ارشادِ نبوی

ارشاد ِنبوی ﷺ

حضرت عبد اللہ بن عمرؓ بیان کرتے ہیں کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم سعد بن عبادہؓ کی عیادت کے لیے ان کے گھر تشریف لے گئے۔ حضوؐر کے ہمراہ عبد الرحمٰن بن عوفؓ، سعد بن ابی وقاصؓ اور عبد اللہ بن مسعودؓ بھی تھے۔ جب حضورؐ وہاں پہنچے تو دیکھا کہ ان کے اہل و عیال ان کو گھیرے ہوئے ہیں۔ حضورؐ نے اہل خانہ سے دریافت فرمایا کہ کیا سعد فوت ہو گئے ہیں؟ ان لوگوں نے عرض کیا: حضور ابھی نہیں لیکن حالت نازک ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ و سلم ان کی تکلیف کو دیکھ کر رو پڑے اور حضور علیہ السلام کو روتا دیکھ کر دوسرے لوگ بھی رونے لگے۔ پھرآپؐ نے فرمایا :کیا تم نے نہیں سُنا کہ اللہ تعالیٰ آنکھوں سے آنسو بہانے اور دل غمگین ہونے کی وجہ سے عذاب نہیں دے گا۔ بلکہ واویلا کرنے اور بے صبری کی باتیں کرنے کی وجہ سے عذاب دے گا۔ ہاں اگر چاہے تو رحم کر دے۔

(بخاری کتاب الجنائز باب البکاء عند المریض)

متعلقہ مضمون

ایک تبصرہ

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button