سیرت خلفائے کراممتفرق مضامین

دَورِ خلافتِ خامسہ میں وقوع پذیر ہونے والے قبولیتِ دعا کے بعض نشانات

(عطاء الوحید)

جہاں تک قبولیت دعا کے واقعات کا تعلق ہے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ تمام واقعات کا احاطہ کیا جاسکے بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ اکثر واقعات تو ریکارڈ میں ہی نہیں آپاتے

قبولیت دعا کا مضمون جہاں اپنے فلسفہ اور تعلق باللہ کے اظہار میں ایک بہت دقیق و لطیف مضمون ہے وہاں کمیت ومقدار کے حوالے سے اس کا احاطہ کرنا بھی ناممکن ہے۔ خدا تعالیٰ کا اپنے پیاروں سے وعدہ ہے کہ وہ انہیں قبولیت دعا کا اعجازی رنگ عطا فرمائے گا اور ان کی دعاؤں کو شرف قبولیت سے نوازے گا۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے شرح و بسط کے ساتھ اس مضمون کو اپنی تحریرات میں پیش فرمایا ہے اور ہماری رہ نمائی فرمائی ہے کہ دعا محض لفاظی کا نام نہیں بلکہ دعا کا مضمون تقاضا کرتا ہے توکل علی اللہ، یقین باللہ اور تعلق باللہ جیسے اوصاف کریمہ کا۔ جہاں دعا ضروری ہے وہاں اسباب کا اختیار کرنا بھی ضروری ہے۔ جہاں خدا پر کامل یقین کا ہونا ضروری ہے وہاں جس سے دعا کروائی جائے اس پر بھی کامل بھروسہ ہونا ضروری ہے۔ خدا تعالیٰ دوست کی مانند معاملہ کرتا ہے کبھی وہ اپنی منواتا ہے اور کبھی بندے کی مانتا ہے۔

ہم بحیثیت جماعت خوش قسمت ہیں کہ خداتعالیٰ نے ہمیں خلافتِ احمدیہ کے ذریعہ ایسے وجود عطا فرمائے ہیں جو اس مضمون کو سمجھانے کے لیےقولی و فعلی رنگ میں ہمارے لیے مشعل راہ ہیں۔ جہاں تک قبولیت دعا کے واقعات کا تعلق ہے تو یہ ممکن ہی نہیں کہ تمام واقعات کا احاطہ کیا جاسکے بلکہ یہ کہنا درست ہوگا کہ اکثر واقعات تو ریکارڈ میں ہی نہیں آپاتے۔ چنانچہ مضمون کے عنوان کی رعایت سے یہاں دَور خلافت خامسہ میں وقوع پذیر ہونے والے قبولیت دعا کے بعض نشانات پیش کیے جارہے رہیں جو یقیناًقارئین کے ازدیاد ایمان کا باعث ہونگے۔ ان شاء اللہ

خدا تعالیٰ کی طرف سے تسلی

مامور من اللہ ہمیشہ خدا تعالیٰ سے مدد طلب کرتے رہتے ہیں اور جو کام ان کے سپرد کیاجاتا ہے اس کی انجام دہی کے لیے اپنے پیارے رب کو ہی پکارتے ہیں۔ اورخدا تعالیٰ بھی اپنے پیاروں کو لمحہ بہ لمحہ تسلی عطا فرماتاہے اسی لیے وہ اتنے عظیم مقصد کو سرانجام دینے میں کامیاب ہو پاتے ہیں۔

ہمارے پیارے امام حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو بھی اللہ تعالیٰ اپنے پیار سے نوازتا ہے۔ چنانچہ حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے 2008ء میں خلافت جوبلی کی تقریر میں فرمایا:

’’میری تو بہت عرصہ پہلے خدا تعالیٰ نے یہ تسلی کروائی ہوئی ہے کہ اس دور میں وفاداروں کو خدا تعالیٰ خود اپنی جناب سے تیار کرتا رہے گا۔‘‘

(خطاب برموقع خلافت جوبلی بحوالہ الفضل انٹرنیشنل 3؍اگست2018ءصفحہ17)

جماعتِ احمدیہ اور دنیا میں امتیاز کرنے والی چیز

جماعتِ احمدیہ بفضلہ تعالیٰ دنیا میں واحد جماعت ہے جسے ماں باپ سے زیادہ بڑھ کر درد رکھنے والا اور دعا ئیں کرنے والا وجود حاصل ہے۔ جب رات کو سب سو جاتے ہیں تو وہ جاگتا ہے تمام عالم میں بسنے والے انسانوں کے لیے اپنے رب کے حضور مناجات کرتا ہے۔ اپنے تو اپنے غیر بھی اس بات کو محسوس کیے بغیر نہیں رہتے۔ چنانچہ خطبہ جمعہ فرمودہ 10؍اگست 2018ء میں حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جلسہ سالانہ یوکے کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا:

’’جاپان سے آنے والے وفد میں شامل ایک خاتون یوکیکو کونڈو (Yukiko Kondo) صاحبہ …کہتی ہیں کہ آجکل مذہب سے دوری کا رجحان ہے لیکن ہم یہ سوچ رہے تھے کہ وہ کون سی طاقت ہے جو جماعتِ احمدیہ کے افراد میں دینی خدمت کا جذبہ اور جوش قائم رکھے ہوئے ہے۔ یہ سوال ہمارے ذہنوں میں گردش کررہا تھا۔ لیکن جلسہ کے پہلے دن ہی دعا میں شامل ہو کر اور امام جماعتِ احمدیہ کی نصائح سن کر یقین ہوگیا کہ دعا ہی وہ طاقت ہے جو جماعتِ احمدیہ اور دنیا بھر کے درمیان امتیاز پیدا کررہی ہے۔ جلسہ میں ہمیں باربار دعا کرنے کا موقع ملا۔ دعا کے بعد ہم نے دیکھا کہ ہمارے دل بھی ہلکے ہوئے ہیں اور ہماری روح کو ایک تازگی ملی ہے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 31؍اگست 2018ء صفحہ6)

خدا خلیفہ کے ساتھ ہے

خلافتِ احمدیہ ایسی نعمت ہے جو جہاں تشنہ روحوں کو سیراب کرتی ہے وہاں بنجر زمینوں کی آبیاری کے سامان بھی کرتی ہے۔ جلسہ سالانہ 2012ء کی دوسرے دن کی تقریر کے دوران حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے براعظم افریقہ میں ظاہر ہونے والے صدہا نشانات میں سے ایک نشان کا ذکر اس طرح فرمایا:

’’امیر صاحب مالی لکھتے ہیں کہ گزشتہ سال بہت کم بارش ہوئی جس کی وجہ سے شدید مشکلات تھیں۔ انہوں نے مجھے بھی دعا کےلیے لکھا تو میں نے ان کو کہا تھا کہ نماز استسقاء پڑھیں۔ اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا۔ ہمارے ایک معلم بیان کرتے ہیں کہ ایک سکول ٹیچر محمد طورے صاحب ان کے پاس آئے اور بتایا کہ وہ باقاعدگی سے ریڈیو احمدیہ سنتے تھے لیکن جماعت سے کوئی رابطہ نہیں تھا۔ ایک دن سنا کہ جماعت کے خلیفہ نے اس علاقے کے لیے بارش کی خصوصی دعا کی ہے۔ پھر اس نے سنا کہ مالی جماعت کا امیر ان کے علاقے میں آرہا ہے تو دل میں خیال پیدا ہوا کہ وہ خود جا کر اسے ملے۔ چنانچہ فراکو (Farako) گاؤں جہاں پروگرام تھا وہ وہاں پہنچ گیا۔ وہاں بھی اس نے امیر سے سنا کہ اس علاقے میں بارشوں کے لیے خلیفۃ المسیح نے دعا کی ہے اور پھر خصوصی نماز پڑھائی۔ اس نے اپنے دل میں رکھ لیا کہ اگر اس سال غیر معمولی بارش ہوتی ہے تو صرف دعا کا نتیجہ ہوگی۔ کیونکہ کئی سال سے اچھی بارشیں نہیں ہوئی تھیں۔ جب بارش کا موسم آیا تو اس نے دیکھا کہ ہر دوسرے تیسرے دن بہت بارش ہوجاتی ہے۔ وہ اس چیز کا گواہ ہے کہ گزشتہ دس سالوں سے ایسی بارشیں نہیں ہوئیں۔ آج وہ اس لیے آیا ہے کہ احمدیت میں داخل ہو کیونکہ خدا خلیفہ کے ساتھ ہے۔ الحمد للہ۔ اب اس گاؤں میں کثرت سےلوگ بیعت کررہے ہیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 3؍اگست2018ء صفحہ18)

ایک مبارک خواب جس میں حضورِ انور نے دعا کی اور برکت دی

Ahmadou Njieصاحب ايک گيمبين احمدی دوست بتاتے ہیں:

’’ميں نے حضور انور ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيز کے متعلق 20سال قبل ايک خواب ديکھا تھا…ميں نے ديکھا تھا کہ ميں پانی ميں ہوں اور وہاں پر لاکھوں فرشتے بھی کھڑے ہيں۔ ميں فرشتوں سے پوچھتا ہوں کہ آپ يہاں کيا کر رہے ہيں۔ اس پر فرشتے جواب ديتے ہيں کہ تم نے آسمان پر نہيں ديکھا؟جب ميں آسمان پر ديکھتا ہوں تو وہاں ايک شخص بيٹھا ہوا ہے اور ميں ان فرشتوں سے پوچھتا ہوں کہ يہ شخص کون ہے؟اور خود ہی ان سے کہتا ہوں کہ کيا يہ درست ہے کہ يہ شخص رسول کريمﷺ کی سنت اور آپﷺ کے نمونہ کوواضح کرنے آيا ہے۔ اس پر فرشتے اثبات ميں جواب ديتے ہيں۔

اس پرميں فرشتوں سے کہتا ہوں کہ ميں اس شخص تک پہنچنے کی کوشش کروں گا۔ اس پر فرشتے جواب ديتے ہيں کہ بہت سے لوگ اس شخص تک پہنچنے کی کوشش کر رہے ہيں ليکن وہاں تک پہنچ نہيں پاتے۔ اس پر ميں ان فرشتوں سے کہتا ہوں کہ ميں ان شاء اللہ پہنچ جاؤں گا۔ پھر ميں وہاں سے چلا جاتا ہوں اور حضور انور کی طرف آسمان پر ديکھتا ہوں اور اپنا ہاتھ حضور انور کی طرف بڑھاتا ہوں اور کہتا ہوں کہ يہ لوگ کہہ رہے ہيں کہ آپ رسول کريمﷺ کے نمونہ کو واضح کرنے کے ليے آئے ہيں۔ اس پر حضورا نور ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيز اثبات ميں جواب ديتے ہيں۔ ميں حضور انور سے کہتا ہوں کہ يہی وجہ ہے کہ ميں اوپر آپ سے ملنے کے ليے آيا ہوں تا کہ آپ کی خدمت ميں سلام عرض کر سکوں اور آپ کي برکات لے کر واپس جا سکوں۔ اس پر حضورانور فرماتے ہيں کہ ٹھيک ہے۔ اس کے بعد ميں حضور انور سے مصافحہ کرتاہوں اور حضور مجھے ايک لفافہ ديتے ہيں جو ميں اپني جيب ميں ڈال ليتا ہوں اور واپس نيچے آکر لوگوں کو بتاتا ہوں کہ ميں تو اس عظيم الشان شخص سے مل آيا ہوں۔ انہوں نے ميرے ليے دعا کی ہے اور مجھے برکات سے نوازا ہے اور ميں يہ برکات اپنے گھر لے کر جارہا ہوں۔ جب ميں نيچے آتا ہوں تو وہاں ايک ہيلی کاپٹر بھی اُڑ رہا ہوتا ہے۔ ميں لوگوں سے پوچھتا ہوں کہ يہاں ہيلی کاپٹر کيوں آيا ہوا ہے؟ پھر خواب ميں ہی ميں ہيلی کاپٹر کے اندر جاتا ہوں جو کہ ايک مسجد کے اوپر اُڑتا ہے اور وہ مسجد ‘‘مسجد خديجہ’’کی طرح نظر آتی ہے۔ پھر جب ميں مسجد پہنچتا ہوں تو وہ لفافہ کھولتا ہوں جس ميں برکتيں ہوتی ہيں اور ميں وہ برکتيں اپنی فيملی ميں تقسيم کر ديتا ہوں۔

موصوف بيان کرتے ہيں۔ گذشتہ سال ميں جلسہ سالانہ ميں شريک ہوا تھا اور وہاں ہیلی کاپٹر بھی اُڑ رہا تھا۔ اور پھر حضور انور جب پرچم کشائی کر رہے تھےتو ہزاروں لوگ وہاں کھڑے نعرے بلند کررہے تھے۔ جب نمازوں کے بعد ميں سويا تو مجھے وہی خواب دوبارہ آئی اور ايک آدمی مجھے کہتا ہے کہ تمہيں اپني خواب ياد ہے جس ميں تم نے ايک عظيم ہستی کو ديکھا تھا۔ جس شخص نے آج جھنڈا بلند کيا تھا يہ وہی ہستی ہے جسے تم نے خواب ميں ديکھا تھا۔ اس کے بعد جب ميں نے حضور انور کو پہلی مرتبہ ديکھا تو ميں رونے لگ گيا۔ ميں جلسہ گاہ ميں گيسٹ والے حصہ ميں موجود تھا جہاں حضور بڑی قريب سے گزرے۔ ميری زندگی ميں پہلی مرتبہ حضور انور ميرے اتنے قريب تھے۔ مجھے ايسے لگ رہا تھا جيسے کسی نے ميرے جسم پر نيم گرم پانی ڈال ديا ہے۔ اور ميں اس کے بعد ايک گھنٹہ تک روتا رہا۔

پہلے تو ميں نے حضور انور ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيز کو قريب سے ہی ديکھا تھا اور آج اللہ تعالیٰ کے فضل سے مجھے حضور انور ايدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزيز سے مسجد خديجہ برلن ميں ملاقات کی سعادت حاصل ہوئی اور اسی مسجد کو ميں نے خواب ميں ديکھا تھا۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 7؍جنوری2020ءصفحہ15)

امام جماعتِ احمدیہ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی مطلع صاف ہوگیا

2019ءمیں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے جرمنی کا دورہ فرمایا۔ اس دوران تائیدات الہٰیہ کے جو نظارے ظاہر ہوئے ان کا مشاہدہ جہاں اپنوں نے تو کیا ہی وہاں غیروں نے بھی گواہی دی۔

چنانچہ اس دورہ کے دوران محض اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم کے ساتھ باوجود بارش کی پیشگوئیوں کے مطلع صاف رہا اور جملہ پروگرام بخیروعافیت سرانجام پائے۔ اس دورے کے حوالہ سے مہمانان کرام سے تأثرات لیے گئے ان تأثرات میں درج ذیل ایمان افروز واقعہ بھی ریکارڈ کا حصہ ہے۔ چنانچہ ’’انٹیگریشن کمشنر مسٹر کرسٹوف مانجورا نے یاد دلایا کہ سنگ بنیا د کی تقریب والے دن بھی بارش ہورہی تھی مگر امام جماعتِ احمدیہ کی تشریف آوری کے ساتھ ہی مطلع صاف ہوگیا اور سورج نکل آیا اور تقریب کے انتظامات میں سہولت رہی اور آج بھی دن بھر سورج نکلا رہا اور کل سے پھر بارش کی پیش گوئی ہے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 13؍دسمبر2019ءصفحہ16)

مسجد مہدی (فرانس)کی تعمیر اور حضور انور کی دعا

خلیفۂ وقت کے الفاظ بارگاہ ایزدی میں بڑی شان و شوکت اور قبولیت رکھتے ہیں۔ خداتعالیٰ ان امور میں برکت رکھ دیتا ہے جو دربار خلافت سے ہدایت یا رہ نمائی کے رنگ میں ظہور میں آتے ہیں۔ مسجد مہدی فرانس کی تعمیر کے حوالے سے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی رہ نمائی و دعا کی قبولیت کے بارے میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ فرانس 2019ء کی رپورٹ میں لکھا ہےکہ سٹراس برگ شہرکو دنیاوی اہمیت بھی حاصل ہے۔ یہاں یورپین پارلیمنٹ، یورپین کونسل، یورپین انسانی حقوق کی عدالت ہے۔ یورپ میں یہ شہر اپنا مقام رکھتا ہے۔ حضور انور نے اس شہر کے بارے میں یہ الفاظ فرمائے کہ ’’یہاں ایک مسجد بنائیں‘‘ تو اللہ تعالیٰ نے دو سال کے اندر اندر ایسے سامان پیدا کر دیے کہ سال 2012ء میں جماعت کو یہاں 2640مربع میٹر پر مشتمل ایک ایسا قطعہ زمین خریدنے کی توفیق ملی۔ جس پر ایک بڑی عمارت پہلے سے بنی ہوئی تھی۔ یہ تین منزلہ عمارت 15کمروں پر مشتمل ہے اور عمارت کے ساتھ ایک بڑا ہال بھی تھا۔ یہ جگہ 4لاکھ 20ہزار یورو میں خریدی گئی۔ جگہ خریدنے کے بعد کونسل میں کاغذات کی تیاری اور مختلف امور کی تکمیل اور پلاننگ اور نقشہ جات کی منظوری کے لیے کارروائی ہوتی رہی۔ بالآخر 6؍جون2016ء کو کونسل کی طرف سے مسجد بنانے کی اجازت مل گئی۔ اسی وقت حضور انور کی خدمت میں اطلاع دی گئی۔ اس پر حضور انور نے فرمایا ’’خداتعالیٰ آپ کو ایک خوبصورت مسجد بنانے کی توفیق دے۔‘‘

چنانچہ اب جو مسجد تعمیر ہوئی ہے اس میں قانونی طور پر 250؍افراد کے لیے نماز پڑھنے کی جگہ ہے۔ ایک جماعتی دفتر اور ایک لجنہ کا دفتر بھی ہے۔ ایک لائبریری بھی ہے۔ ایک بڑا ملٹی پرپز ہال بھی ہے۔ جس کو مختلف پروگراموں میں استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اگر اسے نماز کے لیے استعمال کیا جائے تو مزید 125؍افراد آسکتے ہیں۔ اسی طرح پہلے والی عمارت کو جس میں 15کمرے ہیں۔ اس کے ایک حصہ کو دوبارہ مرمت کر کے تیار کیا گیا ہے۔

(ماخوذ ازالفضل انٹرنیشنل3؍دسمبر2019ءصفحہ20و17)

خلافت سہارا ہے ہم غم زدوں کا

جماعتِ احمدیہ کا ہر گھر اور ہر فرد گواہی دے سکتا ہے کہ وہ کس طرح دربار خلافت سے اٹھنے والی دعاؤں سے حصہ پارہا ہے۔ پیارےآقا ہر احمدی کے لیے مجسم دعا ہیں۔ حضور انورسے شرف ملاقات پانے والے تمام لوگ اپنا تجربہ مختلف انداز میں بیان کرنے کی کوشش کر تے ہیں۔ خلاصہ کلام یہی نکلتا ہے کہ یہ ایک ایسا فیض رساں چشمہ ہے جسے ماند پڑنے کااندیشہ تک نہیں بلکہ یہ ابررحمت کی مانند ہر زمین پر کھل کر برستا ہے۔ حضور انور کے دورہ فرانس کی رپورٹ میں ایک ملاقات کرنے والے کے تأثرات میں تحریر ہےکہ

’’حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو دیکھ کر محسوس ہوا کہ خدا کا نمائندہ زمین میں گھوم رہا ہے اور ہم اپنی خوشی بیان نہیں کر سکتے۔ بچوں کو پیار ملا، دعائیں ملیں اور ہمیں دنیا میں کیا چاہیے۔ حضور انور کافرانس آنا دراصل اللہ تعالی کی طرف سے فرانس کے لیے بہت فضل اور برکت کا باعث ہے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل3؍دسمبر2019ءصفحہ17)

مزید تحریر ہے:

’’آج ملاقات کرنے والی یہ فیملیز پیرس (Paris) کی پانچ جماعتوں سے 80کلومیٹر کا سفر طے کرکے آئی تھیں۔ اس کے لیے Epernay جماعت سے آنے والے احباب اور فیملیز یک صد کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے پہنچی تھیں۔ ان سبھی نے جہاں اپنے پیارے آقا سے ملاقات کاشرف پایا وہاں ہر ایک ان بابرکت لمحات سے بے انتہا برکتیں سمیٹتے ہوئے باہر آیا۔ بیماروں نے اپنی صحت یابی کے لیے دعائیں حاصل کیں۔ مختلف پریشانیوں اور مسائل میں گِھرے ہوئے لوگوں نے اپنی تکالیف دور ہونے کے لیے دعا کی درخواستیں کیں اور تسکین قلب پاکر مسکراتے ہوئے چہروں کے ساتھ باہر نکلے۔ طلباء اور طالبات نے اپنی تعلیم اور امتحانات میں کامیابی کے حصول کے لیے اپنے پیارے آقا سے دعائیں حاصل کیں۔ غرض ہر ایک نے اپنے پیارے آقا کی دعاؤں سے حصہ پایا۔ راحت وسکون اور اطمینان قلب حاصل ہوا۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل19نومبر2019ءصفحہ20)

حضور انور کی دعاؤں سے تمام مشکلات کافور ہوئیں

جماعتِ احمدیہ کے دنیا بھر میں سرانجام پانے والے کام اور ان میں نظر آنے والی خارق عادت برکت اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ دربار خلافت سے اٹھنے والی د عاؤں کو آسمان پر ایک غیر معمولی قبول حاصل ہے۔ بیت العطا ء فرانس کے تعمیراتی مراحل میں حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی دعاؤں کے طفیل کس طرح برکت پڑی اس حوالہ سے لکھا ہے:

’’فرانس کے دارالحکومت پیرس سے صرف 60کلومیٹر کے فاصلہ پر محض ساڑھے چھ لاکھ یورو میں اتنے بڑے قطعہ زمین کی خرید، جس پر کئی بڑی وسیع عمارات بنی ہوئی ہیں، ناقابل یقین ہے۔ اتنی رقم میں تو ایک تین چار بیڈروم کا مکان نہیں ملتا۔ کجا یہ کہ 14ہزار مربع فٹ کے رقبہ پر بڑی پختہ تعمیرات موجود ہیں اور بڑا وسیع وعریض قطعہ زمین جلسہ گاہ اور اس کےسارے انتظامات کے لیے ہیں۔ یہ صرف اور صرف خدا تعالیٰ کی طرف سے ایسا انعام ہے جو خلافت کی برکت سے عطا ہوا ہے۔

اس کی خرید میں کچھ مشکلات پیش آتی رہی ہیں لیکن حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی دعاؤں سے تمام مشکلات کافور ہوئیں اور بالآخر یہ جگہ جماعت کو عطا ہوگئی اور 22؍اپریل 2014ء کو اس جگہ کی جماعت کے نام رجسٹری بھی ہوگئی۔ الحمدللہ علیٰ ذالک‘‘

مسجد بیت العطا ءکی وجہ تسمیہ کے حوالے سے تحریر ہے کہ

’’اس جگہ کا انتہائی کم قیمت پر عطا ہونا ایک معجزہ سے کم نہیں۔ حضورِانور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے اس جگہ کا نام رکھتے ہوئے، امیرصاحب فرانس کو فرمایا تھا کہ جب اللہ تعالیٰ نے عطا کی ہے تو پھر ’’بیت العطاء‘‘ نام رکھ لیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 15؍نومبر2019ءصفحہ20)

یہ سب کچھ حضورِانور کی دعاؤں کے طفیل ہوا

آئیوری کوسٹ کے ایک نوجوان پائلٹ ایک سال کے کورس کے لیے بیلجیم آئے ہوئے تھے۔ یہاں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے شرف ملاقات حاصل کیا اورموصوف نے بتایا کہ انہیں جو پائلٹ بننے کے لیے منتخب کیا گیا ہے وہ حضورِانور کی دعاؤں کے طفیل ہی ہے۔

واقعہ اس طرح ہوا کہ وہ چند سال قبل جب جلسہ سالانہ آئیوری کوسٹ میں شامل ہوئے تو وہاں ان کے دوست نے ان سے کہا کہ میں نے ایک اشتہار دیکھا کہ ایئر آئیوری کوسٹ لوگوں کو اپنی سروس میں لینے کے لیے مقابلہ کروارہی ہے۔ لیکن فائل جمع کروانے کی تاریخ گزر گئی ہے۔ موصوف بتاتے ہیں کہ باوجود اس کے کہ تاریخ گزرگئی تھی۔ میں نے حضورِانور کی خدمت میں دعا کے لیے لکھا اور ساتھ ہی اپنی فائل جمع کروادی۔ کچھ دنوں بعد ان کو جواب ملا کہ اگرچہ آپ نے فائل تاخیر سے جمع کروائی ہے۔ لیکن ہم آپ کو اجازت دیتے ہیں کہ آپ اس مقابلہ میں حصہ لیں۔ اس کے بعد انہوں نے اس مقابلہ کے لیے تحریری امتحان دیا اور ایک ہزار اُمیدواروں میں سے صرف پندرہ اُمیدوار منتخب ہوئے۔ جن میں ان کا نام بھی شامل تھا۔ موصوف نے کہا یہ سب کچھ حضورِانور کی دعاؤں کے طفیل ہوا۔

(ماخوز ازالفضل انٹرنیشنل 25؍اکتوبر2019ءصفحہ20)

دعائیہ خط لکھنے کے دو دن بعد قبولیت

ایک دوست Mr. Kushtrim Alhadaraj صاحب کا تعلق کوسووو سے ہے۔ ان کا بیٹا 4سال کا تھا اور چل نہیں سکتا تھالیکن کسی نے ان کو مشورہ دیااور توجہ دلائی کہ حضور انور کو دعائیہ خط لکھیں۔ چنانچہ انہوں نے حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی خدمت اقدس میں درخواست دعا کا خط لکھا اور خط لکھتے ہی کس طرح دربار خلافت کی دعائیں ان کے حق میں قبول ہوئیں۔ وہ بتاتے ہیں:

’’ابھی دعائیہ خط لکھے ہوئے دو دن ہی گزرے تھے کہ بیٹے نے اپنے قدموں پر چلنا شروع کردیا اور الحمدللہ اب وہ چلتا ہی نہیں بلکہ بھاگتا بھی ہے۔ خلیفۃ المسیح ہی ہیں جو اپنے لوگوں سے سچی محبت رکھتے ہیں اور ان کے درد کو اپنا درد سمجھتے ہیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 27؍ستمبر2019ءصفحہ15)

گھر پہنچنے سے پہلے ہی دعا قبول

ایک دوست (Sinan Breshanaj) سِنَان بڑے شانائےصاحب بیان کرتے ہیں:

’’میرے جماعت میں شامل ہونے کا سبب چند سال قبل حضورانور سے ملاقات تھی۔ جس کے بعد میں ہر سال جرمنی کے جلسہ میں شامل ہوتا ہوں۔ میں نے چند سال قبل حضور سے اپنے نواسوں کے لئے دعا کی درخواست کی تھی اور گھر واپس پہنچنے سے قبل ہی اللہ تعالیٰ نے میرے نواسوں کی سکالرشپ کے سامان فرمائے۔ یہ میرے ازدیاد ایمان کا باعث بنا۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 20؍ستمبر2019ءصفحہ20)

حضور انور کا چہرہ مبارک دیکھ کر دعا کی اور دعا قبول ہوئی

الفضل انٹرنیشنل میں حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ جرمنی کے دوران شرف ملاقات حاصل کرنے والے افراد کے تأثرات کے بیان میں تحریر ہے کہ

’’ایک خاتون نے عرض کیا کہ جلسہ سالانہ کے موقع پر کسی مقرر نے برکات خلافت کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ کسی خاتون نے حضور انور کا چہرہ مبارک دیکھ کر اولاد کی دعا کی تو اللہ تعالیٰ نے انہیں اولاد کی نعمت سے نوازا۔ اور آج جلسہ کی کارروائی کے دوران انہوں نے حضور انور کا چہرہ مبارک دیکھ کر پیارے آقا سے ملاقات کی دعا کی تھی اور اللہ تعالیٰ نے ان کی خواہش پوری کر دی۔‘‘

اسی طرح ایک اَور واقعہ تحریر ہے :

’’ایک نَو مبائع نے عرض کیا کہ گزشتہ سال حضور انور کی خدمت میں باقی افراد خانہ کے ناروے پہنچنے کے لیے دعا کی درخواست کی تھی۔ اللہ کے فضل سے اب سب افراد خانہ ناروے پہنچ گئے ہیں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 13؍ستمبر2019ءصفحہ20)

معجزانہ شفا

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورۂ جرمنی 2019ء کی رپورٹ میں تحریر ہے:

’’بعدازاں مایوٹ آئی لینڈ(Mayotte Island) سے آنے والے وفد نے حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز سے ملاقات کی سعادت پائی…

مبلغ انچارج نے عرض کی کہ ان کے (یوسف لابیون صاحب کے)والد ان کو کافر کہتے ہیں اور ان کی بہت مخالفت کرتے ہیں۔

اس پر حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے ان کو نصیحت فرمائی کہ آپ اپنے والد کے لیے دعاکیاکریں کہ خدا تعالیٰ ان کو ہدایت دے۔

موصوف نے عرض کیاکہ ان کے ہاں جب بچہ کی پیدائش ہوئی تھی توڈاکٹرز کا کہنا تھاکہ بچہ معذور ہے۔ یہ مستقبل میں نہ تو بیٹھ سکے گا، نہ کھڑا ہوسکے گا اور نہ ہی دیکھ پائے گا۔ چنانچہ انہوں نے حضورانورکی خدمت میں دعاکی غرض سے تحریرکیااور اس کے بعد اللہ تعالیٰ کے فضل سے بچے کی نشو نما معجزانہ رنگ میں ہوئی اور وہی بچہ اب بیٹھ بھی سکتاہے، اور کھڑا بھی ہوسکتاہے۔ حضورانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے اس بچے کے سر پر ہاتھ پھیرا اور فرمایاکہ اللہ تعالیٰ فضل فرمائے گا۔

یوسف لابیون صاحب نے ملاقات کے بعد بتایاکہ گوکہ بچہ بیٹھ سکتاتھا اور کھڑا بھی ہوسکتاتھا لیکن اس کی آنکھوں میں بھینگا پن تھا۔ لیکن ملاقات کے بعدحضورانور کے دستِ مبارک پھیرنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے معجزانہ رنگ میں اُس کی آنکھیں بھی ٹھیک کردیں اور اس کا بھینگا پن بھی دور کردیا۔ الحمد للہ۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 23؍جولائی2019ءصفحہ20)

حضور کی دعا سے اللہ تعالیٰ نے صحت کاملہ عطا فرمائی

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورۂ امریکہ و گوئٹے مالا 2018ء کے موقع پر ملک پانامہ سے Heliodoro Almanzoصاحب اپنی اہلیہ اور بیٹی کے ہمراہ حضور انور کی ملاقات کے لیے تشریف لائے۔ موصوف نے تأثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ

’’حضور انور سے ملاقات میری زندگی کا خوشیوں سے بھرپور دن تھا جسے میں الفاظ میں بیان نہیں کر سکتا۔ حضور انور کے نورانی چہرہ کو دیکھ کر میں نے ایک عجیب روحانی کشش اپنے اندر محسوس کی۔ میرا دل حضور انور کی محبت سے بھر گیا۔ میں نے کبھی سوچا بھی نہ تھا کہ اس مقدس وجود کے قدموں میں بیٹھنے اور مصافحہ کرنے کی مجھے سعادت نصیب ہوگی۔ خاکسار حضور انور کا شکریہ بھی ادا کرتا ہے کہ خاکسار عرصہ پانچ سال سے سخت بیمار تھا اور حضور انور کی دعا کے نتیجے میں اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا اور مجھے صحت کاملہ عطا فرمائی۔ حضور انور کی محبت اور روحانی کشش جو میرے دل میں ہے اس پر میں خدا کا شکر ادا کرتا ہوں۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 11؍جنوری2019ءصفحہ2)

معجزانہ صحت

حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے دورہ امریکہ 2018ء کے موقع پر طاہر احمد صاحب جن کا تعلق سنٹرل ورجینیا جماعت سے ہے اپنی فیملی کے ہم راہ حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ملاقات کے لیے آئے تھے۔ اپنے تأثرات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ جب ہم ملاقات کے لیے حضورِانور کے دفتر میں داخل ہوئے تو حضورِانور کا چہرہ مبارک نور سے چمک رہا تھا۔ یوں لگتا تھا کہ جیسے اللہ تعالیٰ کے فرشتے حضورکے دائیں بائیں کھڑے ہوں۔ موصوف کی اہلیہ نے بتایا کہ گذشتہ سال میں مفلوج ہوگئی اور اپنی صحت یابی کے لیے حضورِانور کو باقاعدگی سے خط لکھتی تھی جن کا حضورِانور کی جانب سے متواتر جواب بھی موصول ہوتا تھا۔ اب خدا کے فضل سے میں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعا کے نتیجہ میں معجزانہ طور پر بہت حد تک صحت یاب ہوچکی ہوں۔ دوران ملاقات جب ان کے بیٹے نے حضورِانور سے اپنی والدہ کی صحت یابی کے لیے دعا کی درخواست کی تو حضورِانور نے فرمایا ان کو کچھ نہیں ہے اور یہ بالکل ٹھیک ہو جائیں گی۔ موصوفہ نے اس پر کہا کہ اس طرح حضورِانور نے مجھے میری مکمل صحت کی خوشخبری پہلے ہی دے دی ہے۔ مجھے پختہ یقین ہے کہ اب بیماری کے جو تھوڑے بہت اثرات باقی رہ گئے تھے، وہ بھی اب ختم ہو جائیں گے۔ انشاء اللہ العزیز۔

(ماخوذ ازالفضل انٹرنیشنل 8؍مارچ2019ءصفحہ11)

موت کے اندھیروں سے زندگی تک واپسی کا سفر

مکرم ابراہیم اخلف صاحب (واقف زندگی) آج کل دنیا میں پھیلی ہوئی وباکورونا وائرس کا شکار ہوگئے اور حالت شدید سے شدید ہوتی چلی گئی، بچنے کی کوئی امید باقی نہ رہی۔ ایسے میں رب کریم نے پیارے آقا حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کے طفیل اعجازی رنگ میں آپ سے موت کے اندھیرے دور کیے اور ایک نئی زندگی عطا فرمائی۔

اس دوران ایک موقع پر کہ جب منیر عودہ صاحب نے حضور ِانور کو ایک ملاقات کے دوران عرض کی کہ ریم یعنی مکرم ابراہیم اخلف صاحب کی اہلیہ بہت پریشان ہیں اور حضور کی طرف سے تسلی بخش الفاظ کی منتظر ہیں۔ اس پر حضور انور نے کچھ توقف کے بعد فرمایا :

’’ریم سے کہہ دو کہ تسلّی رکھے، ابراہیم کو کچھ نہیں ہو گا۔ وہ صحت یاب ہو جائے گا۔‘‘

مذکورہ بالا واقعہ کی تفصیل حال ہی میں الفضل انٹرنیشنل میں شائع ہوچکی ہے۔ خاکسار کی کوشش تھی کہ اس واقعہ کو خلاصۃََ تحریر کردوں لیکن بار بار کی کوشش کے باوجود تسلی نہ ہوئی۔ جو حظ اور لطف مکمل واقعہ پڑھنے میں ہے خلاصہ میں پیش کرنا ممکن نہیں۔ چنانچہ اشارۃََ ریکارڈ کے لیے واقعہ تحریر کیا جارہا ہے۔ قارئین سے درخواست ہے کہ اس تفصیلی واقعہ کو مکمل طور پر الفضل انٹرنیشنل سے مطالعہ کرلیں یقیناًازدیاد ایمان و ایقان کا باعث ہوگا۔ یقیناََ یہ واقعہ ہمیں بتا تا ہے کہ

وہ خدا اب بھی بناتا ہے جسے چاہے کلیم

اب بھی اس سے بولتا ہے جس سے وہ کرتا ہے پیار

مکرم ابراہیم اخلف صاحب تحریر کرتے ہیں:

’’میں اپنے تمام احمدی بھائیوں اور بہنوں کا بے حد مشکور ہوں جنہوں نے مجھے اور میرے اہل خانہ کو اپنی بے لوث دعاؤں میں یاد رکھا۔ خلافتِ احمدیہ کی عظیم الشان نعمت کی بدولت اخوت و اتحاد کی لڑی میں پروئے ہوئے ان تمام احباب جماعت کی پُرخلوص دعاؤں کوخدا تعالیٰ نے محض اپنے فضل سے قبولیت کا شرف عطا فرمایا جو ہمارے پیارے حضور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی دعاؤں کے زیرِ سایہ جاری تھیں۔ بالآخر حضور ِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی اپنے مولیٰ کے حضور کی جانے والی دعائیں رنگ لائیں اور اس حی وقیوم خدا نے مجھے موت کے اندھیروں سے نکال کر زندگی کی نعمت سے ایک بار پھر سرفراز فرما دیا۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل27؍اپریل 2020ء)

روحانی تاثیر رکھنے والا وجود

مسجد بیت البصیر، مہدی آباد جرمنی کے افتتاح کے موقع پر مدعو مہمانان کرام میں سے ایک تھومین صاحبہ تھیں وہ کہتی ہیں:

’’میں نے خلیفہ کے وجود کو ایک روحانی تاثیر رکھنے والا وجود پایا اور سارے پروگرام میں مجھ پر یہی تاثر غالب رہا۔ مجھے حضور کا وجود ایک بہت ہی آرام دہ احساس دلاتا رہا اور ان کی تقریر بھی میرے لیے معاشرتی تجزیہ اور جدید دور میں انسانی قدروں کی اہمیت اجاگر کرنے والی تھی۔ خاص طور پر یہ بات کہ وہ دوسروں کی تقاریر کو اپنی تقریر میں شامل کرتے رہے اور ان کے بیان کردہ نکات کی اہمیت کو بھی اپنی تقریر کا حصہ بنایا۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل21؍جنوری2020ءصفحہ14)

مِس کیراہ ہائنیمن (Miss Kirah Hanemann) صاحبہ جن کا تعلق محکمہ پولیس سے ہے اپنے تأثرات کا اظہار کرتے ہوئے کہتی ہیں :

’’جب آپ کے خلیفہ ہال میں داخل ہوئے تو مجھ پر ایک ناقابل بیان روحانی کیفیت طاری ہوئی جو میں سمجھتی ہوں کہ قرآنی تعلیم کے حسن کی تاثیر کا اظہار تھا جو امام جماعتِ احمدیہ کو دیکھنے سے ہوا۔ کسی کی شخصیت کا ایسا اثرمیرے لیے زندگی میں پہلا تجربہ تھا۔ اس لیے اب میری خواہش ہے کہ میں جماعتِ احمدیہ سے مضبوط تعلق استوار کروں اوراگلےرمضان کا سارامہینہ آپ لوگوں کے ساتھ گزاروں جس سے اس روحانی تجربے کو مزید تقویت ملے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل21؍جنوری2020ءصفحہ13)

حضور کی دعائیں دل پر اثر کرنے والی تھیں

جلسہ سالانہ جرمنی 2019ء کے موقع پرشامل ہونے والے مہمانان میں سے مکرمہ Yulia Zlatanovaصاحبہ جو وفد میں شامل تھیں نے بیان کیا :

’’میں اس بات کو سوچ کر بہت جذباتی ہو رہی ہوں کہ میں بھی احمدیہ جماعت کے جلسہ پر ان ہزارہا شاملین کے ساتھ شامل ہوئی ہوں۔ بے شک میں عیسائی ہوں، لیکن مجھے حضور کی تقاریر بہت پسند آئیں۔ حضور کی دعائیں دل پر اثر کرنے والی تھیں۔ تلاوت قرآن کریم بھی مجھے بہت پسند آئی نیز اس کا ترجمہ بھی۔ قابل تعریف بات یہ ہے کہ طلباء کو انعامات اور میڈل دینے کے لیے خلیفۃ المسیح خود کھڑے ہوئے۔ میری خواہش ہے کہ حضور کی تمام دعائیں قبول ہو جائیں تا کہ تمام مذاہب اور دنیا میں امن قائم ہو جائے۔‘‘

(الفضل انٹرنیشنل 27؍ستمبر2019ءصفحہ14)

وہ سچے وعدوں والا خدا ہے

حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز احباب جماعت کو دعا کی تلقین کرتے ہوئے فرماتے ہیں:

’’یاد رکھیں کہ وہ سچے وعدوں والا خدا ہے۔ وہ آج بھی اپنے پیارے مسیح کی اس پیاری جماعت پر ہاتھ رکھے ہوئے ہے۔ وہ ہمیں کبھی نہیں چھوڑے گا اور کبھی نہیں چھوڑے گا اور کبھی نہیں چھوڑے گا۔

وہ آج بھی اپنے مسیح سے کیے ہوئے وعدوں کو اسی طرح پورا کر رہا ہے جس طرح وہ پہلی خلافتوں میں کرتا رہا ہے۔ وہ آج بھی اسی طرح اپنی رحمتوں اور فضلوں سے نواز رہا ہے۔ جس طرح پہلے وہ نوازتا رہا ہے اور انشاء اللہ نوازتا رہے گا …… پس دعائیں کرتے ہوئے اور اس کی طرف جھکتے ہوئے اور اس کا فضل مانگتے ہوئے ہمیشہ اس کے آستانہ پر پڑے رہیں اور اس مضبوط کڑے کو ہاتھ ڈالے رکھیں تو پھر کوئی بھی آپ کا بال بھی بیکا نہیں کرسکتا۔ اللہ تعالیٰ سب کو اس کی توفیق عطا فرمائے۔‘‘

(خطبہ جمعہ فرمودہ21؍مئی2004ء
مطبوعہ الفضل انٹرنیشنل4؍جون2004ءصفحہ9)

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button