حضرت مصلح موعود ؓ

فرائض مستورات (قسط نمبر3)

از: سیدناحضرت مرزا بشیر الدین محمود احمد خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ

ایماندار ہو تو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو مقدم رکھو

اس بات کو سامنے رکھ کر تم اپنی حالت کو دیکھو۔ اگر پیدا ہوتے ہی بچہ مر جائے تو اس پر بین شروع کر دیے جاتے ہیں حالانکہ وہ جانتی ہیں کہ جہاں بچہ گیا ہے وہیں ان کوبھی جانا ہے۔ اگر کچھ فرق ہے تو یہ کہ وہ پہلے چلا گیا ہے اور یہ کچھ عرصہ بعد جائیں گی۔ تاہم عجیب عجیب بین کرتی، روتی، چلاتی اور شور مچاتی ہیں۔ یہ تو آج کل کی مسلمان کہلانے والی عورتوں کی حالت ہے۔ اور ایک وہ مسلمان عورت تھی جس کا باپ، بھائی اور خاوند مارا جاتا ہے مگر وہ کہتی ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زندہ ہیں تو مجھے کچھ غم نہیں۔ یہ وہ ایمان ہے جو مسلمان کی علامت ہے۔ پس اگر تم ایماندار ہو اور تمہیں مسلمان ہونے کا دعویٰ ہے تو خدا تعالیٰ کے احکام کے مقابلہ میں کسی بات کی پرواہ نہ کرو اور اس کے حکموں پر عمل کر کے دکھاؤ۔ اس بات کی ہرگز پرواہ نہ کرو کہ لوگ تمہیں کیا کہیں گے بلکہ اس بات کی پرواہ کرو کہ خدا تمہیں کیا کہتا ہے۔

قبر پرستی سے بچو

عورتوں میں بہت سی باتیں ایسی پائی جاتی ہیں جو شرک ہیں۔ قبروں پر چڑھاوے چڑھائے جاتے، چراغ جلائے جاتے، منتیں مانی جاتی ہیں۔ یہ سب شرک ہے خداتعالیٰ کے مقابلہ میں کسی کو کھڑا کرنا شرک ہے جو بہت ہی بڑا گناہ ہے اور اس سے خداتعالیٰ کا غضب بھڑک اٹھتا ہے۔ دیکھو اگر کوئی اپنے باپ کے سامنے ایک چوہڑے کو اپنا باپ کہے تو اس کے باپ کو کس قدر غصہ آئے گا اور وہ کس قدر ناراض ہو گا۔ اسی طرح ایک ادنیٰ مخلوق کو جو خداتعالیٰ کے مقابلہ میں کیڑے کی حیثیت بھی نہیں رکھتی اپنا حاجت روا سمجھنا خداتعالیٰ کی بہت بڑی ناراضگی کا موجب ہے ایک قبر میں دفن شدہ مردہ جس کی ہڈیاں بھی گل گئی ہوں اور جس کے جسم کو کیڑے کھا گئے ہوں اس کو جا کر کہنا کہ تُو میری مراد پوری کر کتنی بڑی پاگلانہ بات ہے۔ خداتعالیٰ جب زندہ ہے اور مانگنے والوں کو دیتا ہے تو جو کچھ مانگنا ہو اس سے مانگنا چاہیے۔ جو مٹی میں دفن ہو چکا ہو اس کے متعلق کیا معلوم ہے کہ نیک تھا یا کیسا تھا۔ اگر وہ نیک تھا تو ان پر لعنتیں بھیجتا ہو گا جو اس سے مرادیں مانگتی ہیں اور اگر برا ہو گا تو خود جہنم میں پڑا ہو گا دوسروں کو کیا دے سکے گا۔

ٹونے ٹوٹکے ترک کر دو

اسی طرح عورتیں ٹونے ٹوٹکے کرتی ہیں۔ اگر کوئی بیمار ہوتا ہے تو کچا دھاگا باندھتی ہیں کہ صحت ہو جائے حالانکہ جس کو ایک چھوٹا بچہ بھی توڑ کر پھینک سکتا ہے وہ کیا کر سکتا ہے۔ اسی طرح عورتوں میں اور کئی قسم کی بدعتیں اور برے خیالات پائےجاتے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا اور جن سے سوائے اس کے کہ ان کی جہالت اور نادانی ثابت ہو اور کچھ نہیں ہوتا۔ پس خوب اچھی طرح یاد رکھو کہ ٹونے ٹوٹکے، تعویذ، گنڈے، منتر جنتر سب فریب اور دھوکے ہیں جو پیسے کمانے کے لیے کسی نے بنائے ہوئے ہیں۔ یہ سب لغو اور جھوٹی باتیں ہیں ان کو ترک کرو۔ ایسا کرنے والوں سے خداتعالیٰ سخت ناراض ہوتا ہے۔ کیا تم نہیں دیکھتیں کہ مسلمان دن بدن تباہ و برباد ہوتے جارہے ہیں۔ تم عام طور پر اپنے گھروں میں اپنے رشتہ داروں میں دیکھو اور مسلمانوں کی حالت پر غور کرو تو تمہیں معلوم ہو جائے گا کہ مسلمان ہندوؤں کے مقروض ہوتے ہیں۔ا س کی وجہ کیا ہے؟ یہی کہ خداتعالیٰ کی لعنت ان پر پڑی ہوئی ہے چونکہ انہوں نے خداتعالیٰ کو چھوڑ دیا ہے اس لیے خداتعالیٰ نے بھی ان کو چھوڑ دیا ہے۔ تم ان بیہودہ رسموں اور لغو چیزوں کو قطعاً چھوڑ دو اور اپنے گھروں سےنکال دو۔ مسلمان اور مومن کے لیے صرف یہی جائز ہے کہ ایک خدا کی پرستش کرے اور اسی کے آگے سجدہ کرے۔ جب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آگے بھی سجدہ کرنے کی خداتعالیٰ نے اجازت نہیں دی تو اور کون ہے جس کو سجدہ کیا جا سکے۔ پھر اس زمانہ کے مصلح حضرت مسیح موعود علیہ السلام ہوئے ہیں ان کے آگے بھی سجدہ کرنے کی اجازت نہیں۔ نہ ان کی قبر پر منتیں ماننے اور نذریں چڑھانے کی اجازت ہے۔ پس تم اس قسم کی باتوں کو اپنے گھروں سے نکال دو اور اگر نکال دیا ہے تو دوسری عورتوں کو سمجھاؤ کہ وہ بھی اسی طرح کریں۔

قرآن کریم کا ترجمہ پڑھو اور اس پر عمل کرو

پھر یاد رکھو کہ قرآن کریم خداتعالیٰ کی کتاب اور اس کے منہ کی باتیں ہیں۔ اس کا ادب کرو اور احترام کرو قرآن کریم کے بغیر کوئی دین نہیں اور اس دین کےبغیر کہیں ایمان نہیں اور ایمان کے بغیر نجات نہیں۔ وہ شخص ہرگز نجات نہیں پا سکتا جو قرآن کریم پر عمل نہ کرے۔ عام طور پر عورتیں خود پڑھی ہوئی نہیں ہیں مگر خود پڑھا ہوا ہونا ہی ضروری نہیں۔ دیکھو اگر کسی رشتہ دار کا خط آئے تو پڑھے ہوئے سے پڑھوا کر سنا جاتا ہے۔ اسی طرح قرآن بھی خط ہے جو خداتعالیٰ کی طرف سے بندوں کے نام آیا ہے اس کو اپنے رشتہ داروں سے پڑھوا کر سنو اور خاص کر اپنے خاوندوں سے تھوڑا تھوڑا کر کے سنو اور اسے یاد کرو۔ وعظ میں قرآن کی آیتیں نہیں سنائی جاتیں۔ اس وقت میں جو کچھ بیان کر رہا ہوں وہ اگرچہ قرآن ہی کی باتیں ہیں لیکن الفاظ میرے ہیں۔ اور خداتعالیٰ کے لفظوں میں جو بات ہے وہ کسی انسان کے الفاظ میں نہیں پائی جاتی۔ میں یہ نہیں کہتا کہ وعظوں میں جو کچھ سنایا جاتا ہے وہ خداتعالیٰ کےکلام کے خلاف ہوتا ہے مگرپھر بھی وہ انسان کےا لفاظ ہوتے ہیں۔ تمہیں چاہیے کہ خدا کے کلام کو خدا کے الفاظ میں سنو۔ عربی پڑھو اور اس کے معنی سیکھو خواہ کوئی عمر ہو پڑھنے سے جی نہ چراؤ۔ قادیان میں ایک قاعدہ تیار کیا گیا ہے اس سے قرآن پڑھنے میں بہت مدد مل سکتی ہے اس کے ذریعہ قرآن کریم پڑھو۔ خود پڑھنے اور دوسرے سے سننے میں بڑا فرق ہے۔ سننے میں صرف کان ہی مشغول ہوتے ہیں لیکن خود پڑھنے سے آنکھیں بھی مشغول رہتی ہیں اور اس طرح زیادہ ثواب ہوتا ہے۔ تو خداتعالیٰ کے کلام کو خود پڑھنے کی کوشش کرو اور جب تک خود پڑھنے کی قابلیت پیدا نہ ہو۔ اس وقت تک اپنے خاوندوں اور بچوں سے سنو یا اپنے ہمسایوںسے پڑھو۔ دیکھو اگر کوئی بھوکا یا ننگا ہو تو دوسروں سے کھانا اور کپڑا مانگ لیتا ہے اور اس میں شرم نہیں کرتا۔ جب ایسی چیزوں کے لیے شرم نہیں کی جاتی تو خداتعالیٰ کی باتیں سننے اور پڑھنے میں کیوں شرم کی جائے؟

خدا کے بعد رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کسی کو درجہ نہ دو

پھر میں تمہیں یہ نصیحت کرتا ہوں کہ خداتعالیٰ کے رسولوں پر ایمان رکھو۔ سب سے بڑے رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں۔ ان سے بڑا درجہ کسی رسول کو نہ دو۔ ہمارے ملک میں مسلمانوں نےا پنی جہالت سے حضرت عیسیٰؑ کو بڑا درجہ دے رکھا ہے۔ کہتے ہیں کہ حضرت عیسیٰؑ تو آج تک زندہ ہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم فوت ہو گئے ہیں پھر کہتے ہیں حضرت عیسیٰ مردے زندہ کیا کرتے تھے مگر رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مردہ زندہ نہیں کیا۔ پھر ان کےنزدیک حضرت عیسیٰؑ تو آسمان پر زندہ بیٹھے ہیں لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم زمین میں دفن ہیں۔ حضرت عیسیٰؑ کے متعلق اس قسم کی جتنی باتیں کہتے ہیں وہ غلط ہیں کیونکہ سب سے بڑا رسول محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ اگر ……کوئی رسول مردوں کو زندہ کرتا تو وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہوتے لیکن مسلمان نادانی سے اس قسم کی باتیں حضرت عیسیٰؑ کی طرف منسوب کر کے ان کا درجہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے درجہ سے بڑھاتے ہیں۔ تم ہرگز اس طرح نہ کرو اور سب سے بڑا درجہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سمجھو۔ ان کے تم پر بہت بڑے احسان ہیں اس لیے ان پر ایمان لاؤ اور ان کے مقابلہ میں کسی اور کو کسی بات میں فضیلت نہ دو۔ ان پر درود بھیجو۔ درود دعا ہوتی ہے جس کا یہ مطلب ہوتا ہے کہ اے خدا رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم پر جس قدر احسان کیے ہیں ان کا بدلہ ہم کچھ نہیں دے سکتے آپ ہی ان کو بدلہ دیں۔

بعث بعد الموت پر ایمان رکھو

پھر ایک بات میں تم کو یہ بتاتا ہوں کہ تمہیں عقیدہ رکھنا چاہیے کہ مرنے کے بعد پھر زندہ ہونا ہے۔ جو لوگ یہ عقیدہ نہیں رکھتے وہ بڑے بڑے گناہوں میں مبتلا ہو جاتے ہیں۔ مثلاً یہی کسی کے مرنے پر رونا پیٹنا ہے۔ اس کی وجہ کیا ہوتی ہے یہی کہ ان کو یقین نہیں ہوتا کہ مرنے کے بعد ہم پھر مل سکیں گے۔ اس لیے ضروری ہے کہ مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے پر ایمان لاؤ۔ خداتعالیٰ نے اس پر ایمان لانا نہایت ضروری قرار دیا ہے۔

موجودہ زمانہ کا نبی

پھر یہ بات یاد رکھو کہ اس زمانہ میں خداتعالیٰ نے حضرت مرزا صاحبؑ کو نبی بنا کر دنیا میں اصلاح کے لیے بھیجا ہے لیکن آپ کوئی علیحدہ نبی نہیں ہیں بلکہ رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام ہیں۔ ہم سے ان کا تعلق نبی کا ہے لیکن رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے وہی تعلق ہے جو ایک غلام کو اپنے آقا سے ہوتا ہے۔ ان پر ایمان لانا ضروری ہے ان کے بھی ہم پر بڑے بڑے احسان ہیں۔ اس زمانہ میں بھی دنیا اسی طرح گمراہ اور دین سے غافل ہو گئی تھی جس طرح رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وقت ہو گئی تھی اور انہوں نے آکر دین سکھایا اور خداتعالیٰ تک پہنچنے کا سیدھا راستہ دکھایا ہے۔ یہ تو وہ باتیں ہیں جو عقائد سے تعلق رکھتی ہیں۔ اب میں اعمال کے متعلق بتاتا ہوں۔

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button