متفرق مضامین

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!

(فرید احمد نوید۔ پرنسپل جامعہ احمدیہ انٹرنیشنل، گھانا)

اللہ تعالیٰ کی قرآن کریم میں ایمان لانے والوں کو بعض نصائح

’’یہ تووہ زمانہ ہے جس کے متعلق رسول اکرم ﷺنے فرمایا کہ تم پہاڑوں کی چوٹیوں پر چلے جاؤ، درختوں کے تنوں سے لگ جاؤاور جس طرح سے بن پڑے زمانہ کے فتن سے اپنے ایمان کو سلامت رکھنے کی کوشش کرو‘‘(حضرت مسیح موعودؑ)

یہ دور جہاں ایک جانب ظاہری ترقیات اور سائنسی کمالات کے اعتبار سے ایک غیر معمولی زمانہ ہے وہیں دوسری جانب ان ترقیات نے انسانوں کو خداتعالیٰ کے وجود اور اس کی تعلیمات سے بھی بہت حد تک غافل کردیا ہے۔حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کی بعثت سے قبل دنیا میں ایک طبقہ تو وہ تھا جو سرے سے خدا تعالیٰ کے وجود کا ہی انکاری ہو چکا تھا اور اسے محض ایک خیال اور وہم قرار دے چکا تھالیکن ایک طبقہ وہ بھی تھا جو نام کی حد تک تو اللہ تعالیٰ کے وجود کا قائل تھا اور اس کی ذات کا معترف بھی تھا لیکن عمل کے اعتبار سے اللہ تعالیٰ کے احکامات کو پس پشت پھینک کر دنیا داری میں مگن ہوچکا تھا۔ قرآن کو طاقچوں کی زینت بنا چکا تھا،ہدایت سے خالی ہوچکا تھا اور خداتعالیٰ سے ذاتی زندہ تعلق جو ایمان کی بنیاد ہے اسے ماضی کی کہانیاں قرار دے کر اپنا حال بے حال کرچکا تھا۔پس اس دور میں اللہ تعالیٰ نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ذریعہ سے آنحضرتؐ کی وہ پیشگوئی پوری فرمائی کہ اگر ایمان ثریا ستارے پر بھی جا چکا ہو گا تووہ رجلِ فارس یعنی حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اسے واپس دنیا میں لے آئے گا۔اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے اپنی تمام زندگی اس مشن کی تکمیل میں صرف فرمائی اور آپ کی وفات کے بعد اللہ تعالیٰ نے اس ایمان کی حفاظت کے لیے ہمیں محض اپنے خاص فضل اور رحم سے خلافت احمدیہ کی صورت میں فیض کاوہ دائمی ذریعہ عطا فرمادیاہے جو حسب حالات اور ضرورت ہر ایک میدان میں اللہ تعالیٰ کے احکامات کے مطابق ہماری رہ نمائی کے لیے ہمہ وقت موجود ہے اور یہ وہ نعمت ہے جو قرآن کریم کے وعدے کے مطابق صرف حقیقی ایمان لانے والوں اور اعمال صالحہ بجا لانے والوں کو ہی حاصل ہوسکتی ہے اور اس نعمت عظمیٰ کی حفاظت کے لیے ہمیں ہمیشہ قرآن کریم کی ہدایات کے مطابق اپنے ایمان کی حفاظت کی طرف توجہ دیتے رہنا چاہیے۔

ایمان کی حفاظت کا زمانہ

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

’’اصل بات یہ ہے کہ بعض اوقات حب دنیا کا غلبہ بھی سلب ایمان کا باعث ہوجایا کرتا ہے لہٰذا دنیوی امور میں بہت انہماک اوردنیوی امور کو اتنی اہمیت دے دینا کہ گویا دین ایمان اورآخرت کی پروا ہی نہ رہے یہ بھی خطرناک زہریلا مرض ہے۔یہ تووہ زمانہ ہے جس کے متعلق رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تم پہاڑوں کی چوٹیوں پر چلے جاؤ،درختوں کے تنوں سے لگ جاؤ اور جس طرح سے بن پڑے زمانہ کے فتن سے اپنے ایمان کو سلامت رکھنے کی کوشش کرو۔‘‘

( ملفوظات جلد 5صفحہ 526،ایڈیشن1988ء)

ایمان لانے والوں سے اللہ تعالیٰ کی توقعات

جب ہم قرآن کریم کا مطالعہ کرتے ہیں تو یہ دیکھ کر حیرت ہوتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ایمان لانے والوں کو بڑی محبت، بڑی اپنائیت اور بہت ہی پیار کے ساتھ بعض نصائح فرمائی ہیں اور ان میں سے بہت سی نصائح

یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا

کے الفاظ سے شروع ہوتی ہیں۔گو اس طریق کے علاوہ بھی قرآن کریم بہت سے انداز میں اللہ تعالیٰ کے اوامر و نواہی بیان فرماتا ہے لیکن یہ انداز ایسا ہے کہ جب ہم ان پیار بھری نصائح کوپڑھتے ہیں تو یوں معلوم ہوتا ہے جیسے ایک شفیق اور پیارا وجود خودہم سے مخاطب ہوکر ہمیں سمجھا رہا ہے اور ہمارے ایمان پر بھرپور اعتبار کرتے ہوئے ہمیں بعض باتوں سے بچنے اور بعض امور کی بجا آوری کی تلقین کر رہا ہے۔ذیل میں ان نصائح میں سے بعض پیش کی جارہی ہیں تاکہ ہمیں اپنی ذمہ داریوں سے آگاہی بھی ہوجائے اورہم اپنے ایمان کی ہمیشہ اس رنگ میں حفاظت کرنے والے بھی بن سکیں جیسے اللہ تعالیٰ ہم سے توقع رکھتا ہے اور فرماتا ہے:

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو (اللہ سے) صبر اور صلوٰة کے ساتھ مدد مانگو۔ یقینا ًاللہ صبر کرنے والوں کے ساتھ ہے۔

(البقرة:154)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!جو رزق ہم نے تمہیں دیا ہے اس میں سے پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اللہ کا شکر ادا کرو اگر تم اسی کی عبادت کرتے ہو۔

(البقرة:173)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!تم پر روزے اسی طرح فرض کر دیئے گئے ہیں جس طرح تم سے پہلے لوگوں پر فرض کئے گئے تھے تاکہ تم تقویٰ اختیار کرو۔

(البقرة:184)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! خرچ کرو اس میں سے جو ہم نے تمہیں عطا کیا ہےپیشتر اس کے کہ وہ دن آجاۓ جس میں نہ کوئی تجارت ہوگی اور نہ کوئی دوستی اور نہ کوئی شفاعت۔ اور کافر ہی ہیں جو ظلم کرنے والے ہیں۔

( البقرة:255)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے صدقات کو احسان جتا کر یا اذیت دے کر ضائع نہ کیا کرو۔ اس شخص کی طرح جو اپنا مال لوگوں کے دکھانے کی خاطر خرچ کرتا ہے اور نہ تو اللہ پر ایمان رکھتا ہے اور نہ یومِ آخر پر۔

(البقرة:265)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ سے ڈرو اور چھوڑ دو جو سود میں سے باقی رہ گیا ہے، اگر تم مومن ہو۔

(البقرة:279)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم ایک معیّن مدت تک کے لیے قرض کا لین دین کرو تو اسے لکھ لیا کرو اور چاہیے کہ تمہارے درمیان لکھنے والا انصاف سے لکھے۔ اور کوئی کاتب اِس سے انکار نہ کرے کہ وہ لکھے۔ پس وہ لکھے جیسا اللہ نے اُسے سکھایا ہے۔

(البقرة:283)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم نے ان لوگوں میں سے جنہیں کتاب دی گئی، کسی گروہ کی اطاعت کی تو وہ تمہیں تمہارے ایمان لانے کے بعد (ایک دفعہ پھر) کافر بنا دیں گے۔

( آل عمران:101)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا ایسا تقویٰ اختیار کرو جیسا اس کے تقویٰ کا حق ہے اور ہرگز نہ مرو مگر اس حالت میں کہ تم پورے فرمانبردار ہو۔

( آل عمران:103)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے لوگوں کو چھوڑ کر دوسروں کو جگری دوست نہ بناؤ۔ وہ تم سے برائی کرنے میں کوئی کمی نہیں کرتے۔ وہ پسند کرتے ہیں کہ تم مشکل میں پڑو۔ یقیناً بُغض ان کے مُونہوں سے ظاہر ہو چکا ہے اور جو کچھ ان کے دل چھپاتے ہیں وہ اس سے بھی زیادہ ہے۔ یقیناًہم تمہارے لیے آیات کو کھول کھول کر بیان کرچکے ہیں اگر تم عقل رکھتے ہو۔

( آل عمران :119)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! سود دَر سود نہ کھایا کرو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

(آل عمران:131)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جاؤ جنہوں نے کفر کیا اور اپنے بھائیوں سے متعلق کہا، جب انہوں نے زمین میں کوئی سفر کیا یا پھر غزوہ کے لیے نکلے، اگر وہ ہمارے ساتھ ہوتے تو (یوں) نہ مَرتے اور قتل نہ کیے جاتے۔ (انہیں مہلت دی جا رہی ہے) تاکہ اللہ اسے اُن کے دلوں میں ایک حسرت بنا دے۔ اور اللہ ہی ہے جو زندہ بھی کرتا ہے اور مارتا بھی ہے۔ اور جو کچھ تم کرتے ہو اللہ اس پر گہری نظر رکھنے والا ہے۔

( آل عمران:157)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! صبر کرو اور صبر کی تلقین کرو اور سرحدوں کی حفاظت پر مستعد رہو۔ اور اللہ سے ڈرو تا کہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

( آل عمران:201)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم زبردستی کرتے ہوئے عورتوں کا ورثہ لو۔ اور انہیں اس غرض سے تنگ نہ کرو کہ تم جو کچھ انہیں دے بیٹھے ہو اس میں سے کچھ (پھر) لے بھاگو، سوائے اس کے کہ وہ کھلی کھلی بےحیائی کی مرتکب ہوئی ہوں۔اوران سے نیک سلوک کے ساتھ زندگی بسر کرو۔ اور اگر تم اُنہیں ناپسند کرو تو عین ممکن ہے کہ تم ایک چیز کو ناپسند کرو اور اللہ اس میں بہت بھلائی رکھ دے۔

(النساء:20)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے اموال آپس میں ناجائز طریق پر نہ کھایا کرو۔ ہاں اگر وہ ایسی تجارت ہو جو تمہاری باہمی رضامندی سے ہو۔ اور تم اپنے آپ کو (اقتصادی طور پر) قتل نہ کرو۔ یقینا ًاللہ تم پر باربار رحم کرنے والا ہے۔

(النساء:30)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم نماز کے قریب نہ جاؤ جب تم پر مدہوشی کی کیفیت ہو۔ یہاں تک کہ اس قابل ہو جا ؤ کہ تمہیں علم ہو کہ تم کیا کہہ رہے ہو۔ اور نہ ہی جُنبی ہونے کی حالت میں (نماز کے قریب جاؤ) یہاں تک کہ نہالو سوائے اس کے کہ تم مسافر ہو۔ اور اگر تم بیمار ہو یا مسافر ہو یا تم میں سے کوئی طبعی حوائج سے فارغ ہوا ہو یا تم نے عورتوں سے تعلق قائم کیا ہو اور تمہیں پانی نہ ملے تو خشک پاک مٹی سے تیمم کر لیا کرو۔ سو تم اپنے چہروں پر اور ہاتھوں پر مسح کرو۔ یقینا ًاللہ بہت درگزر کرنے والا (اور) بہت بخشنے والا ہے۔

(النساء:44)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے حکام کی بھی۔ اور اگر تم کسی معاملہ میں (اُولُو الامر سے) اختلاف کرو تو ایسے معاملے اللہ اور رسول کی طرف لَوٹا دیا کرو اگر (فی الحقیقت) تم اللہ پر اور یومِ آخر پر ایمان لانے والے ہو۔ یہ بہت بہتر (طریق) ہے اور انجام کے لحاظ سے بہت اچھا ہے۔

(النساء:60)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم اللہ کی راہ میں سفر کر رہے ہو تو اچھی طرح چھان بین کر لیا کرو اور جو تم پر سلام بھیجے اس سے یہ نہ کہا کرو کہ تُو مومن نہیں ہے۔ تم دنیاوی زندگی کے اموال چاہتے ہو تو اللہ کے پاس غنیمت کے کثیر سامان ہیں۔ اس سے پہلے تم اسی طرح ہوا کرتے تھے پھر اللہ نے تم پر فضل کیا۔ پس خوب چھان بین کرلیا کرو۔ یقیناً اللہ اس سے جو تم کرتے ہو بہت باخبر ہے۔

( النساء :95)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر گواہ بنتے ہوئے انصاف کو مضبوطی سے قائم کرنے والے بن جاؤ خواہ خود اپنے خلاف گواہی دینی پڑے یا والدین اور قریبی رشتہ داروں کے خلاف۔خواہ کوئی امیر ہو یا غریب دونوں کا اللہ ہی بہترین نگہبان ہے۔ پس اپنی خواہشات کی پیروی نہ کرو مبادا عدل سے گریز کرو۔ اور اگر تم نے گول مول بات کی یا پہلوتہی کر گئے تو یقینا ًاللہ جو تم کرتے ہو اس سے بہت باخبر ہے۔

(النساء:136)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول پر ایمان لے آؤ اور اس کتاب پر بھی جو اس نے اپنے رسول پر اتاری ہے اور اس کتاب پر بھی جو اس نے پہلے اتاری تھی۔ اور جو اللہ کا انکار کرے اور اس کے فرشتوں کا اور اس کی کتابوں کا اور اس کے رسولوں کا اور یومِ آخر کا تو یقیناً وہ بہت ہی دُور کی گمراہی میں بھٹک چکا ہے۔

(النساء:137)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! مومنوں کو چھوڑ کر کافروں کو دوست نہ پکڑا کرو۔ کیا تم چاہتے ہو کہ اللہ کو اپنے خلاف کھلی کھلی حجت دے دو۔

(النساء:145)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! عہدوں کو پورا کرو۔ تمہارے لیے مویشی چوپائے حلال قرار دیے گئے سوائے اس کے جو تم پر پڑھا جاتا ہے۔ مگر شکار کو حلال قرار دینے والے نہ ہو جانا جبکہ تم اِحرام کی حالت میں ہو۔ یقیناً اللہ وہی فیصلہ کرتا ہے جو وہ چاہتا ہے۔

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شعائراللہ کی بے حرمتی نہ کرو اور نہ ہی حرمت والے مہینہ کی اور نہ قربانی کے جانوروں کی اور نہ ہی قربانی کی علامت کے طور پر پٹے پہنائے ہوئے جانوروں کی اور نہ ہی ان لوگوں کی جو اپنے ربّ کی طرف سے فضل اور رضوان کی تمنا رکھتے ہوئے حرمت والے گھر کا قصدکر چکے ہوں۔ اور جب تم اِحرام کھول دو تو (بے شک) شکار کرو۔ اور تمہیں کسی قوم کی دشمنی اس وجہ سے کہ انہوں نے تمہیں مسجدِ حرام سے روکا تھا اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم زیادتی کرو۔ اور نیکی اور تقویٰ میں ایک دوسرے سے تعاون کرو اور گناہ اور زیادتی (کے کاموں) میں تعاون نہ کرو۔ اور اللہ سے ڈرو۔ یقیناً اللہ سزا دینے میں بہت سخت ہے۔

(المائدة:2-3)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم نماز کی طرف جانے کے لیے اٹھو تو اپنے چہروں کو دھو لیا کرو اور اپنے ہاتھوں کو بھی کہنیوں تک۔ اور اپنے سروں کا مسح کرو اور ٹخنوں تک اپنے پاؤں بھی دھو لیا کرو۔ اور اگر تم جُنبی ہو تو (پورا غسل کرکے) اچھی طرح پاک صاف ہو جایا کرو۔ اور اگر تم مریض ہو یا سفر پر ہو یا تم میں سے کوئی حوائج ِ ضروریہ سے فارغ ہو کر آیا ہو یا تم نے عورتوں سے تعلق قائم کیا ہو اور اس حالت میں تمہیں پانی نہ ملے تو خشک پاکیزہ مٹی کا تیمم کرو اور اپنے چہروں اور ہاتھوں پر اس سے مسح کر لیا کرو۔ اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر کوئی تنگی ڈالے لیکن چاہتا ہے کہ تمہیں بہت پاک کرے اور تم پر اپنی نعمت تمام کرے تاکہ تم شکر کیا کرو۔

(المائدة:7)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی خاطر مضبوطی سے نگرانی کرتے ہوئے انصاف کی تائید میں گواہ بن جاؤ اور کسی قوم کی دشمنی تمہیں ہرگز اس بات پر آمادہ نہ کرے کہ تم انصاف نہ کرو۔ انصاف کرو یہ تقویٰ کے سب سے زیادہ قریب ہے اور اللہ سے ڈرو۔ یقیناً اللہ اس سے ہمیشہ باخبر رہتا ہے جو تم کرتے ہو۔

(المائدة:9)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے اوپر اللہ کی نعمت کو یاد کرو۔ جب ایک قوم نے پختہ ارادہ کر لیا تھا کہ وہ تمہاری طرف اپنے (شر کے) ہاتھ لمبے کریں گے مگر اس نے تم سے ان کے ہاتھوں کو روک لیا اور اللہ سے ڈرو اور چاہیے کہ اللہ ہی پر مومن توکل کریں۔

(المائدة:12)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کے قرب کا وسیلہ ڈھونڈو اور اس کی راہ میں جہاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو۔

(المائدة:36)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! یہود اور نصاریٰ کو دوست نہ پکڑو۔ وہ (آپس ہی میں) ایک دوسرے کے دوست ہیں۔ اور تم میں سے جو اُن سے دوستی کرے گا وہ اُنہی کا ہو رہے گا۔ یقیناً اللہ ظالم قوم کو ہدایت نہیں دیتا۔

(المائدة:52)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم میں سے جو اپنے دین سے مرتد ہو جائے تو ضرور اللہ (اس کے بدلے) ایک ایسی قوم لے آئے گاجس سے وہ محبت کرتا ہو اور وہ اُس سے محبت کرتے ہوں۔ مومنوں پر وہ بہت مہربان ہوں گے (اور) کافروں پر بہت سخت۔ وہ اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت کا کوئی خوف نہ رکھتے ہوں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے وہ اس کو جسے چاہتا ہے دیتا ہے اور اللہ بہت وسعت عطا کرنے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔ یقیناً تمہارا دوست اللہ ہی ہے اور اس کا رسول اور وہ لوگ جو ایمان لائے جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰة ادا کرتے ہیں اور وہ (خدا کے حضور) جھکے رہنے والے ہیں۔ اور جو اللہ کو دوست بنائے اور اس کے رسول کو اور ان لوگوں کو جو ایمان لائے تو اللہ ہی کا گروہ ہے جو ضرور غالب آنے والے ہیں۔

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! ان لوگوں میں سے جنہیں تم سے پہلے کتاب دی گئی اُن کو جنہوں نے تمہارے دین کو تمسخر اور کھیل تماشہ بنا رکھا ہے اور کفار کو اپنا دوست نہ بناؤ اور اللہ سے ڈرو اگر تم مومن ہو۔

(المائدة:55-58)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اُن پاکیزہ چیزوں کو جو اللہ نے تمہارے لئے حلال کر دی ہیں حرام نہ ٹھہرایا کرو۔ اور حد سے تجاوز نہ کرو۔ یقیناًاللہ حد سے تجاوز کرنے والوں کو پسند نہیں کرتا۔اور اس میں سے جو اللہ نے تمہیں رزق دیا حلال (اور) پاکیزہ کھایا کرو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو جس پر تم ایمان لاتے ہو۔

(المائدة:88-89)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! یقینا ًمدہوش کرنے والی چیز اور جو ٔا اور بت(پرستی) اور تِیروں سے قسمت آزمائی یہ سب ناپاک شیطانی عمل ہیں۔ پس ان سے پوری طرح بچو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔ شیطان تو یہی چاہتا ہے کہ شراب اور جوئے کے ذریعہ سے تمہارے درمیان دشمنی اور بغض پیدا کر دے اور تمہیں ذکرِ الٰہی اور نماز سے باز رکھے۔ تو کیا تم باز آجانے والے ہو؟

(المائدة:91-92)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شکار مارا نہ کرو جب تم اِحرام کی حالت میں ہو۔ اور تم میں سے جو اُسے جان بوجھ کر مارے تو اس کی سز ا کے طور پر کعبہ تک پہنچنے والی ایسی قربانی پیش کرے جو اس جانور کے برابر ہو جسے اس نے مارا ہے، جس کا فیصلہ تم میں سے دو صاحبِ عدل کریں۔ یا پھر اس کا کفارہ مسکینوں کو کھانا کھلانا ہے یا پھر اس کے برابر روزے (رکھے) تاکہ وہ اپنے فعل کا بد نتیجہ چکھے۔اللہ نے درگزر کیا ہے اس سے جو گزر چکا۔ پس جو اِعادہ کرے گا تو اللہ اس سے انتقام لے گا اور اللہ کامل غلبہ والا (اور) انتقام لینے والا ہے

(المائدة:96)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! ایسی چیزوں کے متعلق سوال نہ کیا کرو کہ اگر وہ تم پر ظاہر کردی جائیں تو وہ تمہیں تکلیف میں ڈال دیں۔ اور اگر تم ان کے متعلق سوال کروگے جب قرآن نازل ہو رہا ہے تو وہ تم پر کھول دی جائیں گی۔ اللہ نے ان سے صرفِ نظر کیا ہے اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بردبار ہے۔

(المائدة:102)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم اپنے ہی نفوس کے ذمہ دار ہو۔ جو گمراہ ہوگیا تمہیں کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا اگر تم ہدایت پر رہو۔ اللہ ہی کی طرف تم سب کا لَوٹ کر جانا ہے۔ پس وہ تمہیں اس سے آگاہ کرے گا جو تم کیا کرتے تھے۔

(المائدة:106)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم میں سے کسی تک موت آ پہنچے تو تمہارے درمیان شہادت کے طور پر وصیت کے وقت اپنے میں سے دو صاحبِ عدل گواہوں کا تقرر ضروری ہے۔ البتہ اگر تم زمین میں سفر کر رہے ہو اور تمہیں موت کی مصیبت آ لے تو اپنوں کی بجائے غیروں میں سے دو گواہ بنا سکتے ہو۔ تم ان دونوں کو کسی نماز کے بعد روک لو۔ اور اگر تمہیں شک ہو تو وہ دونوں اللہ کی قسم کھا کر یہ اقرار کریں کہ ہم اس (گواہی) کے بدلے ہرگز کوئی قیمت وصول نہیں کریں گے خواہ کوئی (ہمارا) قریبی ہی ہو۔ اور ہم اللہ کی مقرر کردہ گواہی نہیں چھپائیں گے تب تو ہم یقینا ًگنہگاروں میں سے ہو جائیں گے۔

( المائدة:107)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب اُن کے کسی بھاری لشکر سے جنہوں نے کفر کیا تمہاری مڈھ بھیڑ ہو تو انہیں پیٹھ نہ دکھاؤ۔

(الانفال:16)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت کرو اور اِس کے باوجود اُس سے روگردانی نہ کرو کہ تم سن رہے ہو۔

(الانفال:21)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور رسول کی آواز پر لبیک کہا کرو جب وہ تمہیں بلائے تاکہ وہ تمہیں زندہ کرے اور جان لو کہ اللہ انسان اور اس کے دل کے درمیان حائل ہوتا ہے اور یہ بھی (جان لو) کہ تم اسی کی طرف اکٹھے کیے جاؤگے۔

(الانفال:25)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور (اس کے) رسول سے خیانت نہ کرو ورنہ تم اس کے نتیجہ میں خود اپنی امانتوں سے خیانت کرنے لگو گے جبکہ تم (اس خیانت کو) جانتے ہوگے۔

(الانفال:28)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اگر تم اللہ سے ڈرو تو وہ تمہارے لیے ایک امتیازی نشان بنادے گا اور تم سے تمہاری برائیاں دور کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ فضل عظیم کا مالک ہے۔

(الانفال:30)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب بھی کسی دستہ سے تمہاری مڈھ بھیڑ ہو تو ثابت قدم رہو اور کثرت سے اللہ کو یاد کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

(الانفال:46)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو!تم اپنے آبا کو اور اپنے بھائیوں کو دوست نہ پکڑو اگر انہوں نے ایمان کی بجائے کفر پسند کر لیا ہو۔ اور تم میں سے جو بھی اُنہیں دوست بنائیں گے تو یہی ہیں جو ظالم لوگ ہیں۔

(التوبة:23)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! مشرکین تو ناپاک ہیں*۔ پس وہ اپنے اِس سال کے بعد مسجد حرام کے قریب نہ پھٹکیں۔ اور اگر تمہیں غربت کا خوف ہو تو اللہ تمہیں اپنے فضل کے ساتھ مالدار کر دے گا اگر وہ چاہے۔ یقیناً اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

(التوبة:28)

  • (یعنی ذہنی پاکیزگی ان میں پائی نہیں جاتی)۔

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! یقیناًدینی علماء اور راہبوں میں سے بہت ہیں جو لوگوں کے اموال ناجائز طریق پر کھاتے ہیں اور اللہ کی راہ سے روکتے ہیں۔ اور جو لوگ سونا اور چاندی ذخیرہ کرتے ہیں اور اُنہیں اللہ کی راہ میں خرچ نہیں کرتے تو انہیں دردناک عذاب کی خوشخبری دیدے۔

(التوبة:34)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صادقوں کے ساتھ ہو جاؤ۔

(التوبة:119)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے اُن قریبیوں سے بھی لڑو جو کفار میں سے ہیں اور چاہیے کہ وہ تمہارے اندر سختی محسوس کریں اور جان لو کہ اللہ متقیوں کے ساتھ ہے۔

(التوبة:123)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! رکوع کرو اور سجدہ کرو اور اپنے ربّ کی عبادت کرو اور اچھے کام کرو تاکہ تم کامیاب ہو جاؤ۔

(الحج:78)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! شیطان کے قدموں پر مت چلو۔ اور جو کوئی شیطان کے قدموں پر چلتا ہے تو وہ تو یقیناً بے حیائی اور ناپسندیدہ باتوں کا حکم دیتا ہے۔ اور اگر اللہ کا فضل اور اس کی رحمت تم پر نہ ہوتے تو تم میں سے کوئی ایک بھی کبھی پاک نہ ہو سکتا۔ لیکن اللہ جسے چاہتا ہے پاک کر دیتا ہے۔ اور اللہ بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔

(النور:22)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے گھروں کے سوا دوسرے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو یہاں تک کہ تم اجازت لے لو اور ان کے رہنے والوں پر سلام بھیج لو۔ یہ تمہارے لیے بہتر ہے تا کہ تم نصیحت پکڑو۔

(النور:28)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم میں سے وہ جو تمہارے زیر نگیں ہیں اور وہ جو تم میں سے ابھی بالغ نہیں ہوئے، چاہیے کہ وہ تین اوقات میں (تمہاری خوابگاہوں میں داخل ہونے سے پہلے) تم سے اجازت لیا کریں۔ صبح کی نماز سے قبل اور اس وقت جب تم قیلولے کے وقت (زائد) کپڑے اتار دیتے ہو اور عشاء کی نماز کے بعد۔ یہ تین تمہارے پردے کے اوقات ہیں۔ ان کے علاوہ (بغیر اجازت آنے جانے پر) نہ تم پر کوئی گناہ ہے نہ اُن پر۔ تم میں سے بعض بعض کے پاس اکثر آتے جاتے رہتے ہیں۔ اسی طرح اللہ آیات کو تمہارے لیے کھول کھول کر بیان کرتا ہے اور اللہ دائمی علم رکھنے والا (اور) بہت حکمت والا ہے۔

(النور:59)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا ذکر کثرت کے ساتھ کیا کرو۔

(الاحزاب:42)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم مومن عورتوں سے نکاح کرو پھر اِس سے پہلے انہیں طلاق دے دو کہ تم نے انہیں چُھواہو تو ان کے اوپر تمہاری طرف سے کوئی عدت نہیں جس کا تم شمار رکھو۔پس انہیں کچھ متاع دو اور انہیں خوبصورت طریق پر رخصت کرو۔

(الاحزاب:50)

١ے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کے گھروں میں داخل نہ ہوا کرو سوائے اس کے کہ تمہیں کھانے کی دعوت دی جائے مگر اس طرح نہیں کہ اس کے پکنے کا انتظار کر رہے ہو لیکن (کھانا تیار ہونے پر) جب تمہیں بلایا جائے تو داخل ہو اور جب تم کھا چکو تو منتشر ہوجاؤ اور وہاں (بیٹھے) باتوں میں نہ لگے رہو۔ یہ (چیز) یقینا ًنبی کے لیے تکلیف دہ ہے مگر وہ تم سے (اس کے اظہار پر) شرماتا ہے اور اللہ حق سے نہیں شرماتا۔ اور اگر تم اُن (ازواجِ نبی) سے کوئی چیز مانگو تو پردے کے پیچھے سے مانگا کرو۔ یہ تمہارے اور ان کے دلوں کے لیے زیادہ پاکیزہ (طرزِ عمل) ہے۔ اور تمہارے لیے جائز نہیں کہ تم اللہ کے رسول کو اذیت پہنچاؤ اور نہ ہی یہ جائز ہے کہ اس کے بعد کبھی اُس کی بیویوں (میں سے کسی) سے شادی کرو۔ یقینا ًاللہ کے نزدیک یہ بہت بڑی بات ہے۔

(الاحزاب:54)

یقیناًاللہ اور اس کے فرشتے نبی پر رحمت بھیجتے ہیں۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم بھی اس پر درود اور خوب خوب سلام بھیجو۔

(الاحزاب:57)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! ان لوگوں کی طرح نہ ہو جنہوں نے موسیٰ کو تکلیف پہنچائی۔ پس اللہ نے اُسے اُس سے بَری کردیا جو انہوں نے کہا اور اللہ کے نزدیک وہ وجیہ تھا۔ اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور صاف سیدھی بات کیا کرو۔

(الاحزاب:70-71)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور اپنے اعمال کو باطل نہ کرو۔

(سورة محمد:34)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ اور اس کے رسول کے سامنے پیش قدمی نہ کیا کرو اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناًاللہ بہت سننے والا (اور) دائمی علم رکھنے والا ہے۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! نبی کی آواز سے اپنی آوازیں بلند نہ کیا کرو اور جس طرح تم میں سے بعض لوگ بعض دوسرے لوگوں سے اونچی آواز میں باتیں کرتے ہیں اس کے سامنے اونچی بات نہ کیا کرو ایسا نہ ہو کہ تمہارے اعمال ضائع ہوجائیں اور تمہیں پتہ تک نہ چلے۔

(الحجرات:2-3)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہارے پاس اگر کوئی بدکردار کوئی خبر لائے تو (اس کی) چھان بین کرلیا کرو، ایسا نہ ہو کہ تم جہالت سے کسی قوم کو نقصان پہنچا بیٹھو پھر تمہیں اپنے کیے پر پشیمان ہونا پڑے۔

(الحجرات:7)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! (تم میں سے) کوئی قوم کسی قوم پر تمسخر نہ کرے۔ ممکن ہے وہ ان سے بہتر ہوجائیں۔ اور نہ عورتیں عورتوں سے (تمسخر کریں)۔ ہو سکتا ہے کہ وہ ان سے بہتر ہوجائیں۔ اور اپنے لوگوں پر عیب مت لگایا کرو اور ایک دوسرے کو نام بگاڑ کر نہ پکارا کرو۔ ایمان کے بعد فسوق کا داغ لگ جانا بہت بری بات ہے۔ اور جس نے توبہ نہ کی تو یہی وہ لوگ ہیں جو ظالم ہیں۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو! ظن سے بکثرت اجتناب کیا کرو۔ یقیناً بعض ظن گناہ ہوتے ہیں۔ اور تجسس نہ کیا کرو۔ اور تم میں سے کوئی کسی دوسرے کی غیبت نہ کرے۔ کیا تم میں سے کوئی یہ پسند کرتا ہے کہ اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھائے؟ پس تم اس سے سخت کراہت کرتے ہو۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناً اللہ بہت توبہ قبول کرنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(الحجرات:12-13)

اےوہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور اس کے رسول پر ایمان لاؤ وہ تمہیں اپنی رحمت میں سے دُہرا حصہ دے گا اور تمہیں ایک نور عطا کرے گا جس کے ساتھ تم چلو گے اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(الحدید:29)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم باہم خفیہ مشورے کرو تو گناہ، سرکشی اور رسول کی نافرمانی پر مبنی مشورے نہ کیا کرو۔ ہاں نیکی اور تقویٰ کے بارہ میں مشورے کیا کرو اور اللہ سے ڈرو جس کے حضور تم اکٹھے کیے جاؤ گے۔خفیہ سازشیں تو صرف شیطان کی طرف سے ہوتی ہیں تاکہ وہ اُن لوگوں کو جو ایمان لائے غم میں مبتلا کردے جبکہ وہ انہیں ذرہ بھر بھی نقصان نہیں پہنچا سکتا مگر اللہ کے اِذن کے ساتھ۔ پس چاہیے کہ مومن اللہ ہی پر توکل کریں۔اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تمہیں یہ کہا جائے کہ مجلسوں میں (دوسروں کے لیے) جگہ کھلی کردیا کرو، تو کھلی کردیا کرو، اللہ تمہیں کشادگی عطا کرے گا۔ اور جب کہا جائے کہ اُٹھ جاؤ تو اُٹھ جایا کرو۔ اللہ ان لوگوں کے درجات بلند کرے گا جو تم میں سے ایمان لائے ہیں اور خصوصاً ان کے جن کو علم عطا کیا گیا ہے اور اللہ اُس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔ اے لوگو جو ایمان لائے ہو! جب تم رسول سے (کوئی ذاتی) مشورہ کرنا چاہو تو اپنے مشورہ سے پہلے صدقہ دیا کرو۔ یہ بات تمہارے لئے بہتر اور زیادہ پاکیزہ ہے۔ پس اگر تم (اپنے پاس) کچھ نہ پاؤ تو یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(المجادلہ:10-13)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کا تقویٰ اختیار کرو اور ہر جان یہ نظر رکھے کہ وہ کل کے لیے کیا آگے بھیج رہی ہے۔ اور اللہ کا تقویٰ اختیار کرو۔ یقیناً اللہ اس سے جو تم کرتے ہو ہمیشہ باخبر رہتا ہے۔

(الحشر:19)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تم کیوں وہ کہتے ہو جو کرتے نہیں۔

(الصف:3)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو ! اللہ کے اَنصار بن جاؤ جیسا کہ عیسیٰ بن مریم نے حواریوں سے کہا تھا، کون ہیں جو اللہ کی طرف راہ نمائی کرنے میں میرے انصار ہوں؟ حواریوں نے کہا ہم اللہ کے انصار ہیں۔ پس بنی اسرائیل میں سے ایک گروہ ایمان لے آیا اور ایک گروہ نے انکار کردیا۔ پس ہم نے اُن لوگوں کی جو ایمان لائے اُن کے دشمنوں کے خلاف مدد کی تو وہ غالب آگئے۔

(الصف:15)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! تمہیں تمہارے اموال اور تمہاری اولاد اللہ کے ذکر سے غافل نہ کردیں اور جو ایسا کریں تو یہی ہیں جو گھاٹا کھانے والے ہیں۔

(المنافقون:10)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! یقیناً تمہارے اَزواج میں سے اور تمہاری اولاد میں سے بعض تمہارے دشمن ہیں۔ پس ان سے بچ کر رہو۔ اور اگر تم عفو سے کام لو اور درگزر کرو اور معاف کردو تو یقیناً اللہ بہت بخشنے والا (اور) بار بار رحم کرنے والا ہے۔

(التغابن:15)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اپنے آپ کو اور اپنے اہل و عیال کو آگ سے بچاؤ جس کا ایندھن انسان اور پتھر ہیں۔ اُس پر بہت سخت گیر قوی فرشتے (مسلط) ہیں۔ وہ اللہ کی، اُس بارہ میں جو وہ انہیں حکم دے، نافرمانی نہیں کرتے اور وہی کرتے ہیں جو وہ حکم دیئے جاتے ہیں۔

(التحریم:7)

اے وہ لوگو جو ایمان لائے ہو! اللہ کی طرف خالص توبہ کرتے ہوئے جھکو۔ بعید نہیں کہ تمہارا ربّ تم سے تمہاری برائیاں دورکردے اور تمہیں ایسی جنتوں میں داخل کرے جن کے دامن میں نہریں بہتی ہیں، جس دن اللہ نبی کو اور ان کو رُسوا نہیں کرے گا جو اس کے ساتھ ایمان لائے۔ ان کا نور ان کے آگے بھی تیزی سے چلے گا اور ان کے دائیں بھی۔ وہ کہیں گے اے ہمارے ربّ! ہمارے لیے ہمارے نُور کو مکمل کر دے اور ہمیں بخش دے۔ یقیناً تو ہر چیز پر جسے تُو چاہے دائمی قدرت رکھتا ہے۔

(التحریم:9)

یہ اور ایسی ہی بے شمار نصائح اللہ تعالیٰ نے قرآن کریم میں ہماری رہ نمائی کے لیے مختلف انداز میں بیان فرمائی ہیں اور بار بار،پھیر پھیر کر ان ہدایات کو دہرایا بھی ہے تاکہ نصیحت حاصل کرنے والے ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔ لیکن یہ بات ہم سب کو ہمیشہ یاد رکھنی چاہیے کہ قرآن کریم عمل کی کتاب ہے محض ان نصائح کو پڑھنا یا سننا اس وقت تک حقیقی فائدہ نہیں پہنچا سکتا جب تک ہم سب پوری ہمت اور عزم کے ساتھ ان باتوں پر عمل کے لیے مستعد نہ ہو جائیں اور ہمیشہ انہیں اپنے پیش نظر نہ رکھیں جیسا کہ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام فرماتے ہیں:

’’دیکھو ان باتوں کو منتر جنتر نہ سمجھو اور یہ خیا ل نہ کرو کہ یو نہی فا ئدہ ہو جاوے گا جیسے کہ بھوکے کے سامنے روٹیوں کا انبا ر فا ئدہ نہیں دیتا جب تک کہ وہ نہ کھا وے۔ اسی طرح آج کے اقرار کے مطابق جب تک کو ئی اپنے آپ کو گنا ہ سے نہ بچاوے گا اسے بر کت نہ ہو گی یا د رکھو کہ مَیں اس بات پر شاہد ہوں کہ میں نے تم کو سمجھا دیا ہے۔ اب تم کو چا ہئے کہ برائیوں سے بچنے کے واسطے خدا تعالیٰ سے دعا کروتا کہ بچے رہو۔ جو شخص بہت دعا کرتا ہے اس کے واسطے آسمان سے توفیق نازل کی جا تی ہے کہ گنا ہ سے بچے اور دعا کانتیجہ یہ ہو تا ہے کہ گنا ہ سے بچنے کے لئے کو ئی نہ کو ئی راہ اسے مل جاتی ہے جیسا کہ خدا تعالیٰ فر ما تا ہے

یَجْعَلْ لَّہٗ مَخْرَجًا

یعنی جو امور اسے کشا ں کشاں گنا ہ کی طرف لے جا تے ہیں اللہ تعالیٰ ان امور سے بچنے کی توفیق اسے عطا فر ما تا ہے قرآن کو بہت پڑھنا چا ہئے اور پڑ ھنے کی توفیق خدا تعالیٰ سے طلب کر نی چا ہئے کیو نکہ محنت کے سواانسان کو کچھ نہیں ملتا۔‘‘

( ملفوظات جلد 3صفحہ 233)

اللہ تعالیٰ ہمیں ہمیشہ قرآن کریم کے تمام احکامات پرپورے جوش اور جذبہ سے عمل کرنے کی توفیق عطا فرماتا چلا جائے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button