متفرق مضامین

برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات جن کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلفائے کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نے برکت بخشی

(مبارز نجیب وڑائچ)

1884ء میں سفر مالیر کوٹلہ

1884ء سفر مالیر کوٹلہ نواب محمد ابراہیم علی خان کی والدہ صاحبہ کی درخواست پر نواب صاحب کی شفایابی کی دعا کے لئے فرمایا۔(حضور ؑلدھیانہ سے ہی تشریف لے گئے تب تک براہین احمدیہ کا چوتھا حصہ طبع نہیں ہوا تھا )

حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمد صاحب ایم اے تحریر فرماتے ہیں کہ

’’بسم اللہ الرحمٰن الرحیم۔ میر عنایت علی صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ ایک دفعہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام مالیر کوٹلہ بھی تشریف لے گئے تھے۔ قریب آٹھ دس آدمی حضور کے ہمراہ تھے۔ اس وقت تک ابھی مالیر کوٹلہ کی ریل جاری نہیں ہوئی تھی۔ میں بھی حضور ؑکے ہمرکاب تھا۔ حضرت صاحب نے یہ سفر اس لئے اختیار کیا تھا کہ بیگم صاحبہ یعنی والدہ صاحبہ نواب ابراہیم علی خان صاحب نے اپنے اہل کاروں کو لدھیانہ بھیج کر حضرت صاحب کو بُلایا تھا کہ حضورؑ مالیر کوٹلہ تشریف لاکر میرے لڑکے کودیکھیں اوردعا فرمائیں۔ کیونکہ نواب ابراہیم علی خان صاحب کو عرصہ سے خلل دماغ کاعارضہ ہو گیا تھا۔ حضرت صاحب لدھیانہ سے دن کے دس گیارہ بجے قاضی خواجہ علی صاحب کی شکرم میں بیٹھ کر تین بجے کے قریب مالیر کوٹلہ پہنچے اور ریاست کے مہمان ہوئے۔ جب صبح ہوئی تو بیگم صاحب نے اپنے اہل کاروں کو حکم دیا کہ حضرت صاحب کے لئے سواریاں لے جائیں تاکہ آپ باغ میں جاکر نواب صاحب کو دیکھیں۔ مگر حضرت اقدس ؑنے فرمایا کہ ہمیں سواری کی ضرورت نہیں۔ ہم پیدل ہی چلیں گے۔ چنانچہ پیدل ہی گئے۔ اس وقت ایک بڑا ہجوم لوگوں کاآپؑ کے ساتھ تھا۔ جب آپؑ باغ میں پہنچے تو مع اپنے ساتھیوں کے ٹھہر گئے۔ نواب صاحب کوٹھی سے باہر آئے اور پہلی دفعہ حضرت صاحب کو دیکھ کر پیچھے ہٹ گئے لیکن پھر آگے بڑھ آئے اور حضرت ؑسے سلام علیکم کیا اور کہا کہ کیا براہین کا چوتھا حصہ چھپ گیا ہے؟ آپؑ نے فرمایا کہ ابھی تو نہیں چھپا۔ مگر انشاء اللہ عنقریب چھپ جائے گا۔ اس کے بعد نواب صاحب نے کہا کہ آئیے اندر بیٹھیں۔ چنانچہ حضرت صاحب اور نواب صاحب کوٹھی کے اندر چلے گئے اور قریبًا آدھا گھنٹہ اندر رہے ۔ چونکہ کوئی آدمی ساتھ نہ تھااس لئے ہمیں معلوم نہیں ہوا کہ اندر کیا کیا باتیں ہوئیں۔ اس کے بعد حضرت صاحب مع سب لوگوں کے پیدل ہی جامع مسجد کی طرف چلے آئے اور نواب صاحب بھی سیر کے لئے باہر چلے گئے ۔ مسجد میں پہنچ کر حضرت صاحب نے فرمایا کہ سب لوگ پہلے وضوء کریں اورپھر دو رکعت نماز پڑھ کر نواب صاحب کی صحت کے واسطے دعا کریں کیونکہ یہ تمہارے شہر کے والی ہیں اور ہم بھی دعا کرتے ہیں۔ غرض حضرت اقدس نے مع سب لوگوں کے دعا کی اور پھر اس کے بعد فورًا ہی لدھیانہ واپس تشریف لے آئے اور باوجود اصرار کے مالیر کوٹلہ میں اور نہ ٹھہرے۔ ‘‘

(سیرت المہدی مؤلفہ حضرت صاحبزادہ مرزا بشیر احمدصاحب ایم اے۔ حصہ دوم صفحہ 27-28 شائع کردہ تالیف و اشاعت قادیان دارالامان طبع اولیٰ دسمبر1927ء)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button