پرسیکیوشن رپورٹس

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں احمدیوں پر ہونے والے دردناک مظالم کی الَم انگیز داستان

{2019ء میں سامنےآنے والے چند تکلیف دہ واقعات سے انتخاب}

پاکستان سٹیزن پورٹل کی کمزوری کی نشاندہی

ٹوبہ ٹیک سنگھ نومبر 2019ء : ہماری ستمبر کی رپورٹ میں یہ بتایا گیا تھا کہ پیر محل سے تعلق رکھنے والے شہزاد اور ان کی خاندان کو سلسلہ احمدیہ میں داخل ہونے کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا ہے ۔ ایک مقامی ملّاں ان غریب اور مظلوم متاثرین کے خلاف تحریک میں پیش پیش ہے ۔

کچھ مقامی مہذّب عمائدین نے اس مسئلہ کو ملّاں کے سامنے پیش کرتے ہوئے اس مظلوم اور غریب متاثرہ شخص کو اس کے حال پر چھوڑنے کا مطالبہ کیا ۔ ملّاں کا کہنا تھا کہ اگر شہزاد مذہب کی تبدیلی پر جماعت کی طرف سے ملنے والی رقم سے مجھے بھی حصہ دے تو میں اس معاملے سے لاتعلق ہو جاؤں گا۔ اس پر شہزاد نے کہا کہ مجھے کوئی رقم نہیں دی گئی۔ ملّاں نے شہزاد کی بات ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسے قرآن کریم پر حلف اٹھانے کا مطالبہ کیا ۔ شہزاد کے ایسا کرنے سےوقتی طور پرانہیں ملّاں کی مخالفت سے نجات ملی ۔

پیر محل میں احمدیوں کے تحفظ کی بدترین صورتِ حال کے پیش نظر پرائم منسٹر ز پاکستان سٹیزن پورٹل پر شکایت درج کرائی گئی ۔ جس کے جواب میں احمدیوں کو کہاگیا کہ یہ حساس معاملہ ہے سٹیزن پورٹل اس معاملہ پر کسی بھی قسم کی کارروائی سے قاصر ہے ۔

ہماری رائے میں وزیر اعظم عمران خان کا پیش کردہ پاکستان سٹیزن پورٹل ایک احسن حکومتی اقدام ہے ۔ تاہم ایسا نہیں لگتا کہ وزیراعظم نے متعلقہ عہدیداروں کو ایسے حساس معاملّات سے لاتعلق رہنے کی ہدایت کی ہو گی۔یہ خود ساختہ پابندیاں متعلقہ حکام سے رجوع کیے بغیر نچلی سطح کی انتظامیہ کی طرف سے لگائی جارہی ہیں ۔ یقیناً وزیراعظم نے کسی بھی جماعت یا برادری کے تحفظ کے خطرات کے حوالے سے در ج ہونے والی شکایت کو اس طرح سے نمٹنے کی ہدایت نہیں کی ہوگی ۔ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے احمدیوں کی طرف سے ملنے والی یہ رپورٹ فیصلہ کن حکمت عملی پر تحقیقات کی متقاضی ہے ۔

احمدی کاروبار کے حق سے محروم

گرین ٹاؤن 26؍ستمبر 2019ء : گرین ٹاؤن کے ایک رہائشی احمدی مکرم عبد العزیز صاحب نے ایک ڈیری فارم کا کاروبار شروع کیا تاکہ لوگ ڈیری کی مصنوعات خرید سکیں ۔وہ یہ کاروبار لمبے عرصے سے کر رہے ہیں ۔ان کے فارم کے سامنے ایک مدرسہ اور ایک مسجد بھی ہے جس میں ملّاں ختم نبوت کانفرنسز منعقد کرتے ہیں ۔ کچھ عرصے سے ملّاں مقامی افراد کو مذکورہ احمدی کے ڈیری فارم کے خلاف بھڑکا رہے ہیں اور لوگوں کو کہتے ہیں کہ یہاں سے دودھ نہ خریدیں کیونکہ یہ قادیانیوں کا کاروبار ہے۔دوسری طرف ملّاں نے مکرم عبد العزیز صاحب سے کہا ہے کہ اگر وہ علاقے میں کاروبار کرنا چاہتے ہیں تو احمدیت ترک کریں۔

ملّاں کی زیر قیادت مخالفین جماعت نے 26؍ستمبر کو نماز فجر کے بعد جلوس کے ہمراہ ڈیری فارم کے سامنے احتجاج کیا اور احمدیت مخالف نعرہ بازی اور وال چاکنگ کی نیز لکھا کہ ایمان لانے والوں کے لیے قادیانیوں کے ساتھ کسی بھی قسم کی خریدو فروخت منع ہے ،قادیانی کافر ہیں وغیرہ ۔ اس صورت حال کے پیش نظر ڈیری فارم کوکسی اَور جگہ منتقل کرنا پڑا ۔

احمد ی کو گھر کی تعمیر میں مشکلات کا سامنا

سلانوالی ضلع سرگودھا:مکرم عبدالعزیز صاحب اور ان کے بھائی کی سلانوالی ضلع سرگودھا میں مشترکہ جائیداد ہے جہاں وہ اپنے گھر تعمیر کر رہے ہیں ۔ 21؍اکتوبر کو اسسٹنٹ کمشنر آفس سے ایک سرکاری اہل کار ، ایک ریونیو اہل کار اور مدرسہ حسینیہ سے مولوی محمد افضل موقعہ پر پہنچے ان کا کہنا تھا کہ ان کو اطلاع ملی ہے کہ احمدی یہاں مدرسہ تعمیر کر رہے ہیں ۔ اس لیے اس کی تعمیر فوراً روکی جائے اور مدرسہ یا مسجد کی تعمیر کے لیے درکار NOCحاصل کیا جائے۔ باوجود احمدی بھائیوں کی یقین دہانی کے کہ وہ اپنا گھر تعمیر کر رہے ہیں مندرجہ بالا افراد کا اصرار تھا کہ وہ تعمیر روکیں اور اسسٹنٹ کمشنر آفس رابطہ کریں ۔اس کے بعد وہ اہل کار اور مولوی، احمدی مربی صاحب کے گھر اور نماز سنٹر گئے جو کہ رحمت کالونی میں واقع ہے ۔

جب دونوں احمدی بھائی اسسٹنٹ کمشنر آفس پہنچے تو معاندین احمدیت مولوی بھی وہاں موجود تھے۔ چنانچہ وہاں پہنچ کر احمدی بھائیو ں کو علم ہوا کہ ملّاں زیر تعمیر عمارت منہدم کرنا چاہتے ہیں ۔ لیکن اسسٹنٹ کمشنر نے انہیں ایسا کرنے سے روک دیا اور احمدیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ حلف اٹھا کر اس بات کی یقین دہانی کروائیں کہ زیر تعمیر عمارت ان کا گھر ہے ۔

احمدیوں نے اسسٹنٹ کمشنر کے اس حکم کی تعمیل کی ۔ اس کے باوجود اس قضیہ کا کوئی فیصلہ نہ کیا گیا ۔ اور جب اسسٹنٹ کمشنر سے رابطہ کیا گیا تو اس نے بتایا کہ اس مسئلہ کو دبا دیا گیا ہے ۔ اس لیے کچھ دن انتظار کریں اس پر احمدی بھائی ڈپٹی کمشنر سے ملے اور اس کے سامنے مسئلہ پیش کیا جس پر ڈپٹی کمشنر نے اسسٹنٹ کمشنر کو اس مسئلے کے فوری حل کے لیے احکامات جاری کیے ۔ جس کے نتیجے میں اس مسئلے کی تحقیق اور سفارشات کی تیاری کے لیے ایک کمیٹی بنائی گئی جس میں مدرسہ حسینیہ کا انچارج ملّاں بھی شامل تھا ۔4؍نومبر کو ڈپٹی کمشنر نے احمدی بھائیوں کے حق میں فیصلہ دیا جس کے بعد گھر کی تعمیر کا دوبارہ آغاز کیا گیا ۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ مشاورتی اور تحقیقاتی ٹیم میں ملّاں کو شامل کرنے سے پاکستان میں احمدیو ں کے ساتھ روا رکھا جانے والے سرکاری اور معاشرتی رویہ کا اندازہ کیا سکتا ہے ۔

احمدیوں کی مخالفت کو ہوا دینے کا ایک نیا طریق

ٹِک ٹَاک ایک تفریحی ایپ ہے جو صارفین کو ویڈیو بنانے اور دوستوں کے ساتھ شیئر کر نے کی سہولت فراہم کرتی ہے ۔اعدادو شمار کے مطابق 90فیصد ٹِک ٹَاک صارفین کی عمر 30سال سے کم ہے ۔پاکستان سمیت دنیا بھر سے لاکھوں نوجوان اس سماجی رابطہ کی ایپ کے زیر اثر ہیں ۔اس کے ذریعے بہت سے لوگ اپنا مافی الضمیر بیان کرتے ہیں چاہے وہ کسی دوسرے کے خلاف نفرت انگیز بیان ہی کیون نہ ہو!

احمدیت مخالف عناصر نے احمدیوں کے خلاف نفرت پھیلانے کا یہ موقع بھی ہاتھ سے جانے نہ دیا ۔احمدیہ مخالف سرگرمیوں میں ملوث افراد احمدیو ں کے خلاف دشمنی پھیلانے کے لیے ٹِک ٹَاک کا استعمال کر رہے ہیں جس کی ایک مثال حال ہی میں 3؍نومبر کے روزنامہ ڈان میں شائع ہوئی ۔طاہر زمان کے نام سے ایک نوجوان نے ملّاں خادم رضوی کی آواز کو ٹک ٹاک ویڈیوز بنانے کے لیے استعمال کیا ۔طاہر نے اپنی ٹک ٹاک پروفائل پر احمدیت مخالف ویڈیو ریکارڈ کی جس میں اس نے احمدیوں اور بانی جماعت احمدیہ حضرت مسیح موعودؑ کے خلاف نہایت دل آزار زبان استعمال کی ہے ۔

ربوہ میں جماعت مخالف جلوس

10؍نومبر2019ء: جماعت مخالف گروپ خاص طور پر مجلس احرار پاکستان اور ختم نبوت تنظیم احمدیوں کی دل شکنی کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتی ۔ یہاں تک کہ رسول کریم ﷺکے یوم پیدائش کے دن بھی انہوں نے جماعت احمدیہ کو گالیاں دیں اور اہالیان ربوہ کی دل شکنی کی ۔

مجلس احرار کی قیادت دیوبندی مسلک سے تعلق رکھنے کے باعث عید میلاد النبیؐ منانے کے قائل نہیں ۔اس کے باوجود ربوہ ایسا شہر ہے جہاں یہ لوگ بھی میلاد مناتے ہیں ۔ ان کی معاندانہ کارروائیوں کا مقصد اہالیان ربوہ کو اشتعال دلانااور ان کی دلآزاری کرنا ہوتا ہے ۔

احمدیوں کی طرف سے ربوہ میں فرقہ وارانہ ، منافرت کو ہوا دینے والی کانفرنسز اور جلوس کو روکنے کے لیے انتظامیہ کو تحریری طور پر استدعا کی جاتی ہے مگر اس کے باوجود حکام کی طرف سے مخالفین جماعت کو ہر بار جلوس نکالنے کی اجازت دے دی جاتی ہے ۔

مجلس احرار نے مدرسہ احرار الاسلام کوٹ وساوا میں جو کہ ربوہ کے مضافات میں ایک گاؤں ہے سالانہ ختم نبوت کانفرنس منعقد کی ۔ یہ کانفرنس ملّاں عبد اللطیف خالد ڈپٹی امیر مجلس احرار الاسلام کی زیر صدارت منعقد ہوئی جس کا تعلق چیچہ وطنی سے ہے ۔ اس کے علاوہ سید کفیل بخاری ملتان سے ، فیصل آباد سے مولوی اعظم اور طاہر سلیم ،شجاع آباد سے محمد اسماعیل اس کانفرنس میں شریک تھے ۔ ان سب کی تقاریر جماعت احمدیہ اور بانی جماعت احمدیہ کے خلاف ہتک آمیز اور گالی گلوچ پر مبنی تھیں ۔

اس کانفرنس میں شاملین کی تعدادکئی سو نفوس پر مشتمل تھی ۔ اس کے بعد مجلس احرار الاسلام کے مرکزی امیر سید عطاء المہیمن شاہ بخاری کی زیر قیادت ربوہ میں جلوس نکالا گیا جس میں تقریباً 2500؍افراد شامل تھے ۔ اس جلوس سے مذکورہ بالا مولویوں کے علاوہ ملّاں شاہد کشمیری اور عطاء اللہ شاہ بخاری اور محمد علی مغیرہ نے بھی احمدیت مخالف تقاریر کیں ۔ اس جلوس کے اختتام پر چنیوٹ سے مسلم لیگ (ن )کے ممبر قومی اسمبلی مولوی الیاس چنیوٹی نے دعا کروائی ۔

ایک اور جلوس مسجد بخاری محلہ دارالفضل سے ملّاں امیر ارشد کی زیر قیادت نکالا گیا اور اقصیٰ چوک پہنچا اس جلوس میں 150؍افراد شامل تھے۔اقصیٰ چوک پر ملّاں شجاع آبادی نے جماعت احمدیہ اور بانی جماعت احمدیہ کے خلا ف بد زبانی اور گالم گلوچ پر مبنی تقاریر کیں۔ ملّاں اور مخالفین کا ربوہ کے مضافات نیز دور دراز کے شہروں سے ربوہ میں اکٹھے ہونا اور احمدیوں کو اشتعال دلانا نیز احمدیوں کے قابل تعظیم وجودوں کے خلاف ہرزہ سرائی کا کیا جواز ہے؟ ان کا یہ عمل احمدیوں کے پر امن ماحول کو خراب کرنے کا باعث بنتا ہے ۔

پیر محل ،پنجاب میں احمدیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت انگیزی

پیر محل ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ:27؍ اکتوبر 2019ءگذشتہ کچھ عرصہ سے یہاں جماعت مخالف سر گرمیوں میں تیزی آ رہی ہے اور مخالفین جماعت احمدیوں کو مستقل مختلف ہتھکنڈوں سے ہراساں کر رہے ہیں ۔ کچھ عرصہ قبل ایک نومبائع احمدی کو قبول احمدیت کی بنا پر شدید تشدد کا نشانہ بنایا گیا تھا۔

27؍ اکتوبر 2019ءکو رات دس بجے کے قریب دو نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے مسجد کے مین گیٹ کو کوئی زور دار چیز ماری ۔چنانچہ وہاں پر موجود مربی صاحب نے جب شور سنا تو باہر آکر دیکھا تو وہاں کوئی بھی موجود نہ تھا ۔اگلے روز انہوں نے دیکھا کہ کسی نے ایک اینٹ دروازے پر ماری ہے۔سیکیورٹی کیمروں کو جب چیک کیا گیا تو دو نامعلوم آدمیوں کو دروازے پر اینٹ مارتے دیکھا جا سکتا ہے ۔مسجد کے قریب ایک ہمسایہ مسجد کے سامنے کو ڑا کرکٹ پھینکتا ہے ۔یہاں مخالفین اس تگ و دو میں مصروف ہیں کہ کسی طرح احمدیوں کے خلاف تبلیغ احمدیت کی ایف آئی آر درج کرا دیں لیکن خاطر خواہ ثبوت نہ ہونے کی بنا پرمخالفین اپنے مقاصد میں تا حال کامیاب نہیں ہو سکے ۔

اللّٰھُمَّ مَزِّقْھُمْ کُلَّ مُمَزَّقٍ وَّ سَحِّقْھُمْ تَسْحِیْقًا

(جاری ہے)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button