کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

خدا تعالیٰ ہمیشہ صادقوں ہی کی نصرت اور تائید کرتا ہے

سزا اور عذاب صرف کفر ہی کے باعث نہیں آتا۔ بلکہ فسق و فجور بھی عذاب کا موجب ہو جاتا ہے۔

فرمایا: کبھی کوئی جھوٹ اس قدر چل نہیں سکتا۔ آخر دنیا میں ہم دیکھتے ہیں کہ بدی کرنے والے جھوٹے اور فریبی اپنے جھوٹ میں تھک کر رہ جاتے ہیں۔ پھر کیا کوئی ایسا مفتری ہوسکتا ہے جو برابر پچیس برس سے خدا تعالیٰ پر افترا کر رہا ہو اور تھکا نہ ہو اور خد اکو بھی اس کے لئے غیرت نہ آوے۔ بلکہ اس کی تائید میں نشانات ظاہر کرتا رہے۔ یہ عجیب بات ہے۔ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا۔ خدا تعالیٰ ہمیشہ صادقوں ہی کی نصرت اور تائید کرتا ہے۔

دیکھو یہ جو میری پیشگوئی ہے کہ میری عمر 80 برس کے قریب ہوگی کیا کوئی مفتری اس قسم کی پیشگوئی کرسکتا ہے اور خصوصاً اس پر تیس برس گذر بھی گئے ہوں اور ایسا ہی اس وقت جب کوئی نہ جانتا تھا اور نہ یہاں آتا تھا یہ کہا

یَاْتُوْنَ مِنْ کُلِّ فَـجٍّ عَـمِیْقٍ

اور

یَاْتِیْکَ مِنْ کُلِّ فَـجٍّ عَـمِیْقٍ

کیا یہ مفتری کرسکتا ہے کہ ایسا کہے اور پھر خدا بھی ایسے مفتری کی پروا نہ کرے بلکہ اس کی پیشگوئی پوری کرنے کو دور دراز سے لوگ بھی اس کے پاس آتے ہیں اور ہر قسم کے تحائف اور نقد بھی آنے لگیں۔ اگر یہ بات ہو کہ مفتری کے ساتھ بھی ایسے معاملات ہوتے ہیں ۔پھر نبوت سے ہی امان اٹھ جاوے۔ یہی نشان ہیں جو ہماری جماعت کی محبت اور اخلاص میں ترقی کا باعث ہو رہے ہیں۔ مفتری اور صادق کو تو اس کے منہ ہی سے دیکھ کر پہچان سکتے ہیں۔

فرمایا:سچائی کا یہ بھی ایک نشان ہے کہ صادق کی محبت سعید الفطرت لوگوں کے دلوں میں ڈال دیتا ہے۔ احمق کو یہ راہ نہیں ملتی کہ نور کا حصہ لے۔ وہ ہر بات میں بدگمانی ہی سے کام لیتا ہے۔

فرمایا:ہم کو تکلف اور تصنع کی حاجت نہیں۔ خواہ کوئی ہماری و ضع سے راضی ہو یا ناخوش۔ ہمارا اپنا کوئی کام نہیں ہے۔ خدا تعالیٰ کا اپنا کام ہے اور وہ خود کر رہا ہے۔

فرمایا:جب انسان خدا تعالیٰ کو چھوڑ تا ہے تو پھر مکائد پر بھروسہ کرتا ہے۔

اپنی سچائی پر بصیرت

فرمایا: ﷲ تعالیٰ ہم کو محجوب ہونے کی حالت میں نہ چھوڑے گا۔ وہ سب پر اتمام حجت کر دے گا۔ یاد رکھو سماوی اور ارضی آدمیوں میں فرق ہوتا ہے جو خدا تعالیٰ کی طرف سے آتے ہیں۔ وہ خود ان کی عزت کو ظاہر کرتا ہے اور ان کی سچائی کو روشن کرکے دکھاتا ہے۔ اور جو اس کی طرف سے نہیں آتے اور مفتری ہوتے ہیں وہ آخر ذلیل ہو کر تباہ ہو جاتے ہیں۔

پیشگوئیوں کے اسرار

پیشگوئیوں کے متعلق فرمایا کہ

اصل بات یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کے وعدے اور اس کا کلام بہرحال سچا ہے۔ ہاںیہ ہوتا ہے کہ کبھی وہ جسمانی رنگ میں پوری ہوتی ہیں کبھی روحانی رنگ میں۔ اور منہاج نبوت میں اس کے نظائر موجود ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھاکہ کچھ گائیں ذبح ہوئی ہیں تو وہ صحابہ ؓ کا ذبح ہونا تھا۔ اور آپ نے دیکھا کہ سونے کے کڑے پہنے ہوئے ہیں جو پھونک مارنے سے اُڑگئےہیں۔ اس سے مراد جھوٹے پیغمبر تھے۔ پس خدا کا کلام کسی نہ کسی رنگ میں ضرور سچا ہے۔

جماعت کے ازدیادِ ایمان کے لئے نشانات کا ظہور

فرمایا:اللہ تعالیٰ نہیں چاہتا کہ ہماری جماعت کا ایمان کمزور رہے۔ مہمان اگر نہ بھی چاہے تو بھی میزبان کا فرض ہے کہ اس کے آگے کھانا رکھ دے۔ اسی طرح پر اگرچہ نشانوں کی ضرورت کوئی بھی نہ سمجھے۔ تب بھی اﷲ تعالیٰ اپنے فضل سے جماعت کے ایمان کو بڑھانے کے لئے نشانات ظاہر کر رہا ہے۔ یہ بھی سچی بات ہے کہ جو لوگ اپنے ایمان کو نشانوں کے ساتھ مشروط کرتے ہیں وہ سخت غلطی کرتے ہیں۔ حضرت مسیحؑ کے شاگردوں نے مائدہ کا نشان مانگا تو یہی جواب ملا کہ اگر اس کے بعد کسی نے انکار کیا تو ایسا عذاب ملے گا جس کی نظیر نہ ہوگی۔

(ملفوظات جلد 4صفحہ 354تا356۔ ایڈیشن 1984ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button