کلام امام الزمان علیہ الصلاۃ والسلام

توبہ کرو تا تم پر رحم کیا جائے

’’یاد رہے کہ خدا نے مجھے عام طورپر زلزلوں کی خبر د ی ہے ۔پس یقینا ً سمجھو کہ جیسا کہ پیشگوئی کے مطابق امریکہ میں زلزلے آئے ایسا ہی یورپ میں بھی آئے اور نیز ایشیا کے مختلف مقامات میں آئیں گے اور بعض ان میں قیامت کا نمونہ ہوں گے ۔ اور اس قدر موت ہوگی کہ خون کی نہریں چلیں گی ۔اس موت سے پرند چرند بھی باہر نہیں ہوں گے ۔ اور زمین پراس قدرسخت تباہی آئے گی کہ اس روز سے کہ انسان پیدا ہوا ایسی تباہی کبھی نہیں آئی ہو گی ۔ اور ا کثر مقامات زیر و زبر ہوجائیں گے کہ گویا ان میں کبھی آبادی نہ تھی۔ اور اس کے ساتھ اور بھی آفات زمین وآسمان میں ہولناک صورت میں پیدا ہوں گی۔ یہاں تک کہ ہرایک عقلمند کی نظر میں وہ باتیں غیر معمولی ہوجائیں گی۔ اور ہیئت اور فلسفہ کی کتابوں کے کسی صفحہ میں ان کا پتہ نہیں ملے گا۔ تب انسانوں میں اضطراب پیدا ہوگا کہ یہ کیا ہونے والا ہے۔ اور بہتیرے نجات پائیں گے اور بہتیرے ہلاک ہو جائیں گے ۔ وہ دن نزدیک ہیں بلکہ مَیں دیکھتا ہوںکہ دروازے پر ہیں کہ دنیا ایک قیامت کا نظارہ دیکھے گی ۔اور نہ صرف زلزلے بلکہ اور بھی ڈرانے والی آفتیں ظاہر ہوں گی ۔کچھ آسمان سے اور کچھ زمین سے ۔یہ اس لئے کہ نوع انسان نے اپنے خدا کی پرستش چھوڑ دی ہے اور تمام دل اور تمام ہمت اور تمام خیالات سے دنیا پر ہی گر گئے ہیں ۔اگر مَیںنہ آیا ہوتا تو ان بلائوں میں کچھ تاخیر ہو جاتی پرمیرے آنے کے ساتھ خدا کے غضب کے وہ مخفی ارادے جو ایک بڑی مدت سے مخفی تھے ظاہر ہوگئے۔ جیساکہ خدا نے فرمایا

وَمَاکُنَّا مُعَذِّبِیْنَ حَتّٰی نَبْعَثَ رَسُوْلًا(بنی اسرائیل:16)

اور توبہ کرنے والے امان پائیں گے اور وہ جوبلا سے پہلے ڈرتے ہیں ان پر رحم کیا جائے گا۔کیا تم خیال کرتے ہو کہ تم ان زلزلوں سے امن میں رہوگے یا تم اپنی تدبیروں سے اپنے تئیں بچاسکتے ہو؟ ہر گز نہیں۔ انسانی کاموں کا اس دن خاتمہ ہوگا ۔یہ مت خیال کرو کہ امریکہ وغیرہ میں سخت زلزلے آئے اور تمہاراملک ان سے محفوظ ہے۔ مَیںتو دیکھتاہوں کہ شاید ان سے زیادہ مصیبت کا منہ دیکھو گے ۔ اے یورپ توبھی امن میں نہیں اور اے ایشیا توبھی محفوظ نہیں۔ اور اے جزائر کے رہنے والو کوئی مصنوعی خدا تمہاری مدد نہیں کرے گا ۔مَیں شہروں کو گرتے دیکھتاہوں اورآبادیوں کو ویران پاتاہوں۔ وہ واحد یگانہ ایک مدت تک خاموش رہا اور اس کی آنکھوں کے سامنے مکروہ کام کئے گئے اور وہ چپ رہا۔ مگر اب وہ ہیبت کے ساتھ اپنا چہرہ دکھلائے گا ۔ جس کے کان سننے کے ہوں سنے کہ وہ وقت دُور نہیں ۔مَیں نے کوشش کی کہ خدا کی امان کے نیچے سب کو جمع کروں پر ضرور تھا کہ تقدیر کے نوشتے پورے ہوتے ۔مَیں سچ سچ کہتاہوں کہ اس ملک کی نوبت بھی قریب آتی جاتی ہے ۔نوح کا زمانہ تمہاری آنکھوں کے سامنے آ جائے گا اور لوط کی زمین کا واقعہ تم بچشم خود دیکھ لوگے۔ مگر خدا غضب میں دھیما ہے ۔توبہ کرو تا تم پر رحم کیا جائے ۔جوخدا کو چھوڑتا ہے وہ ایک کیڑا ہے نہ کہ آدمی ۔ اور جو اُس سے نہیں ڈرتا وہ مردہ ہے نہ کہ زندہ‘‘۔

( حقیقۃ الوحی ۔روحانی خزائن جلد 22صفحہ 268-269)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button