متفرق شعراء

نورِ خدا کا مظہر

(حافظ مبرور احمد)

ابن غلامِ احمد اِک نور سے منور

شانِ خدائے رحماں نورِ خدا کا مظہر

مہدی کے گلستاں کا وہ تھا گلِ مُعنبر

خوشنودیٔ خدا کی خوشبو سے بھی معطر

علم اور معرفت کا وہ تھا عظیم ساگر

ہیں مستفیض جس سے اپنے ہوں یا کہ دیگر

قرآن کے محاسن جوہر بتائے افزوں

پہنا گیا ہے ہم کو دیں کا حسین زیور

ہم کو لڑی میں مثلِ موتی پرو دیا ہے

اوڑھائی اس نے وحدت کی ہم پہ کیسی چادر

وعظ و بیاں میں اعلیٰ تصنیف میں بھی یکتا

ملتا نہیں جہاں میں اس سا کوئی سخن ور

پُرخار وادیوں سے ظلمت کی گھاٹیوں سے

فاتح کی طرح نکلا لے کر ھدیٰ کا لشکر

وہ تھا سبھی اسیروں کا رَستگار و رہبر

شفقت کا عالی پیکر الفت میں مثلِ مادر

اس کا وجود حافظؔ ہر وصف میں تھا کامل

ہر وصف میں عیاں تھا حسنِ ازل کا منظر

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button