خلاصہ خطبہ جمعہ

ہالینڈ، فرانس اور جرمنی کے دورہ کی ایک جھلک۔ دورہ کے دوران مختلف تقریبات میں شامل مہمانوں کے تأثرات اور میڈیا کوریج

خلاصہ خطبہ جمعہ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

خلاصہ خطبہ جمعہ سیّدنا امیر المومنین حضرت مرزا مسرور احمدخلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرمودہ یکم نومبر2019ءبمقام مسجد مبارک اسلام آباد، ٹلفورڈ، سرے، یوکے

امیر المومنین حضرت خلیفۃ المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے یکم؍ نومبر 9102ء کو مسجدمبارک، اسلام آباد، ٹلفورڈ،سرے ، یوکے میں خطبہ جمعہ ارشاد فرمایا جو مسلم ٹیلی وژن احمدیہ کے توسّط سے پوری دنیا میں نشرکیا گیا ۔ جمعہ کی اذان دینے کی سعادت مکرم شہزاد احمد صاحب کے حصہ میں آئی۔

تشہد،تعوذ،تسمیہ اور سورۃ الفاتحہ کی تلاوت کےبعد حضورِانورایّدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے فرمایا:

گذشتہ دنوں میں یورپ کے بعض ممالک کے دورے پرگیاتھا جہاں ہالینڈ اور فرانس کے جلسہ سالانہ ہوئے،مساجد کا افتتاح ہوا۔ فرانس میں یونیسکو کی عمارت میں ایک تقریب ہوئی جس میں اسلامی تعلیم اور سائنسی ترقی میں مسلمانوں کا کردار بیان کرنے کا موقع ملا۔ اسی طرح برلن،جرمنی میں وہاں کے سیاست دانوں اور پڑھےلکھے طبقےکے سامنے اسلامی تعلیم پیش کرنےاور اس غلط تصور کو رد کرنے کا موقع ملا کہ اسلام یورپ کے تمدّن اور تہذیب سے متصادم ہے۔ الحمدللہ کہ ہرجگہ اللہ تعالیٰ کے فضل دیکھنے میں آئے۔ اس وقت مَیں مختصراً بعض غیروں کے تاثرات بیان کروں گا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان لوگوں کو اسلام کی تعلیم سمجھنے اور اپنے تحفظات دُور کرنے کا ہر جگہ موقع ملا۔

ہالینڈ میں جلسےکےدوسرےدن ڈچ مہمانوں سے خطاب میں125ڈچ مہمان شامل ہوئے۔نن سپیت جو جماعت کامرکز ہےوہاں کے کونسلر نے کہا کہ پہلے میں یہاں آنے کو پسند نہیں کرتا تھا لیکن آہستہ آہستہ تعلقات اچھے ہوگئے۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ یہ میرے استقبال کےلیے بھی آئے ہوئے تھے۔
اسی طرح ایک مہمان نےکہا کہ مَیں جلسے پر آتے ہوئے گھبرا رہا تھا کہ مسلمان اکٹھے ہورہے ہیں ،لیکن بڑی حیرت ہوئی کہ یہاں امن کی باتیں ہورہی ہیں۔

ایک ڈچ میاں بیوی نے جلسے کے ماحول کو جنت نظیر قرار دیااورمترجمین کے کام کو سراہا۔
ایک مہمان نے بتایاکہ چار سال قبل وہ ایک ادارے میں ڈچ زبان سکھاتے تھے۔وہاں ان کی ملاقات ایک پاکستانی فیملی سے ہوئی اور یوں جماعت احمدیہ سے تعارف ہوا۔انہوں نے کہا کہ آپ کے خلیفہ امن کی باتیں کر رہے ہیں اور کسی مسلمان رہ نما سے یہ باتیں سننا بڑا متاثرکن ہے۔

المیرے شہر جہاں مسجد کا افتتاح ہوا وہاں کے چرچ کے چیئرمین نے جماعت کے پیغام کو امن کا پیغام قرار دیا اور کہا کہ آپ کے خلیفہ نے امن اور مذہبی آزادی پر بہت ہی اچھی تقریر کی۔

ایک عرب مہمان زکریا صاحب نے کہاکہ آپ کے پروگرام کے آغاز میں تلاوت قرآن کریم کی گئی جو ان ملکوں میں رہتے ہوئے عجیب بات تھی اور عرب ہونے کے ناطے مجھے بہت اچھی لگی۔

فرانس کے دورے کے متعلق حضورِ انور نے فرمایا کہ وہاں غیر احمدی،غیرمسلم مہمانوں کےساتھ نشست میں 75 کے قریب مہمان شامل ہوئے۔

وہاں ایک انتھرا پولوجسٹ خاتون نے کہاکہ امام جماعت احمدیہ نے اسلام کی جو حقیقی تصویر پیش کی ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان آسانی سے مغربی ممالک میں انٹیگریٹ (integrate) ہوسکتے ہیں۔

ایران کے مرتضیٰ صاحب نے کہا کہ آج پہلی دفعہ خلیفۃ المسیح کے سٹیٹس کا علم ہوا، لوگ دنیا بھر میں اسلام کے خلاف جو پروپیگنڈا کرتے ہیں آپ کے خلیفہ نے سب اعتراضات کا زبردست جواب دیا۔
مراکش کےسفیان صاحب نے کہا کہ آج کے خطاب سے اندازہ ہوا کہ آپ لوگ ہی حقیقی اور اصل مسلمان ہیں۔ فرانس میں لوگ مسلمانوں سے ڈرتے ہیں،آپ کے خلیفہ مختلف اقوام اور مذاہب کےدرمیان فاصلوں کو کم کر رہے ہیں۔

8؍ اکتوبر کویونیسکو میںمنعقدہ تقریب میں91؍مہمان شریک ہوئے۔

مالی کے یونیسکو میں سفیر عمر قیدا صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مَیں امام جماعت احمدیہ کو امن کے پیغام پر مبارک باد پیش کرتا ہوں۔

نیٹو میموریل کے صدرنے اس تقریب کو اہم اور تاریخی قرار دیا اور کہا کہ امام جماعت احمدیہ کے امن کے پیغام کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔

سٹی کونسل کے ایک ممبر نے کہا کہ جو باتیں آج مَیں نے سنی ہیں ان سےعلم ہوا کہ آپ خواتین کو علم کے یکساں مواقع فراہم کرنے کی بات کرتے ہیں۔انہوں نے افریقہ کے پس ماندہ علاقوں میں تعلیم اور صحت کے حوالے سے جماعت کے جاری منصوبوں کو سراہا۔

ایک خاتون صحافی نے کہا کہ تقریر سن کر حیرانی ہوئی کہ کس حد تک اسلام نے تعلیمی ترقی کی ہوئی ہے،اس میں مسلمانوں کا کتنا بڑا کردار ہے۔

فرانس میں جرمنی کے بارڈر پر واقع شہر، سٹراس برگ میں مسجد کا افتتاح تھا۔ وہاں تقریباً 191مہمانوں نے شرکت کی۔ پارلیمان کے ممبران، پانچ علاقوں کے میئرز،مختلف مذاہب اور تنظیموں کے نمائندوں سمیت زندگی کے ہر شعبے سے ممتاز شخصیات شریک ہوئیں۔

فرانسیسی پارلیمان کی خاتون رکن مارٹن صاحبہ نے کہا کہ آپ نے امن اور بھائی چارے کا ایک بھرپور پیغام دیا ہے۔ فرانسیسی لوگوں کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جو اسلام ہم میڈیاسے جانتے ہیں وہ مختلف ہے۔ ہمیں اس اصل اور حقیقی اسلام کو جاننے کی ضرورت ہے۔

ایک اَور مہمان کیوبا صاحب جن کے ساتھ ایک خاتون بھی تھیں انہوں نے کہا کہ ہم نے تقریب کا دعوت نامہ قبول کرنےسے قبل انٹرنیٹ پر جماعت سے متعلق معلومات حاصل کیں۔ جماعت احمدیہ کی کاوشوں کو جان کر ہم نے دلی بشاشت سے دعوت قبول کی۔

حضورِانور نے فرمایا کہ جب ہماری تقریبات میں لوگ آتے ہیں تو انٹرنیٹ کے ذریعے جماعت کی معلومات بھی حاصل کرتے ہیں۔ یوں ان کو اسلام کی حقیقی تعلیم کے بارے میں بہت کچھ پتا بھی لگ جاتا ہے۔

ایک مہمان نے کہاکہ میرے لیے اپنے جذبات بیان کرنا ممکن نہیں۔ اسلام کی یہ شاخ امن پسند اور اسلام کی اصل تصویرہے۔

ڈسٹرکٹ کونسل کے صدر جسٹن صاحب نے کہا کہ جب میرے علم میں یہ بات آئی کہ یہاں مسجد بننے والی ہے تو میرے بہت سے خدشات تھے۔ لیکن جب میں نے آپ لوگوں کا نعرہ ‘محبت سب کے لیے نفرت کسی سے نہیں’ سنا تو خیال ہوا کہ آج کے دور میں کس طرح ہوسکتا ہے کہ کوئی اتنا پیار سے بھرا ہوا نعرہ لگائے اور اسے قبول نہ کیا جائے۔

14؍ اکتوبر کو جرمنی میں ویزبادن مسجد کا افتتاح تھا۔وہاں کے ایک مشہور ہال میں افتتاح کی تقریب منعقد ہوئی جس میں لارڈ میئر، صوبائی اسمبلی کے ممبران، حکومتی عہدےداروں،پولیس اور چرچ کے نمائندوں اور ڈاکٹرز و وکلا سمیت 370 مہمانوں نے شرکت کی۔

کیتھولک چرچ کے ایک پادری کہتے ہیں کہ آج تک مَیں نے اسلام کے خدا پر اتنا گہرا اور وسیع تبصرہ نہیں سنا۔ جو خدا کی وحدانیت کے کامل دعوے کے ساتھ اسےدنیا کے تمام مذاہب،معاشروں اور ممالک کاپالنے والاقرار دیتا ہے۔

چرچ کے ایک اور نمائندے نےکہا کہ کسی بھی مذہبی شخصیت سے اس حد تک ہمسائے کےحق کی تاکید میں نے پہلی بار سنی ہے۔

ایک مہمان استاد سوسین صاحبہ کہتی ہیں کہ ہم سب انسانوں کا خالق ایک ہی ہے، یہ بات ہم سب کو یاد رکھنی چاہیے۔

ایک اَور خاتون ہائیک برادر صاحبہ نے کہا کہ خداکے رب العالمین ہونے کا ایسا وسیع تر تصور بہت دل چسپی کا باعث تھا۔

ویزبادن پولیس کے افسر مختاری صاحب نے کہا کہ آج کا پروگرام واضح کر رہا ہے کہ مسلمان اپنی ایک اور تصویر بھی دکھانا چاہتے ہیں کہ اسلام حقیقت میں ایک پرامن مذہب ہے۔

بیت الحمیدفلڈا کے افتتاح کی تقریب میں 330مہمان شریک ہوئے۔یہاں کے مئیر صاحب نے استقبال کیالیکن لوگوں کی مخالفت کے خوف سے سٹیج پر نہیں بیٹھےاور نہ تقریر کی۔یہاں بھی مختلف علاقوں کے میئر حضرات، کونسل کے ممبران،پارلیمان کے سابق ارکان وغیرہ شامل ہوئے۔ فلڈا کے متعلق حضورِانور نے فرمایا کہ یہ پرانا عیسائیت کا گڑھ ہےاوریہاں مسلمانوں کے خلاف عموماً سخت تحفظات پائے جاتے ہیں۔

اس تقریب میں شریک ایک ساتھ والے شہر کے مئیر صاحب نےکہا کہ امام جماعت احمدیہ نے دوطرفہ تحفظات و تعلقات کا موازنہ پیش کیااور معاشرے کے طبقات میں موجود باہمی کش مکش کے اسباب کھول کر بتائے۔

برلن میں منعقدہ تقریب کا ذکر کرتے ہوئے حضورِ انور نے فرمایا کہ یہاں اسلام اور یورپ کے موضوع پر خطاب تھا۔ اس تقریب میں 27ممبران قومی اسمبلی،دفترِخارجہ کے تین افسران،پانچ پروفیسرز بشمول برلن یونیورسٹی کے نائب صدر،پریس اور میڈیا کے نمائندگان اور ایمنیسٹی انٹرنیشنل کے نمائندے نے شرکت کی۔

ایک ممبر پارلیمان جناب الیگزینڈر نے کہا کہ آپ نے جو امن اور سلامتی کی تعلیم دی اس کا ماخذ قرآن تھا۔

اسی طرح وفاقی وزیرِ مملکت نیل ایلن صاحب نے انسانی حقوق کے تحفظ کےلیے آواز اٹھانے پر جماعتِ احمدیہ کی تعریف کی۔

ایمنسٹی انٹرنیشنل کے ترجمان نے کہا کہ آپ نے قرآنی آیات کی بڑے احسن رنگ میں وضاحت کی ہے۔ یہ وہی آیات ہیں جو اسلام سے متنفر لوگ سیاق و سباق سے ہٹ کر پیش کرتے ہیں۔
مہدی آباد میں مسجدکے افتتاح کی تقریب میں ممبرانِ پارلیمان،لارڈ میئرز اور سپیکرو ڈپٹی سپیکر سمیت 170مہمان شامل ہوئے۔ یہاں بھی مہمانان نے اسلام کی امن ا ور اسلامی معاشرے میں عورت کے مقام کے متعلق پیش کردہ تعلیم کو خوب سراہا۔

میڈیا رپورٹس کے متعلق حضورِ انور نے تفاصیل پیش فرمائیں۔پرنٹ اورالیکٹرونک میڈیا میں اس دورے کی بھرپور خبریں نشر ہوئیں۔ حضورِانور نے دعا کی کہ اللہ کرے کہ یہ پیغام لوگوں کے سمجھنے کا باعث بنے۔

خطبے کے اختتام پر حضورِ انور نے مکرم مولوی محمود احمد صاحب مبلغ سلسلہ کیرالہ، انڈیاکی نمازِجنازہ غائب پڑھانے کا اعلان فرمایا۔ مرحوم 15؍اکتوبر کو 54برس کی عمر میں وفات پاگئے تھے۔ اِنَّا لِلّٰہِ وَاِنَّا اِلَیْہِ رَاجِعُوْنَ۔آپ 1988ء میں جامعہ احمدیہ سے فارغ التحصیل ہوئے۔ مرحوم متقی، صوم و صلوٰۃ کے پابند،تہجدگذار،غریب پرور،دعاگو اور صابر شاکر مخلص انسان تھے۔ بیرونِ ہند،کویت میں بھی ان کو خدمت کی توفیق ملی۔ موصوف بڑے اچھے مناظر تھے۔ پسماندگان میں دو بیویاں اور تین بیٹیاں شامل ہیں۔ حضورِ انور نے فرمایا کہ مرحوم حقیقت میں خلافت کے سلطانِ نصیر تھے۔ اللہ تعالیٰ ان سے مغفرت اور رحم کا سلوک فرمائے،درجات بلندفرمائے اوران کی اولاد کو بھی ان کی نیکیاں جاری رکھنے کی توفیق عطافرمائے۔ آمین

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button