متفرق مضامین

برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات

(مبارز نجیب وڑائچ)

برصغیر پاک و ہند میں موجود مقدس مقامات جن کو مسیح الزماں حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور آپؑ کے خلفائے کرام رضوان اللّٰہ علیہم اجمعین نےبرکت بخشی

سفر امرتسر جنوری 1884ء کا پہلا عشرہ

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام اپنے ایک خط بنام جناب میر عباس علی شاہ صاحب تحریرفرماتے ہیں:

‘‘بسم اللہ الرحمن الرحیم

مخدومی مکرمی اخویم میر عباس علی شاہ صاحب سلمہ اللہ تعالیٰ۔ السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہٗ

بعد ہذا مبلغ پچاس روپیہ مرسلہ آپ کے پہنچ گئے۔ جَزَاکُمُ اللّٰہُ خَیْرًا۔ اب یہ عاجز یوم شنبہ امرتسر جانے کو تیار ہے اور انشاء اللہ وہیں سے آپ کی خدمت میں خط لکھے گا۔ آپ نے جو خواب دیکھی۔ انشاء اللہ القدیر بہت بہتر ہے۔ انسان کو بغیر راست گوئی چارہ نہیں اور انسان سے خدا تعالیٰ ایسی کوئی بات پسند نہیں کرتا جیسے اُس کی راست گوئی کو۔ اورراست یہ ہے کہ خدا تعالیٰ کا اس عاجز سے ایک عجیب معاملہ ہے کہ اِس جیسے شخص پراُس کا تفضّل اور احسان ہے کہ اپنی ذاتی حالت میں اَحقر اوراَرذلِ عباد ہے۔ زُہد سے خالی اور عبادت سے عاری اور معاصی سے پُر ہے۔ سو اُس کے تفضلات تحیر انگیز ہیں۔ خدا تعالیٰ کا معاملہ اپنے بندوں سے طرزِ واحد پر نہیں اور توجہات اور اقبال اور فتوح حضرت احدیّت کی کوئی ایک راہ خاص نہیں۔ اگرچہ طرق مشہورہ ریاضات اور عبادات اور زُہد اور تقویٰ ہے مگر ماسوا اس کے ایک اور طریق ہے جس کی خدا تعالیٰ کبھی کبھی آپ بنیاد ڈالتا ہے۔ کچھ دن گزرے ہیں کہ اس عاجز کو ایک عجیب خواب آیا اور وہ یہ ہے کہ ایک مجمع زاہدین اور عابدین ہے اور ہر ایک شخص کھڑا ہو کر اپنے مشرب کا حال بیان کرتا ہے اور مشرب کے بیان کرنے کے وقت ایک شعر موزوں اُس کے منہ سے نکلتا ہے جس کا اخیر لفظ قعود اور سجود اور مشہود وغیرہ آتا ہے۔ جیسے یہ مصرع

تمام شب گزرانیم در قیام و سجود

چند زاہدین اور عابدین نے ایسے ایسے شعر اپنی تعریف میں پڑھے ہیں پھر اخیر پر اس عاجز نے اپنے مناسبِ حال سمجھ کر ایک شعر پڑھنا چاہا ہے مگر اس وقت وہ خواب کی حالت جاتی رہی اور جو شعر اُس خواب کی مجلس میں پڑھنا تھا وہ بطور الہام زبان پر جاری ہو گیا اور وہ یہ ہے

طریق زہد و تعبد ندانم اے زاہد

خدائے من قدمم راند بررہِ داؤد

(تذکرۃ صفحہ 39۔ ایڈیشن چہارم)

سو سچ ہے کہ یہ ناچیز زہد اور تعبد سے خالی ہے اور بجز عجز و نیستی اور کچھ اپنے دامن میں نہیں اور وہ بھی خدا کے فضل سے نہ اپنے زور سے۔ جو لوگ تلاش کرتے ہیں وہ اکثر زاہدین اور عابدین کو تلاش کرتے ہیں اور یہ بات اس جگہ نہیں۔ آپ کے مبلغ پچاس روپیہ عین ضرورت کے وقت پہنچے۔ بعض آدمیوں کے بے وقت تقاضا سے بالفعل پچاس روپیہ کی سخت ضرورت تھی۔ دعا کے لیے یہ الہام ہوا۔

بحسن قبولی دعاء بنگر کہ چہ زود دعا میکنم۔

(تذکرۃ صفحہ 49،39۔ ایڈیشن چہارم)

3؍جنوری 1884ء کو یہ الہام ہوا۔ 6/تاریخ کو آپ کا روپیہ آگیا۔ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ عَلَی ذَالِکَ

(7/جنوری 1884ء۔ 7ربیع الاول1031ھ)

(مکتوبات احمد جلد اول صفحہ 586-587 مطبوعہ نظارت اشاعت ربوہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button