متفرق مضامین

برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات جن کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلفائے کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نے برکت بخشی

(مبارز نجیب وڑائچ)

21؍جنوری 1886ء سفر ہوشیار پور

راستہ میں ایک رات رسول پور میں قیام

اور 22جنوری 1886ء ہوشیار پور تشریف آوری اور چلہ کا آغاز

حضرت مولانا عبدالرحیم صاحبؓ درد تحریرفرماتے ہیں:

AT HOSHIARPUR

Ahmadas had intended, in 1884, to go to Sojanpur, a small village in the district of Gurdaspur, with a view to spending 40 days in a quiet place in meditation and prayer and then to make a tour of India. My uncle, M. Abdullah Sanaurira, had asked to be allowed to accompany Ahmadas in that holy undertaking. But time passed and Ahmadas waited for the Divine light to guide him in the selection of the place to which he should go. He really wanted from God a mighty sign which he could show to the world. At last, in January 1886, the Word of God came to him saying that he would get what he wanted in Hoshiarpur. So on the basis of this revelation he decided to go to Hoshiarpur.

Ahmadas wrote to Sh. Mehr Ali, a leading Moslim of Hoshiarpur, that he wanted to stay for two months at Hoshiarpur; and he asked him if he could find for him a two-storied house on the outskirts of the town. Sh. Mehr Ali had a house of his own which answered the purpose of Ahmad. It was known as his Taweila. He offered it to Ahmadas and made the necessary arrangements for his stay there.

Ahmadas left Qadian for Hoshiarpur on Wednesday or Thursday, January 20th or 21st, 1886, in a Behli (a bullock-driven carriage). He was accompanied by M. Abdullah Sanaurira, Sh. Hamid Alira, and Fateh Khan of Rasulpur, a village near Tanda in Hoshiarpur District. While they were crossing the river Beas in an old-fashioned boat, Ahmadas is reported to have remarked that the company of a holy man was like journeying across a river: there was the hope of landing safely on the other side, but there was also the danger of being drowned. It proved a prophetic remark for one of his three companions on this occasion, namely Fateh Khan,who deserted him afterwards and was thus spiritually drowned. The party stopped a night at Rasulpur and reached Hoshiarpur on Friday, January 22nd, 1886.

(LIFE OF AHMAD, FOUNDER OF THE AHMADIYYA MOVEMENT pg 140-141 BY A.R.DARD M.A. Ex Imam London Mosque ISLAM INTERNATIONAL PUBLICATIONS LIMITED)

ترجمہ:

ہوشیار پور میں:(حضرت)احمد علیہ السلام نے 1884ء میں سوجان پور میں جانے کا فیصلہ کیاجو کہ ضلع گورداسپور میں واقع ایک چھوٹا سا گاؤں ہے ۔ آپؑ کا ارادہ 40دن ایک خاموش مقام پر چلہ کشی کرنا، دعا کرنا اور پھر ہندوستان کا دورہ کرنا تھا۔

(مولانا دردر صاحب فرماتے ہیں) میرے چچامیاں عبداللہ سنوریؓ صاحب نے اس مقدس سفر پر حضرت احمد علیہ السلام سے معیت کی درخواست کی، لیکن وقت گزر گیا۔ اور(حضرت)احمد علیہ السلام نے مناسب جگہ جانے کے لئے خدائی منشاء کی ہدایت کا انتظار کیا۔ حضرت احمد علیہ السلام خدا تعالیٰ سے ایک عظیم الشان نشان چاہتے تھے جو وہ دنیا کو دکھاسکیں۔

آخر کار جنوری 1886ء میں آپؑ کو خدا تعالیٰ کی طرف سے الہامًا بتایا گیا کہ آپ اپنا منشاء ہوشیار پور میں حاصل کریں گے۔ چنانچہ اس الہام کی بنیاد پر آپؑ نے ہوشیار پور جانے کا فیصلہ کیا۔

حضرت احمد علیہ السلام نے شیخ مہر علی صاحب جو ہوشیارپور کے ایک بااثر مسلمان تھے انہیں تحریر کیا کہ آپؑ ہوشیار پور میں 2ماہ قیام کرنا چاہتے ہیںاور اس خواہش کا اظہار کیا کہ وہ انہیں ہوشیار پور کے مضافات میں ایک دومنزلہ مکان تلاش کردیں۔ شیخ مہر علی صاحب کا ایک اپنا مکان طویلہ کے نام سے تھا ۔ انہوں نے حضرت احمد علیہ السلام کو وہ مکان پیش کیا اورآپؑ کے قیام کے لئے ضروری انتظامات کئے۔ حضرت احمد علیہ السلام نے قادیان سے ہوشیارپور کاسفر بدھ یا جمعرات جنوری22،21، 1886ء کو ایک بیل گاڑی میں کیا۔ آپؑ کے سفر میں آپؑ کے ساتھ میاں عبداللہ سنوریؓ صاحب۔شیخ حامد علی صاحبؓ اور فتح خان صاحب تھے(جو رسول پور ضلع ہوشیار پور کے ایک گاؤں ٹنڈا کے قریب کے رہنے والے تھے۔ )

جب ایک پرانی کشتی پر دریائے بیاس عبور کررہے تھے تو اس وقت حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے متعلق روایت ہے کہ آپؑ نے فرمایاکہ ’’مقدس آدمی کے ساتھ سفر دریا عبور کرنے کی مانند ہے۔ جس میں ڈوبنے کابھی خطرہ رہتا ہے ‘‘یہ قول حضرت احمد علیہ السلام کے ساتھیوں میں سے ایک کے لئے بطور پیشگوئی ثابت ہوا۔ فتح خان صاحب، جنہوں نے بعد میں حضرت احمد علیہ السلام سے علیحدگی اختیار کرلی اور روحانی طورپر ڈوب گئے۔ اس جماعت نے رات رسول پور میں قیام کیا اورہوشیارپور جمعہ کے روز 22جنوری1886ء کو پہنچے۔ ‘‘

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button