرتﷺ کے بارے میں حضرت مسیح موعودؑ کی ایک تحریر روحانی خزائن جلد 14 ایام الصلح صفحہ 323 سے شائع کرائی۔ جس میں تمام ارکان اسلام کو بھی بیان کیا گیا ہے۔

اسی طرح وائس آف ایشیا کی ایک اَور اشاعت میں ہمارا ایک اشتہار جواباً شائع ہوا جس میں اردو اور انگریزی میں ازالہ اوہام سے ایک اقتباس شائع کیاجس میں حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا:

’’ہمارےمذہب کا خلاصہ اور لب لباب یہ ہے کہ لا الٰہ الا اللّٰہ محمد رسول اللّٰہ۔ ہمارا ا عتقاد جو ہم اس دنیوی زندگی میں رکھتے ہیں جس کے ساتھ ہم بفضل و توفیق باری تعالیٰ اس عالم گزران سے کوچ کریں گے یہ ہے کہ حضرت سیدنا و مولانا محمد مصطفیٰﷺ خاتم النبیین و خیرالمرسلین ہیں ……اب کوئی ایسی وحی یا ایسا الہام منجانب اللہ نہیں ہو سکتا جو احکام فرقانی کی ترمیم یا تنسیخ یا کسی ایک حکم کے تبدیل یا تغییر کر سکتا ہو۔ اگر کوئی ایسا خیال کرے تو وہ ہمارے نزدیک جماعت مومنین سے خارج اور ملحد اور کافر ہے۔ ‘‘

نیز اس اشتہار میں جماعت کے تعارف کے علاوہ مشن کا ایڈریس اور فون نمبر بھی دیا گیا۔

٭…وائس آف ایشیا کی 19؍جولائی 1993ء میں ہمارا مذکورہ بالا اشتہار ایک مرتبہ پھر شائع ہوا۔

٭…وائس آف ایشیا 30؍اگست 1993ء کی اشاعت صفحہ 51 پر ہمارے خدام کے ریجنل اجتماع کی خبر تصاویر کے ساتھ قریباً 3چوتھائی صفحہ پر شائع ہوئی۔

یہ خبر واشنگٹن ڈی سی سے دی گئی تھی۔ کیونکہ خدام کا اجتماع وہاں ہوا تھا اور قریباً 500 خدام و اطفال نے شرکت کی۔ مکرم برادر مظفر احمد صاحب ظفر نائب امیر کی بچوں کو انعامات دیتے ہوئے تصاویر بھی دی گئیں۔

اس خبر میں جماعت احمدیہ کا تعارف اورحضرت مسیح موعود علیہ السلام کا دعویٰ بیان کیا گیا تھا۔

اخبار نے لکھاکہ اس اجتماع میں خاص بات جماعت احمدیہ کے چوتھے روحانی پیشوا حضرت مرزا طاہر احمدصاحبؒ کا خصوصی پیغام تھا جو لندن سے اس موقع کے لیے ارسال کیا گیا جس میں آپؒ نے خدام کے اجتماع کا مقصد روحانی تربیت حاصل کرنا بتایا تھا۔

ڈاکٹر مظفر احمد ظفر (نائب امیر) نے خدام و اطفال کو بتایا کہ وہ دوسرے لوگوں کو امن، پیار اور محبت سے تبلیغ کریں۔

ڈاکٹر قمر احمد شمس صدر خدام الاحمدیہ نے خدام و اطفال میں تقریر کرتے ہوئے بتایا کہ وہ اچھے شہری بن کر قوم و ملک کی خدمت کریں۔

شمشاد احمد ناصر ریجنل مبلغ ساؤتھ ریجن نے بھی خدام و اطفال کو خطاب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ نوجوان ہماری ریڑھ کی ہڈی ہیں انہیں اسلام کی خدمت کرنے کے لیے ہر قربانی کے لیے تیار رہنا چاہیے۔

٭…انڈو امریکن نیوز ہیوسٹن کا ایک اور اخبار ہے۔ اس نے بھی اپنی اشاعت 30؍اگست 1993ء کے صفحہ 34 پر ہمارے اس اجتماع کی خبر ¼ صفحہ پر دی۔

٭…ہیوسٹن کرونیکل نے اپنی اشاعت 22؍مئی 1993ء صفحہ 3E پر مسلمان نوجوانوں اور خواتین کے سالانہ اجتماع کی خبردی۔

٭…وائس آف ایشیا نے 21؍جون 1993ء صفحہ 41 پر جماعت کی یہ خبر دی

Holy Quran presented to Rev. Moon

ہیوسٹن میں ریورنڈ مون کے کچھ لوگ اور پیرو کار پائے جاتے تھے۔ ان کے ساتھ خاکسا رکے تعلقات تھے۔ وہ ہمیں اپنی میٹنگز میں بھی بلاتےتھے۔ ان کے ریجنل کوآرڈینیٹر نے خاکسار کو بتایا کہ ان کے پیشوا Rev. Moonیہاں ہیوسٹن میں آرہے ہیں اور ایک مجمع میں تقریر کریں گے۔ خاکسار نے کہا کہ اس موقع پر مجھے بھی دو تین منٹ دیے جائیں۔ انہوں نے اس پر اتفاق کرلیااور Rev. Moon کی تقریر کے بعد خاکسار کو بلایا گیا۔ خاکسار نے دو تین منٹ میں جماعت کا تعارف کرایا اور پھر انہیں قرآن مجید کورین ترجمہ کے ساتھ پیش کیا گیا۔ اس کی خبر وائس آف ایشیا میں شائع ہوئی۔

٭…انڈو امریکن نیوز اخبار نے 12؍جولائی 1993ء کی اشاعت میں یہ سرخی دی

Ahmadis can‘t use Islamic Forms of worship: Court

اس خبر میں بتایا گیا ہے کہ سپریم کورٹ نے ایک مذہبی فرقہ کو اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔ پانچ رکنی بینچ نے جماعت احمدیہ کی طرف سے دائر کیے گئے کیس کو خارج کر دیا ہے۔ جس کی بنیاد 1984ء کا صدارتی آرڈیننس ہے جو ضیاء الحق نے جاری کیا تھا۔ اخبار مزید لکھتا ہے کہ احمدی مسلمان ہیں موصوف یہ کہتے ہیں کہ ہم نے مرزا غلام احمد صاحب ؑ کو اس صدی کا ریفارمر مانا ہے جنہوں نے اسلام کو از سر سنو زندہ کی اہے جب کہ دوسرے مسلمان اسے کفرگردانتے ہیں ۔اخبار نے مزید لکھا ہے کہ ہزاروں احمدیوں کو اس وقت جیل میں ڈال دیا گیا ہے کیونکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان بھی سمجھتے ہیں اور پانچوں ارکان اسلام پر یقین رکھتے ہیں اور قرآن کریم پر ایمان لاتے ہیں۔

اخبار نے یہ بھی لکھا ہے کہ پاکستان میں احمدیوں کو9سال سے اپناجلسہ سالانہ منعقد کرنے کی بھی اجازت نہیں دی جارہی۔

٭…وائس آف ایشیا کی 19؍جولائی 1993ء کی یہ خبر تھی کہ

Houston Ahmadiyyas React to Pak Supreme Court Verdict

اخبار لکھتا ہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے جو حال ہی میں جماعت احمدیہ کے خلاف فیصلہ دیا ہے جس میں ان سے ان کی مذہبی آزادی چھینی گئی ہے اور انہیں اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے منع کیا گیا ہے۔ ہیوسٹن کے مبلغ سید شمشاد احمد ناصر نے ایک پریس ریلیز ایشو کیا ہے جس میں کہا ہے کہ ایک وقت تھا مسلمان انصاف کرنے کے بارے میں مشہور تھے اور جانے جاتے تھے مگر اب ایسا وقت آن پڑا ہے کہ حکومتیں اور قومی اسمبلی لوگوں کے ایمانوں کا فیصلہ کرتی ہیں۔ جبکہ ایمان خدا اور بندے کے درمیان ہے کسی اور کو اس بات کا حق نہیں پہنچتا کہ وہ کسی کے ایمان کا فیصلہ کرے۔

پریس ریلیزمیں بوسنین مسلمانوں کا حال بھی بیان کیا گیا کہ سربین ان کے ساتھ کیا سلوک کر رہے ہیں۔

٭…وائس آف ایشیا نے اپنی اشاعت 19؍اگست 1997ء صفحہ 47پرجماعت احمدیہ یوکے کے جلسہ سالانہ منعقدہ 30؍جولائی تا یکم اگست 1993ء کے متعلق ¼ صفحہ پر ایک خبر شائع کی جس میں 15 ہزار احباب کے شامل ہونے اور حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے دوسرے روز جماعتی ترقیات کا جائزہ بھی شائع ہوا۔

خبر کے آخر میں عالمگیر بیعت کا بھی ذکر تھا۔ نیز یہ کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے جلسہ سالانہ کے آخری روز اپنے خطاب میں اسلام کی خوبصورت تعلیم امن، پیاراور محبت کے حوالے سے بات کی۔

٭…انڈو امریکن نیوز ہیوسٹن کے اس اخبار نے اپنی 19؍جولائی 1993ء کی اشاعت میں خاکسار کا ایک خط جو ایڈیٹر کے نام ہےشائع کیا ہے جس میں لکھا گیا ہے کہ بوسنیا میں مسلمانوں کی مساجد کو منہدم کیا جارہا ہے جوکہ ایک بہت شرم ناک بات ہے۔ یہ ساری دنیا میں قابل مذمت ہے کہ کسی کو اس کی مذہبی عبادات سے اور عبادت گاہ جانےسے روکا جائے۔

پاکستان نے بھی یہی کچھ کیا ہے۔ ماضی میں جانے کی ضرورت نہیں پاکستان کے ذوالفقار علی بھٹو نے نوے سالہ مسئلہ حل کیا ہے کہ انہوں نے ایک مذہبی گروہ کو غیرمسلم قرار دیا اور اس کے بعد آنے والے جابر حکمران ضیاء الحق نے اس پر مزید دروازے بند کیے جس کے بعد خدا کے عذاب سے کوئی اسے نہ بچا سکا۔

مسلمان تو زمینوں کو فتح نہیں کرتے وہ تو دلوں کو فتح کرتے ہیں۔

٭…انڈوامریکن نیوزنے16؍اگست1993ءکی اشاعت میں صفحہ 36پر واشنگٹن ڈی سی میں خدام الاحمدیہ کے اجتماع کی خبر دی۔

اسی طرح اس اخبار نے اپنی 9؍اگست 1993ء کی اشاعت میں جلسہ سالانہ یوکے کی خبر بھی شائع کی۔ جس میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کے خطابات کا ذکر تھا جس میں حضورؒ نے فرمایا تھا کہ اسلام امن کی تعلیم دیتا ہے۔ اور مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس حسین تعلیم پر عمل پیرا ہوں۔

٭…1960 West Sun اخبار نے خدام الاحمدیہ کے واشنگٹن میں ہونے والے اجتماع کی خبر شائع کی۔

اس اجتماع کی ایک خصوصیت یہ تھی کہ بوسنین مہمانوں نے بھی خطاب کیا۔ جس میں انہوں نے بوسنیا میں ہونےو الے مظالم سے شاملین کو آگاہ کیا۔

٭…وائس آف ایشیا کی 6؍ستمبر 1993ء کی اشاعت میں مکرم داؤد منیر صاحب کا ایک خط شائع ہوا ہے جس میں انہوں نے پہلے تواخبار کی آزادانہ صحافت کو خراج تحسین پیش کیا اور بعدمیں کچھ حقائق بھی بیان کیے۔

انہوں نے لکھاکہ جماعت احمدیہ یوکے کے جلسہ سالانہ کے متعلق دیگر مسلمانوں کی طرف سے ایک اعلان شائع ہوا جس میں بتایا گیا کہ احمدی مسلمان نہیں ہیں کیونکہ پاکستان کی اسمبلی نے انہیں غیرمسلم قرار دیا ہے۔

کیا اس وقت ایسی باتوں کے کرنے کی ضرورت ہے جبکہ تمام مسلمان ساری دنیا میں ایک بے چارگی کی کیفیت سے گزر رہے ہیں۔ علماء کو تو چاہیے تھا کہ وہ سب کے اندر یک جہتی اور اتحاد پیدا کرتے جو کہ اسلام اور محمد رسول اللہﷺ کے اسوہ اور آپ کی تعلیم کے مطابق ہے۔ ان کو چاہیےتھا کہ اسلام کی تعلیم کو امن اور پیار کے ساتھ پھیلاتے بجائے اس کے کہ ایک دوسرے کو کافر قرار دیتے۔ ان علماء کو یہ سمجھنا چاہیے کہ کسی شخص کو بھی دوسرے کو کافر کہنے کا کوئی حق حاصل نہیں جبکہ وہ اپنے آپ کو مسلمان کہتا ہو۔

داؤد منیر صاحب نے لکھا کہ آنحضرتﷺ نے فرمایا ہے کہ جو شخص کلمہ پڑھتا ہے اسے کسی طرح بھی کافر کہنا درست نہیں ہے۔ ایسے علماء جو اس قسم کی تعلیم پھیلاتے ہیں اور مسلمان کلمہ گو کو کافر کہتے ہیں وہ حقیقی طور پر علماء کہلانے کے مستحق نہیں۔ اگر ان علماء کو جماعت احمدیہ سے اختلاف ہے تو یہ طریق درست نہیں بلکہ پیار اور محبت سے اپنے اختلافات کو سلجھانے کی کوشش ہونی چاہیے تھی۔

عیسائیوں اور یہودیوں کے بھی بے شمار فرقے ہیں مگر یہ نہیں دیکھا گیا کہ وہ آپس میں ایک دوسرے کو اس طرح کافر کہتے ہوں جس طرح مسلمان ایک دوسرے کو کافر کہتے ہیں۔

مجھے تنگ نظر علماء اور مسلمانوں کے اس اعلان کو پڑھ کر سخت افسوس ہوا ہے۔ حالانکہ اسلام وہ مذہب ہے جس نے پہلی بار دنیا کو پیار، محبت اور عالمگیر اخوت اور برداشت کی تعلیم دی ہے جس کو اب حال کے علماء نے اپنے سیاسی عزائم کی وجہ سے پس پشت ڈال دیا ہے۔

٭…وائس آف ایشیا نے 27؍ستمبر 1993ء کی اشاعت میں صفحہ 19 پر یہ خبر دی کہ

Ahmadiyya to boycott poll in Pakistan.

اس خبر میں بتایا گیا کہ جماعت احمدیہ جو کہ پاکستان میں مظالم کا شکار ہے نے پاکستان میں ہونے والے انتخابات میں غیرمسلم کی سیٹ پر الیکشن میں حصہ لینے سے انکار کیا ہے۔

خبر میں بتایا گیا کہ 1974ء میں بھٹو حکومت کی قومی اسمبلی نے انہیں غیرمسلم اقلیت قرار دیا اور ضیاء حکومت نے ایک آرڈیننس کے ذریعہ ان کے حقوق کو پامال کیا جس کی وجہ سے وہ نہ مسلمان کہلا سکتے ہیں نہ ہی اذان دے سکتے ہیں اور نہ ہی اپنی عبادت گاہ کو مسجد کہہ سکتے ہیں۔ جبکہ احمدی اپنے آپ کو مسلمان سمجھتے ہیں وہ … انیسویں صدی میں آنے والے ریفارمر حضرت مرزا غلام احمد قادیانیؑ پر ایمان رکھتے ہیں جوکہ اسلام کی نشأۃ ثانیہ کے لیے آئے۔

اس خبر میں مزید بتایا گیا ہے کہ احمدیوں کا اپنے آپ کو غیرمسلم سمجھنا حقیقت کے خلاف ہے۔ اس میں مزید لکھا ہے کہ گذشتہ مہینے سپریم کورٹ نے بھی اپنے ایک حالیہ فیصلے میں جماعت احمدیہ کو اسلامی اصطلاحات استعمال کرنے سے منع کیا ہے۔

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button