متفرق مضامین

ایک مشکل سوال …اور اس کا جواب

(سیّد میر محمود احمد ناصر)

عیسائیت یہودیت کا ایک فرقہ ہوتے ہوئےکیوں اتنی جلدی یہودیت کے خلاف مذہب بن گئی؟

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے اس تبدیلی کا پہلا ذمہ وار ’’پولوس‘‘ کو ٹھہرا یا ہے

ایک معروف مغربی مصنف یہ سوال اٹھاتے ہیں کہ

مسیح ناصری خود یہودی مذہب سے تعلق رکھتے ہیں۔وہ اس خدا کی عبادت کرتے تھے جس کو یہود خدا مانتے تھے۔مسیح ناصری یہودی رسوم کی پابندی کرتے تھے۔یہودی شریعت کی تشریح و توضیح کرتے تھے۔اور ان کے ابتدائی مرید یہودی تھےاور انہوں نے مسیح ناصری کو ایک یہودی مسیح کے طور پر مانا تھامگر چند ہی دھاکوں میں یسوع ناصری کے متبعین نے اپنے مذہب کو ایک ایسی شکل دے دی جو یہودیت سے کلی مختلف تھی؟عیسائیت یہودیت کا ایک فرقہ ہوتے ہوئےکیوں اتنی جلدی یہودیت کے خلاف مذہب بن گئی؟

خود اس مصنف نے جو جواب اس سوال کا دینے کی کوشش کی ہےو ہ اس کا جواب نہیں بلکہ خود سوال کا ایک حصہ ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اس تبدیلی کی وجہ عیسائی علماء اور مذہبی لیڈروں کااپنی کتب وتحریرات میں تبدیلی کرنا ہے جس کی وجہ سے مذہب میں تبدیلی ہو گئی مگر یہ ہی توسوال تھا کہ یہ تبدیلی کس نے کی؟ کس طرح کی؟ اور کیوں کی؟

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰة والسلام نے اس تبدیلی کا پہلا ذمہ وار ‘‘پولوس’’کو ٹھہرا یا ہے۔نئے عہد نامہ کے مطالعہ سے یہ حقیقت سامنے آتی ہے کہ جب یہودی عدالت جوسینہڈرین(Sanhedrin)کہلاتی ہے اورجنہوںنے حضرت مسیح ناصری پر کفر کا فتویٰ لگایا تھا۔اور دوسرے یہودی علماء نے اور فریسی اور صدوقی فرقوں کے علماء نے جب اپنی تمام کوششو ں کو حضرت مسیح ناصری کے خلاف ناکام ہوتے دیکھا اور یہ نہ دیکھا کہ ان کوششوں کے باوجود حضرت مسیح ناصری کے متبعین کی تعداد بڑھتی چلی جارہی ہے تو انہوں نے ایک گہری چال چلی۔اور اس شخص کو جس کانام ساؤل تھا مگر پولوس کے نام سےمشہور ہوا اور حضرت مسیح ناصری کا نہ صرف سخت دشمن بلکہ عیسائیوں کیpersecutionمیں اوّل نمبر پر تھا اس کو حضرت مسیح ناصری کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کا مقابلہ کرنے کے لیے، اس کو عیسائی بناکر، شرارت کے لیے عیسائیوں میں داخل کیا۔ عیسائیت کی مقبولیت کا ذکر اعمال کی کتاب میں اس طرح بیان کیا گیا ہے۔لکھا ہے:
‘‘اور خدا کا کلام پھیلتا رہا اور یروشلیم میں شاگردوں کا شمار بہت ہی بڑھتا گیا اور کاہنوں کی بڑی گروہ اس دین کے تحت میں ہوگئی۔’’(اعمال باب6آیت 7)

اس شخص کے بارہ میں اعمال کی کتاب میں لکھا ہے:

‘‘اور ساؤل جو ابھی تک خداوند کےشاگردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھا سردار کاہن کے پاس گیا اور اس سے دمشق کے عبادتخانوں کے لیے اس مضمون کے خط مانگے کہ جن کو وہ اس طریق پر پائے خواہ مرد، خواہ عورت ان کو باندھ کران کو یروشلیم میں لائے۔’’

(اعمال باب9 آیت 2،1)

بعض علماء یہ بتاتے ہیں کہ یروشلیم کے یہود کو دمشق میں ہونے والے عیسائیوں پر کوئی اتھارٹی حاصل نہ تھی کہ وہ ان کو گرفتار کرکے یروشلیم لائیں۔ معلوم ہوتاہے کہ یہ ایک بہانہ تھا اور اس بہانہ سے پولوس کو عیسائیت میں داخل کیا گیا تھا۔ کیونکہ آگے لکھاہے :

‘‘جب وہ سفر کرتے کرتےدمشق کے نزدیک پہنچا تو ایسا ہوا کہ یکایک آسمان سے ایک نور اس کے گرداگرد آچمکا۔ اور وہ زمین پرگر پڑا اوریہ آواز سنی کہ اےساؤل ،اے ساؤل !تو مجھے کیوں ستاتا ہے؟ اس نے پوچھااے خداوند! تو کون ہے؟ اس نے کہا میں یسوع ہوں جسے تو ستاتاہےمگراٹھ شہر میں جااور جو تجھےکرنا چاہیئے وہ تجھ سےکہا جائے گا۔

جو آدمی اس کے ہمراہ تھےوہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سنتے تھے مگر کسی کو دیکھتے نہ تھے ۔اور ساؤل زمین پرسے اٹھا لیکن جب آنکھیں کھولیں تو اسے کچھ دکھائی نہ دیا۔ اور لوگ اس کا ہاتھ پکڑ کر دمشق لے گئے وہ تین دن تک دیکھ نہ سکا نہ اس نے کھایا نہ پیا۔’’(اعمال باب 9آیت3تا9)

اس کے بعد لکھا ہے کہ اس کا رابطہ دمشق کے عیسائیوں سے ہوا‘‘اور وہ کئی دن ان شاگردوں کےساتھ رہا جو دمشق میں تھے اور فوراًعبادتخانوں میں یسوع کی منادی کرنے لگا کہ وہ خدا کا بیٹا ہے۔’’

(اعمال باب 9آیت19،20)

معلوم ہوتا ہے کہ اس ڈرامہ کے ذریعہ یہودی علماءنے ساؤل یعنی پولوس کو عیسائیت میں داخل کروایا اور اس نے اپنی پہلی منادی میں حضرت مسیح ناصری کے‘‘خدا کا بیٹا ’’ہونے کا اعلان کیا۔ نبوت کے بجائے الوہیت مسیح کی بنیاد ڈالی۔

اعمال اور پولوس کے خطوط پڑھنے سےمعلوم ہوتا ہے کہ

٭…پولوس نے حضرت مسیح ناصری کو عیسائیوں کے سامنے بڑھا چڑھا کر پیش کرنا شروع کیا جس کی وجہ سے حضرت مسیح ناصری سے محبت کرنےوالے مریدوں میں اس کو مقبولیت حاصل ہوئی حالانکہ دراصل یہ پہلا قدم تھا عیسائیت کو بگاڑنے اور عیسائیت کےعقائد بدلنے کی طرف ۔

٭…دوسرااقدام جو اس نے کیا وہ یہودی شریعت سے عیسائیوں کارخ بدلنا تھا ۔ظاہر ہے کہ شریعت کے تمام احکامات پر عمل کرنا آسان کام نہیں (آج بھی دیکھیں توبہت سے مسلمان پانچ کی بجائے دو یا تین نمازیں ادا کرتےہیں )اور یہودی علماء نے شریعت میں اپنی طرف سے بہت سے اضافے بھی کر کے شریعت پر عمل کرنا زیادہ مشکل بنا دیا تھا ۔پولوس نےشریعت کو بڑے انداز سے غیر ضروری قرار دینے کی کوشش کی اور لوگ جو عموماًشریعت کو بوجھ سمجھتے ہیں یہ ان کی پسند کی بات تھی۔اگرچہ عیسائی بزرگوں نے اس بات پر پولوس کی مخالفت، سخت مخالفت کی اور اس مہم میں حضرت مسیح ناصری کے ایک بھائی یعقوب پیش پیش تھے۔

٭…تیسرا اقدام پولوس نے یہ کیا کہ شریعت کو واجب العمل سمجھنے والوں سے بچنے اور اپنی مزعومہ عیسائیت کو پھیلانے کے لیے یہودیوں میں سے حضرت مسیح ناصری کے مریدوں کی بجائے ،یہودی ماحول سےباہر اپنا پیغام پہنچانا شروع کیا۔ ظاہر ہے کہ دمشق میں وہ یہودیت نہیں ہو سکتی تھی جو یروشلیم اور اس کےنواح میں تھی بلکہ وہ یورپ میں اپنی فرضی عیسائیت لے گیا او روہاں کےلوگ جو بت پرستی میں منہمک تھے ان کو بت پرستی سے ہٹاکر دراصل یسوع پرستی کی بنیاد رکھی۔

پولوس نے اصل یہودی عیسائیت سےرُخ تو بدلامگر اپنے شرارت پسند مزاج سے رسمی طور پر قدیم اصل عیسائیوں سے بھی تعلقات قائم کیےاور قحط وغیرہ کے حالات میں مال،غلّہ وغیرہ کے ذریعہ مدد بھی جاری رکھی۔ (اعمال باب 11آخر)

پولوس کی اس کوشش سے گوپرانے یہودی تو کم ہی ایمان لائے مگر نسل کے لحاظ سے غیر یہودی جن کی طرف حضرت مسیح ناصری مبعوث ہی نہیں کیے گئے تھے(اور جیسا کہ انہوں نے خود کہا تھا کہ میں صرف بنی اسرائیل کے گھرانے کی کھوئی ہوئی بھیڑوں کی طرف بھیجا گیا ہوں)کثرت سے پولوس کا شکاربنے۔اور آہستہ آہستہ یہ دائرہ وسیع ہوتا گیا ۔حتی کہ تیسری صدی میں رومن ایمپرر بھی پولوسی عیسائیت پر ایمان لایا اور پھر یہ دائرہ تمام یورپ میں پھیل گیا۔

معلوم ہوتا ہے کہ اس عیسائیت نے روایتی طور پر یہودیت کی مخالفت اس بنا پر شروع کی کہ ان کو بتا یا گیا تھا کہ یہود نے ان کے محبوب یسوع کو صلیب پر دکھ دے کر ماردیاتھا۔

اس عیسائیت نے اصل انجیل کو جس میں حضرت مسیح ناصری کو بشارت دی گئی تھی نظروں سےغائب کردیا اور یہودی تورات کو غیرواجب العمل قرار دے دیا ۔اور اس طرح اصل عیسائیت کے بجائے جو ایک یہودی مذہب کا فرقہ تھا ایک نیامذہب وجود میں آگیا۔

یہودی اگر شکایت کرتے ہیں کہ عیسائیت ان کی مخالفت کرتی ہے تو یاد رکھیں کہ یہ عیسائیت دراصل اس کوشش کا نتیجہ ہے جو خود انہوں نے سچی عیسائیت کو مٹانے کے لیے شروع کی تھی۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button