متفرق مضامین

’’دیوانوں کی فہرست میں اِک نام بڑھا دے‘‘

(ادارہ الفضل انٹرنیشنل)

ادارہ الفضل انٹرنیشنل کے زیرِ انتظام منعقد کیے جانے والے تحریری طرحی مشاعرے پر ایک نوٹ

ایک احمدی کے جذبات کو نہ اوزان اور نہ ہی الفاظ کی میزان پر تولا جا سکتا ہے۔ سچے جذبات جو حسن کے مشاہدہ اور عشق کی شدت کے نتیجے میں دل کی گہرائیوں سے پھوٹتے ہیں وہ خدا تعالیٰ کے عرش کی طرف پرواز کی بھی صلاحیت رکھتے ہیں اور پڑھنے والوں کے دل میں اترنے کی بھی قدرت رکھتے ہیں۔ حضرت اقدس مسیحِ موعود علیہ السلام کا یہ شعر عشاقِ خلافت کا بھی مطمعِ نظر ہے ؎

کچھ شعر و شاعری سے اپنا نہیں تعلق

اس ڈھب سے کوئی سمجھے بس مدعا یہی ہے

ادارہ الفضل انٹرنیشنل کی جانب سے قارئین کو حضرت حافظ مختار شاہجہانپوری صاحب رضی اللہ عنہ کے ایک خوبصورت مصرعے

؎دیوانوں کی فہرست میں اِک نام بڑھا دے

کی طرح پر خلافت حقہ اسلامیہ سے محبت اور عقیدت کے منظوم اظہار کی دعوت دی گئی تھی جس پر ادارہ ہذا کو ایک بڑی تعداد میں نظمیں موصول ہوئیں جو احمدیوں کے مجموعی جذبات کی بہترین عکاس تھیں۔ موصول ہونے والی تمام نظموں کو بغور پڑھا گیا۔ اپنی نظمیں بھجوانے والے احباب و خواتین کی کثیر تعداد نے اغلباً اظہارِ جذبات کے لیے شاعری کے میڈیم کا استعمال اس سے پہلے نہیں کیا تھا۔ سو اس طرح الحمدللہ اشعار کے ذریعہ ان میں سے اکثر کو پہلی مرتبہ شائع ہونے کا موقع مل جائے گا۔

جہاں کہیں شعری نوک پلک سنوارنے کی ضرورت تھی وہاں شعر کے مفہوم اور مضمون میں کم سے کم تبدیلی کی گئی ہے تاکہ شائع ہونے والے تمام اشعار شاعری کے قواعد کے اعتبار سے موزوں بھی ہوں اور شاعر کے اصل مافی الضمیر کا بھی ابلاغ ہو جائے اور اس سے بڑھ کر یہ کہ خلافتِ حقہ سے والہانہ عقیدت اور وفا کے جذبات بھی جہاں تک ممکن ہو اپنی اصل صورت میں اشعار کی زینت رہیں۔ بعض معمولی تبدیلیاں جو کی گئیں اس نیت سے ذیل میں درج کی جاتی ہیں تاکہ نئے شعر کہنے والے اس سے استفادہ کر سکیں۔

بعض تبدیلیاں طرح مصرعہ کی بحر میں ڈھالنے کے لیے کی گئیں۔ بعض مصرعے لفظوں کے درست تلفظ نہ ہونے کی وجہ سے درست بحر میں نہیں تھے مگر الفاظ کی ترتیب بدلنے سے اب وہ درست تلفظ کے مطابق بحر میں شامل کیے گئے ہیں۔

وزن کے علاوہ علمی اعتبار سے بعض باریکیوں کی نشاندہی ذیل میں درج ہے:

قرآنی آیات کو ضرورتِ شعری کے لیے یقیناً بدلا نہیں جا سکتا۔

لفظ نَظَر کو نذر کے وزن پر نہیں باندھا جاتا، نذر کا وزن فعل کے برابر ہے۔

علمی اعتبار سے معمولی باتوں کا دھیان ضروری ہے مثلاً صفاتِ باری تعالیٰ میں بہتری کی گنجائش نہیں بلکہ اُن کو جذب کرنے کی توفیق ایک لامتناہی سلسلہ ہے۔

اس کے علاوہ بعض اَور مادی دنیا سے مثالیں ہیں جو روحانی دنیا میں بطور استعارہ استعمال تو ہو سکتی ہیں مگر منطق کے مطابق ہونی چاہئیں۔ مثلاً ساقی جام دیتا ہے، خم (خمار کا ہونا)فیض حاصل کرنے والے کی بقدرِ استطاعت ممکن ہے۔

بعض اوقات مصرعہ اپنی ذات میں درست بھی ہو سکتا ہے مگر اُس بحر میں نہیں ہوتا جس پر نظم لکھی جا رہی ہے۔ شاعری میں تمام نظم یا غزل میں ایک مروجہ بحر پر ہی تمام مصرعے موزوں کیے جاتے ہیں۔

اللہ تعالیٰ کے فضل سے اس طرحی تحریری مشاعرے کی دعوت پر اللہ تعالیٰ کے فضل سے پچاس کے قریب کلام موصول ہوئے جن میں سے اکثر کو کچھ نوک پلک سنوار کر موزوں کیا گیا۔ ان میں سے چند نظمیں اس خصوصی شمارے کی زینت بن رہی ہیں جبکہ باقی کلام جو مکمل صورت میں قابلِ اشاعت ہے ان شاء اللہ ساتھ کے ساتھ آئندہ اشاعتوں میں شامل کیا جاتا رہے گا۔ بعض ایسی نظمیں بھی موصول ہوئیں جن میں سے صرف ایک یا دو اشعار موزوں کیے جا سکے چنانچہ ان متفرق اشعار کو ذیل میں درج کیا جاتا ہے۔ ادارہ الفضل انٹرنیشنل ایسے تمام افراد کا شکریہ ادا کرتا ہے جنہوں نے اس مناسبت سے اشعار کہے

؎ اللہ کرے زورِ قلم اور زیادہ

ہو عشق میں مشہور جو، پروانہ بنا دے

’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘

دلبر کے مجھے پاؤں کی تو خاک بنا دے

’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘

(سدرۃ المنتہیٰ۔ کینیڈا)

چوکھٹ پہ تری آ کے میں اب بیٹھ گئی ہوں

ہر حال میں مولیٰ تُو مجھے صبر و رضا دے

اے یار نہاں، حسنِ ازل، کون و مکاں ساز

یارب اسی دنیا میں مجھے اپنی لقا دے

شافی ہے ترا نام بس اک تو ہی ہے کافی

بیماروں کو اس نام کی نسبت سے شفا دے

(طلعت بشریٰ)

تُو قادرِ مطلق ہے سبھی کام بنا دے

بندہ ہوں گنہگار، مجھے تو نہ سزا دے

سجدہ میں پڑا ہوں مری سن لے تو دُعائیں

’’آ میری پنہ میں‘‘ مجھے آواز سُنا دے

دیوانہ ہوں مَیں دید کا اے مالکِ تقدیر

’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘

(سعید احمد انور۔ بریڈفورڈ۔انگلستان)

اللہ کی نوبت بجے دنیا کو صدا دے

زجاجِ خلافت سے تُو ظلمات مٹا دے

(مریم منور۔میر پور خاص سندھ)

دن رات جپوں مالا ترے نام کی پیارے

’’دیوانوں کی فہرست میں اک نام بڑھا دے‘‘

(امۃ الحفیظ خان سڈنی آسٹریلیا )

اک لفظ خلافت سے پگھل جائے مرا دل

ایسی ہو کوئی آگ مرے دل میں لگا دے

(امۃ المتین رفیق۔کینیڈا)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button