متفرق مضامین

موعود اقوام عالم مسیح موعودؑ کا علاقہ، صحف سماوی کی روشنی میں دمشق کے مشرق سے لے کر، عجم، فارس، سمرقند و بخارا، ہندوستان، پنجاب، بٹالہ اور قادیان تک پیشگوئیوں کا سفر

(عبد السمیع خان۔ گھانا)

مسیح موعوداور مہدی معہودؑ کاظہورکس علاقہ سے مقدر تھا اس پر بہت اختلاف پایا جاتا ہے مگر خدا کی فعلی شہادت یہ فیصلہ کرتی ہے کہ اس کی منشا کیا ہے۔ اس لحاظ سے مطالعہ کریں تو صحف سماوی اور بزرگان امم کی پیشگوئیوں میں ایک حیرت انگیز ترتیب کے ساتھ مسیح موعود کے علاقہ تک پہنچایا گیا ہے یہ پیشگوئیاں اسلام کے علاوہ یہودیت،عیسائیت،ہندو مت، سکھ مت کے ساتھ زرتشت ازم میں بھی بکھری پڑی ہیں۔ مگر سب متفرق کڑیاں مل کر قادیان کی طرف انگلی اٹھاتی ہیں۔ آئیے ان کے ساتھ ساتھ چلیں۔ اسلامی کتب میں سےسنی لٹریچر کے ساتھ شیعہ لٹریچر کے حوالے بھی شامل ہیں اور شیعہ کتب کے ساتھ ‘ش’ لکھا گیا ہے۔

مشرق سے

حضرت عبداللہ بن حارث الزبیدیؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

يَخْرُجُ نَاسٌ مِنَ الْمَشْرِقِ، فَيُوَطِّئُوْنَ لِلْمَهْدِيِّ يَعْنِي سُلْطَانَهُ۔

مشرق سے ایسے لوگ نکلیں گے جو مہدی کی راہ ہموار کریں گے اور اس کے غلبہ کے لیے کام کریں گے۔

(سنن ابن ماجہ کتاب الفتن باب خروج المہدی حدیث نمبر4088) (ش۔ینابیع المودہ جلد3 ص91، شیخ سلیمان بن ابراہیم طبع دوم مکتبہ عرفان۔ بیروت)

حضرت علیؓ فرماتے ہیں کہ آل محمدﷺ میں سے ایک مرد مشرق سے ظاہر ہوگا اور اس کی خوشبو کستوری کی طرح مغرب میں پھیل جائے گی اور ایک ماہ تک رعب اس کے آگے چلے گا۔

(ش۔بحارالانوارجلد13صفحہ173)

حضرت کعبؓ سے روایت ہے کہ امام مہدی سے قبل مشرق میں روشن ستارہ طلوع ہوگا۔اسےذوالسنین اور دمدار ستارہ بھی کہا گیا ہے۔

نَجْمٌ يَطْلُعُ مِنَ الْمَشْرِقِ يُضِيءُ كَمَا يُضِيءُ الْقَمَرُ لَيْلَةَ الْبَدْرِ، طَلَعَ بِالْمَشْرِقِ الْقَرْنُ ذُو الشَّفَا۔يَبْتَدِأُ نَجْمٌ لَهُ ذِنَابٌ

( کتاب الفتن نعیم بن حماد باب ما یذکر من علامات السمآ٫ جلد 1صفحہ 224۔225حدیث نمبر 622۔623۔625)

خالدبن سعدان سےروایت ہے کہ

ستبدو ا آیۃ عمود من نار تطلع الشمس من المشرق یراھا اھل الارض کلھم۔

ایک نشان یعنی آگ کا ایک ستون مشرق سے طلوع ہو گا جسے تمام اہل زمین دیکھیں گے۔

( ش۔علامات ظہور مہدی۔علامہ طالب جوہری صفحہ266۔باب العلم نشاط کالونی لاہور)

بائبل میں حضرت یسعیاہ ؑکی پیشگوئی ہے:

کس نے صادق کو مشرق سے برپا کیا اسے اپنے نقش قدم پر چلنے کے لئے بلایا۔ قوموں کو اس کے سامنے رکھا اور بادشاہوں کو اس کے زیر حکومت کردیا۔ (یسعیاہ،باب41آیت2)

بائبل میں حضرت حزقیلؑ اپنے ایک رؤیا کا ذکر کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

کیا دیکھتا ہوں کہ اسرائیل کے خدا کی تجلی مشرق کی راہ کی طرف سے آئی اور اس کی آواز آب کثیر کے شور کی سی تھی اور زمین اس کی تجلی سے منور ہو گئی۔

(حزقیل،باب 43آیت 2)

دمشق کے مشرق سے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

بَعَثَ اللّٰهُ الْمَسِيْحَ ابْنَ مَرْيَمَ، فَيَنْزِلُ عِنْدَ الْمَنَارَةِ الْبَيْضَاءِ شَرْقِيَّ دِمَشْقَ

اللہ تعالیٰ مسیح ابن مریم کو مبعوث کرے گا اور وہ دمشق کے مشرقی جانب منارہ بیضاء کے قریب نازل ہوں گے۔

(صحیح مسلم کتاب الفتن باب ذکر الدجال حدیث نمبر 2937)

عجم سے

آیت وَآخَرِیْنَ مِنْھُمْ کی تفسیر میں امام باقرؒ سے روایت ہے کہ

وہ آخرین عجمی لوگ ہوں گے اور عربی میں گفتگو نہیں کریں گے۔ (ش۔تفسیر صافی جلد2تفسیر سورة الجمعہ صفحہ698)

حضرت امام جعفر صادق ؒ فرماتے ہیں کہ

قائم کے ساتھیوں کی تعداد 313ہے جو عجمیوں کی اولاد ہیں۔

(ش۔بحارالانوارجلد13صفحہ195)

شیعہ لٹریچر کے مطابق ایک صالح عابد شخص شیخ حسن العراقی نے بھی امام مہدی سے ملاقات کی۔ وہ بیان کرتے ہیں کہ امام مہدی نے عجمیوں کی طرح پگڑی باندھی ہوئی تھی۔ ( کشفی واقعہ معلوم ہوتا ہے )

(ش۔غایة المقصود جلد2صفحہ81 سید علی حائری مطبع شمس الھند)

حضرت ابن عربیؓ وزرائےمہدی کے متعلق بیان کرتے ہیں کہ خدا کا ایک عظیم الشان خلیفہ زمین کو عدل سے بھر دے گا اس کے ساتھ سب عجمی ہوں گے اور ان میں کوئی عربی نہیں ہوگا۔

(فتوحات مکیہ جلد3صفحہ365باب366)

(ش۔ ینابیع المودہ جلد3صفحہ133)

فارس سے

حضرت ابوہریرہ ؓبیان کرتے ہیں کہ

وَضَعَ رَسُولُ اللّٰهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَهُ عَلَى سَلْمَانَ، ثُمَّ قَالَ:

’’لَوْ كَانَ الْإِيْمَانُ عِنْدَ الثُّرَيَّا، لَنَالَهُ رِجَالٌ – أَوْ رَجُلٌ- مِنْ هٰؤُلاَء‘‘

یعنی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت سلمان فارسیؓ کے کندھے پر ہاتھ رکھ کر فرمایا:

اگر ایمان ثریا پر بھی چلا گیا تو اس کی قوم میں سے ایک شخص اُسے واپس لے آئے گا۔

(صحیح بخاری کتاب التفسیر سورة الجمعہ حدیث نمبر 4897)

(ش۔تفسیر صافی جلد2صفحہ698 از محمد بن مرتضیٰ مکتبہ اسلامیہ تہران )

ایران کے عظیم نبی حضرت زرتشت علیہ السلام سیدنا حضرت اقدس محمد رسول اللہ ﷺ کی بعثت کی خوشخبری دینے کے بعد ایک فارسی الاصل کے ظہور کی خوشخبری دیتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’و اگر ماند یکدم از مہین حرج انگیزم از کسانِ تو کسے و آئین و آب بنو رسانم و پیغمبری و پیشوائی از فرزندانِ تو بر نگیرم۔‘‘

(سفرنگ دساتیر صفحہ 190 مطبوعہ 1280ھ)

یعنی اگر زمانہ میں ایک دن بھی باقی رہ جائے گا تو تیرے لوگوں (یعنی فارسی الاصل لوگوں ) میں سے ایک شخص کھڑا کروں گا۔ جو تیری گمشدہ عزت و آبرو واپس لائے گا اور اسے دوبارہ قائم کرے گا اور پیغمبری اور پیشوائی (نبوت اور خلافت) تیرے فرزندوں سے نہیں اُٹھاؤں گا۔

سمر قند و بخارا سے

حضرت علی ؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

يَخْرُجُ رَجُلٌ مِنْ وَرَاءِ النَّهْرِ يُقَالُ لَهُ الْحَارِثُ بْنُ حَرَّاثٍ۔

یعنی ایک شخص ماوراء النہر(سمر قند و بخارا) کے علاقہ سے نکلے گا جو حارث بن حراث (زمیندار) کہلائے گا۔

(سنن ابوداؤد کتاب المہدی حدیث نمبر 4290)

(ش۔ینابیع المودہ جلد3 صفحہ87)

ہندوستان سے

آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

عِصَابَتَانِ مِنْ أُمَّتِي عِصَابَةٌ تَغْزُو الْهِنْدَ، وَعِصَابَةٌ تَكُونُ مَعَ عِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ۔

میری امت کے دو گروہ ہیں جن کو خدا تعالیٰ نے آگ سے آزاد کردیا ہے۔ ایک گروہ وہ ہے جو ہندوستان سے جنگ کرے گا اور دوسرا گروہ عیسیٰ ابن مریم کے ساتھ ہوگا۔(یعنی ہند میں اسلام کا آغاز جہاد بالسیف سے ہو گا اورآخر میں مسیح جہاد بالقلم کرے گا)

(سنن نسائی کتاب الجہاد باب غزوة الھند حدیث نمبر 4369)

حضرت انسؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

ایک جماعت ہندوستان میں جہاد کرے گی جو امام مہدی کے ساتھ ہوگی جس کا نام احمد ہو گا۔

(النجم الثاقب جلد2صفحہ134،لاہور،1310ھ)

حضرت محی الدین ابن عربی ؒ فرماتے ہیں:

ھُوَ السَیِّدُ الْمَھْدِیُّ مِنْ آلِ اَحْمَدَ

ھُوَ الصَارِم الْھِنْدِیُّ حِیْنَ یَبِیْدُ

ھُوَ الشَمْسُ یَجْلُوْا کُلَّ غَمٍّ وَّ ظُلْمَةٍ

ھُوَ الوَابِلُ الْوَسْمِیُّ حِیْنَ یَجُوْدُ

یعنی وہ سردار مہدی آل احمد یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانی نسل سے ہوگا۔ وہ ہندوستانی تلوار ہے جو دشمن کو ختم کردے گی۔ وہ سورج کی مانند دہریت کے اندھیروں کو ختم کرے گا اور وہ اس برسات کی مانند ہو گا جو وقت پر ہوتی ہے۔

(الفتوحات المکیہ جلد3صفحہ328،مطبوعہ دارصادر بیروت)

شیعہ لٹریچر کے مطابق ابو سعید غانم ہندی نے امام مہدی سے ملاقات اور گفتگو کی۔ آخر میں کہتے ہیں کہ یہ ساری گفتگو ہندوستانی زبان میں ہوئی۔ (کشفی واقعہ لگتا ہے )

(ش۔صافی شرح اصول کافی کتاب الحجة باب مولد صاحب الزمان جلد3حصہ2صفحہ304۔ ملا خلیل۔مطبع فیض لکھنؤ )

ہندوستان کے ایک خدا رسیدہ بزرگ نعمت اللہ ولی زمانہ (560ھ) نے آنے والے موعود کی پیشگوئی کرتے ہوئے اشعار میں فرمایا:

ہندوستان میں اور اس کے کناروں میں بڑے بڑے فتنے اٹھیں گے اور جنگ اور ظلم ہوگا۔ امیر غریب اور فقیر امیر ہو جائے گا۔ ہندوستان کی پہلی بادشاہی جاتی رہے گی اور نیا سکہ چلے گا۔تب مہدی اور عیسیٰ آئے گا۔اس کا نا م ا ح م د یعنی احمد ہو گا۔

(اربعین فی احوال المہد یین۔مطبوعہ 1268ھ)

پنجاب سے

ایک مشہور بزرگ پیر صاحب کوٹھہ والے نے فرمایا کہ وہ موعود پیدا ہو گیا ہے، اب اس کا زمانہ ہے اور اس کی زبان پنجابی ہے۔

(ماخوذ از تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد 17صفحہ144)

نواح بٹالہ سے

سکھ ازم کے بانی باوانانک نے ایک گورو کے بارے میں پیشگوئی کرتے ہوئے فرمایا:وہ جٹ زمیندار ہوگا اور نواح بٹالہ میں آئے گا۔

(جنم ساکھی بھائی بالا والی وڈی ساکھی صفحہ251مفید عام پریس لاہور)

قرب دریا سے

ہندوؤں کے مقدس اتھر وید میں لکھا ہے:

بڑی طاقت سے دنیا میں ظاہر ہونے والا اور انسانوں کے آرام کے لئے خود تکلیفیں برداشت کرنے والا کرشن بھگت اپنے بھگتوں میں قریبی ساتھ والے دریا کے قریب سے ظاہر ہوگا۔(یہ دریا ئےبیاس ہے جو قادیان کے قریب ہے )

(اتھروید۔ سوکت137 شلوک 7)

کدعہ۔ کرعہ سے

مہدی ایک ایسی بستی سے نکلے گا جسے کدعہ کہا جائے گا۔

(جواہر الاسرار قلمی صفحہ56 شیخ حمزہ علی الطوسی)

حضرت خواجہ غلام فرید صاحب چاچڑاں شریف والے فرماتے ہیں کہ کدعہ دراصل قادیان کا معرب یعنی اس کی عربی شکل ہے۔

(اشارات فریدی حصہ سوم صفحہ70 ازرکن الدین مطبع مفید عام آگرہ 1320ھ)

حضرت عبداللہ بن عمر ؓبیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

مہدی ایک ایسی بستی سے نکلے گا جسے کرعہ کہا جائے گا۔ (’’د ‘‘ لکھنے میں ’’ ر‘‘ سے بدل گئی ہے )

(ش۔بحارالانوارجلد13صفحہ23,19)

(ش۔ینابیع المودہ جلد3صفحہ110)

قدون سے

اتھروید میں لکھاہے:

انسانوں کی روحوں کو حرکت دینے کے لئے ایک نیا انسان صداقت کی تعریف کرے گا اور اس رشی کا بہادری دکھانے کا مقام قدون ہوگا۔

(اتھر وید کانڈ نمبر20سوکت 97,69,50منترنمبر3)

قادیان سے

ہندوستان کے ایک بزرگ حضرت مولوی عبداللہ غزنوی صاحب نے پیشگوئی کی:

ایک نور آسمان سے قادیان کی طرف نازل ہوا مگر افسوس کہ میری اولاد اس سے محروم رہ گئی۔

(ازالہ اوہام، روحانی خزائن جلد3صفحہ479)

میاں کریم بخش جمالپوری نے موکد بعذاب حلف اٹھا کر مجذوب میاں گلاب شاہ کی یہ پیشگوئی بیان کی کہ وہ آنے والا عیسیٰ جوان ہو گیا اور قادیان میں ہے جو بٹالہ کے پاس ہے اور اس کا نام غلا م احمد ہے۔

(نشان آسمانی، روحانی خزائن جلد4صفحہ381تا384)

(تحفہ گولڑویہ، روحانی خزائن جلد17صفحہ149)

حضرت مرزا غلام احمد قادیانی مدعی مسیحیت و مہدویت ہیں۔آپ کا شہر قادیان دمشق کے عین مشرق میں اسی عرض بلد پر واقع ہے۔آپ عربی نہیں بلکہ عجمی اور فارسی النسل ہیں آپ کے آباو اجداد فارسی سلطنت کے علاقہ سمر قند و بخارا سے ہجرت کر کے 1530ءمیں ہندوستان کے صوبہ پنجاب کی تحصیل بٹالہ کے قریب آکر آباد ہوئے اور دریائے بیاس کے نزدیک اس بستی کا نام اسلام پوررکھا جو اسلام پور قاضی،اسلام پور قاضیاں،قادی،قادیں سے بدلتے بدلتے قادیان بن گیا جس کی طرف تمام پیشگوئیاں اشارہ کر رہی تھیں۔ اور تمام طالبان حق کو بھی یہیں پہنچا دیتی ہیں۔یہ خدا کے کام ہیں کسی انسان کے نہیں۔

اللّٰہُ یَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہٗ

اک نگر جب قاضیان سے قادیاں ہونے لگا

تب ظہور مہدی آخر زماں ہونے لگا

مرکز توحید باری چن لیا تقدیر نے

بے امانوں کے لئے دار الاماں ہونے لگا

پھر خدا کا دین اس نگری میں برپا ہو گیا

پھر خدا کے فیض کا چشمہ رواں ہونے لگا

اسی قادیان کے مدعی کی خاطر مشرق سے نادر ستارے طلوع ہوئے۔ مشرق کے باسیوں نے کسوف و خسوف کا حیرت انگیز اجتماع رمضان 1311ھ 1894ء میں دیکھا ۔ یہ پچھلے بیسیوں سالوں میں ہونے والا وہ واحد سورج چاند گرہن تھا جو قادیان کی سرزمین سے مکمل طورپر دیکھا جا سکتا تھا۔اسی کی خاطر کئی دمدار ستارے 1882ءاور اس کے بعد کئی سالوں میں طلوع ہوئے۔سینکڑوں لوگوں کو خدا نے رؤیا اور کشوف کے ذریعہ خبر دی کہ مسیح موعود قادیان میں آچکا ہے۔ غور کرنے والوں کے لیے نصیحت ہے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button