سیرت صحابہ کرام ؓ

انگلستان کا سفر کرنے والے حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے صحابہؓ (قسط 3)

(غلام مصباح بلوچ۔ استاد جامعہ احمدیہ کینیڈا)

اس تحریر کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

حضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے فرزند اور حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کے داداحضرت صاحبزادہ مرزا شریف احمد صاحب رضی اللہ عنہ 24؍مئی 1895ء کو قادیان میں پیدا ہوئے، آپ حضرت اقدسؑ کے متعدد الہاموں کے مورد تھے۔ 1924ء کے سفر یورپ میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے قافلہ کا حصہ تھے۔ اسی طرح آپ نومبر 1947ء میں دوبارہ انگلستان تشریف لے گئے اور تقریبًا آٹھ ماہ قیام کے بعد جولائی 1948ء میں واپس پاکستان آئے۔ 26؍ دسمبر 1961ء کو 66سال کی عمر میں وفات پائی۔

حضرت ملک غلام فرید صاحبؓ

حضرت ملک غلام فرید صاحب 1898ء میں حضرت ملک نور الدین صاحب رضی اللہ عنہ آف کنجاہ ضلع گجرات کے ہاں پیدا ہوئے اور بچپن میں حضرت اقدس علیہ السلام کی زیارت کا شرف پایا۔ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی تحریک پر اوّلین واقفین زندگی میں شامل ہونے کا اعزاز پایا۔ آپ 1923ء میں بطور مبلغ برلن (جرمنی)گئے تھے ، آپ کے ایک برادر نسبتی مکرم ظفر حق خان صاحب بی ایس سی ویلز اُن دنوں انگلستان میں تھے۔ (الفضل 8 ؍ فروری 1924ء صفحہ 2کالم 1)جرمنی مشن بند ہونے پرآپ مئی 1924ء میں لندن آگئے اور اُس وقت کے مبلغ سلسلہ حضرت مولوی عبدالرحیم نیر صاحبؓ کے ساتھ کام شروع کر دیا۔

سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے سفر یورپ 1924ء کے موقع پر آپ لندن میں ہی تھے۔ حضورؓ کی واپسی پر حضرت مولانا دردؔ صاحب ؓبرطانیہ مشن کے انچارج اور حضرت ملک غلام فرید صاحب ؓ اُن کے نائب مقرر ہوئے۔ مسجد فضل لندن کی تکمیل کے موقع پر پہلی اذان کہنے کا شرف آپ ہی کے حصہ میں آیا۔ آپ جولائی 1928ء میں واپس قادیان آئے۔ آپ نے 7؍جنوری 1977ء کو لاہور میں وفات پائی اور بوجہ موصی ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

حضرت ملک نواب الدین صاحب رضی اللہ عنہ آف کنجاہ ضلع گجرات

حضرت ملک نواب الدین صاحب رضی اللہ عنہ ولد حضرت ملک نور الدین صاحب رضی اللہ عنہ کنجاہ ضلع گجرات کے رہنے والے تھے اور حضرت ملک غلام فرید صاحب ایم اے کے بڑے بھائی تھے۔ آپ 1894ء میں پیدا ہوئے ۔

گوکہ آپ کے ہوش سنبھالنے سے پہلے ہی آپ کے والد صاحب احمدیت سے وابستہ ہوچکے تھےاور سارا گھرانہ ہی احمدی تھا لیکن آپ نے 12 سال کی عمر میں (آخر 1906ء یا شروع 1907ء میں)اپنے والد صاحب سے اجازت لے کر قادیان کا سفر کیا اور حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ہاتھ پر بیعت کا شرف پایا۔ آپ بچپن سے ہی نیک اور مذہبی امور کے ساتھ ایک خاص شغف رکھنے والے تھے۔ ابتدائی تعلیم اپنے علاقہ میں حاصل کرنے کے بعد 1911ء میں تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان سے میٹرک پاس کیا، بعد ازاں بی اے اور بی ٹی کا امتحان پاس کیا اور تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان میں ٹیچر مقرر ہوگئے ۔ 1920ء میں نائب ناظر بیت المال مقرر ہوئے اور اس کے کچھ عرصہ بعد حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے پرائیویٹ سیکرٹری کے طور پر چند ماہ کام کیا۔ اس کے بعد دو سال تک ناظم تجارت رہے اور 1924ء کے شروع میں تجارتی کاروبار کے افسر اعلیٰ مقرر کر کے لندن بھجوائے گئے۔ (الحکم 14؍مارچ 1937ء صفحہ 7)اخبار الفضل آپ کی لندن روانگی کے متعلق لکھتا ہے : ‘‘جناب ماسٹر نواب الدین صاحب بی اے بی ٹی ولایت کو روانہ ہو چکے ہیں آج کل جہاز میں ہوں گے۔’’ (الفضل 4؍مارچ 1924ء صفحہ 1 کالم 1) انگلستان میں آپ کا قیام بہت مختصر تھا چنانچہ 1924ء میں ہی جب حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ انگلستان تشریف لے گئے تو حضورؓ کی واپسی پر آپ بھی ساتھ ہی واپس ہندوستان آگئے۔ واپس آکر آپ چونڈہ اور جامکے ضلع سیالکوٹ وغیرہ سرکاری سکولوں میں ہیڈ ماسٹر رہے اور اسی ملازمت کے دوران ہی مورخہ 20؍فروری 1937ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئے۔

حضرت ماسٹر محمد دین صاحب ایم اے رضی اللہ عنہ

حضرت مولوی محمد دین صاحب ایم اے رضی اللہ عنہ ولد مکرم گھسیٹا صاحب لاہور کے رہنے والے تھے۔ 1901ء میں بیعت کی۔

بطور ہیڈ ماسٹر تعلیم الاسلام ہائی سکول قادیان، ناظر تعلیم و صدر صدر انجمن احمدیہ ربوہ آپ کی خدمات معروف ہیں۔ اس کے علاوہ آپ کو امریکہ میں 1923ء تا 1925ء بطور مبلغ اسلام خدمت بجا لانے کی توفیق ملی، آپ کا سفر امریکہ براستہ انگلستان تھا لہذا آپ لندن میں نزیل ہوئے۔ آگے امریکہ سفر کے لیے امریکی کونسل کے تصدیقی خطوں کی ضرورت تھی لیکن امریکن کونسل نے ویزہ دینے سے انکار کردیا تھا کہ یہ آپ کو ہندوستان سے لانی ضروری تھی۔ بہرحال ہندوستان کے مشہور وکیل اور ماہر تعلیم صاحبزادہ آفتاب احمد صاحب آنریبل ممبر کونسل سیکرٹری آف سٹیٹ ، جو اُن دنوں لندن میں ہی تھے، کی سفارش پر وزارت خارجہ برطانیہ نے امریکن سفیر کو لکھا اور سفیر موصوف نے منظوری دے دی۔ اس قیام کے دوران آپ کو احمدیہ مشن لنڈن میں بھی خدمت کی توفیق ملتی رہی، حضرت عبدالرحیم نیر صاحبؓ اپنی ایک رپورٹ میں لکھتے ہیں:

‘‘مولوی صاحب نے دوران قیام لنڈن میں انفرادی گفتگو اور ہفتہ تقاریر کے ذریعہ لندن مشن کو بہت مدد دی اور اس کے علاوہ آپ مشن لائبریری کو ترتیب دی، جزاہ اللہ احسن الجزاء۔’’(الفضل 23؍اپریل 1923ء صفحہ 11 کالم 2)

مورخہ 17؍مارچ 1923ء کو آپ Liverpoolکی بندرگاہ سے امریکہ کے لیے روانہ ہوئے۔ (الفضل 14؍مئی 1923ء) 1924ء میں جب حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ انگلستان تشریف لائے تو آپ بھی امریکہ سے لندن آئے اور حضورؓ کی زیر ہدایت مختلف کاموں میں مدد دیتے رہے، اس موقع پر لی گئی حضورؓ کے بعض گروپ فوٹوز میں آپ بھی موجود ہیں۔ آپ نے 7؍مارچ 1983ء کو تقریبًا سو سال کی عمر میں وفات پائی اور بوجہ موصی (وصیت نمبر 361)ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

حضرت مولوی عبدالرحیم درد صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت مولانا عبدالرحیم درؔد صاحب رضی اللہ عنہ ولد حضرت ماسٹر قادر بخش صاحبؓ جون 1894ء میں بمقام لدھیانہ پیدا ہوئے، آپ حضرت عبداللہ سنوری صاحبؓ کے بھانجے تھے۔ آپ نے خلافت ثانیہ کے آغاز میں ہی اپنی زندگی خدمت اسلام کے لیے وقف کی اور تا دمِ آخر دینی خدمات سر انجام دیتے رہے۔ آپ نے بطور پرائیویٹ سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ، ناظر تعلیم و تربیت، ناظر امور عامہ ، ناظر امور خارجہ اور ایڈیشنل ناظر اعلیٰ جیسے اہم عہدوں پر نہایت گراں قدر خدمات سر انجام دیں۔ 1924ء میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے ساتھ سفر یورپ میں ساتھ گئے اورپھر انگلستان کے مبلغ انچارج اور امام مسجدلندن کی حیثیت سے وہیں مقیم رہے۔ آپ کے اس دور میں مسجد فضل لندن تعمیر کے مراحل سے گذری ،اس کا شاندار افتتاح ہوا، رسالہ ریویو آف ریلیجنز کی اشاعت لندن سے شروع ہوئی، ملکی پریس میں اسلام احمدیت کا چرچا ہوا، مشہور ہفتہ وار برطانوی اخبار The Sphere نے 9؍اکتوبر 1926ء کے شمارے میں
“Men in the Public Eye …. Who are doing big things in the world”
کی سرخی کے تحت نو چنیدہ اشخاص میں آپ کو بھی شامل فرمایا اور تصویر شائع کی۔ اس سے اگلے ہی شمارے (16؍اکتوبر)میں پھر آپ کی تصویر اور تعارف شائع کیا۔ جناب عبداللہ یوسف علی (مترجم قرآن کریم انگریزی)اور سردار اقبال علی شاہ جیسے مسلم سکالرز سمیت دیگر کئی شخصیات مسجد فضل لندن آئیں۔ آپ نہایت کامیابی کے ساتھ فریضۂ تبلیغ بجا لانے کے بعد 22؍ اکتوبر 1928ء کو واپس تشریف لائے۔

سیدنا حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے پانچ سال بعد پھر آپ کو امام مسجد فضل لندن کی ذمہ داری دی ۔چنانچہ آپ 2؍فروری 1933ء کو انگلستان تشریف لے گئے اور نہایت کامیابی سے فریضہ تبلیغ بجا لاتے ہوئے پانچ سال بعد 9؍ نومبر 1938ء کو قادیان تشریف لائے۔ اس عرصہ قیام میں بھی دینی خدمات کے علاوہ اکابرین سے روابط بڑھائے اور انہیں مسجد فضل لندن میں مدعو کیا جن میں محمد علی جناح صاحب، حجازکے ولی عہد امیر سعود وغیرھم شامل ہیں۔ جلسہ سالانہ 1954ء میں ‘‘قیام پاکستان کا پس منظر’’کے عنوان پر تقریر میں آپ نے اس امر کو منکشف کرتے ہوئے فرمایا کہ ‘‘…جب میں 1933ء میں امام مسجد لنڈن کے طور پر انگلستان پہنچا تو اُس وقت قائد اعظم انگلستان میں ہی سکونت رکھتے تھے، وہاں میں نے مسٹر جناح سے تفصیلی ملاقات کی اور انہیں ہندوستان واپس آکر سیاسی لحاظ سے مسلمانوں کی قیادت سنبھالنے پر آمادہ کیا۔ مسٹر جناح سے میری یہ ملاقات تین چار گھنٹے تک جاری رہی …چنانچہ اس تفصیلی گفتگو کے بعد آپ مسجد احمدیہ لنڈن میں تشریف لائے اور وہاں باقاعدہ ایک تقریر کی جس میں ہندوستان کے مستقبل کے متعلق اپنے خیالات کا اظہار فرمایا۔ اس کے بعد قائد اعظم انگلستان کو خیر باد کہہ کر ہندوستان واپس آئے…’’(الفضل یکم جنوری 1955ء صفحہ 8)

حضرت خان ذوالفقار علی خان گوہر صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت خان ذوالفقار علی خان گوہر صاحب رضی اللہ عنہ (ولادت: 1869ء ۔ بیعت: 1900ء۔ وفات: 26؍فروری 1954ء)ریاست رامپور کے ایک معزز گھرانے سے تعلق رکھتے تھے۔

آپ نے خلافت ثانیہ میں اپنی زندگی دین کے لیے وقف کر د ی اور قادیان آگئے جہاں ایڈیشنل سیکرٹری حضرت خلیفۃ المسیح الثانیؓ، ناظر امور عامہ، ناظر اعلیٰ اور سیکرٹری بیرونی تبلیغی مشن تحریک جدید وغیرہ جیسے اہم عہدوں پر خدمت کی توفیق پائی۔ 1924ء کے سفر یورپ میں حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے آپ کو بھی اپنے قافلے میں شامل فرمایا۔

حضرت بھائی عبدالرحمٰن صاحب قادیانی رضی اللہ عنہ

یکم جنوری 1879ء کو تحصیل شکر گڑھ ضلع نارووال کے ایک ہندو گھرانے میں جنم لینے والے حضرت بھائی عبدالرحمٰن صاحب قادیانی رضی اللہ عنہ اکتوبر 1895ء میں بیعت کر کے احمدیت یعنی حقیقی اسلام میں داخل ہوئے۔

حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے اپنے سفر یورپ 1924ء میں آپ کو بھی اپنے بارہ رفقاء میں شامل فرمایا، اس سفر میں آپ کو حضورؓ کا خادم خاص ہونے کا شرف حاصل تھا۔ اس سفر میں آپ نے یہ خدمت بھی سر انجام دی کہ قادیان سے روانگی سے لے کر واپس ہندوستان آنے تک کی تفصیلی روئیداد باقاعدہ طورپر اخبار الفضل میں اشاعت کے لیے بھجواتے رہے، یہ سفری حالات اب ‘‘سفر یورپ 1924ء’’ کے نام سے کتابی شکل میں بھی دستیاب ہیں۔ تقسیم ملک کے بعد قادیان میں درویشی کی زندگی گزاری اور 5؍جنوری 1961ء کو وفات پاکر بہشتی مقبرہ قادیان میں ابدی نیند سوئے۔

حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحب رضی اللہ عنہ (ولادت : 1872ء۔ بیعت:1889ء۔وفات:5؍دسمبر 1957ء)بھی حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کےسفر یورپ 1924ء کے قافلے میں شامل تھے، اس سفر سے واپس آنے کے بعد آپ نے دوبارہ انگلستان جانے کا ارادہ کیا اور جون 1925ء میں پھر لندن پہنچے اور دو سال قیام کے بعد اپریل 1927ء میں وسط یورپ سے ہوتے ہوئے حج کے لیے روانہ ہوئے اور فریضہ حج کی ادائیگی کے بعد ہندوستان آئے۔

آپ کے دوسرے سفر لندن کے دوران ہی مسجد فضل لندن کی باقاعدہ تعمیر شروع ہوئی اور پایہ تکمیل کو پہنچی چنانچہ آپ ان تاریخی مواقع پر موجود تھے، آپ خود بیان کرتے ہیں:

‘‘لنڈن کی پہلی مسجدواقع پٹنی کی جب بنیاد رکھی گئی تب بھی اور جب اس کی تعمیر شروع ہوئی تو الحمد للہ علیٰ احسانہٖ مَیں موجود تھا۔ تعمیر کے وقت ہم کدال لے کر مٹی کھود رہے تھے اور بلند آواز سے ابراہیمی دعاؤں کی تکرار کر رہے تھے …میں تحدیث بالنعمۃ کے طور پر لکھتا ہوں کہ اس مسجد کی بنیاد کے وقت شمولیت کی سعادت اور پھر تعمیر کے وقت کام کرنے کی توفیق اور بالآخر اس کی تکمیل پر اس کے افتتاح میں شرکت ہوئی، اس کی پہلی نماز میں تکبیر کی سعادت بھی خاکسار کو نصیب ہوئی۔’’

(کتاب الحج صفحہ 147 مرتبہ حضرت شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ ۔ بار دوم اگست 2004ء )

مسجد فضل لندن کی تعمیر کے وقت دعا کی تصویر اخبار The Graphicنے اپنے شمارے 10؍اکتوبر 1925ء میں دی جس میں آپ بھی کھڑے ہیں۔ آپ لندن سے اخبار الفضل کے لیے مضامین بھیجتے رہے جو ‘‘مشاہدات عرفانی یا لنڈنی چٹھی’’کے عنوان سے چھپتے رہے۔

حضرت حافظ روشن علی صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت حافظ روشن علی صاحب رضی اللہ عنہ موضع رنمل ضلع گجرات کے رہنے والے تھے، 1883ء میں پیدا ہوئے۔

آپ کی صرف ایک آنکھ میں معمولی بینائی تھی پھر بھی سماعت کی بنا پر اپنی زبردست قوتِ حافظہ اور خداداد ذہانت سے چوٹی کے علماء میں شمار ہوئے۔ 1924ء میں Wembley کانفرنس میں شرکت کے لیے جب منتظمین نے حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں دعوت نامہ بھیجا تو ساتھ ہی حضرت حافظ روشن علی صاحب رضی اللہ عنہ کو بھی تصوف کی نمائندگی کے لیے دعوت دی ۔چنانچہ آپ بھی حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے سفر یورپ 1924ء کے قافلے میں شامل ہوئے ۔ تصوف کے عنوان پر لکھا گیا آپ کا مضمون حضرت مولوی محمد دین صاحب ایم اے رضی اللہ عنہ نے انگریزی میں ترجمہ کر کے کانفرنس میں پڑھا، مضمون سے پہلے حضرت حافظ صاحبؓ نے تبرکاً قرآن شریف کےکچھ حصہ کی تلاوت کی۔ تلاوت کے بعد حضرت مسیح موعودؑ کی نظم ‘‘محبت تو دوائے ہزار بیماری است’’کے تین شعر بھی پُر سوز آواز میں پڑھ کر سنائے۔

(سفر یورپ 1924ء از حضرت بھائی عبدالرحمٰن قادیانیؓ صفحہ 302)

آپ نے 23؍جون 1929ء کو وفات پائی اور بہشتی مقبرہ قادیان میں دفن ہوئے۔

حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت ڈاکٹر حشمت اللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ ولد حضرت رحیم بخش صاحب پٹیالہ کے رہنے والے تھے ۔

1902ء میں قادیان حاضر ہوکر حضرت اقدس علیہ السلام کی زیارت سے مشرف ہوئے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے طبی معالج و مشیر ہونے کے طور پر خدمت کی توفیق پائی۔ آپ کو حضورؓ کے سفر انگلستان 1924ء میں معیت کا موقع میسر آیا، اسی طرح 1955ء میں جب حضورؓ دوبارہ علاج کی غرض سے انگلستان تشریف لے گئے تو اس سفر میں بھی آپ کو ساتھ جانے کا شرف حاصل ہوا۔ مورخہ 13؍اپریل 1967ء کو وفات پاکر بہشتی مقبرہ ربوہ میں مدفون ہوئے۔

حضرت چوہدری محمد شریف باجوہ صاحب رضی اللہ عنہ

آپ حضرت نواب محمد دین صاحبؒ(جنھوں نے ربوہ کی زمین کے لیے قابل قدر خدمات سر انجام دیں)کے بیٹے تھے ۔

1895ء میں پیدا ہوئے۔ آپ کو اپنے والد محترم سے پہلے قبول احمدیت کی توفیق ملی، آپ نے 1907ء میں اپنے چچا حضرت چوہدری محمد حسین باجوہ صاحب رضی اللہ عنہ (وفات:یکم مارچ 1933ء مدفون بہشتی مقبرہ قادیان)کی معیت میں قادیان جاکر حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے دست مبارک پر بیعت کا شرف پایا۔آپ ایک کامیاب وکیل تھے۔ آپ جماعت احمدیہ ساہیوال (سابقہ منٹگمری)کے امیر تھے اور چالیس سال کا لمبا عرصہ آپ نے اس خدمت پر کام کیا۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے سفر انگلستان 1924ء میں آپ کو بھی معیت کا شرف حاصل رہا، یہ سفر آپ نے اپنے خرچ پر کیا۔ نہایت ہی مخلص وجود تھے۔ مورخہ 7؍نومبر 1966ء کو بعمر 71 سال وفات پائی اور بوجہ موصی (وصیت نمبر 3097) ہونے کے بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

حضرت چوہدری علی محمد صاحب رضی اللہ عنہ

حضرت چوہدری علی محمد صاحب رضی اللہ عنہ ولد حضرت چوہدری غلام دین صاحبؓ کا اصل وطن گوکھووال ضلع فیصل آباد تھا۔ اندازاً 1895ء میں پیدا ہوئے، بچپن میں اپنے والد صاحب کے ساتھ حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوتے رہے۔

آپ حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے مختار عام کی حیثیت سے خدمات بجا لاتے رہے۔ بطور امیر حلقہ ریتی چھلہ قادیان بھی خدمت کی توفیق پائی۔ 1924ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الثانی رضی اللہ عنہ کے سفر انگلستان میں بطور خادم خاص جانے کا شرف پایا ۔ ہجرت کے بعد چک ڈی بی 39ضلع سرگودھا میں آباد ہوئے۔ آپ نے 14؍اکتوبر 1969ء کو وفات پائی۔

(تاریخ احمدیت جلد 25صفحہ 223)

حضرت میاں رحم دین صاحب رضی اللہ عنہ آف مالیر کوٹلہ

آپ حضرت نواب محمد علی خان صاحب رضی اللہ عنہ رئیس مالیر کوٹلہ کے ہاں باورچی کا کام کرتے تھے اور انہی کی وجہ سے قادیان آئے اور 1902ء یا 1903ء میں بیعت کر کے سلسلہ احمدیہ میں داخل ہوئے۔ اس سے قبل آپ حضرت مولوی محمد اکرم صاحبؓ آف کملہ ضلع گجرات ابن حضرت مولوی محمد افضل صاحبؓ (یکے از 313 صحابہ)جو حضرت نواب صاحبؓ کے بچوں کے اتالیق تھے، کے زیر تبلیغ بھی رہے۔ (رجسٹر روایات صحابہ نمبر 6 صفحہ 34-32)آپ بھی حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے سفر انگلستان 1924ء کے موقع پر بارہ حواریوں میں شامل تھے، اس سفر میں آپ نے باورچی کے طور پر خدمات سر انجام دیں۔ اسی طرح حضورؓ کے سفر یورپ 1955ء میں بھی آپ کو قافلہ میں جانے کا اعزاز حاصل ہوا۔ آپ نے 14؍جولائی 1966ء کو وفات پائی۔ (تاریخ احمدیت جلد 23صفحہ 658)

محترم جناب کرنل خلیفہ تقی الدین صاحب

حضرت خلیفہ تقی الدین صاحب ابن حضرت ڈاکٹر خلیفہ رشید الدین صاحب رضی اللہ عنہ 11؍اکتوبر 1901ء کو پیدا ہوئے، آپ کا نام خود حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام نے رکھا تھا۔ (الحکم 17؍اکتوبر 1901ء صفحہ 7 کالم 2)آپ 1920ء کی دہائی کے آغاز میں انگلستان گئے تھے۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ کے سفر یورپ 1924ء سے واپسی پر آپ بھی حضورؓ کے ساتھ تھے، پیرس میں حضورؓ حضرت چوہدری ظفراللہ خان صاحبؓ اور آپ کو ساتھ لے کر فرانس کے شاہی محل Chateau De Versailles دیکھنے کے لیے تشریف لے گئے۔

آپ نے 28؍دسمبر 1990ء کو بعمر 89 سال وفات پائی اور بہشتی مقبرہ ربوہ میں دفن ہوئے۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button