تاریخ احمدیت

حضرت مصلح موعودؓ کا پہلا تاریخی دورۂ یورپ 1924ءاور 6؍ستمبر 1915ء : حضرت مصلح موعودؓ کی ایک مبلغ کو نصائح

حضرت مصلح موعودؓ کا پہلا تاریخی دورۂ یورپ

5؍تا11؍ستمبر 1924ء : قیام لنڈن کا تیسرا ہفتہ

حضورؓ نے تیسرے ہفتہ میں بھی تبلیغ سلسلہ کی مہم اور تیز کر دی۔ چنانچہ 7؍ستمبر 1924ء کو بہت سے انگریز مردوں، عورتوں ہندوستانی طالب علموں اور سفارت ترکیہ اور دوسرے معزز مسلمانوں کو دعوت پر بلایا گیا۔ جس میں حضورؓ کا ایک پیغام محبت حضرت چوہدری ظفر اللہ خان صاحبؓ نے پڑھ کر سنایا۔

الفضل 7؍ اکتوبر 1924ء صفحہ4-5پر اس پیغام کا متن موجود ہے۔

9؍ستمبر 1924ء کی شام کو حضورؓنے ’’ایسٹ اینڈ ویسٹ یونین‘‘کے اجلاس (منعقدہ گلڈ ہائوس) میں پہلا انگریزی لیکچر دیا جو بہت پسند کیا گیا۔

(مکمل لیکچر کے لیے ملاحظہ ہو الفضل 7؍اکتوبر 1924ء)

پھر 11؍ ستمبر1924ء کو قیام امن کے مسئلہ پر لیگ آف نیشنز کے شعبہ مذہب و اخلاق کے سیکرٹری مسٹر ایل سن اور مسٹر رین سے تفصیلی گفتگو فرمائی اور حکیمانہ انداز میں بتایا کہ جب تک اسلامی اصولوں پر لیگ آف نیشنز کی بنیاد قائم نہیں ہو گی یہ اپنے مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہو سکتی۔

(ماخوذ ازالفضل 14؍ اکتوبر 1924ء صفحہ 4،3)

٭…٭…٭

حضرت مصلح موعودؓ کے دورِخلافت میں اسلام کو اکناف عالم تک پھیلانے کی مہم میں غیر معمولی تیزی آئی۔ چنانچہ اسی سلسلہ کی ایک کڑی تھی جب آج سے105؍سال قبل حضرت قاضی محمد عبداللہ صاحب بی۔ اے۔ بی۔ ٹی 6؍ستمبر 1915ء کو بغرض تبلیغ انگلستان روانہ ہوئے۔

حضرت خلیفۃ المسیح الثانی ؓ مع صدہا مخلص خدام کے جن میں مقامی عملوں و دفاتر کے اہلکار، بزرگانِ دین اور اکثر طلبائے مدارس بھی شامل تھے۔ یہ سب احباب قاضی صاحب کو رخصت کرنے کے لیے ڈیڑھ دو میل تک تشریف لے گئے۔

اثنائے راہ حضورؓنے قاضی صاحب کو مخاطب کرکے فرمایا کہ اس وقت حضرت مسیح موعودؑ کو تمام روحانی بیماریوں کا علاج قرار دے کے بھیجا ہے اسی میں اس وقت جمیع امراض دنیا کی شفا ہے۔ اس لیے ہر موقعہ پر حضرت مسیح موعودؑ کو ضرور پیش کریں۔

سڑک بٹالہ کے موڑ پر پہنچ کر حضورؓ مع احباب ٹھہر گئے اور لمبی دعا کی اور اس کے بعد حضورؓنے قاضی صاحب کو رخصت فرمایا۔

(ماخوذ از الفضل 9؍ستمبر 1915ء صفحہ 1)

حضورؓ نے قاضی عبد اللہ صاحب بی اے بی ٹی کو بغرض تبلیغ جو تفصیلی ہدایات و نصائح اپنے دست مبارک سے تحریر فرما کر دیں۔ ان کا ملخص یہ ہے۔

’’اس بات کو خوب یاد رکھیں کہ یورپ کو فتح کرنے جاتے ہیں نہ کہ مفتوح ہونے۔ یورپ کی ہوا کے آگے نہ گریں۔ بلکہ اہل یورپ کو اسلامی تہذیب کی طرف لانے کی کوشش کریں۔ خدا کی بادشاہت کے دروازوں کو تنگ نہ کریں لیکن عقائد صحیحہ کے اظہار سے کبھی نہ جھجکیں۔ کھانے پینے پہننے میں اسراف اور تکلف سے کام نہ لیں۔اخلاص سے سمجھائیں اور محبت سے کلام کریں۔ ہر ہفتہ مفصل خط لکھتے رہیں۔ اگر کوئی تکلیف ہو تو خدا تعالیٰ سے دعا کریں۔ اگر کسی فوری جواب کی ضرورت ہو۔ خط لکھ کر ڈال دیں۔ اور خاص طور پر دعا کریں تعجب نہ کریں اگر خط کے پہنچتے ہی یا پہنچنے سے پہلے ہی جواب مل جائے خدا کی قدرتیں وسیع اور اس کی طاقت بے انتہا ہے۔ اپنے اندر تصوف کا رنگ پیدا کریں کم خوردن ،کم گفتن ،کم خفتن عمدہ نسخہ ہے۔ اور تہجد ایک بڑا ہتھیار۔‘‘

(مفصل نصائح کے لیے ملاحظہ ہو الفضل 14؍ستمبر 1915ء صفحہ 4تا5)

حضرت قاضی صاحب 28؍نومبر1919ء کو قادیان واپس پہنچے۔

(الفضل یکم دسمبر 1919ء صفحہ 1)(ماخوذ ازتاریخ احمدیت جلد 4صفحہ 177)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button