تاریخ احمدیت

22 تا 24؍ جولائی 1955ء: لندن میں مبلغینِ اسلام کی پہلی عالمی کانفرنس

تاریخ احمدیت سے ایک ورق

حضرت مصلح موعود ؓ کے دورۂ یورپ 1955ء کے موقع پر لندن میں قیام کے دوران مبلغین کی سہ روزہ عالمی کانفرنس منعقد کی گئی۔ اس کانفرس کے حوالے سے تاریخ احمدیت میں لکھا ہے:

لندن میں حضرت مصلح موعوؓد کا سب سے اہم کارنامہ وہ عظیم الشان تبلیغی کانفرنس ہے جو تاریخ اسلام میں ایک انقلاب انگیز سنگِ میل کی حیثیت سے کبھی فراموش نہیں کی جا سکے گی اور جس کے نتیجہ میں غیر اسلامی دنیا میں تبلیغ کا ایک نیا دور شروع ہوا۔

کانفرنس کے لیے دعائے خاص کی تحریک

غیر معمولی اہمیت کے باعث حضرت مصلح موعودؓ نے کانفرنس شروع ہونے سےایک دن پہلے مندرجہ ذیل برقی پیغام کے ذریعہ تمام احمدیوں کو دعائے خاص کی تحریک فرمائی۔

’’پٹنی۔(لنڈن)21؍جولائی۔

حضرت محمد مصطفیٰ ﷺ کے صحابہ رضی اللہ عنہم کے زمانہ کے بعد کل پہلی مرتبہ دنیا بھر میں اسلام کی تبلیغ و اشاعت کی تجاویز پر غور کرنے کے لئے لنڈن میں ایک نہایت اہم اور عظیم الشان کانفرنس شروع ہو رہی ہے۔ کانفرنس میں امریکہ، غربُ الہند، افریقہ اور یورپ کے قریباً تمام اہم ممالک میں متعین احمدی مبلغین شامل ہوں گے۔

22؍ جولائی سے چوہدری محمد ظفر اللہ خان بھی اس کانفرنس میںشامل ہو رہے ہیں۔ دوست کانفرنس کی نمایاں اور اس کے وسیع ترین کامیاب نتائج کے لئے اللہ تعالیٰ کے حضور دردِ دل سے دعاکریں۔‘‘

(روزنامہ الفضل ربوہ 24؍جولائی 1955ء صفحہ 1)

رپورٹ کانفرنس

اس کانفرنس کا فیصلہ در اصل حضور نے زیورخ میں ہی وسط جون کے قریب کر لیا تھا۔ چنانچہ یورپ، امریکہ اور نائیجیریا کے مبلغین کو وہاں سے ایجنڈا بمعہ ایک سوالنامہ کے بھجوا دیا گیا تھا تا سب اپنے اپنے ہاں دوسرے مبلغوں اور جماعتوں سے مشورہ کر کے پوری تیاری کے ساتھ کانفرنس میں شامل ہوں۔ اس کانفرنس کے پانچ اجلاس ہوئے اور سب میں حضور نے شرکت فرمائی۔ کانفرنس میں ایک ایک ملک کی رپورٹ کو لے کر بحث و تمحیص کی گئی۔ موجودہ مشنوں کی مضبوطی اور ترقی، اسلامی لٹریچر کی تیاری اور اشاعت اور نئی مساجد کی تعمیر کے متعلق اہم فیصلہ جات کئے گئے۔ سیدنا حضرت المصلح الموعود بکمال شفقت ایک ایک تجویز کے متعلق راہنمائی اور ہدایات دیتے رہے۔ کانفرنس کے موقعہ پر آنے والے مبلغین الگ بھی حضرت اقدس سے ملتے رہے اور اپنی مشکلات پیش کر کے راہنمائی حاصل کرتے رہے۔

(روزنامہ الفضل ربوہ 14؍اکتوبر 1955ء صفحہ 3)

کانفرنس کے کامیاب اختتام پر اخبار الفضل میں مفصل خبر

اخبار الفضل نے اپنی 27؍جولائی 1955ء کی اشاعت میں کانفرنس کے اختتام پر درج ذیل الفاظ میں مفصل خبر شائع کی۔

’’لنڈن میں دنیا بھر کے بر اعظموں کے مبلغین اسلام کی جو تاریخی کانفرنس سیدنا حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ کی نگرانی میں ہو رہی تھی وہ 24جولائی کو نہایت کامیابی کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئی۔ کانفرنس میں یورپ، امریکہ اور افریقہ میں تبلیغی مساعی کو تیز کرنے اور اسلامی لٹریچرکی وسیع اشاعت کے متعلق نہایت اہم اوردور رس فیصلے کئے گئے۔ اس موقع پر تمام نمائندگان نے حضور کی ہدایت کے ماتحت اپنی زندگیوں کو اسلام کے لئے وقف کرنے کا از سرِ نو عہد کیا۔ آمدہ برقیوں کا مکمل ترجمہ درج ذیل ہے۔

لنڈن 23 جولائی(شب آٹھ بجکر اٹھارہ منٹ) ’’دنیا کے تمام بر اعظموں سے آنے والے مبلغین اسلام کی کانفرنس کے اجلاس گذشتہ دو روز کامیابی کے ساتھ ہوتے رہے۔(الحمدللہ)

حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الثانیؓ نے دونوں روز صبح اور شام کے اجلاسوں میں شرکت فرمائی اور ضروری ہدایات سے سرفراز فرمایا۔

چودھری ظفراللہ خان صاحب نے بھی یورپ اور افریقہ میں تبلیغ اسلام، اسلامی لٹریچر کی اشاعت اور تعلیمی اسکیموں سے متعلق بحث میں حصہ لیا۔ کل کے اجلاس میں بر اعظم امریکہ میں تبلیغی مساعی کو وسعت دینے کے علاوہ دیگر اہم امور کے متعلق غور خوض ہوگا۔ ‘‘(مشتاق احمد باجوہ)

لنڈن 24 جولائی (10 بجکر 18 منٹ) ’’آج بعد دوپہر مبلغینِ اسلام کی کانفرنس بخیر و خوبی اختتام پذیر ہو گئی۔ افریقہ اور مغربی ممالک میں اسلام کی تبلیغ کو تیز سے تیز تر کرنے کے لیے ضروری ذرائع فراہم کرنے کے متعلق آخری رپورٹ کافی بحث و تمحیص کے بعد منظور کر لی گئی۔ ان تجاویز کو جلد عملی جامہ پہنانے کے لئے نہایت اہم اور دور رس فیصلے کئے گئے۔ نیز آئندہ کام کرنے کے متعلق بھی اہم تجاویزمنظور کر لی گئیں۔ کانفرنس کے اختتام پر کارکنوں اور نمائندگان نے از سرِ نو حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی ہدایات کے مطابق اسلام کی خدمت کے لئے اپنی زندگیوں کو وقف کرنے کا عہد کیا۔ چوہدری محمد ظفر اللہ خان صاحب کانفرنس کے اختتام پر امریکہ روانہ ہو رہے ہیں۔‘‘ (مشتاق احمد باجوہ)

(روزنامہ الفضل ربوہ 27؍جولائی 1955ءصفحہ 1)

اخبار المنیر لائل پور کا زور دار تبصرہ

لائل پور (حال فیصل آباد ) کے مشہور مخالف احمدیت اخبار ہفت روزہ ’’المنیر‘‘نے اس عظیم الشان عالمی کانفرنس پر زور دار تبصرہ کرتے ہوئے لکھا:

’’کیا ایسی تحریک کو اشتعال انگیزتقریروں کے ذریعہ ختم کیا جا سکتا ہے؟ کیاایسےمنظم ادارے کو خواہ وہ سو فیصدی بددیانتی پرقائم ہو گدھے اور کتے کے جلوس نکالنے سے ناکام بنایا جا سکتاہے؟ کیا یورپ و ایشیا میں ایک پلین کے تحت کام کرنے والے باطل کو کہاوتوں کی پھبتیوں اور استہزا کے قہقہوں سے دنیا سے بد کیا جا سکتا ہے؟؟؟

(الفضل میں شائع شدہ مذکورہ بالا رپورٹ درج کرکے لکھتا ہے)

….اس پروگرام کو کن جذبات کے ساتھ اپنانے کا عزم ہے۔ الفضل 27؍جولائی 1955ء میں وکیل المال تحریک جدید ربوہ کا ایک اعلان شائع ہوتا ہے جس کی سرخی یہ ہے:

’’احمدیہ جماعت کے لئے سر دھڑ کی بازی لگانے کا وقت آگیا‘‘

لمحٔہ فکریہ

…. خدارا غور کیجئے کتنی دور رس سکیم ہے۔ ’’تمام دنیا میں وسیع پیمانہ پر اسلامی لٹریچر کی اشاعت‘‘ ایک ایسی شق کو سامنے رکھیےاور بتلایئے کہ آپ کی یہ شورو غل بپا کرنے والی جماعتیں اس کا توڑ کیا مہیا کر رہی ہیں؟ اور جیسی معیاری تقاریر ہمارے ہاں قادیانیوں کے خلاف کی جا رہی ہیں کیا وہ اس منصوبہ بندی کا توڑ ہو سکتی ہیں…خوب اچھی طرح سمجھ لیجئے کام کا جواب نعروں سے؟ مسلسل جدوجہد کا توڑ اشتعال انگیزی سے۔ علمی سطح پر مساعی کو ناکام بنانے کا داعیہ صرف پھبتیوں، بے ہودہ جلوسوں اور ناکارہ ہنگاموں سے پورا نہیں ہو سکتا۔ اس کے لئے جب تک وہ انداز اختیار نہ کیا جائے جس سے فکری اور عملی تقاضے پورے ہوں ہنگامہ خیزی کا نتیجہ وہی برآمد ہو گا جس پر مرزا صاحب کا الہام

اِنِّیْ مُھِیْنٌ مَّنْ اَرَادَ اِھَانَتَکَ

صادق آئے گا۔

جو لوگ اس طرز پر مثبت کام نہیں کر سکتے وہ قادیانی تحریک کے صحیح حامی اور مددگار ہیں۔ وہ اس نہج پر جتنا کام کریںگے اس سے یہ تحریک تقویت حاصل کرے گی۔‘‘

(ہفت روزہ المنیر لائل پور (حال فیصل آباد)

10 اگست 1955ء صفحہ 10و 4و 11)

(تاریخ احمدیت جلد 16 صفحہ 542تا 547)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button