رپورٹ دورہ حضور انور

امیرالمومنین حضرت خلیفۃالمسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کا دورۂ ہالینڈ 2019ء

(عبد الماجد طاہر۔ ایڈیشنل وکیل التبشیر)

اس رپورٹ کو بآواز سننے کے لیے یہاں کلک کیجیے:

فیملی ملاقاتیں۔ حضرت خلیفۃ المسیح سے پہلی مرتبہ ملاقات کرنے والوں کے تأثرات

………………………………………………

26؍ستمبر2019ء بروز جمعرات

………………………………………………

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے صبح چھ بج کر تیس منٹ پر بیت النورتشریف لا کر نمازفجر پڑھائی۔ نمازفجر کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

صبح حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزکی دفتر ی امور کی انجام دہی میں مصروفیت رہی۔

حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ نے دو بجے بیت النور میں تشریف لا کر نمازِظہروعصر جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔
پچھلے پہر بھی حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزدفتری امور کی انجام دہی میں مصروف رہے۔
پروگرام کے مطابق چھے بجے حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنے دفتر تشریف لائے اور فیملی ملاقاتیں شروع ہوئیں۔

آج پروگرام کے مطابق 40 فیملیز کے 174 افراد نے اپنے پیارے آقا سے ملاقات کی سعادت پائی۔ ان سب ہی فیملیز نے حضورِانور کے ساتھ تصاویر بنوانے کی سعادت پائی۔ حضورِانور نے تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور طالبات کو قلم عطافرمائے اور چھوٹی عمر کے بچوں اور بچیوں کو چاکلیٹ عطافرمائیں۔

ملاقات کرنے والی یہ فیملیز نن سپیت (Nunspeet) کے علاوہ Rotterdam، Almere، Eindhoven، Denbosch،Zwolle، Den Haag اور Utrecht سے آئی تھیں۔تقریباً یہ سب ہی فیملیز ایسی تھیں یا بعض فیملیز کا ایک حصہ ایسا تھا جو اپنی زندگیوں میں پہلی مرتبہ اپنے پیارے آقا کے دیدار اور شرف ملاقات سے فیض یاب ہورہا تھا اور آج کا دن ان کی زندگی میں نہایت مبارک اور برکتوں اور اللہ تعالیٰ کے فضلوں سے بھرپور دن تھا۔ اس دن کو اور اپنے پیارے آقا سے ملاقات کے ان لمحات کو یہ لوگ اور ان کے بچے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔ خلیفۃ المسیح سے قرب کی یہ چند گھڑیاں ان کی ساری زندگی کا سرمایہ ہیں۔ انسان کی زندگی میں چندلمحات ایسے آجاتے ہیں جو اس کی کایا پلٹ دیتے ہیں۔ پیارے آقا سے قرب کے یہ چند لمحات یقیناً ایسے ہی لمحات ہیں جو ایک انسان کا دین بھی سنوار جاتے ہیں اور اس کی دنیا بھی سنوار جاتے ہیں اور ایک نئی زندگی عطاکرتے ہیں۔

ملاقات کرنے والوں میں سے ایک دوست عرفان اعجاز صاحب (جن کا تعلق جماعت دودھا ضلع سرگودھا سے ہے) نے اپنے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا:

حضورِانور کو دیکھ کر جو میری کیفیت تھی، جو میرے جذبات تھے، میں بیان نہیں کرسکتا۔ میرا جسم کانپ رہا تھا۔ حضورِانور نے ہم سے بڑے پیار اور محبت کے ساتھ باتیں کیں۔ ہمیں بہت سکون عطاہوا۔ مجھے رونا آرہا تھا۔ میں نے بڑی مشکل سے ضبط کیا۔ میری آواز کانپ رہی تھی۔ حضورِانور نے میرے بچوں کو بہت پیار کیا۔ بچوں نے اس خواہش کا اظہار کیا کہ ہم نے حضورِانور کے ساتھ علیحدہ تصویر بھی بنوانی ہے اور ہم نے فریم کروا کر رکھنی ہے۔ حضورِانور نےازراہِ شفقت بچوں کی خواہش پوری فرمائی اور بچوں نے اپنے آقا کے ساتھ ایک علیحدہ تصویر بنوانے کی سعادت پائی۔

ربوہ سے آنے والے دوست محمد صادق ندیم صاحب نے بیان کیا کہ میں بتا نہیں سکتاکہ حضورِانور سے ملاقات خدا تعالیٰ کا اتنا بڑا احسان ہے کہ میں شکر کا حق ادا نہیں کرسکتا۔ میری زندگی کی ایک ہی خواہش تھی کہ حضورِانور سے ملاقات ہوجائے۔ میں یہاں ویزا لے کر آیا ہوں۔ میرا اسائیلم کرنے کا کوئی ارادہ نہ تھا اور میرا واپس جانے کا پروگرام تھا۔ لیکن ویزا کی میعاد حضورِانور کی ہالینڈ میں آمد سے قبل ختم ہورہی تھی۔ دوسری طرف میں ہر صورت حضورِانور سے ملاقات کرنا چاہتا تھا۔ اور یہاں مزید قیام کی صورت صرف اسائیلم ہی تھی۔ چنانچہ میں نے اسائیلم کردیا اور آج میری زندگی کی خواہش پوری ہوگئی۔ آج میں ایک خوش نصیب انسان ہوں۔

سرگودھا سے تعلق رکھنے والے عمران احمد صاحب نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت میرے لیے بولنا مشکل ہورہا ہے۔ موصوف کی آواز بھرائی ہوئی تھی۔ کچھ دیر توقف کے بعد کہنے لگے اتنا سکون آیا ہے اور دل طمانیت سے بھر گیا ہے۔ ہمارا دل کررہا تھا بس حضورِانور باتیں کرتے جائیں اور ہم سنتے جائیں اور حضورکو دیکھتے جائیں۔ہماری ساری فیملی نے حضورِانور کے چہرہ پر نور ہی نور دیکھا ہے۔ ہمارے بچے بھی بے انتہا خوش ہیں۔ حضورِانور نے بچوں کو بہت وقت دیا ہے اور بچوں کو چاکلیٹ بھی دی ہیں۔

ایک فیملی کے سربراہ عطاءالحئی صاحب جن کا تعلق آزادکشمیر سے تھا، کہنے لگے کہ مجھ سے بولا نہیں گیا۔ بے اختیار رونے کو دل چاہا۔ چہرہ پرنور ہی نور تھا۔ میں سوچ بھی نہیں سکتا تھا کہ زندگی میں کبھی خداتعالیٰ کے نمائندہ سے میری ملاقات ہوگی۔ آج مجھ پر خداتعالیٰ کا اتنا احسان ہے کہ میں ساری زندگی شکرادا نہیں کرسکتا۔ خدا کے نمائندہ سے ملاہوں۔ یہ میری زندگی کا کوئی معمولی واقعہ نہیں اور میں اسے کبھی نہیں بھلا سکتا۔

ماسٹر مقصود احمد صاحب جن تعلق کوئٹہ سے تھا کہنے لگے کہ اس وقت میرا دل جذبات سے بھرا ہوا ہے۔ بیان نہیں کرسکتا۔ مجھے سمجھ نہیں آرہی کہ کیا بیان کروں۔ میں یہ بتانا چاہتاہوں کہ آج حضورِانور سے ملاقات کے بعد میری تمام پریشانیاں ختم ہوگئی ہیں۔ تمام رکاوٹیں دور ہوگئی ہیں۔ میرا دل ہلکا ہوگیا ہے اور مجھے بہت سکون عطاہوا ہے۔ آج کی ملاقات میری زندگی کا ایک اہم واقعہ ہے۔ خداتعالیٰ کا شکر ہے کہ زندگی میں ملاقات کا موقع مل گیا ہے۔میں MTA پر دیکھا کرتا تھا کہ لوگ حضورِانور کے دیدار کے لیے قطاروں میں کھڑے ہیں۔ میں اُس وقت سوچا کرتا تھا کہ یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ میں بھی ان لوگوں میں شامل ہوں۔ آج اللہ تعالیٰ نے میرے دل کی مراد پوری کردی کہ میں نے نہ صرف حضورِانور کو دیکھا بلکہ حضور سے ملاقات کرنے اور حضورِانور سے باتیں کرنے والوں میں شامل ہوگیا۔ یہی میری زندگی کا قیمتی سرمایہ ہے۔

ربوہ سے آنے والے دوست طارق محمود صاحب جب اپنی فیملی کےساتھ شرف ملاقات سے فیض یاب ہوکر دفتر سے باہر آئے تو پوچھنے پر کہنے لگے کہ ہم تو ایک عرصہ سے اس دن کے لیے ترس رہے تھے۔ بڑے خوش قسمت لوگوں کو یہ دن نصیب ہوتاہے۔ میری فیملی اپنی زندگی میں پہلی دفعہ خلیفۃ المسیح کو اپنے سامنے انتہائی قریب سے دیکھ رہی تھی۔ میرے تین بچے وقفِ نو میں ہیں۔ ایک بیٹی وقفِ نو میں نہیں تھی وہ رو پڑی کہ میں وقفِ نو نہیں ہوں۔ حضورِانور نے ازراہِ شفقت اس کی دل داری فرمائی اور فرمایا تم ڈاکٹر بنو۔
کہنے لگے کہ میں نے محکمہ سے سوشل لینی بند کردی ہے۔ میں نے اس بات کا حضورِانور سے ذکر کیا کہ اس طرح میں نے سوشل لینی بند کردی ہے۔ اس پر محکمہ نے کہا کہ تمہیں نہ لینے سے بہت مشکلات ہوں گی۔ اس پر میں نے انہیں بتایا کہ ہمارے امام نے کہا ہے کہ خود کما کر، کام کرکے گزارہ کریں۔ اس لیے میں اب کام کرکے گزارہ کروں گا۔ کہنے لگے کہ اس پر حضورِانور نے مجھے بہت دعائیں دیں۔ اب مجھے کوئی فکر نہیں، میرے سب کام خدا کے فضل سے ہوجائیں گے۔

مکرم سلطان احمد صاحب جو کہ ربوہ سے آئے ہیں کہنے لگے کہ آج خداتعالیٰ کا بڑا فضل ہوا ہے۔ میں بہت خوش ہوں۔ آج میری زندگی کی پہلی ملاقات تھی۔ پاکستان میں رہتے ہوئے اس بات کا تصور بھی نہیں تھا کہ کبھی زندگی میں حضورِانور سے ملاقات ہوجائے گی۔ حضورِانور کو MTA پر دیکھا کرتے تھے۔ آج میں بہت خوش نصیب انسان ہوں اور اس سعادت پر بہت خوش ہوں۔

ترصّد عنایت مہر صاحب جن کا تعلق گجرات پاکستان سے ہے۔ 1999ءمیں بیعت کی تھی اور اپنی فیملی میں اکیلے احمدی ہیں۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضورِانور کو دیکھ کر یقین نہیں آتا تھا کہ ہم حضورِانور کے اتنا قریب ہیں اور حضور کو دیکھ رہے ہیں۔ خلیفۃ المسیح کے سامنے اپنے جذبات پر کنٹرول کرنا بڑا مشکل ہوتا ہے۔ حضورِانور کے چہرہ مبارک پر نظر پڑتے ہی دل کرتا ہے کہ حضورِانور کو دیکھتے رہیں۔ نظر ہٹانے کو دل نہیں چاہتا۔ میں جلسہ جرمنی میں گیا تھا اور ہمیشہ اگلی صفوں میں بیٹھتا تھا تاکہ حضورِانور کو دیکھتا رہوں۔ جتنا بھی دیکھوں دل نہیں بھرتا۔ آج میں ایک خوش نصیب انسان ہوں کہ اپنے انتہائی قریب سے حضورِانور کا دیدار نصیب ہوا ہے۔ یہ گھڑی قسمت والوں کو ہی نصیب ہوتی ہے۔

ملاقاتوں کا یہ پروگرام آٹھ بج کر پندرہ منٹ تک جاری رہا۔ بعدازاں حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزنے بیت النورتشریف لا کر نمازِمغرب وعشاء جمع کرکے پڑھائیں۔ نمازوں کی ادائیگی کے بعد حضورِانور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیزاپنی رہائش گاہ پر تشریف لے گئے۔

(باقی آئندہ)

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button