حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

درود شریف پڑھنے کے لئے کوشش کرو

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں:

’’درود پڑھنے کے لئے کس طرح کوشش ہونی چاہئے؟ اس بارے میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اپنے ایک مرید کو لکھتے ہوئے فرماتے ہیں کہ’’آپ درود شریف کے پڑھنے میں بہت ہی متوجہ رہیں اور جیسا کہ کوئی اپنے پیارے کے لئے فی الحقیقت برکت چاہتا ہے ایسے ہی ذوق اور اخلاص سے حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برکت چاہیں اور بہت ہی تضرع سے چاہیں اور اس تضرع اور دعا میں کچھ بناوٹ نہ ہو بلکہ چاہئے کہ حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی دوستی اور محبت ہو اور فی الحقیقت روح کی سچائی سے وہ برکتیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے مانگی جائیں کہ جو درود شریف میں مذکور ہیں … اور ذاتی محبت کی یہ نشانی ہے کہ انسان کبھی نہ تھکے اور نہ ملول ہو اور نہ اغراض نفسانی کا دخل ہو (ذاتی غرض کوئی نہ ہو)۔ اور محض اسی غرض کے لئے پڑھے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر خداوند کریم کے برکات ظاہر ہوں۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ 534-535 مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر18شائع کردہ نظارت اشاعت ربوہ)

پھر درود کی حکمت بیان کرتے ہوئے آپ فرماتے ہیں کہ

’’اگرچہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کو کسی دوسرے کی دعا کی حاجت نہیں۔‘‘ (جیسا کہ حدیث میں بھی آپؐ نے فرمایا کہ میرے لئے تو اللہ اور اس کے فرشتوں کا درود کافی ہے۔ حضرت مسیح موعودؑ فرماتے ہیں: ) ’’لیکن اس میں ایک نہایت عمیق بھید ہے۔ جو شخص ذاتی محبت سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ بباعث علاقۂ ذاتی محبت کے اس شخص کے وجود کی ایک جزو ہو جاتا ہے‘‘ (جو ذاتی محبت کی وجہ سے کسی کے لئے رحمت اور برکت چاہتا ہے وہ اس ذاتی محبت کے تعلق کی وجہ سے اس وجود کے چاہنے والے کے جسم کا ایک حصہ بن جاتا ہے) فرمایا کہ’’پس جو فیضان شخص مَدْعُولَہٗ پرہوتا ہے وہی فیضان اس پر ہو جاتا ہے۔‘‘(اللہ تعالیٰ کا جو فیض جس شخص کے لئے دعا کی جا رہی ہے اس پر ہوتا ہے دعا کرنے والے پر بھی وہی فیض ہو جاتا ہے۔ ) اور چونکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم پر فیضان حضرت احدیّت کے بے انتہا ہیں اس لئے درود بھیجنے والے کو کہ جو ذاتی محبت سے آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے برکت چاہتے ہیں بے انتہا برکتوں سے بقدر اپنے جوش کے حصہ ملتا ہے مگر بغیر روحانی جوش اور ذاتی محبت کے یہ فیضان بہت ہی کم ظاہر ہوتے ہیں۔‘‘

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ 535مکتوب بنام میر عباس علی شاہ مکتوب نمبر18شائع کردہ نظارت اشاعت ربوہ)

(خطبہ جمعہ فرمودہ 16؍جنوری 2015ء)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button