ادبیات

ملفوظات حضرت اقدس مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام اور فارسی ادب (قسط 21)

(محمود احمد طلحہ ۔ استاد جامعہ احمدیہ یو کے)

اس مضمون کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

یہ خیال کہ اللہ تعالیٰ کےحضور رونے دھونے سےکچھ نہیں ملتا غلط ہے

‘‘بعض لوگوں کا یہ خیال کہ اللہ تعالیٰ کے حضور رونے دھونے سے کچھ نہیں ملتا۔بالکل غلط اور باطل ہے۔ایسے لوگ اللہ تعالیٰ کی ہستی اور اس کےصفات قدرت و تصرف پر ایمان نہیں رکھتے۔اگر ان میں حقیقی ایمان ہوتا۔تو وہ ایسا کہنے کی جرات نہ کرتے۔جب کبھی کوئی شخص اللہ تعالیٰ کے حضور آیا ہےاور اس نے سچی توبہ کے ساتھ رجوع کیا ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ اس پر اپنافضل کیا ہے۔یہ کسی نے بالکل سچ کہا ہے ؎

عاشق کہ شد کہ یار بحالش نظر نہ کرد

اے خواجہ درد نیست وگرنہ طبیب ہست

خدا تعالیٰ تو چاہتا ہے کہ تم اس کے حضور پاک دل لے کر آجاؤ۔صرف شرط اتنی ہے ۔کہ اس کے مناسب حال اپنے آپ کو بناؤ۔اور وہ سچی تبدیلی جو خدا تعالیٰ کے حضور جانے کے قابل بنا دیتی ہے،اپنے اندر کر کے دکھاؤ۔میں تمہیں سچ سچ کہتا ہوں کہ خدا تعالیٰ میں عجیب درعجیب قدرتیں ہیں اور اس میں لا انتہا فضل وبرکات ہیں۔مگر ان کے دیکھنے اور پانے کے لیے محبت کی آنکھ پیدا کرو۔اگر سچی محبت ہو۔ تو خد اتعالیٰ بہت دعائیں سنتا ہے اور تائیدیں کرتا ہے۔’’

(ملفوظات جلد اول صفحہ 353-352)

*۔اس حصہ میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے حافظ محمد شیرازی کا درج ذیل شعر استعمال کیا ہے۔

عَاشِقْ کِہْ شُدْ کِہْ یَارْبِہْ حَالَشْ نَظَرْ نَہْ کَرْد

اَے خَواجِہ دَرْد نِیْست وَگَرنہ طَبِیْب ہَسْت

ترجمہ:۔ کون ہے جو عاشق ہوا ہو اور یارنے اس کے حال پر نظر نہ کی ہو ،ارے صاحب درد ہی نہیں ورنہ طبیب تو موجود ہے ۔

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button