از مرکز

مجلس خدام الاحمدیہ کی ایک بڑی ذمہ داری خلافتِ احمدیہ کی حفاظت ہے…۔ مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے قائدین فورَم سے حضورِ انور کا خطاب

مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کے قائدین فورَم 2019ء میں امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی شمولیت اور بصیرت افروز خطاب

(اسلام آباد، ٹلفورڈ، 22؍ دسمبر 2019، نمائندگان الفضل انٹرنیشنل لندن)سیّدنا امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے آج شام نمازِ عشاء کے بعد مجلس خدام الاحمدیہ برطانیہ کی طرف سے منعقد کیے جانے والے ’قائدین فورَم‘ کے اختتامی اجلاس کو برکت بخشی اور بصیرت افروز خطاب فرمایا۔

حضور انور کی آمد اور اختتامی اجلاس

حضرت امیر المومنین خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنمازِ عشاء کی ادائیگی کے بعد آٹھ بج کر 33 منٹ پر ایوانِ مسرور میں تشریف لائے۔ قائدین فورَم کے اختتامی اجلاس کا آغاز تلاوتِ قرآنِ کریم سے ہوا۔ مکرم صادق ایوب نے سورۃ الصف کی آیات 11تا 13کی تلاوت کی۔ مکرم لقمان باجوہ نے متلو آیاتِ قرآنیہ کا انگریزی ترجمہ پیش کیا۔ بعد ازاں تمام خدام نے پیارے حضورکی اقتدا میں کھڑے ہو کر خدام الاحمدیہ کا عہد دہرایا۔ بعد ازاں مکرم عبد القدوس عارف، صدر مجلس خدام الاحمدیہ یوکے نے قائدین فورم کی مختصر رپورٹ پیش کی۔

مکرم صدر صاحب نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ مجلس خدام الاحمدیہ یوکے میں اس وقت 24ریجنز اور 157قیادتیں قائم ہیں۔ نیشنل قائدین فورَم تمام لوکل و ریجنل قائدین کے لیے ایک ریفریشر کورس کا کردار ادا کرتا ہے۔ امسال اس فورَم میں 259عہدیداران کو شرکت کا موقع ملا۔ اس فورَم کا مرکزی themeحضور انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا مجلس خدام الاحمدیہ جرمنی سے خطاب تھا جس میں حضور انور نے فرمایا کہ خدام الاحمدیہ کا ایک کام خلافتِ احمدیہ کی حفاظت بھی ہے۔ یہ خطاب تمام شاملین فورم کو افتتاحی تقریب میں سنایا گیا۔

اس فورم کا آغاز مورخہ 21؍ دسمبر بروز ہفتہ حضور انور کی اقتدا میں نمازِ عشاء کی ادائیگی کے ساتھ ہوا۔ نمازِ عشاء کے بعد ‘خلافت احمدیت۔ ایک ذاتی تجربہ…’کے موضوع پر مکرم منیر عودہ صاحب کے ساتھ قائدین کی گفتگو ہوئی۔

آج کے دن کا آغاز پیارے آقا کی اقتدا میں نمازِفجر کی ادائیگی کے ساتھ ہوا۔ افتتاحی پروگرام کے بعد قائدین کے لیے چار ورک شاپس کا انعقاد کیا گیا جن کا مقصد قائدین کی روحانی، علمی، تربیتی اور انتظامی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا تھا۔ یہ ورکشاپس مندرجہ ذیل موضوعات پر ہوئیں:

1۔الامام جُنّۃ (خلافت سے وابستگی)

2۔ تعارف شعبہ اعتماد، مال اورتجنید(پریزنٹیشنز)

3۔ حفاظتِ مرکز کی اہمیت

4۔ قائدین کے لیے ایک اوپن فورَم (اس میں قائدین کو مختلف انتظامی امور کے متعلق سوالات کرنے کا موقع دیا گیا)

نمازِ ظہر و عصر حضور انور کی اقتدا میں ادا کی گئیں۔ بعد ازاں مکرم صاحبزادہ مرزا وقاص احمد صاحب کے ساتھ ایک بہت دلچسپ اجلاس ہوا جس کا موضوع ‘جماعت احمدیہ کی تاریخ میں خدام الاحمدیہ کی طرف سے کی جانے والی قربانیاں’تھا۔ مکرم صاحبزادہ صاحب نے اس موضوع کے حوالہ سے مختلف واقعات کا تذکرہ کیا۔ آپ نے بتایا کہ مجلس خدام الاحمدیہ کی یہ ذمہ داری ہے کہ خلافت احمدیہ کی حفاظت کرے۔ آپ نے تاریخ احمدیت کے بعض واقعات سےواضح کیا کہ جو لوگ خلافت سے وابستہ رہتے ہیں وہ ترقی کرتے ہیں اور جو الگ ہو جاتے ہیں ان کی ترقی رُک جاتی ہے۔اجلاس کے اختتام پر خدام کو سوالات کرنے کا موقع دیا گیا۔یہ سیشن نمازِ مغرب تک جاری رہا۔

نمازِ مغرب حضور انور کی اقتدا میں ادا کرنے کے بعد دیگر ورکشاپس نمازِ عشاء تک جاری رہیں۔

خطاب حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز

حضورِ انور ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز پونے نو بجے منبر پر تشریف لائے اور فورَم سے انگریزی زبان میں خطاب فرمایا۔ حضورِ انور کے منبر پر تشریف لانے پر تمام شرکائے فورَم ادب کے ساتھ کھڑے ہو گئے۔

حضورِ انور نے انہیں بیٹھنے کا ارشاد فرمایا اور تشھد، تعوّذ اور تسمیہ سے اپنے خطاب کا آغاز فرمایا۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ کے فضل سے آپ اس ریفریشر کورس کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔ ‘قائد’ رہنما کو کہتے ہیں اور اصل قائد وہ ہے جو اپنے نمونہ پیش کر کے دوسروں کی رہ نمائی کرتا ہے۔ یقیناً ایک قائد پرغیر معمولی ذمہ داریاں عائد ہوتی ہیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ آپ کے ہرعمل کو دیکھ رہا ہے اس لیے ہر قائد کو اپنی ذمہ داریاں بطریق احسن ادا کرنی چاہئیں۔ اپنا عہد کہ آپ دین کو دنیا پر مقدم رکھیں گے ہمیشہ پورا کرنے کی کوشش کریں۔ اگر ہمارے تمام عہدیداراللہ تعالیٰ کی خشیت پیش نظر رکھتے ہوئے خدمت کریں گے تو ہم ایک بہت بڑا انقلاب لا سکتے ہیں۔ آپ کا نمونہ اس طرح کا ہونا چاہیے کہ لوگوں کو آپ میں قائدانہ صلاحیتیں نظر آئیں۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ خواہ عہدیداران کا انتخاب ہوا ہو یا انہیں نام زد کیا گیا ہو سب کو اخلاص کے ساتھ اور اپنی تمام ترصلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے اپنی ذمہ داریاں ادا کرنی چاہئیں ۔ اگر تمام قائدین اس طرح خدمت کریں گے تو مجلس یقیناً ترقی کرے گی اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے مشن کو پورا کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے والی ہو گی۔ یعنی اس مسیح کے مشن کی تکمیل جس کے ظہور کی پیشگوئی اللہ تعالیٰ اور آنحضرتﷺ نے فرمائی ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ قائدین ہمیشہ حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کی تعلیمات پرعمل کریں۔

حضور پُر نور نے فرمایا کہ جماعت یا ذیلی تنظیموں کے عہدیداروں کو یہ بات ذہن نشین کرنی چاہیے کہ وہ آپؑ کی ہدایات و ارشادات کے اوّلین مخاطب ہیں۔

اس کے بعد حضور انور نے حضرت مسیح موعودعلیہ السلام کے ایک ارشاد کی روشنی میں قائدین کو اپنے عہد کو پورا کرنے، اللہ تعالیٰ کی توحید پھیلانے اور نمازوں کی باقاعدہ ادائیگی کی طرف توجہ دلائی۔
حضورِ انور نے فرمایا کہ آج کل دنیاداری کے ماحول کی وجہ سے لوگ اللہ تعالیٰ سے دُور جا رہے ہیں اور لوگوں کا انحصار دنیاوی منصوبوں پر زیادہ رہنے لگا ہے۔ لیکن ہماری جماعت ایک روحانی جماعت ہے۔ اللہ تعالیٰ کی برکات کو حاصل کرنے کے لیے ہمارے عہدے داروں کو کلمہ طیبہ کے صحیح اور حقیقی معانی کو سمجھنا چاہیے اور یہ اس وقت ہو سکتا ہے جب نماز کی ادائیگی ہو۔ اس لیے آپ کو لازماً پنجوقتہ نماز بر وقت ادا کرنی چاہیے اور قرآن کریم کی بھی باقاعدہ تلاوت کرنی چاہیے۔ اور جس حد تک ممکن ہو سکے نمازِ تہجد کا بھی التزام کریں۔

حضور انور نے فرمایا کہ بطور قائد آپ کا ہر عمل اور نیت خدا تعالیٰ کی رضا کی خاطر ہو نہ کہ کسی انسان کی خوشنودی حاصل کرنے کے لیے یا علَم انعامی حاصل کرنے کے لیے۔ اس سے مراد یہ نہیں کہ علَم انعامی کے حصول کی کوشش نہیں کرنی چاہیے یا اس کو وصول کرنے سے انکار کردینا چاہیے کیونکہ یہ انعام یا جماعت میں رائج دیگر انعامات بھی مسابقت کی روح پیدا کرنے کے لیے دیے جاتے ہیں تاہم ان کا حصول کبھی بھی آپ لوگوں کا واحد مقصود نہیں ہونا چاہیے۔

حضور انور نے فرمایا کہ خدا تعالیٰ کی رضا کا حصول وہ سنہری کنجی ہے جس سے ہر طرح کی کامیابی کا حصول ممکن ہو گا۔ آپ کے لیے ضروری ہے کہ تہجد کی نماز ادا کریں۔ جب ایک انسان خدا تعالیٰ کے زیادہ قریب ہو گا تو اللہ تعالیٰ کی مخلوق کے حقوق ادا کرنے کی طرف بھی اس کی توجہ بڑھے گی۔ پس اس کی بدولت آپ کے دل اپنی قیادت یا ریجن میں رہنے والے خدام کے لیے مزید کشادہ ہوں گے۔ ہمیشہ اس با ت کو یاد رکھیں کہ حضرت مسیح موعودؑ نے فرمایا کہ آپ کی بیعت میں داخل ہونا ایک نئی زندگی پانے کے مترادف ہے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ یہ بات بھی ضروری ہےکہ آپ بھی اور آپ کی مجلس کا ہر فرد بھی دینی علم میں بڑھے نہ صرف یہ کہ دنیاوی علم کے حصول کی کوشش کرے۔ اللہ تعالیٰ کے فضل سے ہمارے پاس کتابی شکل میں بہت سا لٹریچر موجود ہے۔ اس کے علاوہ alislam.org پر بھی قرآن کریم کی تفاسیر، حضرت مسیح موعودؑ اور آپ کے خلفاء کا لٹریچر موجود ہے۔

حضورِ انور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ایک اَور ارشاد کا ذکر فرمایا کہ افراد جماعت کو اپنے اخلاقی معیار کو بلند کرنا چاہیے اور انہیں اللہ تعالیٰ سے دعا کرنی چاہیے کہ اللہ تعالیٰ اُن میں نرم دلی اور عاجزی پیدا فرمائے۔ ایک حقیقی متقی وہی ہے جو ہر وقت عاجزی اور نرم دلی کا مظاہرہ کرتا ہے۔ اس لیے آپ کو خود بھی اس پرعمل کرنا ہو گا اور اپنے خدام کو بھی اس کی تلقین کرنی ہو گی۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ اپنے اخلاقی معیار کو بلند کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ آپ خلیفۂ وقت کے خطبات و خطابات کو سنیں اور میری طرف سے دی گئی ہدایات پرعمل کریں۔ جب آپ ایسا کریں گے تو آپ کے خدام بھی آپ کو دیکھ کر ان پرعمل کرنے لگیں گے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ مجلس خدام الاحمدیہ کی ایک بڑی ذمہ داری خلافتِ احمدیہ کی حفاظت ہے۔ اور خلافت احمدیہ کی حفاظت آپ خلیفۂ وقت کی باتوں کو سننے اور ان پر عمل کرنے سے کر سکتے ہیں۔اور جماعت کی حفاظت بھی اسی صورت میں ہو سکتی ہے کہ خلیفۂ وقت کی باتوں کو مانا جائے اور ان پر عمل کیا جائے۔

حضورِ انور نے فرمایا کہ مجھے امید ہے کہ آپ لوگوں نے اس ریفریشر کورس سے بہت فائدہ اٹھا یا ہو گا۔ اور مجھے امید اور توقع ہے کہ آپ میراخطاب سننے کے بعد پہلے سے زیادہ مصمم ارادے کے ساتھ اپنی ذمہ داری ادا کرنے والے ہوں گے اور دوسروں کو نصیحت کرنے سے پہلے خود اپنےآپ کو خدام کے لیے نمونہ بنائیں گے۔ اللہ کرے کہ آپ اپنے خدام کے لیے دل سے خیر خواہی کے جذبات رکھتے ہوں اور ہر خادم کو خدا تعالیٰ کے قریب کرنے والے ہوں۔

آخر پر حضور انور نے دعا کی کہ اللہ کرے کہ ہر خادم اور طفل خدا تعالیٰ کی توحید، اسلام اور مسیح موعودؑ کی صداقت پر کامل یقین رکھنے والا ہو، آپ لوگ شرائط بیعت کو پورا کرنے والے ہوں اور ہمیشہ خلافت احمدیہ کے وفادار ثابت ہوں۔ اللہ کرے آپ اپنی ذمہ داری کو احسن رنگ میں ادا کرنے والے ہوں او ر مجلس خدام الاحمدیہ ترقیات کی طرف گامزن رہے۔ آمین۔ حضورِ انور نے اپنے خطاب کے اختتام پر دعا کروائی۔ یہ خطاب سوا نو بجے کے قریب اختتام پذیرہوا جس کے بعد شاملینِ تقریب نے حضورِ انور کی معیت میں کھانا تناول کیا۔ حضورِ انور ساڑھے نو بجے کے کچھ بعد اس تقریب سے تشریف لے گئے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

تبصرے 2

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button