متفرق مضامین

’’اسلام آباد‘‘ جو مَیں نے دیکھا!

(عبد القدیر قمر۔ ربوہ)

اس وقت دنیا میں‘‘اسلام آباد’’ نام کے ایک سے زائد شہر آباد ہیں۔ ان میں سے ایک براعظم ایشیا کے ملک پاکستان میں جو مارگلہ کی سرسبزپہاڑیوں کے دامن میں ،پوٹھوہار کی وادی میں، جس کے تعمیر کیے جانے کا حکم صدرپاکستان ایوب خاں نے 1958ء میں دیاتھا۔ اور1968ء میں کراچی سے دارالحکومت کو اسلام آباد منتقل کردیا گیا تھا۔ اس شہر میں پاکستان کا دوسرا بڑا ایئرپورٹ ‘‘بےنظیرایئرپورٹ’’بھی ہے مشہورومعروف ‘‘مسجد فیصل’’ بھی یہیں واقع ہے۔ اسلام آباد نام سے تو لگتا ہے کہ اس شہر کو تعمیرکرنےوالوں کا حسنِ ظن تھا کہ یہاں سے اسلام کا بول بالا ہوگا، خدا کی توحید کے نعرے گونجیں گے۔قال اللہ اور قال الرسول پر عمل ہوگا۔قرآن و سنت کو شاہراہِ دستورالعمل ٹھہرایا جائے گا۔سحر کے نور سے آسمان آئینہ پوش ہوگااور رات کی ظلمت سیماب پاہوجائے گی۔جبینیں خاک حرم سے آشنا ہوں گی اور دِلوں کو پیغامِ سجود یاد آجائے گا۔ بقولِ اقبال ؎

شب گریزاں ہوگی آخر جلوۂ خورشید سے

یہ چمن معمورہوگانغمۂ توحید سے

مگر وائے افسوس! کہ ؎

خواب تھا جو کچھ کہ دیکھا جو سنا افسانہ تھا

اس شہر میں جس کا نام اسلام آباد رکھا گیا تھا اسلام کے سوا سب کچھ ہے۔ مسجد ہے،بہت خوبصورت، نمازی بھی آتے ہیں مگر اذان روحِ بلالی سے خالی ہے اور نمازیں تقویٰ سے عاری۔ علماء جبہ پوش ہیں مگر ؎

دینِ ملاں فی سبیل اللہ فساد

ہر لمحہ جلوہ دکھارہاہے۔ اسلام کے نفاذ کی بجائے یہاں اسلام کو بدنام کرنے کے اقدام اُٹھائے گئے۔ اہلِ توحیدپر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑے جانے کا حکم یہیں سے نافذ ہوا۔ قرآن پڑھنے پر پابندی، اذان دینے پر پابندی، مسلمان کہلائے جانے پر پابندی کے احکام یہاں سے جاری ہوئے۔ خدا اور رسول کا نام لینے والوں کو پابندِ سلاسل کیے جانے کے آرڈر یہاں سے دیے گئے، گویااللہ کے کلام اور رسول اللہﷺ کے پیغام کو یک سربھُلادیاگیا۔ بُت شکن، بت گر بن گئے۔ ابراہیم بننے کی بجائے آذربننے پر فخر ہونے لگا۔ محراب و منبر کا تقدس ملیامیٹ کرنے اور گنبدوں کو گرانے پر فخر کیاجانے لگا۔ اس کے نتیجے میں ملک کی جو حالت ہوئی بقول علیمؔ ؎

کبھی رحمتیں تھیں نازل اسی خطۂ زمیں پر

وہی خطۂ زمیں ہے کہ عذاب اُتر رہے ہیں

ایک اَور شہر،یا چلیے چھوٹا سا قصبہ کہیے‘‘اسلام آباد’’کے نام سے براعظم یورپ کے ملک انگلینڈ میں بسایا گیا۔ 1984ء میں آمرِِ وقت جنرل ضیاء الحق کے ظالمانہ آرڈیننس کے نتیجے میں جماعتِ احمدیہ کے چوتھے خلیفہ حضرت مرزا طاہر احمد صاحب رحمہ اللہ تعالیٰ برطانیہ تشریف لائے تو18؍ستمبر1984ءکو برطانیہ کی کاؤنٹی سرے (Surrey) کے ایک علاقہ ٹلفورڈ میں پچیس ایکڑ زمین خریدی گئی۔ بعد میں چھ ایکڑ مزید خریدے گئے اور اس کا نام The Ahmadiyya Muslim Centre Islamabad رکھا گیا۔ اس کے کچھ عرصے بعد حضرت صاحبزادہ مرزا مسروراحمدصاحب (خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز)انگلینڈ تشریف لے گئے تو حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ نے آپ سے فرمایا

‘‘بڑی اچھی جگہ اللہ تعالیٰ نے ہمیں مرکز کے لیے مہیا کردی ہے۔’’

حضرت خلیفة المسیح الخامس ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز فرماتے ہیں: ‘‘مجھے یقین ہے اوربعض دوسرے شواہد بھی ظاہر کرتے ہیں کہ حضرت خلیفة المسیح الرابع ؒ کا یہاں باقاعدہ مرکز بنانے کا ارادہ تھا۔’’

(الفضل انٹرنیشنل30؍جولائی2019 صفحہ12)

چنانچہ اب بفضل اللہ تعالیٰ اعلائے کلمۂ اسلام کے لیے، اکنافِ عالَم میں توحید کا پرچم لہرانے کے لیے ، تمام بنی نوع انسان کو غلامیٔ محمدمصطفیٰ ﷺمیں لانے کے لیے، قرآنی تعلیم کا فیض عام کرنے کے لیے ایک نیا مرکزِاسلام تعمیر ہوچکا ہے۔ جب آپ اسلام آباد یوکے تشریف لے جاتے ہیں تو وہاں آپ کو محبت ملتی ہے، پیار ملتا ہے ، اخوت و بھائی چارے کا اظہار ملتا ہے ۔ امتِ مسلمہ کو متحد کرنے کے لیے اور دیگرپیروایانِ مذاہب کو دائرہ امن و سلامتی میں لانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے ہمیں اپنا محبوب خلیفہ عطافرمایا ہے۔ اُن سے ملاقات ہوتی ہے جن کے انفاسِ قدسیہ سے روح بالیدگی حاصل کرتی ہے۔ ہر قسم کی کثافتیں دورہوکرباطنی پاکیزگی ملتی ہے۔ اسلامی ماحول ملتا ہے ۔ السلام علیکم، السلام علیکم کی صدائیں سنائی دیتی ہیں۔نمازوں کے اوقات میں احبابِ کرام جوق درجوق مسجد مبارک میں اپنے پیارے امام کی اقتدا میں نمازیں ادا کرنے کے لیے ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے ہیں۔ کیونکہ ؎

اُسے تو جس نے بھی دیکھا ہوا ہے دیوانہ

رہے نہ ہوش و خرد، ہوگیا وہ مستانہ

اس ‘‘اسلام آباد’’ میں آپ حضرت خلیفة المسیح الرابعؒ اور حضرت آپا آصفہ بیگم صاحبہؒ کے مزاروں پر دعا کے لیے حاضر ہوتے ہیں تو اس ‘مردِ خدا’ کی یاد میں آنسوؤں کا سیلاب تھمنے کا نام نہیں لیتا۔ آپؒ کے دورِ خلافت کے ماہ وسال ایک فلم کی طرح نگاہوں میں گھوم جاتے ہیں۔ ہر دور کی طرح حضورؒ کے مبارک دورِ خلافت میں بھی قدم قدم پر خداتعالیٰ کی تائیدات اور نصرتیں جماعت کا پھیلاؤ اور فتوحات علمی و روحانی ترقیات یادآآکراللہ تعالیٰ کی ہستی پر ایمان کو مضبوط کرتی ہیں اوراسلام کی سچائی اور حضرت محمد ﷺ کی صداقت پر ایقان مزید پختہ ہوتا ہے۔

اسلام آباد میں مسجد مبارک ہے جو گویا ایک الہامی نام ہے۔ یہ مسجد جس کی بنیاد تقویٰ پر قائم کی گئی اپنی ساخت میں ایک دل نشیں عجوبہ اور بالحاظِ مقام ایک دیکھنے سے تعلق رکھنے والی جگہ ہے گویا حسنِ تعمیر کا شاہکارہے۔ اس کی عمارت ، اس کا گنبد، اس کے اندراللہ تعالیٰ کے کندہ نام جمال و زیبائش و آرائش کا چمنستان ہیں۔ دیکھتے ہی بے اختیار منہ سے نکلتا ہے ؎

ہے یہ فردوسِ نظر اہل ہنر کی تعمیر

15؍اپریل 2019ء سوموار کا دن وہ عہدساز اور تاریخی دن ہے جس دن حضرت امیرالمومنین ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز نے نئے مرکزاحمدیت میں مستقل سکونت اختیارفرمائی۔ آپ کے علاوہ تیس سے زائد خاندان بھی یہاں آباد ہوچکے ہیں۔ خوبصورت مسجد کے علاوہ مرکزی دفاتر، مبلغین و واقفین زندگی کے لیے باقاعدہ رہائشی مکان ہیں۔ 2019ء کے جلسہ سالانہ میں شرکت کے لیے جب خاکسار اسلام آباد یوکے گیا تو مختلف رنگ و نسل ، مختلف ممالک و براعظم کے ہزاروں ہزارافراد سے ملاقات ہوئی۔ گفتگو کے مواقع ملے ، خاکسار خاص طورپر مہمانانِ گرامی سے یہ سوال ضرورکرتا تھا کہ آپ نے اس جلسے میں شرکت کی توفیق پائی ہے ۔ آپ کے خیالات ، تأثرات کیا ہیں؟ تو بلامبالغہ یہ چارباتیں سب میں مشترک تھیں:

1:۔ سیدناحضرت خلیفة المسیح ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کی ذاتِ اقدس جو اپنے اندر بے پناہ کشش اور تقدس رکھتی ہے۔

2:۔ جماعتِ احمدیہ کا نعرہ Love for all Hatred for noneدلوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے ۔

3:۔ آپ لوگوں کی آپس میں محبت ، اخوت ، بھائی چارہ اور ایک دوسرے کے لیے ایثاراور قربانی کا جذبہ ۔

4:۔ اپنے امام کی اطاعت اور فرمانبرداری میں آپ لوگ بے مثال ہیں۔

٭…٭…٭

متعلقہ مضمون

رائے کا اظہار فرمائیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button