جلسہ سالانہ

جماعت احمدیہ بنگلہ دیش کا 96واں جلسہ سالانہ

(نوید احمد لیمون۔ نمائندہ الفضل انٹرنیشنل بنگلہ دیش)

باجماعت نماز تہجد،دروس ، مختلف علمی و تربیتی موضوعات پر تقاریر اور مجلس سوال و جواب کا انعقاد

114؍مقامی جماعتوں کی نمائندگی اور5000؍افراد کی شرکت

اللہ تعالیٰ کے فضل سے امسال بنگلہ دیش کا 96واں جلسہ سالانہ بخیر و عافیت شمالی بنگلہ دیش کی جماعت احمد نگر میں مورخہ 28؍فروری تا یکم مارچ منعقد ہوا۔ ڈھاکہ سے 450کلومیٹر شمال میں قائم اس جماعت میں منعقد کیا جانے والا یہ دوسرا جلسہ سالانہ تھا۔ اس سے قبل بخشی بازار ڈھاکہ میں جلسہ ہوتا تھا ۔

امسال جلسہ سالانہ پر مکرم عبد الماجد طاہر صاحب (ایڈیشنل وکیل التبشیر) بطور نمائندہ مرکز تشریف لائے تھے۔ گزشتہ سال ماہ فروری میں جلسہ سالانہ کو روکنے کے لیے شر پسند ملاؤں نے احمدنگر کی پُر امن آبادی کے احمدی گھروں پر دھاوا بولا اور 10/12گھرانوں کو شدید نقصان پہنچایا تھا۔ اس وجہ سے اس مرتبہ ضلعی انتظامیہ شروع سے ہی جلسہ منعقد کرنے کی اجازت دینے میں کافی متذبذب نظر آتی تھی۔ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی واضح ہدایت تھی کہ جلسہ ہماری نئی جگہ پر ہی ہوگا خواہ ایک دن کے لیے ہی ہو۔ چنانچہ جماعتی انتظامیہ نے تعمیل ارشاد میں ہر سطح پر رابطے کیے اور بالآخر ضلعی انتظامیہ سے جلسہ کے انعقاد کی اجازت حاصل کرنے میں کامیابی حاصل ہوئی۔ تحریری اجازت بالکل آخری وقت میں موصول ہوئی اور جلسے کا وقت محدود کر دیا گیا تھا ۔

مورخہ28؍فروری 2020ءبروزجمعۃ المبارک باجماعت نماز تہجد ادا کی گئی۔ نماز فجر کے بعد درس دیا گیا۔ جمعہ کے وقت مرکزی جلسہ گاہ میں احباب جماعت جمع ہو گئے تھے۔ خطبہ جمعہ ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے دیا۔ ساتھ ساتھ خطبہ کے رواں ترجمے کا انتظام کیا گیا تھا۔ بعد نماز جمعہ جلسہ گاہ میں ایک مختصر تربیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں مکرم مولانا عبد الاول خان صاحب چودھری امیر جماعتہائے احمدیہ بنگلہ دیش نے حضرت اقدس مسیح موعود ؑکی دعا در بارہ شاملین جلسہ پڑھ کر سنائی۔ اس کے بعد ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے جلسہ کے حوالے سے بعض ایمان افروز واقعات سنائے اور اس طرح یہ تربیتی نشست اختتام کو پہنچی۔ اسی روز شام کو حضور انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا خطبہ جمعہ براہ راست دکھانے اور سنانے کا انتظام کیا گیا تھا۔ شاملین جلسہ نے بعد نمازِ مغرب و عشاء پنڈال میں بیٹھ کر حضور انور کا خطبہ بزبان بنگلہ سنا۔

وقفوں کے دوران تربیتی، تبلیغی اور رشتہ ناطہ کے پروگرامز بدستور چلتے رہے۔ اس دن 10؍افراد کو سلسلہ احمدیہ میں شمولیت کی توفیق حاصل ہوئی۔ فالحمد للّٰہ علیٰ ذٰلک۔

اگلے روز یعنی 29؍فروری بروز ہفتہ باجماعت نمازِتہجد سے دن کا آغاز کیا گیا۔ اسی طرح نمازِ فجر کے بعد درس کا اہتمام کیا گیا۔

جلسہ کی کارروائی کا باقاعدہ آغاز صبح نو بجے ہوا۔ اس اجلاس کی صدارت ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے کی جس میں پروگرام کے مطابق چارتقریریں ہوئیں۔

اسی روز شام کو ایک اور اجلاس منعقد ہوا جس کی صدارت مکرم میر مبشر علی صاحب نے کی۔ اس اجلاس میں بھی چار تقاریر ہوئیں۔

بعد نماز مغرب و عشاء احمد نگر جامع مسجد میں ایک سوال و جواب کی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں مزید نو احباب نے بیعت کرکے جماعت احمدیہ میں شامل ہونے کی سعادت حاصل کی۔ الحمد للہ علیٰ ذالک۔

تیسرے روز یعنی یکم مارچ بروز اتوار کو با جماعت نماز تہجد، نماز فجر اور درس کے بعد صبح پونے نو بجے پرچم کشائی کی تقریب ہوئی۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے لوائے احمدیت اور مکرم نیشنل امیر صاحب نے قومی پرچم لہرایا۔

صبح 9بجے جلسہ کا اجلاس شروع ہوا جس کی صدارت مکرم عبد المطلب خان صاحب صدر جماعت احمدنگر نے کی۔ اس اجلاس میں کل تین تقاریر ہوئیں۔ بعد ازاں گیارہ بجے کے قریب ایک خصوصی اجلاس مکرم عبد الماجد طاہر صاحب کی صدارت میں ہوا۔ تلاوت و نظم کے بعد مکرم عبد الماجد طاہر صاحب نے خلیفۂ وقت کی قبولیت دعا کے واقعات سنائے۔

ایک مختصر وقفہ کے بعد اختتامی اجلاس کا آغاز ہوا۔ اختتامی اجلاس میں مکرم پروفیسر میر مبشر علی صاحب نے عالمی امن کے قیام کے سلسلہ میں خلیفۂ وقت کی مساعی پر تقریر پیش کی۔ مکرم نیشنل امیر صاحب نے بنگلہ دیش میں احمدیہ جماعت کا حال اور مستقبل کے موضوع پر خطاب کیا اور آخر پر ایڈیشنل وکیل التبشیر صاحب نے ہستی باری تعالیٰ کے موضوع پر تقریر کی۔ جلسہ سالانہ دعاؤں کے ساتھ وقت پر اختتام پذیر ہوا۔ اس کے بعد نماز ظہر و عصر جمع کرکے ادا کی گئیں اور کھانا پیش کیا گیا۔

اس جلسہ کے انعقاد کی اجازت بروقت نہ ملنے کی وجہ سے بہت سارے احباب اس میں شامل ہونے سے محروم رہے۔ اس کے باوجود امسال جلسہ سالانہ کی حاضری خدا تعالیٰ کے فضل سے پانچ ہزار نفوس سے زائد رہی۔ اس جلسہ میں 114؍مقامی جماعتوں کی نمائندگی ہوئی۔ اس کے دوران کل 19؍بیعتیں ہوئیں اور 4؍نکاحوں کے اعلان ہوئے۔

تمام تر پیچیدگیوں اور مشکلات کے باوجود یہ جلسہ بہت کامیاب رہا۔ احباب سے دعا کی درخواست ہے کہ یہ جلسہ ہر لحاظ سے مبارک ثابت ہو اور اگلے سال اس سے بھی بڑے پیمانہ پر بنگلہ دیش کی جماعت جلسہ منعقد کرنے کی توفیق پائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button