ادبیات

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط نمبر 35)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

قرآن کو چھوڑ کر کوئی کاميابی نہيں

قرآن کو چھوڑ کر کامیابی ایک ناممکن اور محال امر ہے۔اور ایسی کامیابی ایک خیالی امر ہے ۔جس کی تلاش میں یہ لوگ لگے ہوئے ہیں۔صحابہ کے نمونوں کو اپنے سامنے رکھو۔دیکھو انہوں نے جب پیغمبر خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کی اور دین کو دنیا پر مقدم کیا۔تو وہ سب وعدے جو اللہ تعالیٰ نے ان سے کئےتھے۔پورے ہو گئے ۔ابتدا میں مخالف ہنسی کرتے تھے کہ باہر آزادی سے نکل نہیں سکتے۔اور بادشاہی کے دعوے کرتے ہیں۔لیکن رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی اطاعت میں گم ہو کر وہ پایا جو صدیوں سے ان کے حصے میں نہ آیا تھا۔وہ قرآن کریم اور رسول کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت کرتے ۔اور ا نہی کی اطاعت اور پیروی میں دن رات کوشاں تھے۔ان لوگوں کی پیروی کسی رسم و رواج تک میں بھی نہ کرتے تھے،جن کو کفار کہتے تھے۔جب تک اسلام اس حالت میں رہا وہ زمانہ اقبال اور عروج کا رہا۔اس میں سر یہ تھا۔ ع

خدا داری چہ غم داری

مسلمانوں کی فتوحات اور کامیابیوں کی کلید بھی ایمان تھا۔صلاح الدین کے مقابلہ پر کس قدر ہجوم ہوا تھا۔لیکن آخر اس پر کوئی قابو نہ پا سکا۔اس کی نیت اسلام کی خدمت تھی۔غرض ایک مدت تک ایسا ہی رہا۔جب بادشاہوں نے فسق وفجور اختیار کیا ۔پھر اللہ تعالی ٰکا غضب ٹوٹ پڑا اور رفتہ رفتہ ایسا زوال آیا۔ جس کو اب تم دیکھ رہے ہو۔اب اس مرض کی جو تشخیص کی جاتی ہے۔ہم اس کے مخالف ہیں۔ہمارے نزدیک اس تشخیص پر جو علاج کیا جاوے گا۔وہ زیادہ خطر ناک اور مضر ثابت ہو گا۔جب تک مسلمانوں کا رجوع قرآن شریف کی طرف نہ ہو گا۔ان میں وہ ایمان پیدا نہ ہو گا ۔یہ تندرست نہ ہوں گے۔عزت اور عروج اسی راہ سے آئے گا ۔جس راہ سے پہلے آیا۔

(ملفوظات جلد دوم صفحہ 157-158)

*۔اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے فارسی کی یہ ضرب المثل استعمال کی ہے ۔

خُدَا دَارِيْ چِہْ غَمْ دَارِيْ۔

ترجمہ: جب خد ا تيرا ہے تو تجھے کيا غم ہوسکتا ہے۔

شاعر ابوالمعالی میرزا عبدا لقادرمعرو ف بنام بیدل دھلوی کی ایک رباعی کا یہ آخری مصرع ہے ۔جو ضرب المثل کی حیثیت اختیار کر گیا ہے ۔رباعی درج ذیل ہے ۔

چِرَاخُوْدرَا اَسِيْرِغَمْ زِفِکْرِ بِيْشْ کَمْ دَارِيْ

کِهْ نَگُذَارَدْ تُرَامُحْتَاجْ اِيْزَدْ تَا کِهْ دَمْ دَارِيْ

ترجمہ:۔ جب تک کہ تیرے دم میں دم ہے خدا تعالیٰ تجھے محتاج نہیں کرے گا۔پھر کیوں تو نے غم او ر پریشانی کی وجہ سے اپنی جان کو گھٹالیا ہے۔

مَشَوْ بِيْ دَسْت پَا اَزْ مُفْلِسِيْ و بِيْ کَسِي هَرْگِزْ

مَگَرْ نَشَنِيْدِهْ اِيْ بيدل خُدْا دَارِيْ چِيْ غَمْ دَارِيْ

ترجمہ :۔ مفلسی اور بے کسی کی وجہ سے اپنے آپ کو بے دست وپا نہ بنا ۔اے بیدل کیا تو نے نہیں سنا کہ جب خداتیراہے تو تجھے کیا غم ہوسکتاہے ۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button